منگل , 25 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Tuesday, 16 December,2025

نام سے تلاش

تاریخ سے تلاش

(15)  تلاش کے نتائج

ابوالقاسم حضرت شیخ حسین بن علی لامثی

ابوالقاسم حضرت شیخ حسین بن علی لامثی رحمۃ اللہ علیہ            حسین بن علی لامثی: ابو القاسم کنیت اور عماد الدین لقب تھا،قصبۂ لامش کے جو فرغانہ کے شہروں میں سے ایک قصبہ ہے،رہنے والے تھے،اپنے زمانہ کے امام فاضل،محدث ثقہ اور پرہیزگار تھے،امر معروف اور حق بات کے کہنے میں کسی کی ملامت کا کچھ خوف نہ رکھتے تھے۔علم شمس الائمہ حلوائی سے پڑھا اوراخذ کیا اور حدیث کو ابی بکر محمد بن حسن بن منصور نسفی سے سنا کہتے ہیں کہ آپ ۵۱۵؁ھ میں خاقان ماوراءالنہر کی طرف سے بطو ر سفارت کے بغداد میں تشریف لائے جہاں کے لوگوں نے کہا کہ آپ اتفاق حسنہ سے یہاں آئے ہیں،اگر حج کر کے اپنے ملک کی طرف واپس جائیں تو اچھی بات ہے،آپ نے فرمایا کہ میں حج کو دنیا وی کام کے تابع نہیں کرتا۔آپ نے واقعات اور فتاویٰ تصنیف کیے۔[1] 1۔ وفات ۵؍رمضان ۵۲۲ھ’’جواہر المضیۃ‘&lsqu۔۔۔

مزید

حضرت شیخ صدر الدین عرف شاہ سیدو

حضرت شیخ صدر الدین عرف شاہ سیدو (جونپور) رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔

مزید

شیخ محمد داؤد بن محمد صادق گنگوہی قدس سرہ

آپ بڑے با ہمت اور قوی الحال بزرگ تھے کمالات ولایت بچپن سے ہی ظاہر اور ہویدا تھے اقتباس الانوار کے مولّف نے آپ کی بڑی کرامات لکھی ہیں اور بڑے مفصل حالات قلمبند کیے ہیں ہم اسی کتاب سے چند سطریں درج کررہے ہیں۔ حضرت شیخ جناب سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ عنہ کے سالانہ عرس پر ایک پُر وقار مجلس ترتیب دیا کرتے تھے اس میں غربا اور مساکین کو بڑا عمدہ کھانا مہیا کرتے تھے ایک بار عرس قریب آگیا مگر آپ کے پاس کچھ بھی نہیں تھا اپنے خلیفہ شیخ سوندہا کو فرمایا کہ عرس غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کے لیے کسی دوست سے قرض لے لو خود یہ کہہ کر سوگئے اٹھے تو دوبارہ شیخ سوندہا کر بلایا اور فرمایا عرس شریف کے لیے قرض نہ لینا حضرت غوث پاک امداد فرمائیں گے آپ نے تمام اخراجات کی ذمہ داری لے لی ہے میں سویا تھا کہ حضور کی روح پر فتوح تشریف لائی مجھے گیارہ روپے نقد اور ایک اشرفی عطا فرمائی ہے اور حکم دیا ہے یہ عرس کے اخراجات پورے۔۔۔

مزید

حضرت میراں سید شاہ بھیکہ

حضرت میراں سید شاہ بھیکہ  رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حضرت  میران شاہ بھیکہ شیخ وقت تھےاورقطب زماں تھے۔ حسب و نسب: آپ کانسب نامہ پدری کئی واسطوں سےحضرت امام حسین پرمنتہی ہوتاہے۔۱؎پس آپ حسینی ہیں، آپ کا سلسلہ مادری سیدزیدکےلشکرسےجاملتاہے۔ خاندانی حالات: سرورعال حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نےزیدکوجوآپ کےاجدادسےتھے،ہندوستان جانےکی بشارت دی۔حسب اشارت بربشارت حضرت زید مع متعلقین ترمذ سےہندوستان آئےاور سیانامیں قیام فرمایا۔سیاناکوایک برہمن رئیس نےاپنےنام پرآبادکیاتھااوروہی اس شہرکاحاکم تھا۔ حضرت زید نے معرکہ جنگ میں وفات پائی،ان کی وفات کےبعدسیدسلیمان نےسیاناپرچڑھائی کی۔ سیاناکوفتح کرنےکےبعداس کانام سیوانہ رکھا۔۱؎ والدماجد: آپ کےوالدماجدکانام سیدیوسف ہے،وہ سیدقطب الدین کےصاحب زادےتھے۔ والدہ ماجدہ: آپ کی والدہ ماجدہ کانام بی بی ملکوہے۔۲؎ ولادت: آپ ۷ رجب ۱۰۴۶ھ کوپیداہوئ۔۔۔

مزید

حضرت شاہ عنایت جیو ذوقوۃ المتین

حضرت شاہ عنایت جیو ذوقوۃ المتین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔

مزید

حضرت سید صبغت اللہ شاہ اول

حضرت سید صبغت اللہ شاہ اول رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ولد پیر پگارو اول۔۔۔

مزید

ہدایت اللہ رامپوری

حضرت مولانا ہدایت اللہ رامپوری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نام ونسب: آپ کا اسمِ گرامی مولانا ہدایت اللہ بن مولانا رفیع اللہ خان ہے۔ آپ کا آبائی وطن سوات تھا۔ مقامِ ولادت: آپ مولانا رفیع اللہ خان کے گھر محلّہ الف خان رام پور میں پیدا ہوئے، لیکن ہمیں تاریخِ ولادت بسیار کوشش کے باوجود نہ مل سکی۔ تعلیم وتربیت: ابتدائی کتابیں والدِ ماجد سے پڑھیں، صرف ونحوحافظ غلام علی سے اور منطق میر زاہد تک مولانا جلال الدین (المتوفّٰی 1313ھ) سے حاصل کی۔پھرحضرت علامہ مولانا فضلِ حق خیر آبادی علیہ الرحمۃ کے ورودِ رام پور کے بعد حلقہ تلامذہ میں داخل ہوکر تمام علو م وفنون میں کمال حاصل کیا، اور حدیث مولانا عالم علی حسینی نگینوی (المتوفّٰی 1295ھ)  سے حاصل کی۔ بیعت وخلافت: اپنے استاذِگرامی مولانا جلال الدین علیہ الرحمۃ کےبرادرِ اصغر حضرت شاہ چھوٹے میاں علیہ الرحمۃ کے دستِ حق پرست پرسلسلۂ عالیہ قادریہ میں بیع۔۔۔

مزید

حضرت پیر سیّد انور حسین شاہ

حضرت پیر سیّد انور حسین شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ: آپ کی ولادت با سعادت ۱۵؍نومبر ۱۹۲۱ء مطابق ۱۴؍ربیع الاول شریف ۱۳۴۰ھ بروز منگل ہوئی۔ مدرسہ نقشبندیہ علی پور شریف سے قرآن پاک حفظ کرنے کے بعد درسِ نظامی کی تکمیل کی۔ کئی سال تک ’’مسجد نور‘‘ میں قرآن پاک سنایا۔ آپ بڑے عابد و زاہد، متقی و پرہیزگار اور کامل ولی اللہ تھے۔ آپ کی وفات ۵؍رمضان المبارک ۱۳۹۲ھ مطابق  ۴؍اکتوبر ۱۹۷۲ء کو ہوئی اور روضۂ امیر ملّت رحمۃ اللہ علیہ سے ملحقہ حضرے میں اپنی والدہ ماجدہ کے پہلو میں سپرد خاک ہوئے۔ (مزید حالات کے لیے ’’سیرِ انور‘‘ مرتبہ کلیم حیدرآبادی اور راقم الحروف کی کتاب تذکرہ اولیائے علی پور سیّداں‘‘ کا مطالعہ انتہائی سود مند رہے گا۔ قصوؔری) (تاریخِ مشائخ نقشبند)۔۔۔

مزید

حضرت مولانا حافظ اللہ بخش

حضرت مولانا حافظ اللہ بخش رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔

مزید

مولانا میاں عبدالحلیم شہداد کوٹی

مولانا میاں عبدالحلیم شہداد کوٹی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسم گرامی: مولانا میاں عبد الحلیم۔شہداد کوٹ کی نسبت سے"شہداد کوٹی"کہلاتے ہیں۔سلسلہ نسب اس طرح ہے: مولانا عبد الحلیم شہداد کوٹی بن مولانا نصیر الدین  شہداد کوٹی علیہما الرحمہ۔ تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 28/ربیع الاول 1331ھ مطابق مارچ 1913ءکو درگاہ صدیقیہ شہداد کوٹ ضلع لاڑکانہ سندھ میں ہوئی۔ تحصیل علم:ابتدا ء سے لے کر آخر تک تعلیم مولانا عبدالغفار کھوسہ بلوچ سے درگاہ شریف صدیقیہ پر حاصل کی۔ اس کے بعد مبلغ اہل سنت،صحافی ونامور شاعر حضرت مولانا قمر الدین عطائی مہیسر سے درس نظامی کی تعلیم حاصل کر کے فارغ التحصیل ہوئے ۔ بیعت و خلافت : بعد فراغت از فراغتِ علم، حضرت پیر طریقت مولانا مخدوم ہادی بخش سجادہ نشین درگاہ محمد پور شریف (پنو عاقل ) کے ہاتھ پر سلسلہ عالیہ قادریہ میں بیعت ہوئے ۔مجاہدات کے بعد خلافت سے نواز ے گئے اور ۔۔۔

مزید