منگل , 03 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Tuesday, 23 December,2025

سیّدنا معتب رضی اللہ عنہ

بن حمراء: ان کا سلسلۂ نسب یوں ہے: معتب بن عوف بن عامر بن فضل بن عفیف بن کلیب بن حبشیہ بن سلول بن کعب بن عمر و الخزاعی السلولی: بنو مخزوم کے حلیف تھے اور عرف ابن الحمراء تھا۔ ابو جعفر نے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابن اسحاق سے، (بہ سلسلۂ مہاجرین حبشہ از حلفائے۔ بنو مخزوم) انہوں نے معتب بن عوف بن عامر بن عامر بن فضل بن عفیف سے (اور یہ وہ آدمی ہے جسے عیہامہ بن کلیب بن سلول بن کعب از بنو خزاعہ کہا جاتا ہے) اسی اسناد سے از ابن اسحاق مروی ہے کہ یہ بنو مخزوم بن نقط و معتب بن عدف بن عامر سے تھے جو بنو خزاعہ سے ان کے حلیف تھے، ان کی کوئی اولاد نہ تھی۔ انہوں نے رسول اکرم رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینے کو ہجرت کی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں اور ثعلبہ بن حاطب الانصاری کے درمیان مواخات قائم کردی تھی۔ انہوں نے ۵۷ ہجری میں وفات پائی۔ ایک روایت میں ان کی عمر اس وقت ۷۸ برس تھی۔ طبری کی ر۔۔۔

مزید

سیّدنا معتب رضی اللہ عنہ

بن قشیر: ایک روایت میں معتب بن بشیر بن ملیل بن زید بن عطاف بن ضبیعہ بن زید بن مالک بن عوف بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس انصاری اوسی آیا ہے۔ بیعت عقبہ میں اور بدر اور اُحد میں شریک تھے۔ عبید اللہ بن احمد نے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابن اسحاق سے روایت کی کہ انصار کے بنو ضبیعہ بن زید اور معتب بن فلاں بن ملیل غزوہ بدر میں موجود تھے۔ یہ لاولد تھے۔ یونس کی روایت میں اسی طرح ہے۔ اس نے ان کے والد کا نام نہیں لکھا۔ بکائی اور سلمہ نے ابن اسحاق سے روایت کی اور ان کے والد کا نام قشیر لکھا ہے۔ اسی اسناد سے ابن اسحاق سے روایت ہے کہ ان سے یحییٰ بن عباد بن عبد اللہ بن زبیر نے اپنے والد سے اُنہوں نے اپنے دادا سے اُنہوں نے زبیر سے روایت کی۔ بخدا مَیں نے ایسا محسوس کیا۔ گویا مجھ پر نیند نے غلبہ پالیا ہے۔ مَیں خواب دیکھ رہا ہوں۔ اور معتب بن قشیر کو یہ کہتے سن رہا ہوں: ’’لَوْکَانَ لَنَا مِنَ اللہِ شیْیٌ مَا ق۔۔۔

مزید

سیّدنا معتب رضی اللہ عنہ

بن ابی لہب بن عبد المطلب بن ہاشم، قرشی ہاشمی: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمزاد تھے اور ان کی والدہ ام جمیل بنتِ حرب بن اُمیّہ تھی۔ جسے قرآن نے حمالۃ الحطب کہا ہے جو ابو سفیان کی بہن تھی۔ جب مکہ فتح ہوا تو حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عباس سے دریافت فرمایا، کہ آپ کے بھتیجے عتبہ اور معتب دکھائی نہیں دیے۔ انہوں نے کہا یا رسول اللہ! مشرکین قریش کی طرح وہ بھی آگے پیچھے ہوگئے ہیں۔ فرمایا۔ آپ انہیں بلا لائیں۔ حضرت عباس سوار ہوکر گئے اور انہیں عرفہ سے بلا لائے۔ حضور نے انہیں دعوتِ اسلام دی، جو انہوں نے قبول کرلی۔ یہ ابو موسیٰ کا قول ہے۔ ابو عمر لکھتے ہیں: کہ عتبہ اور معتب دونوں غزوۂ حنین میں شریک تھے، چنانچہ معرکۂ حنین میں معتب کی ایک آنکھ ضائع ہوگئی تھی۔ یہ اسلام میں ثابت قدم رہے۔ ان کی اولاد سے قاسم بن عباس بن محمد بن معتب تھے۔ ان سے ابن ابی ذئب نے روایت کی ہے اور ان کے بیٹے عباس ب۔۔۔

مزید

سیّدنا معدان رضی اللہ عنہ

ابو خالدان کی کنیّت تھی۔ طبرانی نے اِن کا ذکر کیا ہے اور لکھا ہے کہ انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی۔ ابو موسیٰ نے اجازتاً ابو غالب سے، انہوں نے ابو بکر سے۔ ابو موسیٰ کہتے ہیں کہ انہیں حسن نے، انہیں احمد نے ان دونوں کو سلیمان بن احمد نے، انہیں عبد اللہ بن محمد بن شعیب رجانی نے انہیں محمد بن معمر البحرانی نے، انہیں روح بن عبادہ نے انہیں جریج بن زیاد نے انہیں خالد بن معدان نے اپنے والد سے روایت کی کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ مہربان ہے، اس لیے نرمی اور مہربانی کو پسند کرتا ہے اور نرم مزاج آدمی کو اس طرح اعانت کرتا ہے کہ سخت مزاج آدمی اس کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ جب تم ان بے زبان جانوروں پر سواری کرو۔ تو مناسب مقامات پر رات بسر کو۔ اور اگر زمین پر قحط پڑا ہوا ہے۔ تو اس کے دفعیہ کے لیے دعا کرو۔ کیونکہ زمین رات کے وقت ایسی چیزوں کو چھپاتی ہے جو د۔۔۔

مزید

سیّدنا نابل ضی اللہ عنہ

الحبشی جو جناب ایمن کے والد تھے ابو احمد عسال کا قول ہے کہ جنابِ نابل کو حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی۔ ہمیں ابو موسیٰ نے کتابتًا اطلاع دی کہ انہیں جعفر بن عبد الواحد ثقفی نے انہیں طاہر بن عبد الرحیم نے انہیں عبد اللہ بن محمد نے انہیں ابو جعفر عبد اللہ بن محمد بن زکریا نے، انہیں بکار بن عبد اللہ بن محمد بن ابن سیرین نے انہیں ایمن بن نابل المکی نے اپنے والد سے روایت کی کہ ایک بدو نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دو اونٹنیاں تحفۃً پیش کیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واپس کرنا چاہیں لیکن وہ رضا مند نہ ہوا آپ نے پھر لوٹانا چاہیں لیکن وہ راضی نہ ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تہیہ کر رکھا ہے کہ میں سوائے قریش، انصار اور بنو ثقیف کے اور کسی سے ہدیہ قبول نہیں کرتا ایک جماعت نے بکار سے یہ روایت بیان کی ہے ابو موسیٰ نے بھی اس کی تخریج کی ہے۔۔۔

مزید

سیّدنا معدی کرب رضی اللہ عنہ

ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ نیز عسکر یعنی علی بن سعید اور جعفر المستغفری نے عمر بن موسی سے، انہوں نے خالد بن معدان سے انہوں نے معدی کرب سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جس شخص نے کسی کو آزاد کیا یا طلاق دی اور بعد میں استثنا کا ذکر کردیا۔ تو اس کے استثنا کو قبول کرلیا جائے گا۔ عسکری نے یحییٰ بن عبد الاعظم سے روایت کی ہے۔ ابو موسیٰ کا قول ہے کہ یہ صاحب مقدام بن معدی کرب ہیں، لیکن مَیں یہ نہیں بتاسکتا کہ آیا یہ صاحب اور ان سے پیشتر مذکور آدمی دونوں ایک ہیں یا نہ، واللہ اعلم ۔۔۔

مزید

سیّدنا مفروق رضی اللہ عنہ

بن عمرو الاصم بن قیس بن مسعود بن عامر بن عمرو بن ابی ربیعہ بن ذہل بن شیبان بن ثعلبہ بن عکابہ بن صعب بن علی بن بکر بن وائل شیبانی: ان کا نام نعمان تھا، لیکن عرف مفروق تھا اور اسی نام سے مشہور ہُوئے۔ ابان بن ثعلب نے عکرمہ سے، انہوں نے ابن عباس سے انہوں نے علی بن ابی طالب سے روایت کی کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دورۂ بنو شیبان کے دوران میں ’’اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَ الْاِحْسَانِ وَ اِیْتَآئِ‘‘ الخ پڑھی۔ اس محفل میں مثنی بن حارثہ، مفروق بن عمرو ہانئی بن قبیصہ اور نعمان بن شریک موجود تھے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی طرف توجہ فرمائی۔ انہوں نے گزارش کی۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! ان لوگوں کے علاوہ جو اپنی قوم میں معزز شمار ہوتے ہیں اور کسی سے امداد کی توقع نہیں رکھی جاسکتی۔ اس موقعہ پر مفروق بن عمرو نے جو اپنی قوم میں زبان اور جمال ۔۔۔

مزید

سیّدنا مقدام رضی اللہ عنہ

بن معدی کرب بن عمرو بن یزید بن معدی کرب بن سیارہ بن عبد اللہ بن وہب بن ربیعہ بن حارث بن معاویہ بن ثور بن عفیر الکندی ابو کریمہ ایک روایت میں ابو یحییٰ ہے۔ ابو عمر نے ان کا نسب بہ طریق مذکور بیان کیا۔ ابن کلبی نے با نداز ذیل لکھا ہے۔ مقدام بن معدی کرب بن عمرو بن یزید بن معدی کرب بن سیار بن عبد اللہ بن وہب بن حارث اکبر بن معاویہ کندی۔ جو وفد کندہ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تھا۔۔ یہ اس میں شامل تھے۔ ان کا شمار شامیوں میں ہوتا ہے اور وہیں فوت ہوئے تھے۔ ان کی وفات ۸۷ ہجری میں ہوئی جب ان کی عمر ۹۱ برس تھی۔ ان سے سلیم بن عامر الخبائری، خالد بن معدان، شعبی اور ابو عامر ہوزنی وغیرہ نے روایت کی۔ ابو محمد بن ابی القاسم دمشقی نے اجازۃً ام المجبتی علویہ سے اذناً انہوں نے ابراہیم بن منصور سے انہوں نے ابو بکر بن مقری سے انہوں نے ابو یعلی موصلی سے انہوں نے داؤد بن رشید سے انہوں۔۔۔

مزید

سیّدنا مقعد رضی اللہ عنہ

ابو جعفر نے اِن کا ذکر کیا ہے۔ انہوں نے باسنادہ یزید بن نمران سے روایت کی کہ انہوں نے تبوک میں ایک آدمی کو جس کا نام مقعد تھا، دیکھا، وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گزرا جب آپ نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے خدا، تو [۱] اس کا نشان مٹادے۔ راوی کا بیان ہے کہ اس کے بعد مجھے انہیں دیکھنے کا اتفاق نہیں ہوا۔ ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ [۱۔ یہ بد دعا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کے خلاف ہے۔ اس لیے حدیث مخدوش ہے۔ (مترجم)]۔۔۔

مزید

سیّدنا مقوقس رضی اللہ عنہ

حاکم سکندریہ: اس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ ہدیے بھیجے تھے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کا ذکر کیا ہے، لیکن یہ صحابی نہیں۔ کیونکہ اس نے اسلام قبول نہیں کیا تھا اور عمر بھر عیسائی رہا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانۂ خلافت میں مسلمانوں نے مصر اسی سے فتح کیا تھا۔ ابن مندہ اور ابو نعیم ایسے لوگوں کا ذکر کرتے رہتے ہیں، لیکن اس کے ذکر کی کوئی وجہ معلوم نہیں ہوئی۔ ابن ماکولا کے مطابق مقوقس کا نام جریح تھا۔۔۔۔

مزید