احمد نوری ماہروی، مولانا سید شاہ
، ابو الحسین، رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
نام ونسب: سراج العارفین سید شاہ ابو الحسین احمد نوری بن شاہ ظہور حسن بن حضرت شاہ آل رسول(علیہم الرحمہ)
تاریخِ ولادت: 19/شوال1255ھ،مطابق 26/دسمبر 1839ء بروز جمعرات پیدا ہوئے۔
تحصیلِ علم: ابتدائی تعلیم وتربیت اورپرورش دادی صاحبہ اور دادا بزرگوار(شاہ آلِ رسول علیہ الرحمہ) کے آغوشِ رحمت میں ہوئی۔ مدرسین خانقاہ برکاتیہ سےمختلف علوم و فنون کی تحصیل وتکمیل ہوئی ۔جن میں بالخصوص مولانا شاہ محمد سعید بدایونی المتوفی 1277ھ،مولانا فضل اللہ جالیسری المتوفی 1283ھ،مولانا نور احمد بدایونی المتوفی 1302ھ،اور مولانا ہدایت علی بریلوی المتوفی 1322ھ(علیہم الرحمہ) ہیں ۔
بیعت وخلافت: 12/ربیع الاوّل 1267ھ میں دادا بزرگوارخاتم الاکابر شاہ آلِ رسول مارہروی علیہ الرحمہ سے12سال کی عمر میں بیعت ہوئے اور اجازتِ مطلقہ سے مشرف کیے گئے۔
سیرت و خصائص:حضرت جلیل البرکات نورالعارفین مولانا سید شاہ ابولحسین احمد نوری مارہروی علیہ الرحمہ بالخصوص خاندانِ برکات اور بالعموم عالمِ اسلام کے لئے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت تھے۔آپ وہ شخصیت ہیں جنکی تربیت ،وقت کے ایک ولیِ کامل کے ذریعے ہوئی ۔چھوٹی سی عمر میں آپکی تربیت ،ریاضت ومجاہدہ کی کثرت دیکھ کر آپکی دادی صاحبہ،شاہ آلِ رسول علیہ الرحمہ سے فرماتیں!"کیا اس بچے کو بھی اپنی طرح فقیر کردوگے؟" حضور فرماتے،ہاں!فقیر کردونگا!"اور ایسا فقیرہوگا کہ بڑے بڑے بادشاہ اور امراء اس کے آگے سر جھکا دیں گے"۔ آپ نے اپنے پوتے کو تمام علوم ظاہری و باطنی کی تعلیم دیکر جملہ رموز واسرار اور اپنے اسلاف ِ کرام کا سچا جانشین اور خانوادہ برکاتیہ کی تمام روحانی نعمتوں کا وارثِ کامل بنادیا۔
آپ علیہ الرحمہ سرورِ عالم ﷺ کے اخلاقِ کریمانہ کا پر تو تھے۔ میراثِ مصطفیٰ ﷺ (علوم ِ نبویہ)کےسچےوارث تھے۔عقیدے میں حد درجہ تصلب تھا۔شریعت کی پوری پابندی تھی۔محرمات تو دور مکروہات سے بھی حد درجہ احتیاط فرماتے تھے۔ ریاضت ومجاہدہ، سخاوت وکرم،مخلوقِ خدا کی حاجت روائی ،غرباء و مساکین کی مشکل کشائی ،اور ان سے انس ومحبت ،بالخصوص سنی مسلمانوں کی خیر خواہی،اور ہر وقت انکے لئے دست بَدُعا رہنا،بد مذہبوں سے دوری ،فساق وفجار سے وحشت ،اوراہلِ سلسلہ کی خیر خواہی سرکار نور کے اخلاقِ نورانی کے صرف چند گوشے ہیں۔
میلا لگا ہے،شانِ مسیحا کی دید ہے
مردے جلا رہا ہے خرام ِ ابوالحسین
ذرّہ کو مہر ،قطرہ کو دریا کرے ابھی
گر جوش زن ہوبخشش عامِ ابوالحسین
وصال: 11 رجب/1324ھ میں آفتابِ طریقت غروب ہوگیا۔مارہرہ مطہرہ میں آپکا مزار منبعِ فیوض وبرکات ہے۔