حضرت سید زین العابدین قادری جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ کا اصل نام احمد بخش تھا لیکن مشہور زین العابدین کے نام سے ہوئے ہیں۔ آپ حضور غوث اعظم کی اولاد امجاد سے ہیں۔ آپ کے والد گرامی کا نام عبدالقادر المعروف حاجی شاہ ہے۔ آپ کی ولادت باسعادت درگاہ نورائی شریف (حیدرآباد) سندھ ۱۳۳۲ھ ۲۳شوال المکرم پیر کی شب میں ہوئی ہے۔ آپ کی ولادت سے پہلے آپ کے والد کے پاس ایک فقیر آیا تھا اور یہ پیش گوئی فرمائی تھی کہ اے حاجی شاہ آپ کو ایک فرزند عطا ہوگا پیدا ہوتے ہی اس کے سامنے دو دانت ہوں گے اور اس کا نام زین العابدین رکھنا۔ آپ کی ولادت ہوئی اس فقیر کی پیش گوئی کے مطابق دو سامنے والے دانت موجود تھے لیکن زین العابدین نام رکھنا آپ کے والد بھول گئے۔پھر وہ فقیر آیا اور دریافت کیاکہ آپ کو میری دعاء سے جو لڑکا ہوا ہے اس کا کیا نام رکھا ۔۔۔
مزید
مولانا مفتی درمحمد سکندری رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب:اسمِ گرامی: مفتی درمحمد سکندری۔والد کااسمِ گرامی:محمد ابراہیم لنجی۔(مرحوم) تاریخِ ولادت: آپ گوٹھ "و روائی"نزد اسلام کوٹ ضلع تھر پارکر (سندھ) میں محمد ابراہیم لنجی کے گھر 1939ء کو پیدا ہوئے ۔ تحصیلِ علم: ابتدائی تعلیم اپنے آبائی گوٹھ و روائی میں سندھی میں تین جماعت تک پاس کی کہ ان کا مقدر جاگ اٹھا کہ ان کے برادر اکبر محمد بچل لنجی نے اسکو ل سے نکال کر مدرسہ بحرالعلوم کنری میمن(ضلع عمر کوٹ) میں 1951ء کو داخل کرادیا ۔ مفتی درمحمد نہایت ذکی اور محنتی تھے، قرآن شریف فارسی اور عربی متوسط درجہ تک تعلیم مدرسہ بحرالعلوم کنری میمن میں حاصل کی ۔ اس وقت مدرسہ میں درج ذیل علماء اساتذہ مقرر تھے ۔ مولانا عبدالغفورچانڈیو ۔ مولانا دوست محمد میمن ، مولانا حاجی عبیدالحق میمن اور مولانا غلام رسول چھجڑو (دادوی) وغیرہ ان سے مفتی در محمد نے استفادہ کی۔۔۔
مزید
حضرت شیخ محمد مظہر بن احمد سعیددہلوی رحمۃ اللہ علیہ محترم، عالم، صالح،محمد مظہر بن احمد سعید بن ابی سعید، عمری، حنفی، دہلوی، مدینۃ الرسول ﷺ کی طرف ہجرت کرنے والے، آپ کی دہلوی شہر میں ۴ / جمادی الاولیٰ ۱۲۴۸ھ میں ولادت ہوئی، علما ور مشیخت کی گود میں پرورش پائی مولانا حبیب اللہ کے علاوہ دوسرے علماء وقت سے بھی علم حاصل کیا پھر اپنے والد ہی کی صحبت اپنے لئے لازم کر لی۔ اور ان سے ان کے ددا کے مکتوبات ربانی، دو مرتبہ انتہائی غور و خوض اور تدبر کے ساتھ پڑھے۔ اور ان سے علم طریقت حاصل کیا ان سے ہی اجازت لے کر حرمین شریفین کا سفر کای اور حج و زیارت سے فارغ ہوئے۔ پھر ہندوستان لوٹ آئے اور اپنے والد کی صحبت میں رہنے لگے۔ ۱۲۷۴ھ میں دوبارہ اپنےو الد کے ساتھ حجاز کا سفر کیا اور مدینہ منورہ میں سکونت اختیار کی۔ پھر اپنے صنوکبیر عبدالرشید (چچا) کے انتقال کے بع۔۔۔
مزید
حضرت خواجہ عبد الخالق رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ولادت با سعادت:آپ ۱۲۷۰ھ میں پیدا ہوئے، قریباً تین سال کے تھے کہ آپ کے والد بزرگوار حضرت خواجہ شمس العرفاں قدس سرہ نے شہادت پائی۔ اُن کے چہلم پر حضرت حاجی محمد قدس سرہ نے آپ کے سر مبارک پر دستار خلافت باندھ کر سجادہ نشین مقرر کیا۔ اور حضرت شمس العرفان کے مرید ان کامل میں سے خلفائے نامدار امام بخش راہوانی، بلاقی شاہ، عالم شاہ، بیگے شاہ او رنور احمد کی بھی دستار بندی کی اور فرمایا کہ یہ پانچوں وزیر اور عبدالخالق بادشاہ ہے۔ اس گدی کو سنبھالو۔تحصیل علم:جب آپ چلنے پھرنے کے قابل ہوئے تو درویش آ پ کو تحصیل علم کے لیے سائیں نیک محمد کے پاس جہانخیلاں میں لے جاتے۔ اور رخصت کے وقت لے آتے۔ کچھ عرصۃ کے بعد آپ کو مولوی پیر محمد صاحب ساکن بنگہ کے سپرد کردیا گیا۔ مولوی صاحب بڑی محبت سے پیش آتے تھے مگر اُن کی والدہ کا سلوک اچھا نہ تھا۔ اس لیے مولوی صاحب نے آپ کو ۔۔۔
مزید
معروف حسین شاہ قادری نوشاہی، علامہ پیر سیّد (برطانیہ) اسمِ گرامی: معروف حسین نسب: سیّد تاریخِ ولادت: 30؍ ربیع الاوّل1355ھ مطابق 20؍ جون 1936ء مقامِ ولادت: آزاد کشمیر کے موضع چک سواری (ضلع میر پور) والدِ ماجد: حضرت پیر سیّد چراغ حسین شاہ قادری خاندانی پس منظر: پیرِ طریقت حضرت علامہ پیر سیّد مع۔۔۔
مزید
حضرت ابوبکر طرطوسی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ کو کثرت عبادت ورع اور تقویٰ کی وجہ سے طاؤس الحرمین کا لقب ملا تھا، کئی سال تک مکہ مکرمہ میں مجاور رہے ، آپ حضرت ابوالحسین مالکی کے شاگرد تھے، حضرت ابراہیم کرمان شاہی سے صحبت رکھتے تھے اور اپنی روحانی نسبت آپ سے ہی قائم رکھی۔آپ ۶۷۴ھ میں فوت ہوئے، آپ کی قبر مکہ معظمہ میں ہے۔ حضرت بوبکر طرطوسی ولیقطب ربانی است سالِ وصل او شد چو از ملک جہاں اندر خباںنیز بوبکرِ سعید است اے جواں(خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
حضرت ابو محمد سہل بن عبداللہ تستری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا صبر: حضرت سہل تستری رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے اپنے مجوسی پڑوسی کے ساتھ بھی اچھا سلوک کيا تھا کہ اس کے بيت الخلاء ميں حضرت سہل تستری رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کے گھر کی طرف ايک سوراخ تھا جس سے نجاست گراکرتی تھی،حضرت سہل تستری رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ رات کودن بھرميں گرنے والی گندگی ايک کونے ميں جمع کر ديا کرتے تھے،جب آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ بيمار ہوئے توآپ نے اس مجوسی کو بلا کراسے واقعہ بتايااورمعذرت خواہانہ اندازميں کہا:""مجھے ڈرہے کہ ميرے ورثاء اس بات کو برداشت نہ کرسکيں گے اورتم سے جھگڑپڑيں گے۔""تواس مجوسی کوآپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کے اتنی بڑی ايذاء پر صبر کرنے پر بڑا تعجب ہوا، اس نے آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ سے عرض کی:""آپ اتنے طويل عرصہ سے ميرے ساتھ ايسا معاملہ کرتے رہے اور ميں ہوں کہ اب تک کفر پر قائم ہوں اپنا ہ۔۔۔
مزید