حضرت بندگی ابوالمکارم اسماعیل چشتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۔۔۔
مزیدحضرت شیخ محمد عیسیٰ جونپوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ جونپور کے بڑے اولیاء اللہ میں سے تھے۔ ان لوگوں میں سے تھے جو اللہ کی راہ پر صدق دل سے چلتے ہیں آپ صاحب مقامات عالیہ اور احوال مفیدہ تھے۔ آپ کی ولایت اور عظمت و کرامت پر سب کا اتفاق ہے۔ آپ شیخ فتح اللہ اودھی کے مرید تھے۔ آپ کے والد بزرگوار شیخ احمد عیسیٰ دہلی کے باعزت لوگوں میں سے تھے۔ امیر تیمور جب دہلی آیا تو اکثر بڑے بڑے لوگ جونپور چلے گئے تھے۔ انہی لوگوں میں شیخ احمد عیسیٰ بھی شامل تھے۔ جس وقت دہلی میں فسادات شروع ہوئے اور شیخ محمد عیسیٰ کے والد جونپور کی طرف روانہ ہوئے اس وقت آپ کی عمر سات آٹھ برس کے لگ بھگ تھی۔ آپ بچپن ہی کے سعادت ازلی اور طبعی استعداد کی وجہ سے شیخ فتح اللہ کے مرید ہوگئے اور شیخ کے ارشاد پر ہی آپ نے ایک دراز مدت تک ملک العلماء قاضی شہاب الدین سے علوم نقلیہ اور عقلیہ کی تعلیم حاصل کی۔قاضی صاحب نے اصول بز۔۔۔
مزیدمحمد بن سلیمان جزولی، شیخ الاسلام سید نام ونسب: اسم گرامی: محمد۔ کنیت: ابو عبد اللہ۔لقب: شیخ الاسلام، قطبِ زمانہ، صاحبِ دلائل الخیرات۔ سلسلہ نسب اس طرح ہے: سید محمد بن سید عبدالرحمن بن سید ابی بکر بن سید سلیمان بن سید سعید بن یعلی بن یخلف بن موسیٰ بن علی بن یوسف بن عیسیٰ بن عبد اللہ بن جندوز بن عبد الرحمن بن محمد بن احمد بن حسان بن اسمعیل بن جعفر بن عبداللہ کامل بن حسن مثنی بن حسن مجتبیٰ بن علی المرتضیٰ(رضی اللہ عنہم اجمعین)۔آپ کاخاندانی تعلق حسنی ساداتِ کرام کے عظیم خانوادےسےتھا۔ علاقائی قبائلی تعلق ’’بربر ‘‘قوم کے قبیلہ ’’جزولہ‘‘ کی شاخ ’’سملالہ‘‘ سے ہے۔ اس لیے آپ کو ’’جزولی، اور سملالی‘‘ بھی کہاجاتاہے۔آپ کا مسکن سوسِ اقصیٰ(مراکش) تھا۔(نور نور۔۔۔
مزیدحضرت سید احمد ختلافی روح المقدس طوسی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۔۔۔
مزیدحضرت شیخ سعدالدین چشتی خیرآبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ شیخ مینار رحمۃ اللہ علیہ کے مرید تھے اور حدودِ شریعت کی حفاظت اور آداب طریقت کی نگہداشت میں عالی ہمت رکھتے تھے، آپ نے دنیا سے الگ رہ کر مجروانہ زندگی بسر کی، اپنے مُرشد کی طرح سماع کے بہت رسیا تھے، علوم شریعت و طریقت کے عالم تھے، عالم نحو، فقہ اور اصول میں آپ نے کچھ کتابیں بھی لکھی ہیں، جیسے 1۔ شرح مصباح 2۔ شرح کافیہ 3۔ شرح حسامی 4۔ شرح بزدوی وغیرہ 5۔ رسالہ مکیہ کی شرح مجمع السلوک، خزانہ جلالی کے طرز پر لکھی جس میں مخدوم جہانیاں کے ملفوظات کو جمع کیا ہے اور شیخ مینا کے بہت سے ملفوظات و حالات کو قلم بند کیا ہے، جب شیخ مینا کا ذکر کرتے ہیں تو یوں کہتے ہیں کہ میرے مُرشِد کے مُرشِد نے یوں فرمایاتو اس سے شیخ قوام الدین لکھنؤی مراد ہوتے ہیں۔شیخ سعدالدین نے ظاہری علوم کی تحصیل و تکمیل مولانا اعظم رحمۃ اللہ علیہ سے کی جواپنے زمانے کے بہت بڑے۔۔۔
مزید