بن یزید: ان کا شمار اعراب بصرہ میں ہوتا ہے ان سے ان کی بیٹی ام یزید نے روایت کی، کہ ان کے والد نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سورۂ قاق اور قتل ہو اللہ پڑھتے سنا اور عاشورہ کا روزہ رکھتے دیکھا۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
بن نافر المبعاثی: بہ قولِ جعفر روح بن زنباع نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ابو موسیٰ نے بہ اختصار ان کے حالات لکھے ہیں۔۔۔۔
مزید
بن عوف ابو رمثہ تمیمی تیم الرباب: ان کے نام کے بارے میں اختلاف ہے۔ بعض عمارہ، بعض رفاعہ اور بعض ثیربی کہتے ہیں۔ ہم کنیتوں میں بھی ان کا ذکر کریں گے۔ ابو نعیم اور ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
بن زر الکلبی: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری کی سعادت حاصل کی اور ودان جیسا کہ ان کے والد سے بواسطہ، ان کے دادا کے مروی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے راوی نے یہ حدیث صالح بن عبد الرحمٰن بن مسعد سے سنی اور انہوں نے(ودان نے) ایک حدیث سعد بن ابی وقاص کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
بن ایاس الانصاری: ایک روایت میں دزقہ ہے ابو زکریا نے ان کا ذکر کیا ہے غزوہ بدر میں شریک تھے ابو جعفر نے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابن اسحاق سے، بہ سلسلہ شرکائے انصار از بنو لوذان بن غنم، ربیع بن ایاس بن عمرو اور ان کے بھائی ودقہ بن ایاس کا ذکر کیا ہے اور جعفر نے باسنادہ ابن اسحاق سے روایت کی کہ ودقہ اور ان کے دونوں بھائی ربیع اور عمرو غزوۂ بدر میں موجود ہے، ابو نعیم، ابو عمر اور ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ فرق یہ ہے کہ ابو عمر نے ان کا نام وذقہ لکھا ہے، اور ذ کے اوپر د لکھ دیا ہے۔ تینوں نے لکھا ہے، کہ ودقہ تمام غزوات میں شریک ہوئے، اور جنگ یمامہ میں شہید ہوئے۔۔۔۔
مزید
بن سدوس طائی: یہ ابن قانع کا قول ہے انہوں نے باسنادہ علی بن حرب سے انہوں نے ہشام ابو المنذر سے، انہوں نے عبد اللہ بن عبد اللہ نبہانی سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے دادا سے روایت کی، کہ زید الخیل الطائی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کے ساتھ وزر بن سدوس اور قبیصہ بن اسود بھی تھے۔ انہوں نے اپنی سواریوں کو زمین پر بٹھایا ابن دباغ نے ان کا ذکر ابو عمر پر استدراک سے کیا ہے۔۔۔۔
مزید
بن صیفی الغفاری: ایک روایت میں اہبان مذکور ہے باب ہمزہ میں ان کا ذکر گزر چکا ہے وہبان حزام کی اولاد سے تھے۔ بصرے میں مقیم ہوگئے تھے جہاں ان کا ایک مکان بھی تھا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے انہیں سماعِ حدیث کی سعادت حاصل ہوئی۔ ابراہیم بن محمد و غیرہ باسناد ہم نے جو محمد بن عیسیٰ تک پہنچتا ہے علی بن حجر سے انہوں نے اسماعیل بن ابراہیم بن عبد اللہ بن عبید سے انہوں نے عدیسہ دختر اہبان بن صیفی غفاری سے روایت کی کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ ہمارے گھر آئے اور میرے والد کو اپنے حامیوں میں شامل ہونے کی دعوت دی، میرے باپ نے جواب دیا، کہ میرے دوست اور آپ کے ابن عم نے مجھ سے عہد لیا ہے، کہ جب مسلمانوں میں اختلافات اُٹھ کھڑے ہوں۔ تو میں لاٹھی کو اپنی تلوار بنالوں۔ چنانچہ میں نے ایسا ہی کرلیا ہے اگر آپ چاہتے ہیں، تو میں اس تلوار سے جو لکڑی کی ہے۔ آپ کا ساتھ دینے کو آمادہ ہوں۔ اس پر حضرت علی رضی اللہ عنہ۔۔۔
مزید
بن یامین: بقول ابن مندہ ابو نعیم یہ اہل کتاب سے تھے۔ اور مسلمان ہوگئے تھے۔ ابو عمر نے ان کا نسب یوں بیان کیا ہے: یامین بن عمیر بن کعب بن عمرو بن حجاش ان کا تعلق بنو نضیر سے تھا انہوں نے اسلام قبول کیا، اپنے مال کی حفاظت کی اور اسلام کی خدمت کی ان کا شمار کبار صحابہ میں ہوتا تھا۔ ابو موسیٰ نے انہیں یامین بن عمیر نضیری لکھا ہے، یہ عمرو بن حجاش کے عمزاد تھے۔ ابو صالح نے عبد اللہ بن عباس سے اس آیت: ’’یٰٓاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ‘‘ الی آخرہ، کے بارے میں روایت کی ہے، کہ یہ آیت عبد اللہ بن سَلَّام، اسد اور اسید پسران کعب، ثعلبہ بن قیس، سلام پسرِ ہمیشرہٗ عبد اللہ بن سلام، سلمہ پسر برادر عبد اللہ بن سلام اور یامین بن یامین کے بارے میں نازل ہوئی۔ جو اہلِ کتاب سے مشرف بہ اسلام ہوئے تھے۔ یہ لوگ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا، یا ۔۔۔
مزید
ابو الجعدالجہنی: ان کے بیٹے جعد نے ان سے ایک حدیث منکر عبد اللہ بن بلوی سے روایت کی کہ ہم نبو جہینہ کے چند آمیوں کے ساتھ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے اور لوگ ارد گرد جمع تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو جہینہ کو خوش آمدید کہا اور فرمایا، بنو جہینہ! دیکھنے کو سخت اور میدان جنگ میں آگے آگے چلنے والے ہیں۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
الفارسی: بجیربن ریسان کے آزاد کرد: غلام تھے، ان کا شمار اہل یمن میں ہوتا ہے۔ ان سے ان کے بیٹے عیسیٰ نےروایت کی۔ ابو یاسر عبد الوہاب بن ہبّہ اللہ نے باسنادہ، عبد اللہ بن احمد سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے روح سے، انہوں نے زکریا بن اسحاق سے، انہوں نے عیسیٰ بن بزداد سے، انہوں نے اپنے باپ سے روایت کی، کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہ تم میں سے جو شخص پیشان کرے وہ اپنے آلۂ تناسل کو تین بار جھٹکا دے۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ابو عمر لکھتے ہیں، کہ بعض لوگ ان کی صحبت کے قائل ہیں، لیکن اکثر محدثین انہیں نہیں جانتے اور بعض ان کی حدیث کو مرسل قرار دیتے ہیں۔ اور ان کا مدار زمعہ بن صالح پر ہے۔ امام بخاری لکھتے ہیں کہ ان کی حدیث ثابت نہیں یحییٰ بن معین لکھتے ہیں کہ عیسیٰ اور ان کے والد مجہول الحال ہیں۔ اور یہ ان کی طرف سے تکلف محض ہے، واللہ اعلم۔ ۔۔۔
مزید