ابن عوف۔انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے ان کا تذکرہ یونس بن شیرازی نے اپنی کتاب میں کیا ہے۔ہمیں ابولفرح بن ابی رجاء نے اپنی کتاب میں اپنی سند سے ابوبکر یعنی احمد بن عمرو بن ضحاک تک خبردی وہ کہتے تھے ہم سے ابوبکر بن ابی شیبہ نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے یزید بن ہارون نے حماد بن سلمہ سے انھوں نے جبلہ بن عطیہ سے انھوں نے عبداللہ بن عوف سے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاایمان یمن میں ہے محمود بن ابراہیم بن سمیع نے کہا ہے کہ یہ عبداللہ تابعی ہیں شام کے رہنے والے تیسرے طبقے سے ہیں عمر بن عبدالعزیز کے عامل تھے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ابن عوسجہ سنجلی۔ثم العرفی۔رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنا خط دے کر بنی حارثہ بن عمرو بن قریطہ کی طرف بھیجا تھا ان کا آپ نے اسلام کی دعوت دی تھی انھوں نے لوگوں سے خط کو لے لیا اوراسے دھوکراپنے ڈول میں پیوند لگالیا اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس کا جواب بھیجنے سے بھی انکار کردیاپس رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اللہ تعالیٰ نے ان کی عقل سلب کرلی ہے ۔چنانچہ اس قبیلہ کے لوگ اب تک بےوقوف اور مخبوط الحواس ہوتے ہیں۔ان کا تذکرہ ابو موسیٰ نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ابن غنمہ مزنی۔صحابی ہیں فتح مصر میں شریک تھے۔محمد بن عمرواقدی نے ان کا ذکرکیاہے کہ یہ اسکندریہ کی دوسری فتح میں شریک تھے صحابہ میں ان کا ذکرکیاجاتاہے۔یہ ابوسعید بن یونس کا قول ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے مختصر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ابن عنبہ۔کنیت ان کی ابوعنبہ خولانی۔طبرانی نے معجم میں ان کا نام ذکرکیاہے۔ان کا شمار اہل شام میں ہے حمص میں رہتے تھے۔ان سے محمد بن زیاد الہانی نے اوربکربن زرعہ وغیرہ نے روایت کی ہے۔رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں اسلام لے آئے تھے مگر آپ کو دیکھا نہ تھا اور بعض لوگوں کا بیان ہے کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سےا حادیث سنی ہیں اور دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھی ہے۔جراح بن ملیح بہرانی نے بکر بن زرعہ خولانی سے روایت کی ہے وہ کہتے تھے میں نے ابوعنبہ خولانی سے سنا وہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ان اصحاب میں سے تھے جنھوں نے دونوں قبلوں کی طرف نمازپڑھی ہے اور زمانہ جاہلیت میں خون کا بھی استعمال کیا ہے وہ کہتے تھے میں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرماتے تھے کہ ہمیشہ اللہ تعالیٰ نے دین (کے باغ) میں پودے لگائے اور ان کو اپنی اطاعت کے کام میں لگایا۔ان کا تذکرہ ابن مندہ۔۔۔
مزید
ابن عمیرہ۔بزیادت ہا۔زمانہ جاہلیت کوپایاتھا۔ان کا صحابی ہونا صحیح نہیں ان کا شمار اہل کوفہ میں ہے روح نے شعبہ سے انھوں نے سماک بن حرب سے انھوں نے عبداللہ ابن عمیرہ سے روایت کی ہے جو زمانہ جاہلیت میں اعشی (شاعر)کوپکڑاکے چلتے تھے۔ ان کاتذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھا ہے۔اورامیرابونصر نے کہا ہے کہ ان کانام عبداللہ بن عمیرہ ہےبفتح عین ان کی حدیث اہل کوفہ سے مروی ہے۔انھوں نے جریر وغیرہ سے روایت کی ہے اور ان سے سماک بن حرب نے روایت کی ہے اور ابراہیم حربی نے کہا ہے کہ میں عبداللہ بن عمیر کو نہیں جانتا میں صرف عمیرہ بن زیاد کندی کوجانتا ہوں انھوں نے عبداللہ سے روایت کی ہے یہ عبداللہ ان کے بیٹے ہوں تو خیر ورنہ میں ان کو نہیں جانتا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ابن عمیربن قتادہ لیثی۔ابن شاہین نےان کا تذکرہ لکھا ہے۔ہمیں ابوموسیٰ نے اجازۃً ابوبکر بن حارث کی کتاب سے خبردی وہ کہتے تھے ہمیں ابوحفص بن شاہین نے خبردی وہ کہتے تھے ہم سے حسین بن احمد نے بیان کیاوہ کہتے تھے ہم سے ابن ابی خثیمہ نے بیان کیا وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے جریربن عبدالحمید نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے انھوں نے عبداللہ بن عمیر سے روایت کر کے بیان کیا کہ وہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جہاد بھی کرتے تھے باوجودیکہ نابینا تھے۔ ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھا ہے اور کہا ہے کہ ابن شاہین نے ان تذکرہ اسی طرح لکھاہے ممکن ہےکہ یہ عبداللہ لیثی کے علاوہ کوئی دوسرے ہوں کیوں کہ بن خطمہ انصاری کا خاندان ہے اور انصار بنی لیث نہیں ہیں۔میں کہتا ہوں کہ یہ قول ابوموسیٰ کا تھا ان عبداللہ بن عمیر خطمی کو ابن مندہ نے اسی طرح بیان ک۔۔۔
مزید
ابن عمیربن عدی بن امیہ بن خدارہ بن عوف بن حارث بن خزرج انصاری بالاتفاق غزوہ بدر میں شریک تھےابوعمرنے ان کانسب ایساہی بیان کیاہے مگرابن مندہ اورابونعیم نے ان کو خدری قرار دیا ہے قبیلہ بنی خدرہ بن عوف سے خدرہ اور خدارہ دونوں بھائی تھے اورابن ماکولا نے کہا کہ یہ عبداللہ کے بیٹے ہیں عمیر بن حارثہ بن ثعلبہ بن خلاص بن امیہ بن خدارہ کے عروہ اورابن شہاب اور ابن اسحاق نے بیان کیا ہےکہ یہ غزوہ بدر میں شریک تھےاور ابن مندہ نے کہا ہے کہ عروہ نے ان کو عبداللہ بن عرفطہ بیان کیاہےمگرہم نے جومغازی کتابوں میں دیکھاتومعلوم ہواکہ یہ قبیلہ خدارہ سے ہیں بزیادت الف نہ خدرہ سے یہی صحیح ہے مگر ابن مندہ نے جوعروہ سے نقل کیا ہے کہ انھوں نے دوسرےمقام پر ان کو عبداللہ بن عرفطہ لکھاہےتو شک نہیں کہ ابن مندہ کایہ خیال ہے کہ انھیں عبداللہ بن عدی کے والد کے نام بعض لوگوں نے عرفطہ بیان کیا ہے حالاں کہ یہ دو شخص ہیں ۔۔۔
مزید
ابن عمیر سدوسی۔صحابی ہیں۔رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں گئے تھے۔عمروبن سفیان بن عبداللہ بن عمیرسدوسی نے اپنے والد سے انھوں نےان کےداداسے روایت کی ہے کہ وہ ایک ظرف رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے لے آئے تھےجس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منہ دھویا تھااوراسی پانی میں کلی کی تھی اوردونوں ہاتھ دھوئے تھے پھرآپ نے اس ظرف کوبھردیا تھااورفرمایاتھا کہ راستے میں جہاں تم کو پانی ملے اس ظرف کو بھرلیاکرناپھرجب اپنے شہر میں پہونچنا تو ایک مقام پر اس پانی کو چھڑک لینا اور اس مقام کو مسجد بنالینا یہ کہتے تھے کہ ایساہی ہوا لوگوں نے اس مقام کو مسجد بنالیااور میں نے اس مسجد میں نماز پڑھائی۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
خطمی قبیلہ بنی خطمہ بن جشم بن ملک بن اوس انصاری اوسی خطمی ان کا شمار اہل مدینہ میں ہے نابیناتھا مگر باوجود نابینا ہونے کے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جہادکرتے تھے۔بنی خطمہ کی مسجدمیں امامت انھی سے متعلق تھی۔جریر نے ہشام بن عروہ سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے عبداللہ بن عمیر سے روایت کی ہے کہ میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں بنی خطمہ کا امام تھااورابومعاویہ نے ہشام سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے اورانھوں نے عدی بن عمیرہ سے روایت کی ہے۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
اشجعی۔صحابی ہیں۔ان کا شمار اہل مدینہ میں ہے انھوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم میں سے کوئی شخص باغی ہوجائے اورمسلمانوں میں تفرقہ ڈالناچاہے اس کوقتل کردو۔ اس میں آپ نے کسی کو مستثنیٰ نہیں کیا۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید