مولانا الہداد جونپوری: اعاظم علماء وکبر فقہاء جونپور سے گذرے ہیں، تحریر رتنقیح مطالب علمیہ میں ید طولیٰ رکھتے تھے۔علوم ظاہری آپ نے شیخ فاضل عبداللہ تلبنی سے حاصل کیے۔ہدایہ بزدوی وقنیہ و مدارک اورکافیہ کی شرحیں تصنیف کیں اور حواشی ہندیہ پر حواشی لکھے۔آپ ایک واسطہ سے قاضی شہاب الدین کے شاگردوں میں سے تھے اور طریقت میں سید راجی حامد شاہ کے مرید ہوئے۔کہتے ہیں کہ جب شیخ حسن طاہر نے جو آپ کے یار ہمدم اور رفیق جانی تھے۔ سید راجی حامد شاہ سے بیعت کی توآپ نے شیخ حسن کو فرمایا کہ تم نے حامد شاہ کے مرید ہوکر طالب علموں کی عزت کو برباد کردیا۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ بھی ان کی خدمت میں چلیں اور امتحان کریں توہم کو معذوررکھیں۔آپ دوسرے روز چند مسائل ہدایہ و بزدوی سے جو مشکل تھے تصور کر کے شیخٰ حسن کے ہمراہ ان کی خدمت میں پہنچے۔سید ۔۔۔
مزید
اسعدی بن ناجی بیگ الشہیر بہ ن اجی زادہ: علم قاسم المعروف بہ قاضی زادہ سے پڑھا یہاں تک کہ رتبہ فضل و کمال کو پہنچے اور شہر بروسا میں مدرس مقرر ہوئے پھر قسطنطیہ کے آٹھ مدارس میں سے ایک مدرسہ پر مقرر ہوئے۔سید شریف کی شرح مفتاح اور شرح وقایہ کے باب الشہید پر آپ نے خوب حواشی لکھے اور نسفی کی کتا ب کو منظوم کیا اور قضائد عربی وغیرہ تصنیف کیے اور ۹۲۲ھ میں وفات پائی۔آپ کا ایک بھائی جعفر چلپی نام تھا جو انشاء پر دازی میں ید طولیٰ رکھتا تھا جس سے سلطان با یزید کاں نے اس کو اپنا درباری بنالیا تھا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
عبد الحکیم بن علی قسطمونی: شہر قسطمون میں پید اہوئے اور وہیں نشو و نما پایا پہلےوہاں کے علماء سے پڑھتے رہے پھر علاؤ الدین عربی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بعد ان کی وفات کے شام اور مصر کو تشریف لے گئے اور وہاں کے علماء و فضلاء سے استفادہ کیا اور حج کر کے بلادِ عجم میں آئے اور وہاں کے علماء سے پڑھا پھر روم کو واپس ہوئے اور سلطان سلیم خاں نے آپ کو مختلف فنون میں مضبوط دیکھ کر خاص اپنا امام و مصاحب بنایا۔وفات آپ کی ۹۲۲ھ میں ہوئی۔’’تاج ادبستان‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
عبدالرحمٰن بن علی بن موید اماسی المعروف بہ مویدزادہ: شہر اماسیہ میں جو روم کی ولایت میں واقع ہے ۸۶۰ھ میں پیدا ہوئے جوانی کی حالت میں سلطان با یزید خاں سے بڑی مصاحبت رکھتے تھے اس لیے حاسدوں نے بایزید خاں کے باپ محمد خاں سے آپ کی چغلی کھائی جس پر اس نے آپ کے قتل کا حکم دیا لیکن ۸۸۱ھ میں بایزید خاں نے آپ کو بلا د حلبیہ کی طرف پوشیدہ نکلوادیا،وہاں سے آپ عجم مین آئے اور شیراز میں جلال الدین دوانی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سات برس تک ان کی خدمت میں رہ کر علومِ نقلیہ و عقلیہ اخذ کیے اور صدر الدین شیرازی سے بھی کچھ پڑھا۔ جب سلطان با یزد خاں تخت نشین ہوا تو آپ ۸۸۸ھ میں روم میں گئےاور قسطنطیہ میں مدرسلہ قلندر خانہ کے مدرس مقررہوئے۔۸۹۱ھ میں اور نہ کے قاضی ہوئےپھر ۹۰۷۔۔۔
مزید
محمد بن محمود بن حسین استروشنی: مجد الدین لقب تھا۔امام فاضل،عارف مذہب اور اپنے زمانہ کے مجتہد تھے۔علوم اپنے باپ اور ان کے استاد صاحب ہدایہ اور سید ناصر الدین شہید سمر قندی اور ظہیر الدین محمد بن احمد بخاری تلمیذ ظہیر الدین حسن بن علی مرغینانی سے حاسل کیے اور تصانیف مقبرہ کیں جن میں سے کتاب فصول تیس فصلوں میں(جس میں مسائل قضاء و دعاوی اور وہ باتیں جو قاضیوں پر وارد ہوتی ہیں،بیان کیں) اور کتاب جامع احکام صغار ہے۔وفات آپ کی ۶۳۲ھ میں واقع ہوئی۔’’آرائش جہانیاں‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
شیخ عبداللہ بن الہداد العثمانی التلبنی: شہر تلنبی میں جو ملتا کے پاس واقع ہے،پیدا ہوئے،اپنے ملککے علماء و فضلاء سے علوم حاسل کر کے فاضل ماہر فقیہ متجر اس العلوم نقلیہ و عقلیہ ہوئے۔مدت تک اپنے وطن میں مدرس رہے پھر دہلی کو ہجرت کر گئے جہاں سلطان اسکندلودی نے آپ کی بڑی عزت کی اور وہاں کے لوگوں کو آپ سے بڑا فیض حاصل ہوا یہاں تک کہ ۹۲۲ھ میں وفات پائی اور دہلی میں مدفون ہوئے۔آپ کی تاریخ وفات’’اولٰئک لم الدرجٰت العلیٰ‘‘ سے نکلتی ہے، شرح میزان المنطق آپ کی تصنیفات سے یادگار ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
عبد [1]البر بن محمد بن محب الدین محمد بن محمد بن محمد بن محمود ابو البرکات بن ابی الفضل بن المحب ابی الولید الحلبی ثم القاہری الشہیر کسلفہ بہ ابن شحنہ: منگل کی رات۹؍ذیعقد ۸۵۱ھ میں حلب میں پیدا ہوئے اور اپنے والدین کے ہمراہ قاہرہ میںہجرت کی اور وہاں قرآن کو حفظ کیا اور متفرق علوم میں مختصر کتب یاد کیں اور بیت المقدس میں جاکر وہاں کے خطیب اور مال بن جماعہ شیخ صلاحیت بیت المقدس اور تقی قلقشندی سے حدیث کی سماعت کی اور قاہرہ میں دراعسابہ سے سنا اور کچھ امین اقصرائی اور تقی شمنی اور ام ہانی ہورنیہ سے پڑھا اور فقہ میں زین الدین قاسم بن قطلوبغا سے اخذ کیا یہاں تک کہ فقیہ فاضل محدث کامل جامع معقولات و منقولات ہوئے اور ۸۸۵ھ میں منظومہ ابن وہبان کی شرح سے فراغت حاصل کی اور نیز کتاب الذخائمہ الاشرفیہ فی الالغار ا۔۔۔
مزید
محمد محی الدین عمادی اسکلیبی والد صاحب تفسیر ابی السعود عمادی: بڑے عام فاضل صاحب طریقت و کرامت تھے،پہلے علم ظاہرہ میں مشتغل ہوئےیہاں تک کہ علی قوشجی کی خدمت میں پہنچ کر کمالیت و فضیلت کیا رتبہ حاصل کیا پھر تصوف میں مشغول ہوئے اور مصلح الدین قنوی پھر ابراہیم قیصری سے تصوف کا اشتغال کیا اور درجہ کرامت و حالت کا پایا اور شہر اسکلیب میں ۹۲۰ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید