جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

پسنديدہ شخصيات

فخر الدین العجم

                فخر الدین العجم[1]: سید شریف کے شاگردوں میں سے بڑے عالم متجر، معقول و منقول کے ابرز تھے،عربیت،ادب کلام،حکمت میں آپ کو مشارکت تامہ حاصل تھی۔۸۲۰؁ھ میں عہد سلطان محمد کاں میں روم میں آئے اور سلطان مراد خاں بن محمد خاں کے عہد میں مفتی مقررہوئے اور شہر اورنہ میں وفات پائی۔سلطان محمد کے لیے ایک کتاب مشتمل الاحکام تصنیف کی لیکن  صاحب کشف الظنون کہتے ہیں کہ اس کو مولیٰ برکلی نے منجملہ کتب متدالہ واہیہ غیر معتبرہ کے شمار کیا ہے۔   1۔ فخر الدی یحییٰ بن عبداللہ متوفی ۸۶۴؁ھ ’’ہدایہ العارفین‘‘(مرتب)   (حدائق الحنفیہ)  ۔۔۔

مزید

محمد بن ایاتلوغ

           محمد بن ایاتلوغ: جامع فروع واصول اور ضابطِ دقائق معقول و منقول اور ماہر مختلف علوم تھے اکثر علوم مولیٰ یگان سے اخذ کیے اور مجمع البحرین ی ایک بڑی شرح تصنیف کی اور اس میں اکثر شراح ہدایہ پر چوٹیں کیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

قاضی سید

محمد بن عبداللہ صائغی المعروف بہ قاضی[1]سدید: فقیہ متجر،محدث جید، حسن الاخلاق کثیر العبادۃ حسن المناظرہ جمیل الظاہر والباطن تھے،فقہ قاضی فخر الدین ابی بکر محمد بن حسین ار سابندی متوفی ۵۱۱؁ھ سے حاصل کی اور انہیں سے اور سید محمد بن ابی شجاع علوی سمر قندی وغیرہ سے حدیث کو سُنا اور تحدیث کی اور اپنے استاذ کی قضاء و خطاب میں نائب ہوئے،مرد کی قضاء آپ کو دی گئی،جس کو آپ نے نہایت کوش اسلوبی و نیک سیرت سے انجام دیا۔سمعانی شافعی نے آپ سے روایت کی اور اپنے مشائخ میں آپ کو بیان کیا۔صائغی عمل صیاغت کی طرف منسوب ہے جو آپ پہلے کیا کرتے تھے۔   1۔ابو عبداللہ کنیت’’جواہر المضیۃ‘‘(مرتب)  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

مولیٰ یگان  

              محمد بن اومغان رومی الشہیر بہ مولیٰ یگان: شمس الدین لقب تھا،بڑے عالم فاضل فقیہ متجر علوم قاضی شمس الدین محمد بن حمزہ فناری سے پڑھے اور آپ سے آپ کے دونوں بیٹوں محمد شاہ[1]یوسف[2] بالی اور خضر بیگ بن جلال الدین اور تاج الدین ابراہیم والد خطیب زادہ وگیرہ نے حاصل کیا۔پہلے بروسا میں مدرس مقرر ہوئے پھر ریاست درس و تدریس کی آپ کی طرف منتہیٰ ہوئی۔جب قاضی محمد بن حمزہ فناری فوت ہوئے تو آپ کو قضاء کا دہدہ دیا گیا اور مدت تک مقبول خاص و عام رہ کر زندگی بسر کی پھر حرمین شریفین کو گئے اور جب واپس آئے تو مناصبِ مذکورہ بالا میں سے کسی کو اپنے ذمہنہ لیا اور شہر ازنیق میں عہد سلطان محمد خاں بن مراد خاں میں جو ۸۲۵؁ھ میں تخت نشین ہوا،فوت ہوئے۔آپ کا بیٹا محمد شاہ بروسا میں مدرسہ سلطانیہ کا مدرس ہوا، پھر وہاں کا قاضی بنا اور وہیں مرگیا اور دو۔۔۔

مزید

فتح  اللہ شیرازی

            فتح اللہ شیرازی: علوم عقلی و نقلی تو سید شریف اور علوم ریاضی قاضی زادہ موسیٰ رومی سے سمر قند میں پرھے،پھر بادِ روم میں آئے اور شہر قسطمونی میں توطن اختیار کیا اور اسی جگہ اوائل سلطنت سلطان محمد خاں میں وفات پائی اور اپنی تصنیفات سے شرح مواقف کی بحث الٰہیات پر ایک حاشیہ اور قاضی زادہ رومی کی شرح چغمپنی پر تعلیقات یادگار چھوڑدی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

فخر المشائخ علی بن عبداللہ

علی بن عبداللہ عمران: فخر المشائخ لقب تھا اور عمرانی کی نسبت سے جو آپ کے دادا کی طرف منسوب ہے،مشہورتھے۔اپنے زمانہ کے شیخ،فقیہ،پرہیزگار تھے۔علوم محمود جار اللہ زمخشری صاحب تفسیر کشاف سے اخذ کیے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

شرف الدین بن کمال قریمی

           شرف الدین بن کمال ریمی: بڑے عالم فاضل،جامع فروع واصول تھے، پہلے اپنے شہر کے علماء سے علوم پڑھتے رہے جب مولیٰ حافظ الدین محمد صاحب فتاویٰ بزازیہ شہر قریم میں تشریف لے گئے تو پھر آپ نے ان سے تکمیل کر کے ۸۰۵؁ھ میں سن حاصل کی پھر درس و تدریس میں مشغول ہوئے،کسی قدر  مدت کے بعد روم میں آئے اور سلطان مرادخاں نے آپ کی بڑی عزت کی اور اخیر رمر تک یہاں ہی رہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

حسن پاشا  

            حسن پاشا بن علاء الدین علی الاسود المشتہر بقرہ خواجہ بن عمرو: علوم اپنے باپ متوفی ۸۰۰؁ھ سے پڑھے پھر مولیٰ جمال الدین اقسرائی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے تلمذ کیا۔کہتے ہیں کہ ایک دفعہ مولیٰ جمال الدین نے طالب علموں کے حجروں میں پوشیدہ نظر کی اور دیکھا کہ آپ تکیہ لگاکر کتاب کو دیکھ رہے ہیں اور شمس الدین محمد فناری زانوٹیک کر کتب کا مطالعہ کر رہے اور ان پر حواشی لکھ رہے ہیں پس انہوں نے اس وقت کہا کہ حسن پاشا درجہ فضیلت کو نہیں پہنچے گا اور شمس الدین درجہ علیا اور کمال کو فائز ہوگا پس اخیر کو ایسا ہی ظہور میں آیا۔آپ نے نحو میں افتتاح شرح مصباح اور صرف میں شرح مراح الارواح تصنیف کی[1]   1۔ اس شرح کا نام’’مضواج‘‘ ہے حسین پاشا روی نے ۸۲۷؁ھ میں بروسہ میں وفات پائی ہدیۃ  العارفین(مرتب)  (حدائق ا۔۔۔

مزید

موسیٰ پاشا  

              موسی[1]پاشا بن محمد بن محمود رومی: بڑے عالم فاضل،جامع علوم و فنون اور ماہر ریاضی تھے،پہلے بعض علوم اپنے شہر کے علماء سے حاسل کیے پھر بلاد عجم کی طرف جانے کا قصد کیا لیکن اس ارادہ کو اپنے اقارب سے پوشیدہ رکھا۔آپ کی ہمشیرہ بڑی عقلیہ تھی،اس نے آپ کا یہ ارادہ معلوم کر کے آپ کی کتابوں میں اپنا کچھ زیور رکھ دیا تاکہ اپ مسافرت میں تنگ نہ ہوں پس آپ عجم میں آئے اور خراسان کے مشائخ سے پڑھا پھر ماوراء النہر میں گئے اور وہاں کے علماء سے استفادہ کیا یہاں تک کہ آپ کے فضائل مشتہر ہوئے اور دور دور تک آپ کی کمالیت کا شہرہ ہوا اور قاضٰ زادہ رومی سے ملقب ہوئے پھر سمر قند کے امیرا عظم الغ بیگ بن شاہ رُخ بن امیر تیمور کی خدمت میں پہنچے اور اس نے آپ سے بعض علوم پڑھے چونکہ اس کو علم ریاضی کا بڑا شوق تھا اس لیے اس نے یہ نسبت اور علوم کے ریاضی کی۔۔۔

مزید

محمود صاحب محیط برہانی

محمود بن صدر السعید تاج الدین احمد بن صدر کبیر برہان الدین عبد العزیز بن عمر بن مازہ صاحب محیط برہانی: برہان الیدن لقب تھا،ائمہ کبار اور فقہاء نامدار میں سے امام مجتہد،اورع ،متواضع،عالم کامل،متجر ذاخر تھے۔ ابن کمال پاشا نے آپ کو مجتہدین فی المسائل میں سے شمار کیا ہے۔آپ کے آ باء و اجداد صدور علماء کبار میں سے گذرے ہیں۔علم اپنے باپ صدر السعید احمد اور چچا صدر الشہید عمرومتوفی۵۳۶؁ھ سے حاصل کیا اور آپ سے آپ کے بیٹے صدر الاسلام طاہر بن محمود نے اخذ  کیا۔ آپ کی تصنیفات میں سے محیط برہانی چالیس مجلد اور ذخیرہ اور تجرید اور تتمۃ الفتاویٰ اور شرح جامع صغیر اور شرح ادب القضاء مصنفہ خصاف اور فتاویٰ و واقعات اور طریقۂ برہانیہ وغیرہ مشہور و معروف ہیں[1]   1۔ وفات حدود ۵۷۰؁ھ ’’معجم المؤلفین‘‘(مرتب)  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید