جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

پسنديدہ شخصيات

ابن ملک  

              عبد اللطیف بن عبد العزیز بن امین الدین بن فرشتہ المعروف بہ ابن ملک[1]: بڑے مشہو و معروف  مقبو خاص و عام اور بہت سے علوم فقہ و حدیث وغیرہ کے حافظ تھے اور دقائق و غوامض علوم کے حل کرنے میں ماہر کامل تھے، تصانیف[2] بھی بہت اور مفید کیں جن میں سے حدیث میں کتاب مبارق الازہار شرح مشارق الانوار اصول فقہ میں شرح منار اور فقہ میں کتاب مجمع البحرین اور کتاب وقایہ کی شرحیں بہت مشہور و معروف ہیں۔کہتے ہیں کہ وقایہ کی جو شرح آپ نے تصنیف کی تھی تو وہ قبل از مشہور ہونے کے گم ہوگئی تھی پس آپ کے خلف الصدق محمد نے آپ کے مسودات سے مع بعض الھاقات کے ازسرِ نواس کو جمع کیا۔علاوہ ان کے آپ نے ایک نہایت لطیف رسالہ علم تصوف میں بھی تصنیف کیا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو علمِ تصوف میں بھی بری دستگاہ تھی۔آپ ابنِ ملک اس لیے اپنے آپ کو لکھتے تھے ک۔۔۔

مزید

یوسف بن حسین کرماسنی

                یوسف بن حسین کرماسنی: برے قامع بدعت،محمود السیرۃ تھے۔ علوم مولیٰ خواجہ زادہ وغیرہ سے پڑھا اور قسطنطیہ کے آٹھ مدارس میں سے ایک کے مدرس مقرر ہوئے پھر قسطنطیہ کے قاضی بنے،حاشیہ شرح تلخیص مطول اور حاشیہ شرح وقایہ اورایک کتاب مختصر اصول میں وجیز نام سے تصنیف کی اور ۹۰۰؁ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

مولی لطفی  

              لطف اللہ توقاتی رومی الشہیر بہ مولیٰ لطفی: عالم فاضل،جامع معقول و منقول تھے علوم دینیہ سنان پاشا اور علوم ریاضی قوشجی سے حاصل کیے۔جب بلادروم میں داخل ہوئے تو زمانۂ سلطان بازید خاں میں آپ کو مدرسہ مراد خاں کا جو بروسا میں واقع ہے،دیا گیا پھر شہرادر نہ میں دار الحدیث پھر آٹھ مدارس میں سے ایک کے مدرس مقرر ہوئے۔آپ سے احمد بن سلیمان رومی معروف بہ ابن کمال پاشا نے پڑھا۔اخیر کو آپ پر یہ سبب آپ کی فضیلت اور اطالت لسانی کے آپ کے اقران و معاصرین نے حسد کیا اور آپ کو الھاد اور زندقہ کی نسبت دی یہاں تک کہ مولیٰ خطیب نے آپ کے قتل کی اباحت دی جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آپ ۹۰۰؁ھ میں قتل کیے گئے۔آپ کی تصنیفات سے سید شریف کے حاشیہ شرح مطالع اور شرح مفتاح پر حواشی یادگار ہیں۔علاوہ ان کے ایک رسالہ مسمّی بہ سبع الشداد لکھا جو سات سوال سید شریف پر۔۔۔

مزید

قاضی نظام الدین

                قاضی نظام الدین بن مولانا حاجی محمد فراہی: آپ زہد و تقویٰ اور امردرس و فتویٰ میں اپنے زمانہ کے اکثر علماء سے فائق تھے۔مدت مدید تک مدرسہ اخلاصیہ اور مدرسہ عباسیہ ہرات میں درس و تدریس میں مشغو ل ہے،اخیر کو خاقان منصور نے آپ کو ہرات کا قاضی بنایا اور آپ نے فیصل  قضایا اور فیصل مہمات شر عیہ میں ایسا طریقہ اجتہاد کا معری رکھا کہ قصۂ امانت و دیانت قاضی شریح کا لوگوں کے دلوں سے بھلادیا۔وفات آپ کی ماہ مھرم ۹۰۰؁ھ میں ہوئی۔آپ کے والدماجد بھی اعاظم فقہائے عہد مرزا ابو القاسم بابر سے تھے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

حمزہ قرامانی

                حمزہ قرامانی: نور الدین لقب تھا،اپنے ملک کے علماء و فضلاء سے علوم اصولیہ و فروعیہ پڑھ کر یہاں تک فضیلت حاصل کی کہ عالمِ اجل اور فاضل اکمل، مرجع انام ہوئے اور تدریس و افتاء میں اپنی عمر صرف کی۔تفسیر بیضاوی پر تفسیر التفسیر کے نام سے ایسے عمدہ حواشی تصنیف کیے جو مقبول انام ہوئے اور ۸۹۹؁ھ میں انتقال فرمایا،’’کاشف اسرارالٰہ‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

خلیل بن قاسم

           خلیل بن قاسم بن حاجی صفا: آپ کا جدِ اعلیٰ عجم سے فتنہ چینگیز خاں میں بھاگ کر روم میں آیا تھا جو نواح قسطمونی میں آکر ٹھہرا،بڑا صاحبِ کرامات اور مستجاب الدعوات تھا،یہاں اس کے ہاں ایک لڑکا محمود نام پیدا ہوا جس کو عربی اور فقاہت میں کسی قدر لیاقت حاصل ہوئی،اس کا احمد نام ایک لڑکا پیدا ہوا جو فقہ وعربی میں عارف وماہر ہوا۔اس کے ہاں حاجی صفا نام بیٹا ہوا جو بڑا فقیہ عابد صالح تھا اس کے یہاں ایک لڑکا قاسم نام پیدا ہوا جو عین جوانی میں بحالت طالب علمی خلیل نام لڑکا چھوڑ کر مرگیا پس آپ یعنی خلیل پہلے اپنے ملک میں مبانی علوم کے پڑھتے رہے پھر اورنہ میں گئے اور مولیٰ خسرو اور فخر الدین عجمی سے پڑھا پھر شہر بروسا میں یوسف بن شمس الدین محمد فناری مدرس بزوسا کی خدمت میں جاکر استفادہ کیا پھر محمد بن ادمغان کی خدمت میں مشرف ہوئے اور ان سے فضیلت ۔۔۔

مزید

قاضی زادہ رومی  

              قاسم الشہیریہ بہ قاضی زادہ رومی: علوم شرعیہ و عقلیہ  میں معرفتہ تامہ رکھتے تھے اور برے ذکی طبع علم دوست تھے۔لعلوم اپنے باپ قاضی قسطمونی شاگرد خضربیگ سے حاصل کیے اور فضلیت وکمالیت کو پہنچے۔سلطان محمد خاں بن مراد خاں نے آٹھ مدارس میں سے آپ کو ایک کا مدرس مقرر کیا پھر قاضی ہوئے لیکن کچھ مدت بعد مستعفی ہوگئے۔سلطان بایزید خاں بن محمد خا ں نے اپنے عہد میں پھر آپ کو شہر  برسا کا قاضی مقرر کیا اور قضاء کی حالت میں ۳؍ماہ رمضان ۸۹۹؁ھ کو وفات پائی۔’’یکتائے بے ہمتار‘‘ تاریخ فات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

علی عربی

                علی عربی: علاء الدین لقب تھا،علوم شرعیہ و عقلیہ کے جامع اور تفسیر و حدیث و اصول میں بڑے ماہر تھے چنانچہ کتاب تلویح آپ کو نوک زبان تھی۔ اصل میں آپ حلب  کے رہنے والے تھے اور وہیں پیدا ہوئے اور مختلف علوم حاصل کیے پھر بروسا میں گئے اور اسمٰعیل کورانی سے مدت تک پڑھتے رہے پھر خضر بیگ بن جلال الدین رومی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے استفادہ کیا پھر بروسا و منعینسا اور قسطنطیہ کے مدارس میں مدرس مقرر رہے،آخر بحالت مفتی قسطنطیہ کے ۸۹۳؁ھ میں وفات پائی۔’’علامۂ مذہب‘‘ تاریخ وفات ہے۔           آپ کی کرامات بہت ہیں اور تصنیفات سے حواشی شرح عقائد اور حواشی مقدمات اربعہ توضیح یادگار ہیں کہتے ہیں کہ پہلے پہل آپ نے ہی مقدمات اربعہ توضیح پر حواشی لکھے پھر مول۔۔۔

مزید

معین الدین اجمیری

حضرت مولانا معین الدین اجمیری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (شارح ترمذی، بانی دارالعلوم معینیہ عثمانیہ)۔۔۔

مزید

 عبد الکریم صباغی مدینی

          عبدالکریم بن محمد بن احمد بن علی صباغی مدینی: ابو المکارم کنیت اور رکن الائمہ لقب تھا۔اپنے زمانہ کے امام کبیر فقیہ بے نظیر اور مختلف علوم میں مشارکت نامہ رکھتے تھے۔فقہ ابو الیسر محمد بزدوی سے حاصل کی اور آپ سے ایک جماعت فقہاء نے جن میں سےہ نجم الدین مختار زاہدی صاحب قنیہ ہیں،تفقہ کیا۔آپ نے مختصر قدوری وغیرہ کی شرحیں تصنیف کیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید