۔زید بن ابی حبیب نے اسلم بن یزیداوریزیدبن اسحاق سے روایت کی ہے وہ دونوں عمیر بن ابی امیہ سے نقل کرتےتھےکہ ان کی ایک بہن مشرکہ تھیں وہ ان کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانے کے متعلق بہت ستایاکرتی تھیں ایک روزانھوں نے اپنی بہن کو مخفی طورپر قتل کردیا۔ ان کے بہن کے بیٹوں نے جو اپنی ماں کومقتول پایا توانھوں نے بہت شور مچایاعمیر کویہ اندیشہ پیداہواکہ یہ لوگ کسی اورکوناحق قتل کردیں گے تووہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئےاورسب واقعہ آپ سے بیان کیاآپ نے فرمایاکہ کیاتم نے اپنی بہن کوقتل کردیاانھوں نے کہاہاں آپ نے فرمایاکیوں انھوں نے کہا اس وجہ سے کہ و ہ مجھے آپ کے پاس آنے کے متعلق بہت ستایاکرتی تھیں پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بہن کے بیٹوں کو بلوابھیجااوران سے پوچھا کہ تمھاری ماں کو کس نے قتل کیا ہے ان لوگوں نے کسی شخص کانام بتادیانبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے سب واق۔۔۔
مزید
اسلمی۔حضرت ابوہریرہ نے روایت کی ہے کہ عمیر بن اقصیٰ قبیلہ اسلم کے چند لوگوں کے ہمراہ آئے اورانھوں نے کہاکہ یا رسول اللہ ہم لوگ سرداران عرب سے ہیں دشمن کا مقابلہ تیر نیزوں اورمضبوط زرہوں کے ساتھ جوہم سے لڑتاہے اس کو ہم موت کے گھاٹ اتاردیتے ہیں اور ایک طویل حدیث انھوں نے انصارکے فضائل میں بیان کی اوریہ کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے عمیرکواوران کے ساتھیوں کوایک تحریرلکھ دی تھی جس کو ہم نے اس سبب سے ترک کردیاکہ اس کے الفاظ بہت غریب اورراویوں کے سبب سے غلط ہوگئے تھے۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
حضرمی شامی ان سے جبیربن نضیرنے ایک مرفوع حدیث جھوٹ کے بارے میں روایت کی ہےکہ جھوٹ بولناخیانت ہے۔ان کاتذکرہ ابوعمرنے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
۔ان کا تذکرہ اسید بن ابی ایاس کے نام میں ہوچکاہے۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے مختصر لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
۔ان کا تذکرہ اسید بن ابی ایاس کے نام میں ہوچکاہے۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے مختصر لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
غفاری کے غلام تھے۔خیبرمیں جب یہ شریک ہوئے ہیں تواس وقت غلام تھےلہذا رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حصہ نہیں دیامگرہاں آپ نے ان کوکچھ بطورخوددے دیاتھا ایک تلوار ان کو دی تھی ان سے یزید بن ابی عبیداورمحمدبن زید بن مہاجربن قنفذ اورمحمد بن ابراہیم بن حارث نے روایت کی ہے حفص بن غیاث نے محمد بن زید مہاجرسے انھوں نے عمیرمولائے ابی اللحم سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے میں حنین میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ شریک تھااوراس وقت میں غلام تھامیں نے عرض کیاکہ یارسول اللہ مجھے بھی کچھ حصہ دیجئےتوآپ نے مجھے ایک تلوار دی تھی مگرحصہ نہیں دیااسی طرح ابونعیم نے ہشام بن سعدسے انھوں نے محمد بن زید سے حنین کے ذکر میں روایت کیاہے مگراورلوگ اس کو خیبرکاواقعہ کہتے ہیں۔ہمیں ابراہیم بن محمد وغیرہ نے اپنی سند کے ساتھ ابوعیٰسی سے نقل کرکے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے قتیبہ نے بیان کیاوہ کہتےتھےہ۔۔۔
مزید
ابن عائذ۔ان کا تذکرہ حافظ ابن یسٰین نے ان صحابہ میں کیاہےجوہرات میں آئےخیاج ابن عمران ابن فضیل نےاپنے والد سے روایت کی ہے وہ کہتےتھے میں اپنی قوم کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں حاضرہواتھاآپ نے میری بہت عزت کی تھی میں نے آپ سے عرض کیاتھاکہ آپ کو قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کونبوت اورایمان سے ممتازکیااورہم کوآپ کے ذریعے سےاورایمان کی وجہ سے عزت دی بتائیے کہ سب سے بہترذریعہ اللہ کے تقرب کاکیاہے آپ نے فرمایایہ کہ اللہ کے حکم کوہرچیزپرمقدم سمجھواوراس کی تابعداری کرواورجھوٹ نہ بولو اور امر حق میں ہر شخص کی مددکرواورلوگوں کے ساتھ ایسابرتاؤکروجیساتم اپنے ساتھ چاہتےہواور شک اورشبہ کی باتیں چھوڑدواورجہاں تک تم سے ہوسکے بھلائی کروپھرعمران رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رہے یہاں تک کہ وفات پائی اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نمازجنازہ پڑھی اوران کو دفن کیااس ۔۔۔
مزید
۔اوربعض لوگ ان کو ابن عویمرکہتےہیں ان کا ذکرعامہ ہذلی کی حدیث میں ہے ابوالملیح نے اپنے والد سے روایت کی ہے وہ کہتےتھے ہم میں ایک شخص تھے جن کولوگ حمل ابن مالک کہتے تھےان کی دو بی بیاں تھیں ایک ہذلیہ اوردوسری عامریہ۔ہذلیہ نے عامریہ کے شکم پر خیمہ کا ایک ستون ماردیاجس سے حمل ساقط ہوگیاپس میں مارنے والی عورت کورسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گیااوراس کے ساتھ اس کا بھائی بھی تھاجس کو لوگ عمران ابن عویم کہتےہیں ان لوگوں نے جب رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے پوراقصہ بیان کیاتوآپ نے فرمایاکہ دیت دینی چاہئے عمران نے کہاکہ یارسول اللہ کیاہم اس بچہ کی دیت دیں جس نے نہ کچھ کھایانہ پیانہ رویایہ تو معاف ہونا چاہئے یہ حدیث کئی جگہ بیان ہوچکی ہے۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
۔علی ابن سعید نے انکا تذکرہ افرادصحابہ میں لکھاہےمگران کی کوئی حدیث نقل نہیں کی ان کاتذکرہ ابوموسیٰ نے مختصرلکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
۔علی ابن سعید نے انکا تذکرہ افرادصحابہ میں لکھاہےمگران کی کوئی حدیث نقل نہیں کی ان کاتذکرہ ابوموسیٰ نے مختصرلکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید