حمد ہے اس ذات کو جس نے مسلماں کردیاعشقِ سلطان جہاں سینہ میں پنہاں کردیا جلوۂ زیبانےآئینہ کو حیراں کردیامہرومہ کو انکے تلؤوں نے پیشماں کردیا اے شہ لولاک تیری آفرینش کے لیےحق نے لفظ کن سی پیدا سازو ساماں کردیا کیا کشش تھی سرورِ عالم کے حسن پاک میںسیکڑوں کفار کو دم میں مسلماں کردیا ہوگئی کافور ظلمت دل منور ہوگئےجس طرح بھی اسں نے اپنا روئے تاباں کردیا نعمت کونین دیکر ان کے دست پاک میںدونوں عالم کو خدا نے ان کا مہماں کردیا یاد فرماکر قسم حق نے زمیں پاک کیخاک نعلِ مصطفےٰ کو تاجِ شاہاں کردیا دورہی سےسبزگنبد کی جھلک کو دیکھ کرعاشقوں نے ٹکڑے ٹکڑے جیب و داماں کردیا اُس عرب کے چاند کا جلوہ مجھے درکار ہےجس نے ہر ذرے کو اپنے ماہِ تاباں کردیا سیکڑوں مردہ دلوں کو روئے ایماں بخش کرزندۂ جاوید اے عیسیٰ دوراں کردیا گریہ وزاری نے راتوں کو تری ابرکرممثلِ گل صبح قیامت ہم کو خنداں کرگیا یارسول اللہ ۔۔۔
مزیدقبول بندۂ درکا سلام کرلیناسگانِ طیبہ میں تحریر نام کرلینا مرے گناہوں کے دفتر کھلیں جو پیشِ خداحضور اس گھڑی تم لطف عام کرلینا جو چاہتے ہوکہ سرد آتشِ دوزخ دلوں پہ نقشِ محمد کا نام کرلینا ملاہے خوب ہی نسخہ گناہگاروں کوتمہارے نام سے دوزخ حرام کرلینا تمہارے حسن میں رکھ کر کشش کہا حق نےکہ دشمنوں کو دکھا کر غلام کرلینا یہ ہے حضورکا ہی مرتبہ شب معراجبغیر واسطہ رب سے کلام کرلینا حبیب عرش سےبھی پار جاکے رب سے ملےکلیم کو تھا میسّر کلام کرلینا خدانے کہہ دیا محبوب سے کہ محشر میں گناہگاروں کا تم انتظام کرلینا ہے نزع و قبر و قیامت کا خوف اگر تم کوتو وردِ نام نبی صبح و شام کرلینا مدینے جاتے ہیں زائر تو ان سے کہتا ہوں مری طرف سے بھی عرض اک سلام کرلینا جمیل قادری اٹھو جو عزم طیبہ ہےچلو یہ عمر وہیں پرتمام کرلینا قبالٔہ بخشش۔۔۔
مزیددو عالم میں روشن ہےاکا تمہارا ہوا لامکاں تک اجالا تمہارا نہ کیوں گائے بلبل ترانہ تمہاراکہ پاتی ہے ہر گل میں جلوہ تمہارا زمیں والے کیا جانیں رتبہ تمہارا ہے اونچا فلک سے پھر یرا تمہارا پڑھا بے زبانوں نے کلمہ تمہاراہے سنگ و شجر میں بھی چرچا تمہارا چھڑائے گا غم سے اشارہ تمہارااتارے گا پل سے سہارا تمہارا تمہیں ہو جوابِ سوالاتِ محشرتمہیں کو پکارے گا بندہ تمہارا فترضےٰ کی یہ پیاری پیاری صدا ہےکہ ہوگا قیامت میں چاہا تمہارا مرے پاس بخشش کی مہری سند ہےیہ کہتا ہے خطِ شفیعا تمہارا پھیریں کس لیے تشنہ کامانِ محشرہے لبریز رحمت کا دریا تمہارا بہت خؤش ہیں عشاق جب سے سنا ہےقیامت میں ہوگا نظارا تمہارا نہیں ہے اگر زہد و طاعت تو کیا غموسیلہ تو لایا ہوں مولےٰ تمہارا ہو تم حاکم و فاتح باب رحمتکہ ہے وصف انا فتحنا تمہارا عمل پوچھے جاتے ہیں سرکار آؤکہیں ڈر نہ جائے نکما تمہارا جو انبار عصیاں ہیں سر پر۔۔۔
مزیدخدا نے جس کے سرپرتاج رکھا اپنی رحمت کا درود اس پر ہو، وہ حاکم بنا ملک رسالت کا وہ ماحی کفر و ظلمت شرک و بدعات و ضلالت کاوہ حافظ اپنی ملت کا وہ ناصر اپنی امت کا مداوا کیسے فرمائے کوئی بیمارِ فرقت کا کہ دیدار نبی مرہم ہے اس دل کی جراحت کا اثر کیا ہو سکے گا مہر محشر کی حرارت کاہمارے سر پہ ہوگا شامیانہ انکی رحمت کا کبھی دیدار حق ہوگا کبھی نظارہ حضرت کا ہمیں ہنگامۂ عیدین ہوگا دن قیامت کا نہ کیو ں ہو آشکار تیرا جلوہ ذرہ ذرہ میںشہنشاہِ مدینہ تو ہےپر تو نورِ وحدت کا دمِ آخر سرِ بالیں خرامِ ناز فرماؤخدارا حال دیکھو مبتلائے وردِ فرقت کا دمِ آخر سر بالیں یہ فرماتے ہوئے آؤنہ گھبرا خوفِ مرقدسےنہ کر کھٹکا قیامت کا ہمیں بھی ساتھ لےلو قافلہ والو ذرا ٹھہروبہت مدت سے ارماں ہے مدینے کی زیارت کا میر آنکھیں مدینے کی زیارت کو ترستی ہیںچمک جائے الٰہی اب تو تارا مری قسمت کا قسم حق کی وہ دن عیدین سے بڑ۔۔۔
مزیدخدا وند جہاں جب خود ہےپیارا تیری صورت کا تو عالم کیوں نہ ہو بندہ ترے حسن و ملاحت کا شرف حاصل ہوا سرکار تم سے جس کو بیعت کااسے مژدہ ملا حق سے دخول قصر جنت کا جو خالی ہاتھ آتے ہیں مرادیں لیکے جاتے ہیںتمہارے درپہ ایک میلہ لگا ہےاہلِ حاجت کا جو ہاتھ آٹھا ہوا ہے ساری خلقت کا تری جانب بتاتا ہے کہ تو قاسم ہے رب کی جملہ نعمت کا زمیں سے عرش تک گونجے دو عالم پڑ گئی ہلچلبجا کعبہ میں نقارہ جو سلطان رسالت کا کہیں صحرا میں موج آئی کہیں دریا میں گرد اٹھیکہیں بت ہوگئے اوندھے عجب عالم تھا شوکت کا بتوں کو پوجنے والے بنے دم میں خدا والےزبانِ پاک سے جس دم سنا دعویٰ نبوت کا خدا کے نام کو پھیلا دیا سارے زمانہ میں مچا تھا شور دنیا میں بہت شرک و ضلالت کا وہ اپنی روشنی سے جگمگا دیتا ہے دنیا کوقمر پر ایک پر تو پڑگیا تھا انکی طلعت کا تو وہ پیارا خدا کا ہے کہ پیارے تیرے صدقے ہیںہوا سب امتوں سے فضل بڑھ کر تی۔۔۔
مزیدبیاں تم سے کروں کس واسطے میں اپنی حالت کاکہ جب تم پر عیاں ہے حال ہر دم ساری خلقت کا خدائی بھر کے مالک ہو خدائی تم سے باہر ہےنہ کوئی ہے نہ ہوگا حشر تک تم سے حکومت کا نہ کیوں شاہ وگدا پھیلائیں جھولی آستانے پرکہ رکھا حق نے تیرے سر پہ تاج اپنی نیابت کا تو وہ ہے ظل حق نور مجسم پر تو قدرتپسند آیا ترے صانع کو نقشہ تیری صورت کا مرے والی ترے صدقہ میں ہم سے نابکاروں نےلقب قرآن میں پایا خداسے خیر امت کا انہیں کیا خوف ہو عقبی کا اور کیا فکر دنیا کیجمائے بیٹھے ہیں جو دل پہ نقشہ تیری صورت کا شرف بخشا انہیں مولیٰ تعالیٰ نے ملائک پر صلہ پایا یہ جبریل امیں نے تیری خدمت کا مدینے میں ہزاروں جنتیں ان کو نظر آئیںنظارہ کرتو لیں اک بار رضواں میری جنت کا رجاؤیاس دامید و تمنا دل کے اندر ہیںمرا سینہ نہیں گویا کہ گنجینہ ہے حسرت کا نہ عابد ہیں نہ زاہد ہیں مگر ہم تیرے بندے ہیںسہارا ہے ہمیں تیری حمایت کا شفاع۔۔۔
مزیدوہ حسن ہے اے سیدابرار تمہارااللہ بھی ہے طالب دیدار تمہارا محبوب ہو تم خالق کل مالک کل کے کیوں خلق پہ قبضہ نہ ہوسرکار تمہارا کیوں دید کے مشتاق نہ ہوں حضرت یوسفاللہ کا دیدار ہے دیدار تمہارا اللہ نے بنایا تمہیں کو نین کا حاکم اور رکھا لقب احمد مختار تمہارا بگڑے ہوئے سب کام سنبھل جائیں اسی دمدل سے کوئی گرنام لے اک بار تمہارا امت کے ہو تم حامی و غمخوار طرفداراللہ تعالیٰ ہے طرفدار تمہارا تم اول و آخر ہو تمہیں باطن و ظاہررب کرتا ہے یہ مرتبہ اظہار تمہارا کیا جانیے ما اوحیٰ میں کیا راز ہیں مخفیتم جانتے ہو یا وہی ستار تمہارا تم پیارے نبی نور جلی سر خفی ہواللہ تعالیٰ ہے خبردار تمہارا سر ہے وہی سر جس میں ترا دھیان ہے ہر آناور دل ہے وہی جو ہے طلبگار تمہارا جس کو مرض عشق نہیں ہے وہ ہے بیماراچھا تو وہی ہے جو ہے بیمار تمہارا ہر وقت ترقی پہ رہے در محبتچنگا نہ ہو مولیٰ کبھی بیمار تمہارا دل میں۔۔۔
مزیدخدا نے اس قدر اونچا کیا پایہ محمد کا نہ پہنچا نا کسی نے آج تک رتبہ محمد کا بحکم حق اترتے ہیں فرشتے خاص رحمت کےکیا کرتے ہیں جب اہل سنن چرچا محمد کا تعجب کیا اگر انسان گزارے عمر مدحت میں ثنا خواں ہے دو عالم میں ہر ایک ذرہ محمد کا سیہ کاروں کی کیا گنتی کہ درگاہ الہٰی میں وسیلہ ڈھونڈھتے ہیں حضرت موسیٰ محمد کا عدیم المثل ولاثانی ہے وہ ذات مبارک یوںبنایا ہی نہیں اللہ نے سایہ محمد کا بڑھی جب ظلمت کفرو ضلالت بزم دنیا میں توروشن کردیا اللہ نے اکا محمد کا کسی تیرا ک کو اس کا کنارہ مل نہیں سکتا کہ جاری بحروحدت سے ہوا چشمہ محمد کا شہنشاہِ مدینہ بادشاہِ ہفت کشور ہےہوا اللہ کی ہرشے پہ ہے قبضہ محمد کا تصدق ایسی رفعت پر کہ برسوں قبل دنیا میںسناتے آئے مژدہ حضرت عیسیٰ محمد کا نرالی پیاری پیاری روشنی ہے شمع باری میںکہ ہے سارا زمانہ دل سے پروانہ محمد کا مدینے کے مقدر عرش کی تقدیر پر قرباںکہاں قسمت ک۔۔۔
مزیدہمارے دل کے آئینہ میں ہے نقشہ محمد کاہماری آنکھ کی پتلی میں جلوہ محمد کا خس و خاشاک سے بدتر ہے بیگانہ محمد کا اسے ہوشیار سمجھو جو ہے دیوانہ محمد کا تمہارےہی لیے تھا اے گنہگار روسیہ کا رووہ شب بھر جاگنا اور رات بھر رونا محمد کا غلامانِ محمد کے سروں سے بارعصیاں کواڑا لیجائیگا اک آن میں جھونکا محمد کا سیہ ہیں نامۂ اعمال اپنے گر چہ اے زاہدمگر کافی ہے دھلنے کے لیے چھینٹا محمد کا ندا ہوگی یہ محشر میں گنہگارو نہ گھبراؤوہ دیکھو ابر رحمت جھوم کر اٹھا محمد کا اگر چہ عابدوں کےپاس سامانِ عبادت ہےگنہگاروں کو کافی ہے فقط ایما محمد کا لحد کا خوف کیوں ہو روز محشر کا ہو کیا کھٹکالیے جاتا ہوں دل پرلکھ کے میں طغرا محمد کا خدا کے سامنے پیشی ہوئی جس دم تو کہہ دوں گابرا ہوں یا بھلا لیکن ہوں میں بندہ محمد کا تعجب کیا اگر منہ پھیر لے جنت سے شیدائیکہ ہے رشک بہار خلد ہر کوچہ محمد کا کو ئی جائے گا دوزخ کو ک۔۔۔
مزیدکون ہے وہ جو لکھے رتبۂ اعلےٰ ان کا وصف جب خود ہی کرے چاہنے والا ان کا کیوں دل افروز نہ ہو جلوۂ زیبا ان کا دونو ں عالم میں چمکتا ہے تجلی ان کا نعمتوں کا ہے خزانہ در والا ان کادونوں عالم میں بٹاکرتا ہے باڑا ان کا ایک عالم ہی نہیں والہ دشید ان کاہے خدا وند جہاں چاہنے والا ان کا تشنگی دل کی بجھا دیتا ہے چھینٹا ان کا خوان افضال پہ مہماں ہے زمانہ ان کا سر بسر نور خدا ہے قد بالا ان کا نور بھردیتا ہے آنکھوں میں اجالا ان کا ملک و جن و بشر پڑھتے ہیں کلمہ ان کاجانور سنگ و شجر کرتے ہیں چرچا ان کا کون سی شے ہے وہ جس پر نہیں قبضہ ان کاکعبہ وارض و سما عرش معلے ان کا زندگی پاتا ہے کونین میں مردہ ان کادم بھر ا کرتے ہیں ہر وقت مسیحا ان کا حشر میں پل سے اتارے گا سہارا ان کا بیڑیاں کٹنے کو کافی ہے اشارہ ان کا مجھ سا عاضی نہ سہی کوئی مگر اے زاہدجنسا شافع نہیں ہے مجھ کو وسیلہ ان کا ذکر سے ٹیک لگی د۔۔۔
مزیدجان و دل یا رب ہو قربانِ حبیب کبریااور ہاتھوں میں ہو دامانِ حبیب کبریا آنکھ میں ہو نور روندانِ حبیب کبریاسر میں ہو سودا و ارمانِ حبیب کبریا ان کے فیض نور نے کونین کو روشن کیادونوں عالم پر ہے احسانِ حبیب کبریا زندگی ہو یا مجھے موت آئے دونوں حال میںمیں ہوں یا رب اور بیابانِ حبیب کبریا کیسا فخرو ناز ہوا پنے مقدر پر اگرسگ بنائیں مجھ کو دربانِ حبیب کبریا اک نظر دیکھو جمالِ آفتاب ہاشمیمیری آنکھوں پر ہوا حسان حبیب کبریا بن کے منگتا ان کے در کے شاہ عالم ہوگئےاے زہے قسمت گدایانِ حبیب کبریا نا رہے گور غریباںوقت ہے امداد کا میں فدا شمع شبستان حبیب کبریا لٹ رہی ہے ساقیٔ کوثر کے میخانہ میں مےجوش میں ہیں آج مستانِ حبیب کبریا صاحب لولاک کے باعث ہوئی ایجاد خلقماسوی اللہ سب ہے سامانِ حبیب کبریا راہ حق میں دیکے سر قربان جاناں ہوگئےکیوں نہ ہوں زندہ شہیدانِ حبیب کبریا بٹتا ہے کونین مین باڑا اسی س۔۔۔
مزیدکسی کا نہ کوئی جہاں یار ہوگاوہ آقا ہمارا خریدار ہوگا جو یاں عشق احمد میں شر شار ہوگاوہ دنیا و عقبیٰ میں ہشیار ہوگا نبی کی بدولت بروز قیامتخدا وند عالم کا دیدار ہوگا بھٹکتے پھریں کس لیے ان کے عاصیشفیع الوریٰ سب کا غم خوار ہوگا نہ گھبرامیں عاصی کہ روز قیامتفترضیٰ کا جلوہ نمودار ہوگا جسے چاہیں بخشیں کہ خلدو جناں میں خدا کی قسم دخل سرکار ہوگا شفاعت کا دولھا بنائیں گے ان کوانہیں تاجِ بخشش سزاوار ہوگا یہاں ان کا دامن پکڑ لو وگر نہمدد چاہنا واں پہ بیکار ہوگا عباد النبی جائیں جنت میں سیدھے مخالف نبی کاگرفتار ہوگا مدینے کی گلیاں دکھا دے خدا یا یہ اچھا وہیں پر دل زار ہوگا جو دیکھیں گے ہم سبز گنبد نبی کاہمارا نصیبہ بھی بیدار ہوگا مدینے پہنچنے تو دو ہم سفیرو بسیرا مرا زیر دیوار ہوگا نہ چھوٹے کبھی اپنے مرشد کادامنجمؔیل اس سے بیڑا ترا پار ہوگا قبالۂ بخشش۔۔۔
مزید