ہفتہ , 29 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Saturday, 20 December,2025

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن عتیق بن قیس بن مہیشہ بن حارث بن امیہ بن معاویہ بن مالک بن عمرو بن عوف۔ غزوہ احد میں اپن والد اور دونوں چچائوں کے ہمراہ شریک تھے۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن عبید بن رزاح بن کعب۔ انصاری ظفری۔ نبی ﷺ کی صحبت میں رہے تھے۔ ان کا ذکر ابو عمر نے ان کے بیٹے نضر بن حارث کے بیان میں کیا ہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن عبد مناف بن کنانہ۔ عبدان بن محمد نے صحابہ میں ان کا ذکر کیا ہے اور ان کی حدیث شریک بن عبداللہ بن ابی نمر نے ان سے روایتک ی ہے کہ یہ کہتے تھے سول خدا ھ سے پھوپھی اور خالہ (٭یہ کسی خاص صورت کا جواب ہے ورنہ وقت نہ ہونے اور وارثوں کے ان کو حصہ ملتا ہے) کی میراث کی بابت پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ ان دونوں کا کچھ حصہ نہیں ہے۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھاہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

    ابن عبد کلال۔ انھیں نبی ﷺ نے ایک خط لکھا تھا۔ ان کا شمار اہل یمن میں ہے۔ ان کا ذکر عمرو بن حزم کی حدیث میں ہے۔ زہری نے ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادا سے روایت کی ہے کہ رسول خدا ﷺ نے شرعیل بن عبد کلال اور حارث بن عبد کلال اور نعیم بن عبد کلال کو خط لکھا تھا اس میں بعد حمد کے صدقات اور دیت کے احکام بتائے تھے اور اس خط کو عمرو بن حزم کے ہاتھ بھیجا تھا۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے حالانکہ یہ صحابی نہیں ہیں صرف اس زمانے میں موجود تھے میں نہیں سمجھتا کہ اس قسم کے لوگوں کو جیسے احنف اور مروان وغیرہما کا کیوں ذکر کرتے ہیں حالانکہ ان کا صحابی ہونا اور دولت دیدار سے مشڑف ہونا ثابت نہیں۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث(رضی اللہ عنہ)

    ابن عبد قیس بن قیط بن عامر بن امیہ بن طرب بن حارث بن فہر۔ انکے بھائی سعید بن قیس اور یہ حبش کے مہاجرین سے تھے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا تذکرہ یہاں لکھا ہے اور پھر دوبارہ ابن مندہ نے اور ابو نعیم نے ان کا ذکر حارث بن قیس کے نام میں لکھاہے وہاں بھی ان کا ذکر آئے گا حالانکہ یہ دونوں ایک ہیں واللہ اعلم۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

    ابن عبدالعزی بن رفاعہ بن ملاں بن ناصرہ بن قبیصہ بن نصر بن سعد بن بکر بن ہوازن۔ رسول خدا ﷺ کے رضاعی باپ ہیں۔یونس بن بکیر نے ابن اسحاق سے انھوں نے اپنے والد اسحاق بن یسار سے انھوں نے بنی سعد بن بکر کے کچھ لوگوں سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے حارث بن عبد العزی جو رسول خدا ﷺ کے رضاعی باپ تھے مکہ میں رسول خدا ﷺ کے پاس آئے ان سے قریش نے کہا کہ تم نے نہیں سنا کہ تمہارے یہ بیٹے کیا کہتے ہیں حارث نے پوچھا کیا کہتے ہیں لوگوں نے کہا کہتے ہیں کہ اللہ مرنے کے بعد پھر (لوگوں کو) زندہ کرے گا اور ایک دوسرا عالم بھی ہے جہاں اللہ نافرمانوں کو سزا دے گا اور فرمانبرداروں کو انعام دے گا تمہارے بیٹے نے ہمار یمعاملات کو برہم کر دیا اور ہماری جماعت کو متفرق کر دیا پس حارث حضرت کے پاس گئے اور کہا کہ اے میرے بیٹے یہ کیا بات ہے لوگ تمہاری شکایت کرتیہیں اور کہتے ہیں کہ تم بیان کرتے ہو کہ لوگ مرنے کے بعد ۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث(رضی اللہ عنہ)

  ابن جمہ شمہ خثعمی۔ نبی ﷺ کے حضور میں وفد بن کے آئے تھے ان کا شمار اہل شام میں ہے۔ ان سے ان کے بیٹے حمیری ابن حارث نے روایت کی ہے کہ یہ نبی ﷺ کے حضور میں گئے تھے اور اپنے تمام ساتھیوں کے لئے جان و مال کی امان آپ سے طلب کی تھی حضرت نے انھیں ایک تحریر لکھ دی تھی اور ان کو اپنے ملک میں فلاں فلاں باتوں کی اجازت دی تھی ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  کنیت ان کی ابو عبداللہ  انھوں نے نبی ﷺ سے نماز جنازہ کے متعلق روایتک ی ہے۔ ان کی حدیچ علقمہ بن مرثد سے مروی ہے وہ عبداللہ بن حارث سے وہ اپنے والد ے روایت کرتیہیں۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ حارث بیٹے ہیں نوفل کے ابو عمر نے ان کا تذکرہ حارث بن نوفل کینام میں کیا ہے پس انھیں مناسب نہ تھا کہ ان کا ذکر دوبارہ کرتے واللہ اعلم۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

    ابن عبداللہ بن وہب دوسی۔ بخاری نے ان کا ذکر صحابہ میں کیا ہے۔ ان کی حدیث محمد بن حمید رازی سے مروی ہے وہ کہتے تھے ہم سے ابو زہیر یعنی عبدالرحمن بن معز نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں خالد بن معز بن عیاض بن حارث بن عبداللہ بن وہب نے خبر دی کہ حارث اپنے والد کے ہمراہ نبی ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے تھے ان کے والد تو ۰مقام) سراۃ کی طرف واپس چلے گئے ان کے یہاں میوہ جات (کے) درخت بہت تھے جب نبی ﷺ کی وفات ہوئی تو حاث مدینے میں تھے۔ یہ جنگ یرموک میں شریک تھے بالاخر فلسطین میں فروکش ہوئے تھے۔ صفین میں حضرت معاویہ کے ساتھ تھے۔ حضرت معاویہ کے زمان یمیں ان کی وفات ہوئی۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

    ابن عبداللہ بن کعب بن مالک بن عمرو بن عوف بن مذبول۔ انصاری۔ حدیبیہ میں اور اس کے بعد کے مشاہدم یں شریک تھے اور حرہ کے دن شہید ہوئے۔ ابوعمر نے ان کے والد کا ذکر کیا ہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید