ہفتہ , 29 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Saturday, 20 December,2025

(سیدنا) حریش (رضی اللہ عنہ)

  ابن ہلال قریعی۔ ابو تمام طائی نے ان کے چند اشعار حماسہ میں لکھتے ہیں جو ان کے صحابی ہونے پر دلالت کرتے ہیں ان میں سے شروع کے اشعار یہ ہیں۔ شھدن مع النبی مسومات    حنینا و ھی دامیتہ الحوامی     ووققہ خالد شہدت و حکت    سنابکھا علی البلد الحرام (٭ان اشعار کا ترجمہ سبق میں لکھا جاچکا ہے) پس اگر یہ اشعار صحیح ہیں تو بلاشک یہ صحابی ہیں۔ اور ابن ہشام نے کہا ہے کہ یہ اشعار حجاج بن حکیم سلمی کے ہیں ہم ان کو جیم کی ردیف میں لکھ چکے ہیں۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

  (سیدنا) حریش (رضی اللہ عنہ)

  حبیب بن خدرہ نے حریش سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا میں اپنے والد کے اتھ تھا جب حضرت اعز سنگسار کئے گئے جب ان کے پتھر زیادہ لگے تو مجھے لرزہ آگیا رسول خدا ﷺ نے مجھے لپٹا لیا میرے اوپر آپ کا پسینہ ٹپکا جس میں مشک کی ایسی خوشبو تھی۔انکا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ ابن ماکولا نے کہا ہے کہ خدرہ بضم خای معجمہ و سکون دال مہملہ و فتح را ہے اور بعید ا سکے ہی ہے حریش کی اولاد میں سے ایک شخص تھے وہ اپنے والد کے ہمراہ تھے جب نبی ھ نے حضرت ماعز کو سنگسار کیا ان سے ابوبکر بن عیاش نے روایتکی ہے اور ابن عینیہ نے چند اشعار روایت کئے ہیں۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) حریز (رضی اللہ عنہ)

  یا ابو حریز۔ اسی طرح شک کے ساتھ مروی ہے۔ ان سے ابو لیلی کندی نے روایت کی ہے وہ کہتے تھے کہ میں رسول خدا ﷺ کے حضور میں پہنچا آپ منی میں خطبہ پڑھ رہے تھے پس میں نے اپنا ہاتھ آپ کے سواری پر رکھ لیا میں نے دیکھا کہ اس کا زین بھیڑ کی کھال کا تھا ان کا تذکرہ ابو مسعود نے افراد میں لکھاہے اور انھوں نے کہا ہے کہ ان کا نام جریر یا ابو جریر ہے جیم کے ساتھ مگر پہلا ہی قول صحیح ہے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) حریز (رضی اللہ عنہ)

  ابن شراحیل کندی۔ صحابی ہیں۔ ولید بن مسلم نے عمرو بن قیس کندی سکونی سے انھوں ن حریز سے روایت کی ہے اور اسماعیل ابن عیاش نے عمرو بن قیس سے انھوں ن حریز سے انھوں نے بواسطہ کسی اور شخص کے نبی ﷺ سے روایت کی ہے۔ ابو زرعہ دمشقی نے کہا ہے کہ اسماعیل کا قول زیادہ صحیح ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھاہے۔ حریز بفتح حاء و کسر را ہے اور آخر میں رے ہے۔ یہ ابن ماکولا کا قول ہے اور انھوں نے کہا ہے کہ سال جارف واقع سن۶۶ھ میں شہید ہوئے تھے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) حریث (رضی اللہ عنہ)

  ابن عوف نبی ﷺ کے حضور میں وفد بن کے آئے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کے بھائی ضمرہ بن عوف کے نام میں لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) حاریث (رضی اللہ عنہ)

  ابن عمرو بن عثمان بن عبید اللہ بن عمر بن مخزوم قریشی مخزومی۔ والد یں عمر اور سعید فرزندان حریث کے یہ سب لوگ صحابی ہیں ان کے بیٹِ عمرو نبی ﷺ کے حضور میں لائے گئے ور حضرت نے ان کے لئے دعا کی تھی۔انکی حدیث عطاء بن سائب نے عمرو بن حریث سے انھوں نے اپنے والد حریث سے انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا کماۃ من کے قسم ہے اس کا پانی آنکھ کے لئے شفا ہے۔ اس حدیث کو عبد الملک بن عمیر نے عمرو بن حریث سے انھوں نے سعید بن زید سے روایت کیا ہے اور یہی صحیح ہے۔ انکا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ مگر ابن مندہ اور ابو نعیم نے حریث بن ابی حریث کا تذکرہ قائم کیا ہے اور بعد اس کے باو نعیم نے ان کا نسب بیان کیا ہے بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ کوئی اور ہیں حالانکہ وہ یہی ہیں۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) حریث (رضی اللہ عنہ)

  ابن شیبان۔ قبیلہ بکر بن شیبان کے وفد تھے۔ ابو موسی نے کہا ہے کہ عبدان نے ان کا ذکر اسی طرح کیا ہے اور انھوں نے کہا ہے کہ بعض لوگ ان کو حار ثبن حسان کہتے ہیں یہ دونوں ایک ہیں۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھاہے میں کہتا ہوں کہ ابو موسی نے جو عبدان سے ان کا نسب نقل کیا ہے یہ نہایت مجیب و غریب قول ہے بکر بن شیبان کون قبیلہ ہے ہاں اگر شیبان بن بکر کہتے تو البتہ صحیح ہوتا۔ اور یہ کہتا کہ یہ دونوں ایک ہیں ایک کیوں کر ہوسکتے ہیں ایک تو حریث بن شیبان دوسرے حریث یا حارث بن حسان ہیں شاید انھوں نے حریث کو قبیلہ شیبان سے دیکھا اور من کی جگہ ابن کا لفظ کر دیا اس قسمکی غلطی اکثر ہو جاتی ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) حریث (رضی اللہ عنہ)

  کنیت ان کی ابو سلمی رسول خدا ﷺ کے چرواہے تھے۔ ان کا شمار اہل شام میں ہے۔ ان کی حدیث ولید بن مسلم نے عبدالرحمن بن یزید بن جابر سے انھوں نے ابو سلام اسود سے انھوں نے حریث ابو سلمی رای رسول خدا ﷺ سے رویت کی ہے وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول خداﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ پانچ چیزیں بڑی مبارک ہیں نزازوی اعمال میں ان کا وزن بہت زیادہ ہے (وہ پانچ چیزیں یہ ہیں) لا الہ الا اللہ واللہ اکبر و سبحان اللہ والحمد للہ اور نیک فرزند جس کی وفات ہو جائے اور صبر کیا جائے س حدیث کو لیث ابن سعد نے ولید سے اسی طرح روایتکیا ہے اور اس حدیث کو زید بن یحیی بن عبید نے اور ابراہیم بن عبداللہ بن علاء ابن زید نے عبداللہ بن علاء سے انھوں نے ابو سلامس ے انھوں نے ثویان سے انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کیا ہے۔ ان کا تزکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) حریث (رضی اللہ عنہ)

  ابن سلمہ بن سلامہ بن وحش بن زغبہ بن زعورا اور ابن عبد الاشہل۔ انصاری اوسی ثم الاشہلی۔ ان سے محمود بن لبید نے روایت کی ہے ان کا تذکرہ ابو عمر نے مختصر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) حریث (رضی اللہ عنہ)

  ابن زید الخیل۔ طائی۔ ان کا نسب ان کے والد کے نام میں ان شاء اللہ تعالی ذکر کیا جائے گا یہ اور ان کے بھائی کمنف بن زید مرتدین کے قتال میں خالد بن ولید کے ستھ تھے۔ ابو عمر نے ان کے والد زید الخیل کے تذکرہ میں لکھا ہے کہ ان کے دو بیٹِ تھے مک اور حریث جن کو بعض لوگ حارث بھی کہتے ہیں یہ دونوں مسلمان تھے اور نبی ﷺ کے صحابی تھے اور قتال مرتدین میں خالد کے ہمراہ شریک تھے ابو عمر نے ان دونوں کا تذکرہ مستقل نہیں لکھا ان کا تذکرہ ابو علی غسانی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید