جمعرات , 05 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Thursday, 25 December,2025

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن عمرو السلمی: یہ لوگ بنو عبدالشمس کے حلیف تھے۔ یہ صحابی اپنے دو بھائیوں ثقف اور مدلج کے ساتھ غزوۂ بدر میں شریک ہوئے تھے۔ جناب مالک کو جنگ یمامہ میں شہادت نصیب ہوئی۔ ابن اسحاق کی روایت کے مطابق، جناب مالک اور ان کے دو بھائی جو غزوۂ بدر میں شریک ہوئے تھے۔ وہ مدلج اور کثیر تھے۔ اس کی تینوں نے تخریج کی ہے، لیکن ابن مندہ اور ابونعیم کا خیال ہے کہ مالک بن عمرو، ثقف بن عمرو کے بھائی تھے اور یہ لوگ بنو حجر سے ہیں، جو بنو سلیم سے منسوب ہیں۔ لیکن ابو عمر کا کہنا ہے کہ یہ لوگ سلمی ہیں، جو بنو عبد شمس کے حلیف تھے۔ ہم ’’ثقف‘‘ کے لفظ کے تحت لکھ آئے ہیں کہ یہ لوگ اسدی ہیں یا اسلمی ہیں، لیکن انھوں نے وہاں یہ نہیں کہا تھا کہ جناب مالک اسلمی ہیں۔ اس لیے ابو عمر کو اب سوچنا چاہیے اور غور کرنا چاہیے۔ ابن الکلبی نے جناب مالک کا ذکر کیا ہے اور لکھا ہے کہ مالک، ثقف اور صفوان عمرو کے بیٹے تھے۔ جن کا تعلق بنو ح۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن عمرو القشیری: انھیں کلابی، القصیلی اور انصاری بھی لکھا گیا ہے۔ اسی طرح نام کے بارے میں بھی کئی روایات ہیں: مالک بن عمرو، عمرو بن مالک، ابی بن مالک اور مالک بن حارث وغیرہ۔ علی بن زید نے زرارہ بن اوفی سے اس نے مالک بن عمرو القشیری سے روایت بیان کی کہ انھوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ جس نے کسی مسلمان غلام یا لونڈی کو آزاد کیا۔ اس نے نار جہنم سے اپنا بچاؤ کرلیا۔ اس کے آزاد کردہ جسم کے بدلے میں اس کے جسم کو آزادی مل جائے گی۔ ان سے صرف اس حدیث کو علی بن زید نے زرارہ سے اس نے مالک بن عرمو سے (مذکورہ بالا اختلاف کے مطابق) بیان کیا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے ایک مسلمان یتیم بچے کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ اس حدیث کا ذکر پہلے آچکا ہے۔ امام بخاری نے مالک بن عمرو عقیلی کو مالک بن عمرو القشیری سے مختلف آدمی قرار دیا ہے۔ ابو حاتم کے خیال کے مطابق دونوں ایک۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن عمرو بن مالک بن برہہ بن نہشل المجاشی، ابو حفص نے ان کا ذکر کیا ہے۔ یہ وہی صاحب ہیں جن کا ذکر مالک بن بن برہہ کے تحت کیا جاچکا ہے۔ یہ صحابی ایک جماعت کے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے کے پاس زور زور سے چیخنے لگ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شور کی وجہ دریافت کی، تو معلوم ہوا کہ بنو عنبر کا وفد ہے۔ جو ملاقات کے لیے حاضر ہوا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انھیں کہو کہ اندر آجائیں اور آرام کریں، انھوں نے کہا ہم اپنے سالارِ قافلہ وردان بن مخرم کا انتظار کر رہے ہیں۔ ارکانِ وفد جلدی میں اپنے سردار کو، اپنی سواریوں اور ساز و سامان کی حفاطت کے لیے وہیں چھوڑ آئے تھے۔ لوگوں نے آپ کی خدمت میں گزارش کی، یار سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اہل وفد اپنے اس سردار کا انتظار کر رہے ہیں جس نے زندگی میں کبھی جھوٹ نہیں بولا۔ جب وہ حضورِ اکرم صلی اللہ عل۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن عمیر السلمی: یہ صحابی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فتح مکہ، غزوۂ حنین اور طائف میں شامل تھے۔ ان کا شمار اہلِ مدینہ میں ہوتا ہے۔ ان سے یہ روایت مروی ہے کہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مذکورہ بالا غزوات میں شریک تھے انھوں نے عرض کیا یارسول اللہ! میں شاعر ہوں، آپ ازراہ کرم اس باب میں میری راہ نمائی فرمائیں۔‘‘ حضورِ اکرم نے فرمایا کہ اگر کوئی چیز[۱] تیرے پیٹ کو پیپ سے بھر دے تو اس سے بہتر ہے کہ اسے اشعار سے بھرا جائے۔ تینوں نے اس کی تخریج کی ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن عمیرہ ابوسفیان: عبدان اور ابنِ شاہین وغیرہ نے اسی طرح بیان کیا ہے۔ ایک روایت میں مالک بن عمیر ہے۔ بعض نے انھیں اسدی لکھا ہے اور بعض نے بنو عبدالقیس سے۔ ان کے نام کے بارے میں اختلاف ہے۔ ہم سے ابو یاسر بن حبہ نے اس اسناد سے جو عبداللہ بن احمد تک پہنچتا ہے۔ بیان کیا کہ مجھ سے میرے باپ نے کہا کہ ہم سے یزید بن ہارون نے اس سے شعبہ نے اس نے سماک بن حرب کو یہ کہتے سنا کہ میں نے ابو صفوان مالک بن عمیر الاسدی سے سنا، محمد بن جعفر نے عمیر کی جگہ عمیرہ لکھ دیا ہے۔ چنانچہ وہ کہتے ہیں کہ وہ ہجرت سے پہلے مکے میں آئے اور ایک شخص نے ان سے شلوار خریدی اور مجھ سے حسنِ سلوک سے پیش آیا۔ ابن مہدی نے شعبہ سے روایت کی ہے اور نام مالک بن عمیرہ بتایا ہے۔ سفیان نے سماک بن حرب سے اس نے سوید بن قیس سے یہی نام سنا ہے لیکن کنیت نہیں بتائی ہے۔ عمرو بن حکام اور یحییٰ بن ابی طالب نے بروایت یزید بن شعبہ ان کا نام ابن عمی۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن عمیرہ ابوسفیان: عبدان اور ابنِ شاہین وغیرہ نے اسی طرح بیان کیا ہے۔ ایک روایت میں مالک بن عمیر ہے۔ بعض نے انھیں اسدی لکھا ہے اور بعض نے بنو عبدالقیس سے۔ ان کے نام کے بارے میں اختلاف ہے۔ ہم سے ابو یاسر بن حبہ نے اس اسناد سے جو عبداللہ بن احمد تک پہنچتا ہے۔ بیان کیا کہ مجھ سے میرے باپ نے کہا کہ ہم سے یزید بن ہارون نے اس سے شعبہ نے اس نے سماک بن حرب کو یہ کہتے سنا کہ میں نے ابو صفوان مالک بن عمیر الاسدی سے سنا، محمد بن جعفر نے عمیر کی جگہ عمیرہ لکھ دیا ہے۔ چنانچہ وہ کہتے ہیں کہ وہ ہجرت سے پہلے مکے میں آئے اور ایک شخص نے ان سے شلوار خریدی اور مجھ سے حسنِ سلوک سے پیش آیا۔ ابن مہدی نے شعبہ سے روایت کی ہے اور نام مالک بن عمیرہ بتایا ہے۔ سفیان نے سماک بن حرب سے اس نے سوید بن قیس سے یہی نام سنا ہے لیکن کنیت نہیں بتائی ہے۔ عمرو بن حکام اور یحییٰ بن ابی طالب نے بروایت یزید بن شعبہ ان کا نام ابن عمی۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک بن قیس بن بجید رضی اللہ عنہ

بن رواس بن کلاب بن ربیعہ بن عامر بن صعصعہ: یہ صاحب حمید اور جنبذ کے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ہمیں عبدالرحمٰن بن عوف بن خالد بن عفیف بن بجید نے بتایا کہ حمید اور جنبذ دونوں خراسان کے رؤسا میں سے تھے اور کوفے میں آلِ حمید کے سوا بنو بجید کا کوئی آدمی نہیں رہتا تھا۔ وہ سب شام کو کوچ کرگئے تھے۔ ہشام نے جناب مالک کے بیٹے عمرو کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابی گردانا تھا۔ ابو عمر نے اس کی تخریج کی ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا معمرانصاری رضی اللہ عنہ

انصاری: عبد اللہ بن عبد الرحمٰن نے معمر انصاری سے روایت کی، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جس شخص نے علمِ دین ثواب آخرت کے لیے حاصل کیا اور پھر اس نے اس سے کوئی دینوی فائدہ حاصل کیا۔ اس پر جنّت کی خوشبو حرام کردی گئی۔ ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ابن شاہین نے اسی طرح اس کی روایت کی ہے۔ میرا خیال ہے کہ ابن شاہین سے مراد عبد اللہ بن عبد الرحمٰن بن معمر ہے۔ اس بنا پر یہ حدیث مرسل ہوگی۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا معمر بن حارث بن قیس رضی اللہ عنہ

بن حارث بن قیس بن عدی بن سعد بن سہم قرشی سہمی: انہوں نے حبشہ کو ہجرت کی تھی۔ ابو جعفر نے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابنِ اسحاق سے بہ سلسلۂ مہاجرین حبشہ از بنو سہم بن عمرو بن ہصیص و معمر بن حارث بن قیس روایت کی۔ ابن اثیر نے ان کے بھائیوں کا ذکر جو بنو تمیم سے تھے مناسب ابو اب میں کردیا ہے، ابن کلبی نے معبد بن حارث کو انہی میں شمار کیا ہے۔ ابو موسیٰ اور ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا معمر بن حارث بن حبیب رضی اللہ عنہ

بن حارث بن حبیب بن وہب بن حذافہ بن جمح: یہ حاطب اور حطاب کے بھائی تھے۔ اور ان کی ماں قتیلہ بنت مظعون اخت عثمان بن مظعون تھی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دار ارقم میں آنے سے پیشتر انہوں نے اسلام قبول کیا تھا۔ مدینے کو ہجرت کی، تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں اور معاذ بن عفراء کے درمیان مواخات قائم کردی۔ بدر اور اُحد کے علاوہ تمام غزوات میں شریک رہے۔ ابو جعفر نے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابن اسحاق سے بہ سلسلۂ شرکائے بدر از بنو جمح و معمر بن حارث روایت کی۔ یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں فوت ہُوئے۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید