حضرت راجی حامد شاہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ شیخ حسام الدین مانک پوری کے مرید تھے، صاحب نسبت و حال صاف باطن برزگ تھے، سلطان شمس الدین التمش کے دور حکومت میں سادات کردیز میں سے دو بھائی دہلی تشریف لائے، ایک کا اسم گرامی سیّد شمس الدین تھا، انہوں نے میوات کے علاقہ میں سکونت اختیار کی، ان کی بقیہ اولاد بھی وہیں رہتی ہے اور دوسرے سید شہاب الدین تھے جن کی اولاد میں راجی حامد شاہ ہیں، ان کے آباءواجداد اپنے علاقہ کے بڑے معزز و مکرم لوگوں میں سے تھے، وہاں کی زَبان میں آپ لوگوں کو راجی کہتے تھے۔ آپ ابتدائی عمر میں سپاہیوں کے لباس میں رہاکرتے تھے بالاخر شیخ حسام الدین مانک پوری کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کی صحبت میں رہ کر بہت ریاضت کی جس کی وجہ سے آپ کا دل صاف و شفاف ہوگیا، باطن پاکیزہ و مطہر ہوگیا، اگرچہ آپ علوم ظاہری معمولی پڑھے ہوئے تھے مگر خدا داد علمی استعداد کی وجہ سے بڑے بڑے علماء آپ کے مع۔۔۔
مزیدآپ حضرت خواجہ محبوب الٰہی کے خلیفہ خاص تھے۔ وقت کے کاملین مشائخ میں مانے جاتے تھے ذوق شوق عشق و مستی میں معروف، وجد و سماع کے دلدادہ تھے آپ کا شمار علماء عصر میں ہوتا تھا۔ امیر خسرو امیر حسن علائی سنجری وغیرہ دانشوروں کی صف میں بیٹھتے تھے، شیخ نصیرالدین محمود چراغ دہلوی قدس سرہ اکثر آپ کے گھر تشریف لاتے آپ حضرت خواجہ نظام الدین کے اتنے معتقد او ارادت مند تھے آپ کے ادب کا یہ عالم تھا کہ ساری عمر غیاث پور کی طرف پشت بھی نہیں کی آپ کو حضرت سلطان المشائخ نے دو بار خرقۂ خلافت سے نوازا پہلی بار جب خلافت ملی تو حضرت امیر خسرو اور میر علائی سنجری مجلس میں موجود تھے ان سب حضرات نے حضرت محبوب الٰہی کی خدمت میں سفارش کی کہ برہان الدین آپ کے قدیم خاص ہیں انہیں خرقۂ خلافت ملنا چاہیے خواجہ اقبال جو حضرت خواجہ نظام الدین کے خادم خاص اور محرم مجالس تھے وہ اس معاملہ میں پیش پیش تھے وہ پیر امین اور کلاہ لائ۔۔۔
مزیدحضرت میاں قاضی خان ظفر آبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ شیخ حسن طاہر کے مرید بھی تھے اور خلیفہ بھی بڑے زاہد۔ عابد اور صاحب استقامت و کرامت بزرگ تھے فرمایا کرتے تھے میں نے تیس سال جہاد کیا اور اس نفس آمارہ سے لڑتا رہا مجھے محسوس ہوا ہے کہ یہ نفس پلید انسان کو کن کن داؤ و پیچ سے مغلوب کرتا رہتا ہے۔ نصیر الدین ہمایوں بادشاہ نے کئی بار کوشش کی کہ آپ نذرانہ قبول فرمالیں مگر ہر بار انکار فرما دیا کرتے تھے ایک بادشاہی مرتبت کے بادشاہ نے کہلا بھیجا آپ جو شہریا جاگیر اپنے نام پر لکھ دیں وہ آپ کے لیے ہوگی مگر آپ نے فرمایا مجھے یہ چیزیں درکار نہیں ہیں ہم نے اپنے پیر و مرشد سے وعدہ کیا ہے کہ جو کچھ مانگیں گے اپنے خدا سے مانگیں گے ہمایوں نے کہا اچھا یہ چیزیں اپنے بیٹوں کے لیے لے لیں آپ نے فرمایا وہ بالغ ہیں انہیں اختیار ہے اپنے لیے کیا چیز حاصل کریں آخر کار یہ فرمان آپ کے بڑے بیٹے عبداللہ کی خدمت میں ۔۔۔
مزیدحضرت حاجی مصطفیٰ سرہندی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حضرت شیخ محمد میاں میر بالا پیر کے نامور مرید و خلیفہ تھے۔ زاہد و عابد تھے۔ آپ پر اکثر و بیشتر حالتِ جذب و سکر طاری رہتی تھی۔نقل ہے: آپ ایک دفعہ امامِ جماعت ہوئے۔ حالت ِ رکوع میں ایسے استغراق میں گئے کہ دیر تک سر اٹھایا۔ مقتدیوں نے جب یہ حالت دیکھی تو اپنی اپنی نماز ادا کی۔ آپ اس حالت میں سات روز تک مستغرق رہے۔ ۱۴؍ ماہِ صفر بروز چہار شنبہ ۱۰۲۹ھ میں اللہ کو پیارے ہوئے۔ مصطفیٰ متقی امجد پیر شد ز دنیا بجنتِ اعلیٰگو بہ ترحیلِ آں شہِ والا۔۔۔
مزید