جمعرات , 27 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Thursday, 18 December,2025

پسنديدہ شخصيات

علی فناری

                علی بن یوسف بالی بن شمس الدین محمد فناری[1]: شہر بروسا میں پیدا ہوئے اور لڑکپن میں تحصیل علم مکے شغل میں مشغول ہوئے اور عنفنوان شباب میں بلاد عجم کی طرف کوچ کیا اور ہرات و بخارا دسمر قند کے علماء و فضلاء سے پڑھا یہاں تک کہ تما علوم میں فوقیت کمالیت حاصل کی اور علم کلام،اصول،فقہ،بلاغت،ریاضی وغیرہ میں اعلیٰ درجہ کے ماہر متجر ہوئے،بعد ازاں بلادِ روم میں اوائل سلطنت محمد خاں میں واپس آئے اور سلطان کی طرف سے بروسا کے مدرس مقرر ہوئے،پھر کچھ مدت بعد وہاں کی قضاء آپ کو دی گئی۔           تدریس کا ڈھنگ آپ کو نہایت عمدہ یاد تھا چنانچہ صاحبِ شقائق اپنے ماموں عبد العزیز بن سید یوسف حسینی مشہور بہ عابد چلپی سے حکایت کرتے ہیں کہ میں نے ان سے مطول پڑھنی شروع کی تھی اور ہر روز مجھ کو ایک۔۔۔

مزید

محمد بن ابراہیم

                محمد بن ابراہیم بن حسین نکساری رومی: محی الدین لقب تھا،علوم شرعیہ و فنون عقلیہ کے عالم فاضل اور قرآن شریف کے بجمیع روایات حافظ تھے۔علم حسام الدین تو قاتی اور یوسف بن شمس الدین محمد بن حمزہ فناری اور محمد بن ادمغان وغیرہم سے پڑھا اور شہر قسطمونی میں مدرسہ اسمٰعیلیہ کے مدرس مقرر ہوئے۔ تفسیر سورہ دخان کی تالیف کر کے سلطان بایزد خاں کے پاس بطور ہدیہ کے بھیجی اور صاحب شقائق نے اس تفسیر کی نسبت کہا ہے کہ یہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ مصنف اس کا علم تفسیر میں آیت کبریٰ ہے،علاوہ اس کے شرح وقایہ اور تفسیر بیضاوی پر حواشی لکھ کر قسطنطیہ میں ۹۰۱؁ھ میں وفات پائی۔’’عالمِ مشہور دہر‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

سعید کندی

سعید بن سلیمان کندی: ابی العتائم کنیت تھی،فقیہ جید،محدث کامل، عالم با عمل،فاضل بے مثل تھے،حدیث میں ایک ارجوزہ المسمی بہ شمس المعارف وانس العارف تصنیف فرمایا اور قاہرہ میں اس سے تحدیث کی،وفات آپ کی ۶۱۶؁ھ میں ہوئی۔’’نور عصر‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

مولیٰ مصطفیٰ قسطلانی

            مولیٰ مصطفیٰ قسطلانی: مسلح الدین لقب تھا۔جمہ علوم میں ماہر متجر تھے جن کو مولانا خضر بیگ وغیرہم سے پڑھا۔جب سلطان محمد خاں نے آٹھ  مدارس بناکیے تو ایک میں آپ کو مدرس کیا۔مولیٰ لطفی کہتے ہیں کہ جن دنوں مولیٰ سنان پاشا سے میں طالب علمی کرتا تھا۔ان دنوں ایک وزیر تھا جس کی یہ عادت تھی کہ رات کع علماء و فضلاء کو مجتمع کیا کرتا اور ایک مجلس آراستہ کر کے ان کو غذا لطیف و پاکیزہ کھلاتا۔ایک رات کا ذکر ہے کہ مولیٰ مصلح الدین قسطلانی اور خواجہ زادہ و خطیب زادہ بھی وہاں حاضر تھے اور میں اپنے ایک دوست کے پاس بیٹھا ہوا اس سے آہستہ آہستہ باتیں کر رہا تھا کہ باتوں باتوں میں میں نے یہ بیان کیا کہ میں ایک دفعہ ایسا بیمار ہوگیا تھا کہ مجھ کو خون کا پسینہ آیا اور اس سے میرے پار چات رنگین ہوئگے۔یہ بات سن کر وہ ہنس پڑا جس سے دیگر علماء نے متنبہ ہ۔۔۔

مزید

ملّا زادہ عثمان

            مولانا محمد بن مولانا شرف الدین محمد عثمان: شمس الدین لقب تھا اور ملازادہ عثمان سے مشہور تھے۔تمام اقسام کے علوم معقول و منقول میں سر آمد علمائے مارواء النہر بلکہ مقتدائے فضلائے عصر تھے۔خاقان منصور کےعہد میں سمر قند سے بہ ارادہ حج ہرات میں وار ہوئے اور منظور نظر خاقان منصور کے ہوکر حج کو تشریف لے گئے اور زیارت حرمین شریفین سے مراجعت فرماکر ہرات میں سکونت اختیار کی اور کئی سال تک مدرسہ سلطانیہ ور مدرسہ خلاصیہ میں شر فوائد علمیہ اور درس مسائل دینیہ میں مشغول رہے،باجود کمال علم اور کبرسنی اور نور زہد تقویٰ کے موصوف بہ تواضع تھے اور ماہِ ربیع الاول ۹۰۱؁ھ میں وفت پائی۔’’رہبر صلاح اندیش‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

خطیب زادہ

                مولی محمد بن ابراہیم خطیب الشہیر بہ خطیب زادہ: محی الدین لقب تھا۔ فقیہ فاضل،عالمِ متجر،طلیق اللسان،جبری القلب،صاحب محاورہ،فصیح عند المباحثہ تھے۔علوم اپنے باپ تاج الدین ابراہیم بن خطیب،پھر علاؤ الدین طوسی اور خضر بیگ وغیرہ سے پڑھے اور قسطنطیہ کے مدرس مقرر ہوئے پھر سلطان محمد خاں نے آپ کو اپنا معلم بنالیا۔صدر الشریعہ کے اوائل شرح وقایہ اور اوائل شرح مواقف اور مقدمات اربعہ اور شرح مختصر ابن حاجب کے اوائل حاشیہ سید اور کشاف کے حاشیہ سید پر آپ نے حواشی تصنیف کیے اور ایک رسالہ فضائل جہاد اور ایک رسالہ بحث رؤیت وکلام میں تصنیف کیا اور آپ سے احمد بن سلیمان بن کمال پاشا اور محی الدین چلپی بن علی بن یوسف فناری اور عبد الواسع بن خضر وغیرہم نے تفقہ کیا۔وفات آپ کی ۹۰۱؁ھ میں ہوئی۔’’امامِ حسن گفتار‘‘ تاریخ۔۔۔

مزید

الیاس بن یحییٰ  

              الیاس[1] بن یحییٰ بن حمزہ رومی: عالم فاضل،جامع معقول و منقول تھے، فقہ صاحب فصل الخطاب محمد بن محمد حافظی بخاری المعروف بہ خواجہ پارسا وغیرہ سے پڑھی یہاں تک کہ متعدد علوم میں ماہر کامل ہوئے اور بلادِ روم کی طرف تشریف لے گئے۔وہاں سلطان مراد خاں نے آپ کی بڑی عزت کی اور آپ کو مدرس مقرر کیا اور اسی جگہ فوت ہوئے۔   1۔ شجاع الدین الیاس رومی۔پیدائش ۸۳۵؁ھ،وفات ۹۲۹؁ھ (معجم المؤلفین)(مرتب)  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

قاضی عسکرابن الابیض

محمد بن یوسف بن حسین[1]بن عبداللہ حلبی المعروف بہ ابن الابیض الشہیر بہ قاضی عسکر: حلب میں ۵۶۶؁ھ [2]میں پیدا ہوئے۔علم اپنے والد ماجد بدر ابیض تلمیذ علاءالدین محمد سمر قندی صاحب تحفۃ الفقہاء شاگرد ابی الیسر محمد بزدوی سے اخذ کیا اور رتبۂ کمالیت و فضیلت کو پہنچے اور دمشق و مصر میں تشریف لائے۔آپ نے ہی فقہائے سبعہ مدینہ کو جو تا بعین ہیں،مندرجہ ذیل اشعار میں جمع کیا   ؎ الاکل من لا یقتدی بائمۃ      فقسمۃ ضیزیٰ عن الحق خارجہ فخذ ہم عبید اللہ عروۃ قاسم     سعید ابو بکر سلیماں خارجہ یعنی عبید اللہ بن عتبہ بن مسعود و عروہ بن زبیر و قاسم بن محمد بن ابی بکر الصدیق و سعید بن المسیب و ابو بکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام و سلیمان بن یسار و خارجہ بن زیدبن ثابت۔وفات آپ کی ۶۱۷؁ھ میں ہوئی۔’’مقتدائے جہان‘‘ تاریخ وفات ہے۔   ۔۔۔

مزید

محی الدین عجمی

          احمد بن محمد یا محمد بن احمد المعروف بہ محی الدین عجمی: عالمِ کامل،فقیہ فاضل تھے۔علوم مولیٰ خسرو محمد بن فراموز وغیرہ علماء و فضلاء سے پڑھے،پہلے آٹھ مدارس میں سے ایک کے مدرس مقرر ہوئے،پھر شہرادرنہ کے قاضی ہوئے اور اسی جگہ فوت ہوئے۔شرح فرائض سراجیہ پر حواشی لکھے اور شرح وقایہ میں جوباب الشہید ہے اس پر ایک رسالہ تصنیف کیا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید