/ Thursday, 13 March,2025


ذوق نعت   (104)





بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیقِ اکبر کا

بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کاہے یارِ غار محبوبِ خدا صدیق اکبر کا الٰہی رحم فرما خادمِ صدیق اکبر ہوںتری رحمت کے صدقے واسطہ صدیق اکبر کا رُسل اور انبیا کے بعد جو افضل ہو عالم سےیہ عالم میں ہے کس کا مرتبہ صدیق اکبر کا گدا صدیق اکبر کا خدا سے فضل پاتا ہےخدا کے فضل سے میں ہوں گدا صدیق اکبر کا نبی کا اور خدا کا مدح گو صدیق اکبر ہےنبی صدیق اکبر کا خدا صدیق اکبر کا ضیا میں مہر عالم تاب کا یوں نام کب ہوتانہ ہوتا نام گر وجہِ ضیا صدیق اکبر کا ضعیفی میں یہ قوت ہے ضعیفوں کو قوی کر دیںسَہارا لیں ضعیف و اَقویا صدیق اکبر کا خدا اِکرام فرماتا ہے اَتْقٰی کہہ کے قرآں میںکریں پھر کیوں نہ اِکرام اتقیا صدیق اکبر کا صفا وہ کچھ ملی خاک سرِ کوئے پیمبر سےمصَفّا آئینہ ہے نقشِ پا صدیق اکبر کا ہوئے فاروق و عثمان و علی جب داخلِ بیعتبنا فخر سلاسِل سلسلہ صدیق اکبر کا مقامِ خوابِ راحت چین سے آرام کر۔۔۔

مزید

نہیں خوش بخت محتاجانِ عالم میں کوئی ہم سا

نہیں خوش بخت محتاجانِ عالم میں کوئی ہم ساملا تقدیر سے حاجت روا فاروقِ اعظم سا ترا رشتہ بنا شیرازۂ جمعیتِ خاطرپڑا تھا دفترِ دینِ کتابُ اﷲ برہم سا مراد آئی مرادیں ملنے کی پیاری گھڑی آئیملا حاجت رَوا ہم کو درِ سلطانِ عالم سا ترے جود و کرم کا کوئی اندازہ کرے کیوں کرترا اِک اِک گدا فیض و سخاوت میں ہے حاتم سا خدارا مہر کر اے ذرّہ پرور مہر نورانیسیہ بختی سے ہے روزِ سیہ میرا شبِِ غم سا تمہارے دَر سے جھولی بھر مرادیں لے کے اُٹھیں گےنہ کوئی بادشاہ تم سا نہ کوئی بے نوا ہم سا فدا اے اُمّ کلثوم آپ کی تقدیر یاوَر کےعلی بابا ہوا ، دُولھا ہوا فاروق اکرم سا غضب میں دشمنوں کی جان ہے تیغِ سر افگن سےخروج و رفض کے گھر میں نہ کیوں برپا ہو ماتم سا شیاطیں مضمحل ہیں تیرے نامِ پاک کے ڈر سےنکل جائے نہ کیوں رفّاض بد اَطوار کا دم سا منائیں عید جو ذی الحجہ میں تیری شہادت کیالٰہی روز و ماہ و سن اُنھیں گزرے۔۔۔

مزید

اللہ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا

اﷲ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کامحبوبِ خدا یار ہے عثمانِ غنی کا رنگین وہ رُخسار ہے عثمان غنی کابلبل گل گلزار ہے عثمان غنی کا گرمی پہ یہ بازار ہے عثمانِ غنی کااﷲ خریدار ہے عثمانِ غنی کا کیا لعل شکر بار ہے عثمانِ غنی کاقند ایک نمک خوار ہے عثمانِ غنی کا سرکار عطا پاش ہے عثمانِ غنی کادربار دُرر بار ہے عثمانِ غنی کا دل سوختو ہمت جگر اب ہوتے ہیں ٹھنڈےوہ سایۂ دیوار ہے عثمانِ غنی کا جو دل کو ضیا دے جو مقدر کو جلا دےوہ جلوۂ دیدار ہے عثمانِ غنی کا جس آئینہ میں نورِ الٰہی نظر آئےوہ آئینہ رُخسار ہے عثمانِ غنی کا سرکار سے پائیں گے مرادوں پہ مرادیںدربار یہ دُر بار ہے عثمانِ غنی کا آزاد، گرفتارِ بلاے دو جہاں ہےآزاد، گرفتار ہے عثمانِ غنی کا بیمار ہے جس کو نہیں آزارِ محبتاچھا ہے جو بیمار ہے عثمانِ غنی کا اﷲ غنی حد نہیں اِنعام و عطا کیوہ فیض پہ دربار ہے عثمانِ غنی کا رُک جائیں مرے کام حسن۔۔۔

مزید

اے حب وطن ساتھ نہ یوں سوئے نجف جا

اے حبِّ وطن ساتھ نہ یوں سوے نجف جاہم اور طرف جاتے ہیں تو اور طرف جا چل ہند سے چل ہند سے چل ہند سے غافل !اُٹھ سوے نجف سوے نجف سوے نجف جا پھنستا ہے وبالوں میں عبث اخترِ طالعسرکار سے پائے گا شرف بہر شرف جا آنکھوں کو بھی محروم نہ رکھ حُسنِ ضیا سےکی دل میں اگر اے مہِ بے داغ و کلف جا اے کُلفتِ غم بندۂ مولیٰ سے نہ رکھ کامبے فائدہ ہوتی ہے تری عمر تلف جا اے طلعتِ شہ آ تجھے مولیٰ کی قسم آاے ظلمتِ دل جا تجھے اُس رُخ کا حَلف جَا ہو جلوہ فزا صاحبِ قوسین کا نائبہاں تیرِ دعا بہرِ خدا سُوے ہدف جا کیوں غرقِ اَلم ہے دُرِ مقصود سے منہ بھرنیسانِ کرم کی طرف اے تشنہ صدف جا جیلاں کے شرف حضرتِ مولیٰ کے خلف ہیںاے نا خلف اُٹھ جانبِ تعظیمِ خلف جا تفضیل کا جویا نہ ہو مولیٰ کی وِلا میںیوں چھوڑ کے گوہر کو نہ تو بہر خذف جا مولیٰ کی امامت سے محبت ہے تو غافلاَربابِ جماعت کی نہ تو چھوڑ کے صف جا کہہ دے کوئی ۔۔۔

مزید

دردِ دل کرمجھے عطا یارب عزوجل

دردِ دل کر مجھے عطا یا ربدے مرے درد کی دوا یا رب لاج رکھ لے گناہ گاروں کینام رحمن ہے ترا یا رب عیب میرے نہ کھول محشر میںنام ستّار ہے ترا یا رب بے سبب بخش دے نہ پوچھ عملنام غفار ہے ترا یا رب زخم گہرا سا تیغِ اُلفت کامرے دل کو بھی کر عطا یا رب یوں گموںمیں کہ تجھ سے مل جاؤںیوں گما اِس طرح ملا یا رب بھول کر بھی نہ آئے یاد اپنیمیرے دل سے مجھے بھلا یا رب خاک کر اپنے آستانے کییوں ہمیں خاک میں ملا یا رب میری آنکھیں مرے لیے ترسیںمجھ سے ایسا مجھے چھپا یا رب ٹیس کم ہو نہ دردِ اُلفت کیدل تڑپتا رہے مرا یا رب نہ بھریں زخمِ دل ہرے ہو کررہے گلشن ہرا بھرا یا رب تیری جانب یہ مُشتِ خاک اُڑےبھیج ایسی کوئی ہوا یا رب سَبَقَتْ رَحْمَتِیْ عَلٰی غَضَبِیْتو نے جب سے سنا دیا یا رب آسرا ہم گناہ گاروں کااور مضبوط ہو گیا یا رب ہے اَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِی بِیْمیرے ہر دَرد کی دوا یا رب تو نے میر۔۔۔

مزید

سر سے پا تک ہر ادا ہے لاجواب

سر سے پا تک ہر اَدا ہے لاجوابخوبرویوں میں نہیں تیرا جواب حُسن ہے بے مثل صورت لاجوابمیں فدا تم آپ ہو اپنا جواب پوچھے جاتے ہیں عمل میں کیا کہوںتم سکھا جاؤ مرے مولیٰ جواب میری حامی ہے تری شانِ کریمپُرسشِ روزِ قیامت کا جواب ہے دعائیں سنگِ دشمن کا عوضاِس قدر نرم ایسے پتھر کا جواب پلتے ہیں ہم سے نکمّے بے شمارہیں کہیں اُس آستانہ کا جواب روزِ محشر ایک تیرا آسراسب سوالوں کا جوابِ لاجواب میں یدِ بیضا کے صدقے اے کلیمپر کہاں اُن کی کفِ پا کا جواب کیا عمل تو نے کیے اِس کا سوالتیری رحمت چاہیے میرا جواب مہر و مہ ذرّے ہیں اُن کی راہ کےکون دے نقشِ کفِ پا کا جواب تم سے اُس بیمار کو صحت ملےجس کو دے دیں حضرت عیسیٰ جواب دیکھ رِضواں دشتِ طیبہ کی بہارمیری جنت کا نہ پائے گا جواب شور ہے لطف و عطا کا شور ہےمانگنے والا نہیں سنتا جواب جرم کی پاداش پاتے اہلِ جرماُلٹی باتوں کا نہ ہو سیدھا جواب پر ت۔۔۔

مزید

جانبِ مغرب وہ چمکا آفتاب

جانبِ مغرب وہ چمکا آفتاببھیک کو مشرق سے نکلا آفتاب جلوہ فرما ہو جو میرا آفتابذرّہ ذرّہ سے ہو پیدا آفتاب عارضِ پُر نور کا صاف آئینہجلوۂ حق کا چمکتا آفتاب یہ تجلّی گاہِ ذاتِ بحت ہےزُلفِ انور ہے شب آسا آفتاب دیکھنے والوں کے دل ٹھنڈے کیےعارضِ انور ہے ٹھنڈا آفتاب ہے شبِ دیجور طیبہ نور سےہم سیہ کاروں کا کالا آفتاب بخت چمکا دے اگر شانِ جمالہو مری آنکھوں کا تارا آفتاب نور کے سانچے میں ڈھالا ہے تجھےکیوں ترے جلووں کا ڈھلتا آفتاب ناخدائی سے نکالا آپ نےچشمۂ مغرب سے ڈوبا آفتاب ذرّہ کی تابش ہے اُن کی راہ میںیا ہوا ہے گِر کے ٹھنڈا آفتاب گرمیوں پر ہے وہ حُسنِ بے زوالڈھونڈتا پھرتا ہے سایہ آفتاب اُن کے دَر کے ذرّہ سے کہتا ہے مہرہے تمہارے دَر کا ذرّہ آفتاب شامِ طیبہ کی تجلی دیکھ کرہو تری تابش کا تڑکا آفتاب روے مولیٰ سے اگر اُٹھتا نقابچرخ کھا کر غش میں گرتا آفتاب کہہ رہی۔۔۔

مزید

پر نور ہے زمانہ صبح شبِ ولادت

پرُ نور ہے زمانہ صبح شبِ ولادتپرَدہ اُٹھا ہے کس کا صبح شبِ ولادت جلوہ ہے حق کا جلوہ صبح شبِ ولادتسایہ خدا کا سایہ صبح شبِ ولادت فصلِ بہار آئی شکلِ نگار آئیگلزار ہے زمانہ صبح شبِ ولادت پھولوں سے باغ مہکے شاخوں پہ مُرغ چہکےعہدِ بہار آیا صبح شبِ ولادت پژ مُردہ حسرتوں کے سب کھیت لہلہائےجاری ہوا وہ دریا صبح شبِ ولادت گل ہے چراغِ صرَصَر گل سے چمن معطرآیا کچھ ایسا جھونکا صبح شبِ ولادت قطرہ میں لاکھ دریا گل میں ہزار گلشننشوونما ہے کیا کیا صبح شبِ ولادت جنت کے ہر مکاں کی آئینہ بندیاں ہیںآراستہ ہے دنیا صبح شب ولادت دل جگمگا رہے ہیں قسمت چمک اُٹھی ہےپھیلا نیا اُجالا صبح شبِ ولادت چِٹکے ہوئے دِلوں کے مدّت کے میل چھوٹےاَبرِ کرم وہ برسا صبح شب ولادت بلبل کا آشیانہ چھایا گیا گلوں سےقسمت نے رنگ بدلا صبح شبِ ولادت اَرض و سما سے منگتا دوڑے ہیں بھیک لینےبانٹے گا کون باڑا صبح شبِ ولادت ۔۔۔

مزید

باغِ جنت کے ہیں بہرِ مدح خوانِ اہلِ بیت

باغ‘جنت کے ہیں بہرِ مدح خوانِ اہلِ بیتتم کو مژدہ نار کا اے دشمنانِ اہلِ بیت کس زباں سے ہو بیانِ عز و شانِ اہلِ بیتمدح گوے مصطفیٰ ہے مدح خوانِ اہلِ بیت اُن کی پاکی کا خداے پاک کرتا ہے بیاںآیۂ تطہیر سے ظاہر ہے شانِ اہلِ بیت مصطفےٰ عزت بڑھانے کے لیے تعظیم دیںہے بلند اقبال تیرا دُودمانِ اہلِ بیت اُن کے گھر میں بے اجازت جبرئیل آتے نہیںقدر والے جانتے ہیں قدر و شانِ اہلِ بیت مصطفےٰ بائع خریدار اُس کا اللہ اشتریٰخوب چاندی کر رہا ہے کاروانِ اہلِ بیت رزم کا میداں بنا ہے جلوہ گاہِ حسن وعشقکربلا میں ہو رہا ہے امتحانِ اہلِ بیت پھول زخموں کے کھلائے ہیں ہواے دوست نےخون سے سینچا گیا ہے گلستانِ اہلِ بیت حوریں کرتی ہے عروسانِ شہادت کا سنگارخوبرو دُولھا بنا ہے ہر جوانِ اہلِ بیت ہو گئی تحقیق عیدِ دید آبِ تیغ سےاپنے روزے کھولتے ہیں صائمانِ اہلِ بیت جمعہ کا دن ہے کتابیں زیست کی طے کر کے آج۔۔۔

مزید

جاں بلب ہوں آمیری جاں الغیاث

جاں بلب ہوں آ مری جاں الغیاثہوتے ہیں کچھ اور ساماں الغیاث درد مندوں کو دوا ملتی نہیںاے دواے درد منداں الغیاث جاں سے جاتے ہیں بے چارے غریبچارہ فرماے غریباں الغیاث حَد سے گزریں درد کی بے دردیاںدرد سے بے حد ہوں نالاں الغیاث بے قراری چین لیتی ہی نہیںاَے قرارِ بے قراراں الغیاث حسرتیں دل میں بہت بے چین ہیںگھر ہوا جاتا ہے زنداں الغیاث خاک ہے پامال میری کُو بہ کُواے ہواے کوے جاناں الغیاث المدد اے زُلفِ سرور المددہوں بلاؤں میں پریشاں الغیاث دلِ کی اُلجھن دُور کر گیسوے پاکاے کرم کے سنبلستان الغیاث اے سرِ پُر نور اے سرِ ّخداہوں سراسیمہ پریشاں الغیاث غمزدوں کی شام ہے تاریک راتاے جبیں اے ماہِ تاباں الغیاث اَبروے شہ کاٹ دے زنجیرِ غمتیرے صدقے تیرے قرباں الغیاث دل کے ہر پہلو میں غم کی پھانس ہےمیں فدا مژگانِ جاناں الغیاث چشمِ رحمت آ گیا آنکھوں میں دمدیکھ حالِ خستہ حالاں الغیاث مردمک اے م۔۔۔

مزید

پڑے مجھ پر نہ کچھ اُفتاد یا غوث

پڑے مجھ پر نہ کچھ اُفتاد یا غوثمدد پر ہو تیری اِمداد یا غوث اُڑے تیری طرف بعد فنا خاکنہ ہو مٹی مری برباد یا غوث مرے دل میں بسیں جلوے تمہارےیہ ویرانہ بنے بغداد یا غوث نہ بھولوں بھول کر بھی یاد تیرینہ یاد آئے کسی کی یاد یا غوث مُرِیْدِیْ لَا تَخَفْ فرماتے آؤبَلاؤں میں ہے یہ ناشاد یا غوث گلے تک آ گیا سیلاب غم کاچلا میں آئیے فریاد یا غوث نشیمن سے اُڑا کر بھی نہ چھوڑاابھی ہے گھات میں صیاد یا غوث خمیدہ سر گرفتارِ قضا ہےکشیدہ خنجر جلاّد یا غوث اندھیری رات جنگل میں اکیلامدد کا وقت ہے فریاد یا غوث کھلا دو غنچۂ خاطر کہ تم ہوبہارِ گلشنِ ایجاد یا غوث مرے غم کی کہانی آپ سن لیںکہوں میں کس سے یہ رُوداد یا غوث رہوں آزادِ قیدِ عشق کب تککرو اِس قید سے آزاد یا غوث کرو گے کب تک اچھا مجھ برے کومرے حق میں ہے کیا اِرشاد یا غوث غمِ دنیا غمِ قبر و غمِ حشرخدارا کر دو مجھ کو شاد یا غوث حسنؔ من۔۔۔

مزید

دشت مدینہ کی ہے عجب پر بہار صبح

دشتِ مدینہ کی ہے عجب پُر بہار صبحہر ذرّہ کی چمک سے عیاں ہیں ہزار صبح منہ دھو کے جوے شِیر میں آئے ہزار صبحشامِ حرم کی پائے نہ ہر گز بہار صبح ﷲ اپنے جلوۂ عارض کی بھیک دےکر دے سیاہ بخت کی شب ہاے تار صبح روشن ہے اُن کے جَلوۂ رنگیں کی تابشیںبلبل ہیں جمع ایک چمن میں ہزار صبح رکھتی ہے شامِ طیبہ کچھ ایسی تجلیاںسو جان سے ہو جس کی اَدا پر نثار صبح نسبت نہیں سحر کو گریبانِ پاک سےجوشِ فروغ سے ہے یہاں تار تار صبح آتے ہیں پاسبانِ درِ شہ فلک سے روزستر ہزار شام تو ستر ہزار صبح اے ذرّۂ مدینہ خدارا نگاہِ مہرتڑکے سے دیکھتی ہے ترا انتظار صبح زُلفِ حضور و عارضِ پُر نور پر نثارکیا نور بار شام ہے کیا جلوہ بار صبح نورِ ولادت مہِ بطحا کا فیض ہےرہتی ہے جنتوں میں جو لیل و نہار صبح ہر ذرّۂ حَرم سے نمایاں ہزار مہرہر مہر سے طلوع کناں بے شمار صبح گیسو کے بعد یاد ہو رُخسارِ پاک کیہو مُشک بار شام کی کافور۔۔۔

مزید