بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

ابوجندب عتقی رضی اللہ عنہ

ابوجندب عتقی،انہیں صحبت نصیب ہوئی،فتح مصر میں موجود تھے،ان سے کوئی حدیث مروی نہیں یہ ابوسعید بن یونس کا قول ہے،ابنِ مندہ اورابونعیم نے ان کا ذکرکیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوبکربن زیدبن مہاجر رضی اللہ عنہ

ابوبکربن زیدبن مہاجر،بنوجہنیہ کے ایک آدمی سے،ان کاقول ہے کہ ان کاایک بھائی فوت ہوگیااور اس نےدودیناراپنےبعدچھوڑے،میں نے حضورِاکرم صلی اللہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا، یارسول اللہ میرابھائی فوت ہوگیاہے،اوراس کاترکہ صرف دودینارہیں،آپ نے فرمایا،گرم لوہے کےدوداغ اس کے بعداس آدمی نے کہا،اگرمیں نے حضوراکرم سے جھوٹ منسوب کیاہو تومیں بد ترین آدمی ہوں،ابن مندہ نےذکرکیاہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوبکرچندصحابہ سے رضی اللہ عنہم

ابوبکرچندصحابہ سے،ابوحرم مکی بن ریان بن شیتہ النحوی نےباسنادہ یحییٰ سے،انہوں نےمالک سے، انہوں نےسمی مولیٰ ابوبکرسے،انہوں نے ابوبکرمحمدبن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام سے، انہوں نےبعض صحابہ سےروایت کی،کہ رسولِ اکرم نےفتح مکہ کے موقعہ پراپنےرفقاء کوحکم دیاکہ وہ افطارکردیں،اوردشمنوں پراپنی قوت اورطاقت کااثرڈالیں اورحضوراکرم خودروزے سے تھے۔ اورابوبکرسےمروی ہےکہ جس شخص نےمجھ سےیہ حدیث بیان کی اس نےاسےبتایا،کہ خود میں نے رسول کریم کوعرج کےمقام پرگرمی یاشدت پیاس سےسرپرپانی ڈالتے دیکھا،پھررسولِ کریم کو بتایاگیا،چونکہ آپ نے روزہ رکھاہے،اس لئے لوگوں نےبھی روزہ رکھ لیاہے،چنانچہ جب آپ الکویدکےمقام پرپہنچے،توآپ نےپانی منگاکرافطارکیا،اورلوگوں نےبھی افطار کرلیا، ابن مندہ اور ابونعیم نےذکرکیاہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوالضحاک رضی اللہ عنہ

ابوالضحاک،غیرمنسوب ہیں ،ان کی حدیث کے راوی کوفی ہیں حسن بن سفیان نے انہیں صحابی شمار کیاہے،ابوموسیٰ نے حسن بن احمدسے،انہوں نے ابونعیم سے،انہوں نے ابوعمربن ہمدان سے،انہوں نے حسن بن سفیان سے،انہوں نے جبابرہ ،ابن المغلس سے،انہوں نے ابو الضحاک انصاری سے روایت کیا،کہ جب رسول اکرم خیبرکوروانہ ہوئے توآپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مقمتہ الجیش پر مقررفرمایا،توحضورِاکرم نے ان سے فرمایا،جبریل تم سے محبت کرتے ہیں،انہوں نے عرض کیا،یارسول اللہ،مجھے اس سے خوشی ہوئی،کہ جبریل مجھے پسندکرتے ہیں،آپ نے فرمایا، اے علی!تمہیں وُہ ذات بھی پسند کرتی ہے،جوجبریل سے بڑی ہے،یعنی خدائے عزوجل،ابونعیم اور ابوموسیٰ نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوخیثمہ الدحداح بن وحداحتہ الانصاری رضی اللہ عنہ

