جدّ اعلیٰ ساداتِ مارہرہ حضرت میر سید محمد صغریٰ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حضرت میر سید محمد صغریٰ خاندانِ برکات کے مورثِ اعلیٰ ہیں۔ ہندوستان میں خاندانِ برکات کا آغاز آپ ہی سے ہوا۔ سلسلۂ نسب: میر سید محمد صغریٰ بن سید علی بن سید حسین بن سید ابو لفرح ثانی بن سید ابو الفراس بن سید ابو الفرح واسطی رحمہم اللہ تعالیٰ اجمعین۔ بلگرام سے ہجرت: آپ سے پہلے آپ کے دادا حضرت سید حسین بن سیدابو الفرح ثانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سیر و سیاحت فرماتے ہوئے بلگرام کے پاس موضع ’’پینوٹی‘‘ میں تشریف لائے اور ایک ٹیلے پر قیام کیا۔ اہم واقعہ : پینوٹی کے ایک مسلمان نے آپ (حضرت سید حسین قدس سرہٗ) کو گائے بطور تحفہ پیش کی۔آپ نے اسے ذبح کر کے اپنے ساتھیوں کو کھلادیا۔ اس پر بلگرام کا سردار سیخ پا (آگ بگولا) ہوگیا اور اس نے راجہ سانڈی اور قنوج۔۔۔
مزیدحضرت شیخ نجیب الدین بن برغش شیرازی علیہ الرحمۃ آپ عالم اورعارف سرچشمہ علوم و معارف تھے۔آپ کی والد بڑے امین سوداگر اور بڑے غنی تھے۔شام سے شیراز میں آئے تھےاور وہیں عیال دار متوطن ہوگئے تھے۔ایک رات خواب میں دیکھا کہ امیرالمومنین علی ؓ آپ کے سامنے کھانا لائے ہیں اور ان کے ساتھ کھایا۔ان کو خوشخبری دیتے ہیں کہ حق سبحانہ تعالی کو فرزند صالح نجیب عنایت کرے گا۔جب وہ فرزند پیدا ہوا تو اس کا نام علی رکھامجو کہ حضرت امیر ؓ کا نام تھااور لقب نجیب الدین رکھا۔آپ نے شروع حال ہی میں فقرا کی محبت اختیار کی۔ان کے ساتھ بیٹھا کرتے تھے۔ہر چند ان کے باپ ان کو فاخرہ لباس پہنایا کرتےاور لذیذکھانے دیا کرتے،لیکن آپ ادھر توجہ نہ کرتے تھےاور کہا کرتے میں عورتوں کے کپڑے نہ پہنوں گااور نازکوں کا کھانا نہیں کھاتا۔اونی کپڑے پہنا کرتے اور بے تکلف کھانا کھایا کرت۔۔۔
مزیدحضرت ابراہیم بلخی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسم گرامی: حضرت ابراہیم بلخی رحمۃ اللہ علیہ۔لقب: رئیس الاصفیاء،سند الفقہاء۔بلخ کی نسبت سے"بلخی"کہلاتے ہیں۔سلسلہ نسب اس طرح ہے: ابراہیم بن یوسف بن میمون بن قدامہ بلخی ۔علیہم الرحمہ۔آپ کا خاندان صوفیاء وصلحاء کا خاندان تھا۔جس میں بڑے شیوخ وعلماء پیدا ہوئے۔ مقامِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت تقریباً دوسری صدی ہجری کےآخر میں "بلخ"ایران میں ہوئی۔ تحصیل علم: ابتدائی اپنے علاقے میں حاصل کی۔پھر اعلی تعلیم کےلئے عراق کا سفر کیا کیونکہ اس وقت عراق کےبہت سے شہر علوم کےبہت بڑے مراکز تھے۔بغداد ،کوفہ،بصرہ میں بڑےآئمہ علم کےجام لٹا رہےتھے۔آپ ایک مدت تک تلمیذ امام اعظم،فقیہ اعظم،قاضی القضاۃ حضرت امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ کےسامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا۔انہیں کی صحبت وشاگردی کی نسبت سےاصحاب امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ میں بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھے ج۔۔۔
مزید