ابن علقمہ بن مطلب بن عبدمناف قریشی مطلبی۔کنیت ان کی ابونقبہ۔ہذیم اورجنادہ کے والدہیں طبری نے کہاہے کہ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبرسے انھیں پچاس وثق دیے تھے ۔ ان کا تذکرہ ابوعمر اورابوموسیٰ نے کنیت کے باب میں لکھا یہاں ان کا تذکرہ کسی نے نہیں لکھا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ابن کعب۔ یہ اسلع کے لقب سے مشہور ہیں۔ علی بن سعید عسکری نے صہابہ میں ان کا نام لکھاہے بشرط یہک ہ محفوظ ہو۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا حال اسی طرح مختصر لکھا ہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن کعب بن عمروبن عوف بن مبذول بن عمرو بن غنم بن مازن بن نجار۔ انصاری بخاری ثم المازنی۔ نبی ﷺ کی صحبت سے شرفیاب تھے اور جنگ یمامہ میں شہید ہوئے۔ کلبی نے ان کا تذکرہ لکھا ہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن قیس بن عمیرہ اسدی۔ جب یہ اسلام لائے تو ان کے نکاح میں آٹھ بی بیاں تھیں۔ بعض لوگ ان کو قیس بن حارث کہتے ہیں ان سے صرف ایک حدیث مروی ہے وہ بھی کسی صحیح سند سے مروی نہیں ہے۔ ان سے خمیصہ بن شمرول نے روایت کی ہے ہمیں ابو احمد یعنی عبد الوہاب بن علی بن سکینہ نے اپنی سند سے ابودائو دیعنی سلیمان بن اشعث تک خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے مسدد نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے ہشیم نے بیان کیا نیز ابودائود کہتے تھے ہم سے وہب بن بقیہ نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں ہشیم نے ابن ابی لیلی سے انھوں نے خمیصہ بن شمرول سے انھوں نے حارث بن قیس سے روایت کر کے خبر دی کہ مسدد بن عمریوہ کہتے تھے کہ وہب اسعدی نے بیان کیا کہ حارث کہتے تھے جب میں اسلام لایا تو میرے نکاح میں آٹھ عوریں تھیں میں نے نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا نبی ﷺ نے فرمایا کہ ان میں سے چار رکھ لو۔ اس حدیث کو حمید بن ابراہیم نے ہشیم سے روایت کیا ہے اور انھو۔۔۔
مزید
ابن قیس۔ بعض لوگ کہتے ہیں ابن عبد قیس بن لقیط بن عامر بن امیہ بن ظرب بن حارث بن فہر قریشی فہری۔ حبش کے مہاجرین میں سے ہیں۔ یہ محمد بن اسحاق کا قول ہے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر بیان کیا ہے۔ اور ابو عمر نے حارث بن عبد قیس کے نام میں ان کو ذکر کیا ہے ابن مندہ نے وہاں بھی ذکر کیا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ ابن مندہ نے جو ان کا ذکر یہاں بھی کیا اور وہاں بھی کیا تو انھوں نے یہ سمجھا ہے کہ یہ دو شخص ہیں حالانکہ یہ دونوں ایک ہیں بعض لوگ ان کو حارث بن قیس کہتے ہیں اور بعض لوگ حارث بن عبد قیس کہتے ہیں ابو نعیم او ابو عمر پر کچھ اعتراض نہیں ہوسکتا کیوں کہ ابو نعیم نے ان کا ذکر صرف اسی مقام پر کیا ہے اور کہا ہے کہ بعض لوگ ان کو ابن عبد قیس کہتے ہیں اور ابو عمر نے ان کا ذکر صرف وہاں کیا ہے۔ واللہ اعلم۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن قیس بن عدی بن سعد بن سہم۔قریشی سہمی۔زمانہ جاہلیت میں اشراف قریش سے تھے حکومت انھیں کے متعلق تھی اور جس قدر مال بتوں کے نامزد کئے جات یتھے وہ سب انھیں کی تحویل میں رہتے تھے۔ بعد اس کے یہ مسلمان ہوگئے اور انھوں نے سرزمیں حبش کی طرف ہجرت کی۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے۔ اور ہشام بن کلبی نے کہا ہے کہ (ان کے والد کا نام) قیس بن عدی بن سعد بن سہم (ہے)۔ ان کے نکاحم یں غیطلہ بنت مالک بن حارث بن عمرو بن صعق بن نشوق بن مرہ بن عبد مناہ بن کنانہ تھیں یہ لوگ غیطلہ ہی کی طرف منسوب کیے جاتے تھے۔ حارث بن قیس بھی انھیں لوگوں میں تھے جو حضرت کے ساتھ مسخراپن کیا کرتے تھے انھیں کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی تھی۔ اقرایت من اتخذ الحہ کواہ (٭ترجمہ اے محمد کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنی خواہش نفسانی کو اپنا معبود بنا لیا ہے) زبیر نے بھی ان کو مسخراپن کرنے والوں میں شمارکی اہے۔ میں کہتا ہوں کہ میں۔۔۔
مزید
ابن قیس بن عدی بن سعد بن سہم۔قریشی سہمی۔زمانہ جاہلیت میں اشراف قریش سے تھے حکومت انھیں کے متعلق تھی اور جس قدر مال بتوں کے نامزد کئے جات یتھے وہ سب انھیں کی تحویل میں رہتے تھے۔ بعد اس کے یہ مسلمان ہوگئے اور انھوں نے سرزمیں حبش کی طرف ہجرت کی۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے۔ اور ہشام بن کلبی نے کہا ہے کہ (ان کے والد کا نام) قیس بن عدی بن سعد بن سہم (ہے)۔ ان کے نکاحم یں غیطلہ بنت مالک بن حارث بن عمرو بن صعق بن نشوق بن مرہ بن عبد مناہ بن کنانہ تھیں یہ لوگ غیطلہ ہی کی طرف منسوب کیے جاتے تھے۔ حارث بن قیس بھی انھیں لوگوں میں تھے جو حضرت کے ساتھ مسخراپن کیا کرتے تھے انھیں کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی تھی۔ اقرایت من اتخذ الحہ کواہ (٭ترجمہ اے محمد کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنی خواہش نفسانی کو اپنا معبود بنا لیا ہے) زبیر نے بھی ان کو مسخراپن کرنے والوں میں شمارکی اہے۔ میں کہتا ہوں کہ میں۔۔۔
مزید
ابن قبس بن خلدہ بن مخلد بن عامر بن زریق بن عامر بن زریق بن عبد حارثہ بن مالک بن غضب بن جشم بن خزرج انصری خزرجی ثم اعزرتی۔ بیعت عقبہ میں اور غزوہ بدر میں شریک تھے۔ یہ عروہ اور ابن اسحاق کا قول ہے۔ ان کی کنیت ابو خالد ہے کنیت ہی سے زیادہ مشہور ہیں ان کاذکر کنیت کے باب میں کیا جائے گا۔انک ا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن قیس بن حصن بن حذیفہ بن بدر فزاری۔ عینیہ بن حصن کے بھائی ہیں۔ ان کا نسب ان کے چچا کے نام میں گذر چکا ہے۔ قبیلہ قزارہ کے وفد کے ہمراہ نبی ﷺکے حضور میں پہنچے تھے جب کہ آپ تبوک سے لوٹے ہوء ےآرہے تھے۔ یہ ابو احمد عسکری کا ول ہے۔ اور ابن عباس سے مروی ہے کہ ان کے چچا عینیہ بن حصن ان کے یہاں آئے تھے یہ ان لوگوں میں تھے جن کو حضرت عمر اپنے قریب بٹھائے تھے اور اس کے بعد انھوںنے پورا قصہ بیان کیا۔ میں کہتا ہوں کہ یہ عسکری کا وہم ہے یہ حال حر بن قیس کا ہے۔ ان ک حال پورا اوپر ہوچکا ہے۔ ان کا ذکر اس لئے کر دیا کہ کوئی شخص ان کو دیکھ کر یہ نہ سمجھے کہ یہ صحابی ہیں اور ان کا ذکر ہم سے رہ گیا واللہ اعلم۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن قیس بن حارث بن اسماء بن مر بن شہاب بن ابی شمر۔ نبی ﷺ کے حضور میں وفد بن کے آئے تھے۔ بڑے شہسوار اور شاعر تھے ابن دباغ اندلسی نے ابن کلبی سے ان کا تذکرہ نقل کیا ہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید