جمعرات , 27 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Thursday, 18 December,2025

پسنديدہ شخصيات

مولانا فصیح الدین محمد

                مولانا فصیح الدین محمد نظامی: علوم معقول و منقول میں عالم فاضل اور فنون ریاضی و حکمیات میں سر آمد افاضل تھے۔آپ کی طبع سلیم مدرک مخفیات اور ذہن مستقیم مظہر مخزونات تھا۔اکثر فضلاء اور اکابر حضرت سلطانی آپ کی شاگردی کو ایک فخر سمجھتے تھے اور آپ کو اخوند سے تعبیر کرتے تھے۔مدت تک آپ نے مدرسہ اخلاصیہ اور مدرسہ غیاچیہ و بدیعیہ میں درس دیا۔اخیر کو بسبب بعض امور کے ہرات سے بلخ میں تشریف لے گئے اور وہاں چند سال امیر صدر الدین یونس کی مصاحبت میں جو آپ کا داماد تھا اوقات بسر کر کے اواخر ۹۱۹؁ھ میں رہگرائے علام جاودانی ہوئے۔’’علامۂ آرائش دوراں‘‘ تاریخ وفات ہے۔آپ کی تصنیفات سے حاشیہ ہدایۃ الحکمۃ اور حاشیہ تذکرہ شرح اربعین نووی اور شرح تامۂ القائل اور حاشیہ مختصر و مطول وغیرہ علماء فضلاء کے درمیان مشہور و م۔۔۔

مزید

صاحب فتاویٰ کامل

محمد بن عثمان بن محمد علیا بادی سمر قندی: حسام الدین لقب تھا۔امام فاضل فقیہ،اصولی،محدث،مفسر،کلامی،جدلی تھے۔فقہ مجد الدین محمد بن محمود استروشنی تلمیذ ظہیر الدین محمد بن احمد بخاری شاگرد ظہیر الحسن بن علی مرغینانی تلمیذ برہان کبیر عبد العزیز بن عمر بن مازہ سے حاصل کی اور آپ سے عبد الرحیم بن عماد الدین صاحب فصول عمادیہ نے تفقہ کیا۔ایک فتاویٰ کامل نام اور تفسیر مطلع المعانی ومنبع المبانی تصنیف کیے ،یہ تفسیر بہت بڑی کئی مجلد میں ہے اس کا املاء چار شنبہ کے روز ۳؍ ماہ رجب ۶۲۸؁ھ میں شروع کیا تھا۔وفات آپ کی ۶۳۰؁ھ میں ہوئی۔’’دقیقہ شناس‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

محمد بن حسن سامسونی

                محمد بن حسن بن عبد الصمد سامسونی: محی الدین لقب تھا۔عالم فاضل، جامع معقول ومنقول تھے،علوم اپنے والد سے پڑھے،پہلے برسا پھر ادرنہ بعد ازاں قسطنطیہ پھر ازنیق میں مدرس مقرر ہوئے اخیر کو سلیم خاں نے اور نہ کا آپ کو قاضی مقرر کیا جہاں آپ نے ۹۱۹؁ھ میں وفات پائی۔آپ کی تصنیفات سے سید شریف کی شرح مفتاح اور ان کے حاشیہ شرح تجرید اور تلویح پر حواشی یادگار زمانہ ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

قاسم بن خلیل

                قاسم بن خلیل عم صاحب شقائق: قوام الدین لقب تھا۔عالم فاضل،فقیہ کامل تھے۔پہلے اپنے بھائی مصطفی اور اپنے ماموں نکساری سے پڑھا پھر مولیٰ خواجہ زادہ اور مولیٰ لطف اللہ الشہیر بہ لطفی توقاتی متوفی ۹۰۰؁ھ پھر خطیب زادہ سے علم حاصل کیا اور بروسا میں  مدرسہ اسد یہ پھر اسکوب میں مدرسہ اسحٰقیہ کے مدرس مقرر ہوئے اور اسی جگہ ۹۱۹؁ھ میں وفات پائی۔اکثر کتب مشہور ہ پر آپ کی تعلیقات اور وجود ذہنی میں رسالے موجود ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

شیخ الاسلام احمد بن یحییٰ

                شیخ الاسلام احمد بن یحییٰ بن محمد بن سعد الدین تفتازانی: سیف الدین لقب تھا۔اپنے زمانہ کے عالم علامہ فقہ وحدیث میں فائق اہل عصر اور علوم نقلیہ وعقلیہ میں ماہر تھے،علوم الیاس زادہ شارح مختصر وقایہ سے حاصل کیے۔جب آپ کے والد ماجد قطب الدین یحییٰ فوت ہوئے توآپ کو ان کا منصب مشیخۃ الاسلامی تفویض کیا گیا پس آپ خطۂ خراسان میں تیس سال تک تدریس و نشر علوم میں مشغول رہے یہاں تک کہ ۹۱۶؁ھ میں معزول ہوکر اسی سال فوت ہوگئے۔آپ کی تصنیفات سے حواشی تلویح وحواشی شرح وقایہ اور شرح تہذیب اور شرح فرائض سراجیہ وغیرہ یادگار ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

یحییٰ زوادی

            یحییٰ بن عبد المعطی بن عبد النورزوادی: ۵۶۴؁ھ میں پیداہوئے۔زین الدین لقب،ابو الحسن کنیت تھی۔اپنے زمانہ کے نحو ولغت اور ادب میں امام تھے،بہت مدت تک دمشق میں مقیم رہے اور ایک خلق کثیر نے آپ سے فائدہ حاصل کیا اور کتب مفیدہ تصنیف کیں جن میں سے منظومہ الفیہ اور فصول مشہور و معروف ہیں پھر سلطان کامل کی ترغیب سے مصر میں تشریف لے گئے اور وہاں جامع انیق میں واسطےدرس علم ادب کے صدر نشین ہوئے یہاں تک کہ سلخ ذیعقدہ ۶۲۸؁ھ میں قاہرہ میں وفات پائی اور اس کے دوسرے روز خندق کے کنارہ قریب تربت امام شافعی کے دفن کیے گئے،قبر آپ کی وہاں زیارت گاہ ہے۔’’آفتاب انجمن‘‘ تاریخ وفات ہے۔زوادی طرف زادہ کے منسوب ہے جو ایک قبیلہ ظاہر حائیہ اعمال افریقہ میں ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

مولانا عبد الغفور لاری

                مولانا عبد الغفور لاری: مولانا عبد الرحمٰن جامی کے اجلہ تلامذہ واعاظم خلفاء میں سے تھے،رضی الدین لقب تھا اور سعد بن عبادہ﷜کی اولاد سے جامع کمالات صوری و معنوی اور حاوی علوم ظاہری و باطنی تھے۔مولانا عبد الرحمٰن جامی بہت کم مرید کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ ایک مرید کامل و اکمل عبد الغفور لاری ہزار مرید سے بہتر ہے اور یہ شعر آپ کے حق میں فرماتے تھے  ؎ آنجا کہ فہم و دانش مرغے بودشکاری     بازے ست تیر رفتار عبدالغفور لاری           شرح ملّا اور نفھات الانس کے حواشی آپ نے خوب تحقیق و تدقیق وے تصنیف فرمائے اور اس طرح سے ان کے اشکال کا حل فرمایا کہ اس سے زیادہ غیر ممکن ہے مگر آپ شرح ملّا کا حرف بحرف مفردات تک ہی حاشیہ لکھنے پائے تھے کہ داخل فردوس بریں ہوئ۔۔۔

مزید

سکاکی

یوسف بن محمد خوارزمی سکاکی: ابو یعقوب کنیت اور سراج الدین لقب تھا۔ ۵۵۵؁ھ میں پیدا ہوئےصرف،نحو،معانی،بیان،عرض،شعر میں امام محقق اور علوم عجیبہ و فنون عربیہ میں ماہر ماہر اور علوم بلا غت وتسخیر جن و دعوۃ الکواکب دفن طلسمات و سحر و سمیاء و علم کواص الارض اور اجرام سماء میں متجر تھے۔علوم سدید بن محمد حناطی اور محمود بن عبید اللہ بن صاعد مروزی سے پڑھے اور علم کلام کو مختار بن محمود زاہدی سے حاصل کیا۔تصنیفات جلیلہ کیں جن میں سے اجل مصنفات مفتاح العلوم ہے جس میں آپ نے بارہ علم بیان کیے اور نطیر اس کی زمانہ اوائل اواخر میں معدوم ہے جب سلطان چغتائی خاں بن چنگیز خاں حاکم مارواء النہر و حدود و خوارزم و کا شغر و بدخشاں و بلخ وغیرہ نے آپ کے فضائل و کمالات معلوم کیے تو آپ کو اپنا انیس و جلیس بنایا۔             حکایت ہے کہ ایک دن آپ چغتائی خاں کے پاس۔۔۔

مزید

مصطفیٰ بن اوحد الدین

                مصطفیٰ بن اور حد الدین: تمام علوم میں فاضل و ماہر اور آپ کی فضیلت کے تمام علماء مقرر تھے علم محمد بن فراموز سے پڑھا،پہلے آٹھ مدارس میں سے ایک کے مدرس ہوئے پھر عہد سلطان با یزید کاں میں قاضی بنے،اگر چہ آپ کی تصنیف و تالیف میں مشتمل نہیں ہوئےمگر تاہم ایک رسالہ تحذیر الفرار عن الوباء میں تصنیف کیا جو آپ کی فضیلت و کمالیت پر شاہد ناطق ہے،وفات آپ کی ۹۱۱؁ھ میں ہوئی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

محمد بن مصطفیٰ

                محمد بن مصطفیٰ بن حاج حسن: اپنے زمانہ کے بحر علوم،فقیہ کامل اور علم وعلماء کے بڑے محب تھے،علم اپنے زمانہ کے علماء وفضلاء مچل مولیٰ یگان وغیرہ سے اخذ کیا اور بروسا و قسطنطیہ کے مدارس میں درس دیا۔عہدمحمد خاں اور اس کے بیٹے یزیز خاں میں قاضی مقرر ہوئے اور آپ سے جعفر بن ناجی وغیرہ نے اخذ کیا ایک کتاب  بطور محاکمہ مابین دوانی و صدر شیرازی اور ایک کتاب صرف میں میزان الصرف کے نام سے تصنیف کی اور مقدمات اربعہ اور تفسیر سورۂ انعام بیضاوی پر حواشی تصنیف کیے اور ۹۱۱؁ھ میں وفات پائی۔’’مشہور عصر‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید