بن سلت انصاری۔یہی ہیں جن کے والد کی منکوحہ ان کے والد کی وفات کے بعد رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں حاضرہوئی تھیں اورعرض کیاتھاکہ یارسول اللہ قیس کے والد کا انتقال ہوگیااورقیس جو قبیلہ کے ایک اچھے آدمی ہیں انھوں نے مجھے پیغام نکاح کا دیاہے لہذامیں کیاکروں اس پر یہ آیت نازل ہوئی ولاتنکحوا مانکح ابأ کم من النسأ الایہ۔ابن دباغ اندلسی نے ان کاتذکرہ لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔
مزید
۔ابوصعصعہ کانام عمروبن زید بن عوف بن مبذول بن عمروبن غنم بن مازن بن نجار ہے۔انصاری خزرجی مازنی ہیں۔بیعت عقبہ اوربدرمیں شریک تھے۔رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بدرمیں ایک حصہ لشکرکاسرداربنایاتھا۔یہ عروہ اورابن شہاب اورابن اسحاق کا قول ہے۔ یحییٰ بن بکیراورسعد بن ابی مریم نے ابن لہیعہ سے انھوں نے حبان بن واسع سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے قیس بن ابی صعصعہ سے روایت کی ہے کہ انھوں نے عرض کیایارسول اللہ میں کتنے ونوں میں قرآن ختم کیاکروں آپ نے فرمایاپندرہ دن میں انھوں نے عرض کیاکہ میں اپنے کو اس سے بھی زیادہ قوی دیکھتاہوں چنانچہ یہ چند روز تک ایک ہفتہ میں قرآن ختم کیاکیے جب ان کی عمر بہت زیادہ ہوگئی اوریہ اپنی آنکھوں میں پٹی باندھنے لگےاس وقت پندرہ روزمیں قرآن ختم کرنے لگےکہتے تھے کاش میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت قبول کرلی ہوتی۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ میں کہت۔۔۔
مزید
۔ابوعمرنے کہاہے کہ میں ان کا نسب نہیں جانتاان کی حدیث ابن لہیعہ نے حبان بن واسع سے انھوں نے اپنے والد واسع سےانھوں نے اپنے والد واسع بن حبان سے انھوں نے قیس بن صعصعہ سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے میں نے عرض کیاکہ یارسول اللہ میں کتنے دنوں میں قرآن ختم کروں الخ۔ان کا تذکرہ ابوعمرنے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔
مزید
عسکری نے ان کاتذکرہ لکھاہےاورانھوں نے اپنی سند کے ساتھ جراح بن منہال سے انھوں نے ابن عطأ ابن سلیم سے انھوں نےاپنے والد سے انھوں نے ثابت بن قیس بن شماس سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے میں مسجد میں گیانبی صلی اللہ علیہ وسلم ا س وقت نماز میں تھےجب آپ نے سلام پھیراتومیری طرف متوجہ ہوئے میں اس وقت نماز پڑھ رہا تھاجب میں نماز سے فارغ ہواتوآپ نے پوچھاکہ کیاتم نے ہمارے ساتھ نمازپڑھی تھی میں نے عرض کیاپڑھی تو تھی آپ نے فرمایاپھریہ اب کیسی نماز پڑھ رہے ہومیں نے عرض کیاکہ یہ فجر کی سنتیں ہیں میں نےنہیں پڑھی تھیں پھرآپ نے کچھ نہیں فرمایا۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے اورکہاہے کہ ابن حریج نے عطأ بن ابی رباح سے انھوں نے قیس بن سہل سے اس کو روایت کیاہے اوریہی صحیح ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔
مزید
بن یزید بن مسجعہ بن مجمع بن مالک بن کعب بن سعد بن عوف بن حریم بن جعفی۔جعفی معروف بابن ملیکہ۔یہ اوران کے والد اوران کے بھائی یزید سب صحابی ہیں اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں گئے تھے یہ ابن کلبی کاقول ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔
مزید
بن شراحیل بن شیطان بن حارث بن اصہب ۔اصہب کانام عوف بن کعب بن حارث بن سعدبن عمروبن ذہل بن مروان بن جعفی بن سعد العشیرہ ہے جعفی ہیں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں حاضرہوئےتھے۔یہ ابن کلبی کاقول ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔
مزید
بن قیس بن زعورأ بن حوام بن جندب بن عامربن غنم بن عدی بن نجار کنیت ان کی ابوزید ہے۔انصاری ہیں خزرجی ہیں۔انکی کنیت ہی زیادہ مشہورہے۔غزوۂ بدرمیں شریک تھے۔ان کے نام میں اختلاف ہےبعض لوگ سعد بن عمیرکہتے ہیں اوربعض ثابت اوربعض قیس بن سکن ان کی کوئی اولاد نہ تھی۔حضرت انس بن مالک نے بیان کیاہے کہ میرے ایک چچاان لوگوں میں سے تھے جنھوں نےرسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں قرآن کو حفظ کیاتھااوریہ چار آدمی انصار کے تھے ۱)زیدبن ثابت۲)معاذ بن جبل۳)ابی بن کعب۴)ابوزید۔ابوعمرنے کہاہےکہ انس کی مراد اس حدیث میں انصار کے حافظ قرآن ہیں ورنہ مہاجرین میں تو حفاظ قرآن بہت تھےمثل حضرت علی و حضرت عثمان و حضرت ابن مسعود و حضرت عبداللہ بن عمروبن عاص و سالم مولی ابی حذیفہ۔ ان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔
مزید
بن عبدبن ثعلبہ بن سلیم بن ذہل بن لقیط بن حارث بن مالک بن فہم بن غنم بن دوس بن عدنان ابن عبداللہ بن زہران بن کعب بن حارث بن کعب بن عبداللہ بن نصر بن ازدازدی۔ بیان کیاگیاہےکہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کازمانہ پایاتھایہ بصرہ کے قاضی تھےحضرت عمربن خطاب نے ان کوبصرہ کا قاضی مقررکیاتھا۔محمد بن سیرین نے ان کے بہت سے احکام اوراحادیث نقل کی ہیں۔شعبی نے روایت کی ہے کہ کعب بن سورایک روزحضرت عمرکے پاس بیٹھے ہوئےتھے ایک عورت آئی اوراس نےکہامیں نے اپنے شوہر سے زیاد ہ بزرگ کسی کو نہیں دیکھاشب بھرتو وہ عبادت کرتےہیں اورایسی سخت گرمی کے زمانے میں بھی ہرروزروزہ رکھتے ہیں کبھی ناغہ نہیں کرتے پس حضرت عمرنےاس عورت کے لیے دعائے مغفرت کی اوراس کی تعریف کی اورفرمایاکہ تو تعریف کی زیادہ مستحق ہے وہ عورت شرمندہ ہوکرچلی گئی کعب بن سورنے کہایاامیرالمومنین آپ نے اس عورت کی مصیبت دورنہ کی وہ اپنی مصیبت د۔۔۔
مزید
۔قرظی۔ثم الاوسی۔بنی قریظہ قبیلہ اوس کے حلیف ہیں۔یہ قریظہ کے ان قیدیوں میں سے ہیں جو نابالغ ہونے کے باعث قتل نہ کیےگئےتھے۔ان کی کوئی روایت معلوم نہیں ۔یہ محمد بن کعب قرظی کے والد ہیں۔یہ ابوعمرکاقول ہے اورابن مندہ نے کہاہے کہ کعب بن سلیم قرظی جو محمد کے والد ہیں ان کی حدیث حاتم بن اسمعیل نے جعید بن عبدالرحمن سےانھوں نے موسی بن عبدالرحمن سے انھوں نے محمد بن کعب سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے ابونعیم نے ابن مندہ کایہ کلام نقل کرکے کہاہے کہ یہ غلط ہے کیونکہ محمد بن کعب نے اپنے والد سے روایت نہیں کی بلکہ موسیٰ کے والد یعنی عبدالرحمن سے روایت کی ہے خودابن مندہ نے بھی اس کو صحیح طریقہ پر عبدالرحمن خطمی کے تذکرہ میں لکھاہے۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔
مزید