۔عبیدبن شریہ کے نام میں ان کا تذکرہ ہوچکاہے۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے مختصر لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
۔عبیدبن شریہ کے نام میں ان کا تذکرہ ہوچکاہے۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے مختصر لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
کنیت ان کی ابوسیارہ متعی تھی ۔سعید نے ان کانام اسی طرح ذکرکیاہے اورکنیت کے باب میں بھی ان کوذکرکیاہےیہ بنی بجالہ کے غلام تھے۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے مختصر لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
کنیت ان کی ابوسیارہ متعی تھی ۔سعید نے ان کانام اسی طرح ذکرکیاہے اورکنیت کے باب میں بھی ان کوذکرکیاہےیہ بنی بجالہ کے غلام تھے۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے مختصر لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
۔ضمری۔صحابی ہیں۔ان کاشمار اہل حجاز میں ہے ان کے صحابی ہونے میں اختلاف کیاگیاہے۔ہمیں یحییٰ بن محمود نے اجازۃً ابی خازم سے انھوں نے یزید بن ہاد سے انھوں نے محمود بن ابراہیم سے انھوں نے عیسیٰ بن طلحہ سے انھوں نے عمیربن سلمہ سے روایت کرکے بیان کیاوہ کہتے تھےایک روز ہم رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ روح کے نواحی میں جارہےتھے یکایک ایک گوخردکھائی دیاجو زخمی تھا رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکرکیاگیاآپ نے فرمایااس کو چھوڑ دو عنقریب جس نے اس کو زخمی کیاہے اسی اثنا میں وہ شخص آگیاجس نے اس کوزخمی کیاتھاوہ قبیلۂ بہز کاایک آدمی تھااس نے عرض کیاکہ یارسول اللہ آپ کواس گورخرکااختیارہے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر صدیق کو حکم دیا کہ اس کاگوشت سب رفقا کو تقسیم کردو اس کے بعد آپ آگے بڑھےتوایک ہرن نظرآیاجو ایک درخت کے سایہ میں پڑاہواتھااوراس کے تیر لگاہواتھانبی صلی۔۔۔
مزید
خاندان بنی عمروبن عوف سے ہیں۔یہ جلاس بن سوید کی بی بی کے بیٹے ہیں ۔ان کاتذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہےاورکہاہے کہ ابن شاہین نے ان کا ذکرکرکے بیان کیاہے کہ ہم سے موسیٰ نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہمیں عبداللہ نے خبردی وہ کہتےتھےکہ ہم سے ابن سعد نے ایساہی بیان کیا۔ میں کہتاہوں کہ یہ دونوں تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھے ہیں حالانکہ یہ غلطی ہےیہ دونوں ایک ہی شخص ہیں اوران کا نام عمیربن سعد ہے۔ان کا تذکرہ اوپر ہوچکا ہےیہ حضرت عمرکی طرف سے عامل بھی تھےاورجلاس کی بی بی کے بیٹے تھے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
خاندان بنی عمروبن عوف سے ہیں۔یہ جلاس بن سوید کی بی بی کے بیٹے ہیں ۔ان کاتذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہےاورکہاہے کہ ابن شاہین نے ان کا ذکرکرکے بیان کیاہے کہ ہم سے موسیٰ نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہمیں عبداللہ نے خبردی وہ کہتےتھےکہ ہم سے ابن سعد نے ایساہی بیان کیا۔ میں کہتاہوں کہ یہ دونوں تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھے ہیں حالانکہ یہ غلطی ہےیہ دونوں ایک ہی شخص ہیں اوران کا نام عمیربن سعد ہے۔ان کا تذکرہ اوپر ہوچکا ہےیہ حضرت عمرکی طرف سے عامل بھی تھےاورجلاس کی بی بی کے بیٹے تھے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
بن فہد۔اوربعض لوگ کہتےہیں عمیر بن فہد عبدی ہیں کنیت ان کی ابوالاشعث تھی۔ ہمیں ابوالفضل بن ابی الحسن طبری نے اپنی سند کے ساتھ ابویعلی سے روایت کرکے خبردی وہ کہتے تھےہم سے ابوبکربن ابی شیبہ نے بیان کیا وہ کہتےتھےہمیں ابن فضیل نے عطاء بن سائب سے انھوں نے اشعث بن عمیرعبدی سے انھوں نے اپنے والد سےروایت کرکے خبردی وہ کہتےتھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں عبدالقیس کاوفدآیاجب وہ لوگ لوٹ کرجانے لگے تو انھوں نے آپس میں کہاکہ جوجو باتیں ہم نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہیں وہ سب ہم نے یاد کرلی ہیں اب چلو۱؎نبیذکامسئلہ آپ سے پوچھیں چنانچہ سب لوگ حضرت کے پاس آئے اورعرض کیاکہ یارسول اللہ ہم ایک خراب آب وہوا کے مقام میں ہیں وہاں شراب ہمارے مزاج کے موافق ہوتی ہے حضرت نے پوچھا شراب تم لوگ کس چیزکو کہتےہو انھوں نے عرض کیاکہ نبیذ کو حضرت نے پوچھا نبیذکس چیزمیں بناتے ہو ا۔۔۔
مزید
بن نعمان بن قیس بن عمرو عوف ۔اس کو ابونعیم نے واقدی سے نقل کیاہے اورابو نعیم نے کہاہے کہ بعض لوگ ان کو عمیر بن سعد بن شہید بن عمروبن زید بن امیہ بن زید انصاری کہتےہیں ابن مندہ نے اسی نسب کوبیان کیاہے فلسطین میں رہتےتھےابن کلبی نے کہاہے کہ عمیر بن سعد بن عبید بن قیس بن عمروبن زید بن امیہ۔بدرمیں شریک تھےپھراس کے بعد کہاہے کہ عمیر بن سعد بن شہیدبن عمروبن زید بن امیہ بن زید بن مالک بن عوف بن عمروبن عوف بن زیدبن مالک بن اوس انصاری اوسی۔ان کو عمربن خطاب نے ایک لشکرکاسرداربناکرشام کی طرف بھیجا تھا پس ابن کلبی نے ان کو دوشخص بنادیاہے۔یہ عمیرفضلائے صحابہ اورزہاد میں سے تھے۔انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایاامراض میں تعدی نہیں ہوتی۔ان سے ان کے بیٹےعبدالرحمن نے اورابوطلحہ خولانی وغیرہمانے روایت کی ہے اورابوعمرنے کہاہے کہ عمیر بن سعد بن عبیدبن نعمان انصاری یہی ہیں ج۔۔۔
مزید
بن نعمان بن قیس بن عمرو عوف ۔اس کو ابونعیم نے واقدی سے نقل کیاہے اورابو نعیم نے کہاہے کہ بعض لوگ ان کو عمیر بن سعد بن شہید بن عمروبن زید بن امیہ بن زید انصاری کہتےہیں ابن مندہ نے اسی نسب کوبیان کیاہے فلسطین میں رہتےتھےابن کلبی نے کہاہے کہ عمیر بن سعد بن عبید بن قیس بن عمروبن زید بن امیہ۔بدرمیں شریک تھےپھراس کے بعد کہاہے کہ عمیر بن سعد بن شہیدبن عمروبن زید بن امیہ بن زید بن مالک بن عوف بن عمروبن عوف بن زیدبن مالک بن اوس انصاری اوسی۔ان کو عمربن خطاب نے ایک لشکرکاسرداربناکرشام کی طرف بھیجا تھا پس ابن کلبی نے ان کو دوشخص بنادیاہے۔یہ عمیرفضلائے صحابہ اورزہاد میں سے تھے۔انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایاامراض میں تعدی نہیں ہوتی۔ان سے ان کے بیٹےعبدالرحمن نے اورابوطلحہ خولانی وغیرہمانے روایت کی ہے اورابوعمرنے کہاہے کہ عمیر بن سعد بن عبیدبن نعمان انصاری یہی ہیں ج۔۔۔
مزید