ابوالدحداح بن وحداحتہ الانصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ،ایک روایت میں ابوالدحہ ہے،صحابی شمارہوتے ہیں ابوعمرکہتے ہیں،مجھے ان کے نام اور نسب کا علم نہیں،ہاں وہ انصارکے حلیف تھے،ابن ادریس وغیرہ نے محمد بن اسحاق سے،انہوں نے محمد بن یحییٰ بن حبان سے،انہوں نے اپنے چچا واسع بن حبان سے روایت کی،کہ وحداح فوت ہوگئے اور ان کا قیام انصار میں تھا،حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عاصم بن عدی وک بُلاکردریافت کیا،آیاوحداح کاتم سے کوئی نسبی تعلق تھا،انہوں نے کہا، نہیں،حضورِاکرم نے ان کی میراث ان کے بھانجے ابولبابہ بن ابوالمنذر کے حوالے کردی،ایک روایت میں ان کانام ثابت مذکورہے،اورہم نے باب الثاءکے تحت ان کا ذکرکیاہے۔ ابن مسعود کہتے ہیں،جب یہ آیٔت مَن ذَی الَّذِی یُقرِضُ اللہَ قَرضاً حَسَناً فِیھا غَفَرَلَہٗ ، اتری،توجناب وحداح نے حضوراکر۔۔۔

مزید

ابوبکرہ رضی اللہ عنہ

ابوبکرہ،ان کا نام نقیع بن حارث بن کلدہ بن عمرو بن علاج بن ابی سلمہ بن عبدالعزی بن غزہ بن عوف بن ثقیف الثغفی ہے،اورثقیف کا نام قسی تھا،ایک روایت میں ان کا نام ابن مسروح مولی حارث بن کلدہ مذکور ہے،ہم نے نقیع کے ترجمے میں ان کے بارے میں جو کچھ لکھا ہے،وہ بس کرتا ہے۔ ان کی ماں کا نام سمیہ تھا،جوحارث بن کلدہ کی لونڈی تھی،اور زیاد بن ابیہ کے اخیانی بھائی تھے، ابوبکرہ ا ن لوگوں میں سے ہیں،جو محاصرۂ طائف کے موقعہ پر اپنے آقا کو چھوڑکر حضور اکرم کے پاس آگئے تھے اور اسلام قبول کر لیا تھا،اور آپ نے انہیں آزادفرمادیاتھا،اور ابوبکرہ کنیت عطاکی تھی،ابوبکر ہ کہاکرتے ،میں تمہارادینی بھائی ہوں،حضورِ اکرم کے مولیٰ ہوں،سب لوگ میرے باپ ہیں،لیکن اگر مجھے کسی آدمی سے منسوب کرناچاہتےہو توابن مسروح کہہ لو۔ جناب ابوبکرہ فاضل اور ص۔۔۔

مزید

ابودجانہ رضی اللہ عنہ

ابودجانہ سماک بن خرشہ اور ایک روایت میں سماک بن اوس بن خرشہ بن لوذان بن عبدود بن زید بن ثعلبہ بن طریف بن خزرج بن ساعدہ بن کعب بن خزرج الاکبرانصاری خزرجی ساعدی از قبیلۂ سعد بن عبادہ مذکورہے،یہ دونوں قبیلے طریف پر جمع ہوجاتے ہیں،غزوۂ احد میں انہوں نے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلّم کا دفاع کیاتھا،ابودجانہ کا شماردلیراوربہادرسپاہیوں میں ہوتاتھا۔ عبیداللہ بن احمدنے باسنادہ یونس سے،انہوں نے ابنِ اسحاق سے،انہوں نے محمد بن مسلم زہری، عاصم بن قتادہ ،محمد بن یحییٰ بن حبان اور حصین بن عبدالرحمٰن بن عمروبن سعدبن معاذوغیرہ سے روایت کی کہ حضور اکرم نے دوزرہیں پہن رکھی تھیں،فرمایااس تلوارکاحق کون اداکرے گا،کئی آدمی لینے کو اُٹھے،لیکن آپ نے کسی کو نہ دی،آخرابودجانہ اُٹھے اور حضورِاکرم سے پوچھا،یارسول اللہ !تلوارکاکیا حق ہے،آپ نے فرما۔۔۔

مزید

ابوضمضم رضی اللہ عن

ابوضمضم رضی اللہ عنہ غیرمنسوب ہیں،ان سے حسن ابوالحسن اورقتادہ نے روایت کی،کہ ابوضمضم رضی اللہ عنہ نے کہا،اے اللہ میں اپنی آبرو تیرے بندوں پر قربان کرتاہوں،ابن عینیہ نے عمرو بن دینارسے،انہوں نے ابوصالح سے انہوں نے ابوہریرہ سے روایت کی،کہ ایک صحابی نے دعامانگی، اے اللہ میں اپنی آبروتیرے بندوں پرقربان کرتاہوں،کیونکہ میرے پاس مال نہیں ہے، کہ جوان تک پہنچ سکے،حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،جس شخص کے بارے میں کہہ سکتا ہوں کہ وہ ضرور بخشاجائےگاوہ ابوضمضم ہوسکتاہے،اورثابت نے انس سے ایک حدیث روایت کی، آپ نے فرمایا،کیاتم ابوضمضم کی طرح بنناپسندنہیں کرتے،انہوں نے عرض کیا،یارسول اللہ! ان میں کونسی خاص بات ہے،فرمایا،ابوضمضم ہرصبح کودربارِخداوندی میں عرض پرداز ہوتاہے، الھم انی قد تصدقت عرضی علی من ظلمتی ،ابوعمرنے ذکرکیاہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوضمیری رضی اللہ عنہ مولی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

ابوضمیری مولیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم ان کا تعلق حمیر کے قبیلے سے تھا،بقول امام بخاری،ان کا نام سعد تھااورآلِ ذی ہزن سے تھے،یہی رائے ابوحاتم کی تھی،لیکن انہوں نے ان کا نام سعید حمیری لکھاہے،ایک روایت میں ان کا نام روح بن سندراورایک روایت میں روح بن شیرزاد ہے،لیکن پہلی روایت درست ہے،حضورِاکرم نے ان کے لئے اوران کے اہلِ بیت کے لئے ایک فرمان لکھ دیاتھا،جس میں مسلمانوں کو ان سے حُسن سلوک کی دعوت دی تھی،وہ حسین بن عبداللہ بن ضمیرہ بن ابوضمیرہ کے داداتھے،ان کی اولادان کی حدیث کی روای ہے،لیکن اس کا اسناد قابل حجت نہیں۔ حسین بن عبداللہ،حضورِاکرم کایہ فرمان لے کر مہدی عباسی کی خدمت میں حاضرہوا،مہدی نے اس فرمان کو سَرآنکھوں پر رکھا،اورحسین کوتین سو دینار عطاکئے،تینوں نے ذکرکیاہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوضمرہ بن عیص ازقریش رضی اللہ عنہ

ابوضمرہ بن عیص ازقریش رضی اللہ عنہ:ان کا شمار المستضعفین من الرجال والنساء والولدان میں تھا،جب فرمان میں ان کا ذکرعورتوں اوربچوں کے ساتھ کیاگیا،تووہ دربارِرسالت میں حاضری کے لئے روانہ ہوگئے،اورجب تنعیم کے مقام پر پہنچے تو فوت ہوگئے،اس پر یہ آیت اتری، و من یخرج من بیتہٖ مھاجرا الی اللہ و رسولہٗ ثم یدرکہ الموت فقد وقع اجرہٗ علی اللہ سعید بن جبیرسےمروی ہے،کہ جس شخص کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی ہے،اس کے نام کے بارے میں اختلاف ہے،ابوضمرہ کے علاوہ اوربھی کئے نام لیے گئے ہیں، اورکنیتوں کے تحت کئی ایک کا ذکرہواہے،مگرنام نہیں لیاگیا،اوراسماء کے تراجم میں ہم نے کسی اورراوی سے ضمرہ بن عیص کا ذکرکیا ہےجونہ ابوضمرہ ہے نہ ابوالعیص ہے،ابوعمراورابوموسیٰ نے ذکرکیا ہے۔ ۔۔۔

مزید