سامی۔یغوث (نامی بت) کے مجاورتھےیہ ابواحمد عسکری کاقول ہے اور ابن درید سے مروی ہے وہ سکن بن سعید سے وہ محمدبن عباد سے وہ ہشام بن کلبی سے روایت کرتے ہیں کہ عوام بن جہیل مسامی قبیلۂ ہمدان سے تھےاوریغوث (نامی بت کی)خدمت کیاکرتےتھےمسلمان ہوجانے کے بعد بیان کرتےتھے کہ میں ایک مرتبہ شب کو اپنی قوم کے چند لوگوں کے ساتھ کچھ باتیں کررہا تھا جب وہ سب لوگ اپنے اپنے گھرگئےتومیں اسی بت کے مکان میں رہ گیاہوابہت تیزچل رہی تھی بجلی چمکتی تھی بادل گرجتاتھامیں سوگیاجب کچھ رات ہوگئی تومیں نے سناکہ بت سے آواز آرہی ہے اس سے پہلے ہم نےکوئی آواز نہ سنی تھی وہ آواز یہ تھی کہ اے ابن جہیل اب بتوں کی خرابی آئی ہے دیکھو سرزمین مقدس سے یہ نورچمکاہے اب تم یغوث کواچھی طرح چھوڑدو اس آواز کو سنتے ہی واللہ میرے دل میں بتوں سے نفرت پیداہوگئی مگریہ واقعہ میں نے اپنی قوم سے پوشیدہ رکھاپھر میں نے ایک&n۔۔۔
مزید
۔ان کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ زمین وادی قریٰ میں عنایت فرمائی تھی یہ وہیں رہتے تھےیہاں تک کہ ان کی وفات ہوگئی بعض لوگوں نےان کا نام عس بیان کیاہےاورکہاگیاہے کہ یہی صحیح ہے اورابن مندہ نے ان کاتذکرہ اسی وجہ سے نہیں کیاکہ وہ جانتے تھے کہ عنیزصحیح نہیں ہے واللہ اعلم۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
کے والدہیں۔یہ ابن مندہ اورابونعیم کاقول ہے مگرابوعمرنے ان کو مزنی قراردیاہے اورابن ماکولا نے ان کی موافقت کی ہے محمد بن ابراہیم بن عنمہ نے اپنے والد سےانھوں نے ان کے داداسے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےایک روز نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے باہر تشریف لائے تو ایک انصاری آپ سے ملااوراس نے عرض کیاکہ یارسول اللہ آپ کے چہرہ کی حالت دیکھ کر مجھے رنج ہوتاہےآپ نے اس کی طرف دیکھااورفرمایاکہ یہ حالت بھوک کے سبب سے ہےالخ ہم یہ حدیث عثمہ کے نام میں ذکرکرچکے ہیں۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابوعمرنے لکھاہے ان کے نام میں نون ہی صحیح ہے۔واللہ اعلم۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
۔کنیت ان کی ابوہارون تھی۔عبدالملک بن ہارون بن عنترہ شیبانی نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے داداسے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےرسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روز ہم لوگوں سے پوچھاکہ تم لوگ شہید کس کو سمجھے ہو ہم لوگوں نے عرض کیاکہ جو شخص اللہ کی راہ میں قتل کیا جائے وہ شہید ہے آپ نے فرمایااب تومیری امت میں شہید بہت کم ہوں گے جو شخص اللہ کہ راہ میں ماراجائے وہ بھی شہید ہے اورجو پیٹ کی بیماری میں مرے وہ بھی شہیدہےاورجو شخص گرکر مرےوہ بھی شہید ہےاورجوعورت نفاس میں مرےوہ بھی شہید ہے اورجوشخص غرق ہوکر مرے وہ بھی شہید ہے اورجوشخص مرض سل میں مرے وہ بھی شہید ہےاورجو شخص جل کر مرجائےوہ بھی شہید ہے اورجو سفر میں مرجائے وہ بھی شہید ہے۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
۔صحابی ہیں۔ان کی حدیث صرف ابوحاتم رازی نے روایت کی ہے۔عبدالغنی نے بیان کیا ہے کہ بعض لوگوں نے ان کانام عبس بیان کیاہےاورکہاجاتاہے کہ یہی صحیح ہے۔ان کا تذکرہ عبس کے نام میں ہوچکاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
بن عمروعامری۔ابوجندل کے بھائی ہیں اوربعض لوگوں نے بیان کیاہے کہ ان کانام عتبہ ہے مگریہ صحیح نہیں عنبسہ اپنے والد کے ہمراہ اسلام لائے تھےاورشام میں شہیدہوئےتھے ان کی بیٹی فاختہ بھی ان کے ہمراہ شام میں تھیں جب یہ شہید ہوئے توفاختہ کو لوگ حضرت عمربن خطاب کے پاس لائےاورعبدالرحمن بن حارث بن ہشام بھی آئے ان کے والد بھی شام میں شہید ہوئےتھے حضرت عمرنے فرمایاکہ ان دونوں کاباہم نکاح کردو پس عبدالرحمن نے ان سے نکاح کیاعبدالرحمن کے لڑکے ابوبکروعمروعثمان و عکرمہ انھیں کے بطن سے ہیں۔ان کا تذکرہ ابوعمرنے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
۔انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کازمانہ پایاتھامگرنہ ان کی کوئی روایت حضرت سے ثابت ہے نہ ان کاصحابی ہوناصحیح ہے۔ان سے ابوامامہ باہلی نے اورنعمان بن سالم نے روایت کی ہے۔ ان کاتذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے اورابونعیم نے کہاہےکہ بعض متاخرین یعنی ابن مندہ نے ان کاتذکرہ لکھاہےمگرہمارے متقدمین ائمہ سب اس بات پر متفق تھے کہ یہ تابعی ہیں۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
بن خلف حمجی ۔کنیت ان کی ابوغلیط تھی بعض لوگوں نے ان کانام عنبسہ بیان کیاہےاور بعض نے اورکچھ اوربیان کیاہے۔ان کا تذکرہ انشاء اللہ تعالیٰ کنیت کے باب میں کیاجائے گا۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
نے ان کاتذکرہ لکھاہے اورکہاہے کہ یہ صحابہ میں سے ایک شخص ہیں ان سے صرف یہی ایک حدیث مروی ہےاورانھوں نے اس حدیث کو اپنی سندکے ساتھ عبدالرحمن بن عنان سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کیاہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجو شخص عیدالفطر کے بعد چھ روزے رکھ لےتواس کو تمام سال کے روزوں کاثواب ملے گا۔ان کاتذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
حازمی۔قبیلۂ ہمدان کے وفد کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں حاضرہوئے تھے جبکہ آپ غزوۂ تبوک سے لوٹ کرآئے تھے۔ان کا تذکرہ ابوعمرنے مالک بن نمط کے نام میں ذکرکیاہے۔واللہ اعلم۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید