حضرت مولانا شاہ محمد محی الدین بدایونی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
نام ونسب: اسمِ گرامی:شاہ محمد محی الدین ۔بدایوں کی نسبت سے "بدایونی"کہلاتے ہیں۔سلسلہ نسب اسطرح ہے:مولانا شاہ محمد محی الدین بدایونی بن سیف اللہ المسلول شاہ فضلِ رسول بدایونی بن شاہ عبدالمجیدبدایونی ۔(علیہم الرحمہ)
تاریخِ ولاد ۔۔۔۔
حضرت مولانا شاہ محمد محی الدین بدایونی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
نام ونسب: اسمِ گرامی:شاہ محمد محی الدین ۔بدایوں کی نسبت سے "بدایونی"کہلاتے ہیں۔سلسلہ نسب اسطرح ہے:مولانا شاہ محمد محی الدین بدایونی بن سیف اللہ المسلول شاہ فضلِ رسول بدایونی بن شاہ عبدالمجیدبدایونی ۔(علیہم الرحمہ)
تاریخِ ولادت: بروز ہفتہ،17/صفرالمظفر1243ھ،بمطابق 8/ستمبر1827ء کو پیداہوئے۔"مظہرِ محمود"تاریخی نام ہے۔
تحصیلِ علم: تمام علومِ نقلیہ وعقلیہ کی تحصیل وتکمیل اپنے والدِ گرامی سے ہوئی،اور اپنے ہم عصروں سے علمی اعتبار سے ممتاز ہوگئے۔
بیعت وخلافت: اپنے دادا مولانا شاہ عبدالمجید بدایونی علیہ الرحمہ سے بیعت ہوئے،اور اپنے والدِ گرامی حضرت سیف اللہ المسلول شاہ فضلِ رسول رحمۃ اللہ علیہ نے خلافت عطاء فرمائی۔
سیرت وخصائص: قاطعِ وہابیت ونجدیت،جامع المنقولِ والمعقول،عالمِ ربانی، خلف الرشید حضرت شاہ فضلِ رسول بدایونی علیہ الرحمہ حضرت علامہ مولانا شاہ محمد محی الدین بدایونی رحمۃ اللہ علیہ ۔آپ علیہ الرحمہ حضرت شاہ فضلِ رسول بدایونی علیہ الرحمہ کے سب سے بڑے صاحبزادے ہیں۔بچپن ہی سے آثار بزرگی چہرے سے ظاہر تھے، والد ماجد سے علوم و فنون کا تکملہ کیا، آپ احیائے سنت میں مستعداور وہابیوں کے حق میں برق خاطف تھے۔اعلیٰ درجہ کے طبیب تھے۔ مریض ہر وقت گھیرے رکھتے۔ درس و تدریس اور تصنیف کا خاص ذوق رکھتے تھے۔مولوی سراج سہسوانی مدرسہ عالیہ قادریہ کے تعلیم یافتہ تھے، مگر شامتِ اعمال سےترک تقلید کے قائل، سودائے نجدیت سے سرشار تھے۔ نجدی عقائد میں اُن کی تالیف "سراج الایمان" چھپ کر شائع ہوئی تو اس محی السنۃنے حمایت حق میں "شمس الایمان" لکھ کر چراغ بے دینیت کو گلُ کردیا،اور احقاقِ حق اور ردِ باطل میں اپنے والدِگرامی کی یاد تازہ کردی۔آپ ساری زندگی دینِ متین کے فروغ کیلئے کوشاں رہے۔
وصال: بروز ہفتہ،6/ذیقعدہ 1270ھ،بمطابق30/جولائی1854ء کو وصال فرمایا۔حضرت شیخ نور قادری (از اولاد امجاد حضرت غوث اعظم رضی اللہ عنہ جو عالمگیری عہد کے عظیم بزرگ تھے) کےآستانہ سہارن پور(انڈیا) میں جانب شمال مدفون ہیں۔