بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

حضرت شیخ بختیار

حضرت شیخ بختیار رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ شیخ بختیار حضرت احمد عبدالحق ردولوی کے مرید تھے آپ ابتدائی زندگی میں ایک سوداگر کے غلام تھے مگر جوہر شناس تھے وہ سوداگر آپ کو مختلف علاقوں میں جواہرات خریدنے کے لیے بھیجا کرتا تھا۔ ایک بار شیخ بختیار اسی سلسلہ میں حضرت شیخ احمد عبدالحق قدس سرہ کے شہر میں آئے ہر روز صبح و شام حضرت شیخ کی خدمت میں حاضر ہوکر کھڑے رہتے۔ چھ ماہ تک اسی طرح صبح و شام آتے رہے کھڑے ہوتے رہے مگر حضرت احمد عبدالحق نے کبھی توجہ نہ کی اور نہ ہی پوچھا تم کون ہو اور کیوں آتے ہو ایک روز نگاہ کی تو شیخ بختیار پر مستی طاری ہوگئی شیخ بختیار مستی کے عالم میں بڑی گستاخانہ باتیں کرتے وہ حضرت احمد عبدالحق کو کہتے جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو اتنا صاحب کرامت بنایا ہے تو اپنا فیض تقسیم کیوں نہیں کرتے اور ان اسرار و معارف پر نجیل بن کر کیوں بیٹھے رہتے ہو۔ ان کی یہ باتیں اہل خانقاہ کو اچھی نہ لگتیں م۔۔۔

مزید

مولانا مفتی محمد حسین ٹھٹوی

  ٹھٹھہ کے صدیقی خاندان کے چشم و چراغ ، علم و عمل کے روشن ستارے ، نامور خطیب حضرت مولانا حافظ مفتی محمد حسین بن مولانا حافظ پیر محمد صدیقی ۱۳۱۷ھ میں ٹھٹھہ ( سندھ ) میں تو لد ہوئے۔ تعلیم و تربیت: مفتی محمد حسین نے اپنے والد ماجد حافظ پیر محمد صدیقی کے پاس قرآن پاک ناظرہ کی تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد حفظ کی دولت سے سر فراز ہوئے۔ فارسی و عربی کی تعلیم کیلئے استاد العلماء فخر اہل سنت حضرت علامہ عبدالکریم درس مہتمم مدرسہ درسیہ کراچی کی خدمات حاصل کی۔ اس کے بعد مٹیاری میں حضرت مولانا محمد عمر جان سر ہندی اور استاد العلماء حضرت علامہ قاضی لعل محمد مٹیاری سے نصاب کی تکمیل کے بعد فارغ التحصیل ہوئے۔ بیعت : آپ سلسلہ نقشبندیہ میں قاطع نجدیت حضرت خواجہ محمد حسن جان سر ہندی فاروقی قدس سرہ سے دست بیعت تھے۔ ( بروایت محترم حافظ حبیب سندھی ) درس و تدریس : بعد فراغت ٹھٹھہ شہر میں اپنے خاندانی مدرسہ ع۔۔۔

مزید

سید شرف الدین عیسی

  اپنے والد بزرگوار اور ابو الحسن بن ضرماء رحمۃ اللہ علیہ سے حدیث سنی، اور تفقہ حاصل کیا، پھر درس و تدریس کا کام شروع کیا، حدیث بیان کی، فتوے دئیے، وعظ کہا، اور تصوّف میں جواہر الاسرار اور لطائف الانوار وغیرہ کتابیں تصنیف کیں، حضرت غوث الاعظم رحمۃ اللہ علیہ نے فتوح الغیب انہیں کے لیے تصنیف فرمائی تھی۔ [ایضًا ص ۱۰۹ شرافت] پھر یہ بغداد سے مصر چلے گئے، اہالیان مصر میں سے ابو تراب ربیعہ بن الحسن الحضرمی الصنعانی رحمۃ اللہ علیہ، مسافر بن یعمر المصری رحمۃ اللہ علیہ، حامد بن احمد الاتاجی رحمۃ اللہ علیہ، محمد بن محمد الفقیہ المحدّث رحمۃ اللہ علیہ، عبد الخالق بن صالح القرش الاموی المصری رحمۃ اللہ علیہ، وغیرہ نے اِن سے حدیث سنی۔ [حیاتِ جا ودانی ص ۱۱۰]   ان کو شعر و سخن کا مذاق بھی تھا، چنانچہ یہ اشعار انہیں کے ہیں۔ فان سئلوا کم کیف حالی بعدھم فلیس لہٗ اِلفٌ یسیرُ بقُربہم غریبٌ۔۔۔

مزید

ابو عمران راعی

حضرت ابو عمران راعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت حریق اسود ابدال

حضرت حریق اسود ابدال رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

ابو موسی راعی

حضرت ابو موسیٰ راعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

شاہ جہانگیر

حضرت شاہ جہانگیر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت مولانا شاہ امداد حسین رامپوری

حضرت مولانا شاہ امداد حسین رامپوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (برادر مولانا ارشاد حسین رامپوری) حضرت مولانا شاہ ارشاد حسین قدس سرہٗ کےبڑے بھائی،۱۲۲۴ھ سال ولادت،بھائی سے تکمیل و تحصیل علم کیا،حضرت شاہ ولی النبی خلیفہ حضرت شاہ احمد سعید مجددی سے مرید ہوئے،اجازت و خلافت بھائی سےپائی،امر بالمعروف اور نہی عن المنکر شیوۂ خاص تھا،درس دیتے تھے،بھائی کے وصال کے بعد جا نشین ہوئے،اُن کی متابعت میں آپ بعد جمعہ وعظ فرماتے،۲۷؍صفر ۱۳۱۲ھ میں انتقال ہوا قبر مولانا شاہ ارشاد حسین کے روضہ کے باہر جانب مشرق ہے۔ (تذکرہ کا ملانِ رام پور)۔۔۔

مزید

شرف الدین

حضرت شرف الدین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

عبد الواحد فرید

حضرت عبدالواحد فرید رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید