ہفتہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری
/ Saturday, 20 December,2025

سیّدنا عمیر ابن فروخ رضی اللہ عنہ

  ۔جعفرمستغفری نے کہاہے کہ یحییٰ بن یونس نے ان کا نام اسی طرح لکھاہےاورابوموسیٰ نے کہاہے کہ میرے نزدیک یہ  عرس ابن عمیرہ کے والد ہیں اورانھوں نے ایک حدیث عدی بن عدی سے روایت کی ہے کہ انھوں نےکہا ہم سےہمارے ایک غلام نے بیان کیااس نے ہمارے دادا کو یہ کہتےہوئےسناتھاکہ اللہ تعالیٰ کسی خاص شخص کے گناہ کرنے سےعام لوگوں پر عذاب نہیں کرتاان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے اسی طرح مختصرلکھاہے۔ میں کہتاہوں کہ ابوموسیٰ کا یہ کہناکہ میرے نزدیک یہ عرس بن عمیرہ کے والد ہیں غلط ہے کیونکہ عرس کے والد عمیرہ بن فروہ نہ عمیرہ بن فروخ اوراگرکاتب کی غلطی سے بجائے فروہ کے فروخ ہو گیاتھاتوابوموسیٰ کو کہناچاہیے تھاکہ فروخ غلط ہے یہ حدیث جواوپر مذکور ہوئی ہم سے یحییٰ بن محمود نے اجازۃً اپنی سند کے ساتھ ابوبکر بن ابی عاصم سے نقل کرکے بیان کی وہ کہتےتھے ہم سے ابوبکر بن ابی شیبہ نے بیان کی وہ کہتےتھےمیں نے عدی بن عدی ۔۔۔

مزید

سیّدنا عمیر ابن اعرس رضی اللہ عنہ

  ۔کنیت ان کی ابوسیارہ تھی متعی ہیں قبیلۂ قیس بن غیلا ن سے ہیں پھربنی عدوان سے پھر بنی  حارثہ سے۔یہ جعفر کا قول ہے انھوں نے یہ بھی کہاکہ میں نے ابن حبیب کی کتاب میں ان کا نام عمیلہ بن اعزل بن خالد بن سعدبن حارث بن راشی بن حارث دیکھاہے۔ابوسیارہ کا تذکرہ عمیر کے نام میں ہوچکاہے۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا عمیر ابن اعرس رضی اللہ عنہ

  ۔کنیت ان کی ابوسیارہ تھی متعی ہیں قبیلۂ قیس بن غیلا ن سے ہیں پھربنی عدوان سے پھر بنی  حارثہ سے۔یہ جعفر کا قول ہے انھوں نے یہ بھی کہاکہ میں نے ابن حبیب کی کتاب میں ان کا نام عمیلہ بن اعزل بن خالد بن سعدبن حارث بن راشی بن حارث دیکھاہے۔ابوسیارہ کا تذکرہ عمیر کے نام میں ہوچکاہے۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا عمیر رضی اللہ عنہ

  ان کا نسب نہیں بیان کیاگیایہ صحابہ میں سے ایک شخص ہیں ان کاذکرزہری کی حدیث میں ہے جو انھوں نے حضرت انس سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےنبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز دوپہر کو گھر سے باہرنکلےاس وقت آپ کے شکم پر ایک پتھربندھاہواتھاایک انصاری لڑکے نے کچھ آپ کو ہدیہ دیانبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لڑکے سے پوچھا تم کون ہواس لڑکے نے کہامیرانام ہے اورفلاں  عورت میری ماں ہے پس  نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایاکہ کھاؤچنانچہ سب نے کھایا اورسیراب ہوگئے پھرسب لوگوں نے دودھ پیا۔ان کاتذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا عمیر رضی اللہ عنہ

  ان کا نسب نہیں بیان کیاگیایہ صحابہ میں سے ایک شخص ہیں ان کاذکرزہری کی حدیث میں ہے جو انھوں نے حضرت انس سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےنبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز دوپہر کو گھر سے باہرنکلےاس وقت آپ کے شکم پر ایک پتھربندھاہواتھاایک انصاری لڑکے نے کچھ آپ کو ہدیہ دیانبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لڑکے سے پوچھا تم کون ہواس لڑکے نے کہامیرانام ہے اورفلاں  عورت میری ماں ہے پس  نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایاکہ کھاؤچنانچہ سب نے کھایا اورسیراب ہوگئے پھرسب لوگوں نے دودھ پیا۔ان کاتذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا عمیر ابن وہب بن خلف رضی اللہ عنہ

   بن وہب بن حذافہ بن حمج قریشی حمجی۔کنیت ان کی ابوامیہ تھی قریش میں ان کی بہت قدروعزت تھی صفوان بن امیہ بن خلف کے چچازاد بھائی تھےبدر میں مشرکوں کے ساتھ شریک تھےاس وقت تک کافرتھے۔انھوں نےقریش سے انصارکی بابت کہاتھاکہ میں ان کے چہرے مثل زندگانی کے شاداب دیکھتاہوں یہ لوگ پیاسے نہیں ہوسکتےتاوقتیکہ اپنے ہی  برابر ہمارےآدمیوں کو نہ مارڈالیں پس میری مصلحت یہ ہے کہ تم لو گ ایسےروشن چہروں کامقابلہ نہ کرو مگرلوگوں نے ان کی نصیحت نہ مانی پھرانھوں نے اورلوگوں کو یہی ترغیب دینی شروع کی اورسب سے پہلے انھوں نے اپنےآپ کو مسلمانوں کے درمیان میں ڈال دیااورلڑائی شروع ہوگئی۔یہ قریش کے جواں مردوں اورشریر لوگوں میں سے تھے۔بدر کے دن مسلمانوں کی تعداد دریافت کرنے کے لیے لشکر کے گرد یہی گھومتے تھے جب مشرکوں کوہزیمت ہوئی تو عمیر بھی ان لوگوں میں تھے جنھوں نے نجات پائی اس دن ان کے بیٹے وہب بن عمیر۔۔۔

مزید

سیّدنا عمیرابن ودقہ رضی اللہ عنہ

  ۔مولفتہ القلوب میں سے ایک شخص ہیں  حنین کے دن رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اورقیس بن مخزمہ کواورعباس بن مرداس کو اورہشام بن عمروکو اورسعید بن یربوع کو سواونٹ سے کم دیے تھےاورباقی مولفتہ القلوب کوسو سو اونٹ دیےتھے۔ان کا تذکرہ ابوعمرنے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا عمیرابن نیارانصاری رضی اللہ عنہ

  ۔بعض لوگوں کابیان ہے کہ یہ ابوبردہ بن نیار کے بھتیجے ہیں۔غزوہ بدرمیں شریک تھے۔ان کا شماراہل کوفہ میں ہے ان سے ان کے بیٹے سعد نے روایت کی ہے۔ان کی حدیث میں اختلاف ہے۔وکیع نے سعد بن سعیدثعلبی سے انھوں نے سعید بن عمیرسے انھوں نے اپنے والد سےجواہل بدرمیں سےتھےروایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےرسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجو شخص خلوص قلب سے میرے اوپردرود شریف پڑھتاہے اللہ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتاہےاور اس کے درجہ بلندکرتاہےاوراس کے لیے دس نیکیاں لکھ دیتاہے اوردس برائیاں اس کی مٹادیتاہے۔ یہ حدیث بواسطہ سعید بن عمیرکے ان کے چچاسے بھی مروی ہے ۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے مگر ابوعمرنے کہاہے کہ یہ سعید کے والد ہیں اس سے خیال ہوتاہے کہ شاید کوئی اورہوں گے حالانکہ یہ وہی ہیں واللہ اعلم۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا عمیر ابن قویم رضی اللہ عنہ

   ان کاشماراہل کوفہ میں ہے ان کی حدیث شعبہ اورمسعر نے عبیداللہ بن حسن سے انھوں نے عبدالرحمن ابن معقل سے انھوں نے غالب بن حراورعمیربن نویم سے روایت کی ہے کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھاکہ یارسول اللہ اب ہمارے پاس سواگدھوں کے اورکوئی چیزباقی نہیں رہی حضرت نے فرمایا کہ فربہ گدھوں کو ذبح کرکے اپنے بال بچوں کو کھلاؤ میں نے تمھیں صرف ان گدھوں کے گوشت کی ممانعت کی تھی جو بستی کے گرد پھرتے ہوں ان کاتذکرہ ابوعمرنے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا عمیر معرف رضی اللہ عنہ

بن واصل کے داداہیں۔اسباط بن محمد نے معروف بن واصل سعدی نے حفصہ بنت اقعس سے انھوں نے عمیرسے جو معرف کے داداتھےروایت کی ہے کہ انھوں نے کہامیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھاہواتھاکہ ایک طبق آپ کے پاس لایاگیااس کے بعدپوری حدیث ذکرکی ان کا تذکرہ ابن مندہ نے مختصرلکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔

مزید