جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

سیّدنا قیس ابن  عبدالمنذر رضی اللہ عنہ

  ۔انصاری۔ان کا نسب ان کے بھائی رفاعہ کے نام میں بیان ہوچکاہے۔غزوۂ بدرمیں شہید ہوئےتھے ان کے اوران کے ساتھیوں کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی تھی ولاتقولو لمن یقتل فی سبیل اللہ امواتالخ اس  غزوہ میں مہاجرین کے چھ آدمی شہید ہوئے تھے۱)عبیدہ بن حارث۲)عمیربن ابی وقاص ۳) ذوالشمالین بن عمرو۴)عاقل بن بکیر۵) مہجع غلام عمربن خطاب رضی اللہ عنہ صفوان اورانصارکے آٹھ آدمی شہید ہوئے تھے۱) سعد بن خثیمہ ۲)قیس بن عبدالمنذر۳)زیدبن حارث۴)تمیم بن حمام ۵)رافع بن معلی ۶)حارثہ بن سراقہ ۷)معوذ بن عفرأ ۸)عوف بن عفرأ ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے اورابونعیم نے کہاہے کہ ان کے نام میں کچھ غلطی ہوگئی ہے صحیح نام ان کا مبشربن عبدالمنذر ہے بنی عمروبن عوف سے ہیں اس میں کسی کا اختلا ف نہیں اورتیمیم بن حمام کے نام میں بھی غلطی ہوگئی ہے صحیح نام ان کا عمیر بن حمام ہے یہی اہل سیرکاقو ل ہے اوریہی صحیح ۔۔۔

مزید

سیّدنا قیس ابن  عبدالعزی رضی اللہ عنہ

  ۔ان سے انس بن  مالک نے روایت کی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لاالہ الااللہہمیشہ غضب الٰہی کو دفع کرتارہے گایہاں تک کہ لوگ زبان سے تواس کلمہ کو کہیں گے مگراپنے دین کو دنیا کے لیے خراب کرنے لگیں گےاس وقت اللہ تعالیٰ فرمائے گاکہ تم جھوٹے ہو۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قیس ابن  عبدالعزی رضی اللہ عنہ

  ۔ان سے انس بن  مالک نے روایت کی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لاالہ الااللہہمیشہ غضب الٰہی کو دفع کرتارہے گایہاں تک کہ لوگ زبان سے تواس کلمہ کو کہیں گے مگراپنے دین کو دنیا کے لیے خراب کرنے لگیں گےاس وقت اللہ تعالیٰ فرمائے گاکہ تم جھوٹے ہو۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قیس ابن  عبداللہ رضی اللہ عنہ

   بن قیس بن وہب بن بکیربن امرأ القیس بن حارث بن معاویہ کندی۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں حاضرہوئےتھے یہ ہشام بن کلبی کاقول ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قیس ابن  عبداللہ رضی اللہ عنہ

   بن قیس بن وہب بن بکیربن امرأ القیس بن حارث بن معاویہ کندی۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں حاضرہوئےتھے یہ ہشام بن کلبی کاقول ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قیس ابن  عبداللہ رضی اللہ عنہ

   بن عدس۔نابغہ جعدی۔شاعرہیں اپنے لقب نابغہ سے زیادہ مشہورہیں ہم انشأ اللہ تعالیٰ ردیف نون میں ان کا تذکرہ یہاں سے زیادہ لکھیں گے ان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قیس ابن  عبداللہ رضی اللہ عنہ

   اسدی۔قبیلۂ بنی اسد بن خزیمہ سے ہیں کنیت ان کی ابوآمنہ ہے یہ آمنہ وہی ہیں جو حضرت  ام حبیبہ کے ساتھ تھیں۔قیس نے حبش کی طرف اپنی بی بی برکہ بنت یسارکنیزابوسفیان کے ساتھ ہجرت کی تھی موسیٰ بن عقبہ نے کہاہے کہ یہ عبیداللہ بن حجش اورام حبیبہ کے رضاعی باپ تھے۔ان کاتذکرہ ابوموسیٰ اورابونعیم نے مختصر لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قیس ابن  عبداللہ رضی اللہ عنہ

   اسدی۔قبیلۂ بنی اسد بن خزیمہ سے ہیں کنیت ان کی ابوآمنہ ہے یہ آمنہ وہی ہیں جو حضرت  ام حبیبہ کے ساتھ تھیں۔قیس نے حبش کی طرف اپنی بی بی برکہ بنت یسارکنیزابوسفیان کے ساتھ ہجرت کی تھی موسیٰ بن عقبہ نے کہاہے کہ یہ عبیداللہ بن حجش اورام حبیبہ کے رضاعی باپ تھے۔ان کاتذکرہ ابوموسیٰ اورابونعیم نے مختصر لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قیس ابن  عباد رضی اللہ عنہ

  ۔ان کا شماراہل شام میں ہے۔انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خود کشی کرنے والے کے متعلق ایک حدیث روایت کی ہے مگران کا دیکھنایاصحابی ہوناثابت نہیں ہے۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قیس ابن  عائذ رضی اللہ عنہ

  ۔کنیت ان کی ابوکاہل تھی۔۱حمسی ہیں ۔اپنی کنیت ہی سے زیادہ مشہورہیں ان کے نام میں اختلاف ہے بعض نے عبداللہ بن مالک کہاہے یہ بخاری کاقول ہے مگرقیس زیادہ مشہورہے ہم ان کا حال کنیت کے باب میں یہاں سے زیادہ انشأ اللہ تعالیٰ لکھیں  گے۔ان سے اسماعیل بن خالد نے روایت کی ہےانھوں نے کہاکہ یہ اپنے قبیلے کے امام تھے۔ہمیں ابن ابی حبہ نے اپنی سند کے ساتھ عبداللہ بن احمد سے نقل کرکے خبردی وہ کہتےتھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے محمد بن عبیدنے بیان کیاوہ کہتےتھےہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے قیس بن عائذ سے روایت کرکے بیان کیاوہ کہتےتھےمیں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھاکہ آپ ایک اونٹنی پرسوار خطبہ پڑھ رہے تھےاورایک حبشی (غلام یہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ ہوں گے)اس اونٹنی کی نکیل پکڑے ہوئےتھے۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید