جمعرات , 27 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Thursday, 18 December,2025

پسنديدہ شخصيات

خلیلی

                خلیل المعروف بہ خلیلی: بڑے حلیم،متواضع اور خیر پسند تھے،پہلے قسطنطیہ میں آٹھ مدارس میں سے ایک کے مدرس مقرر ہوئے پھر مدرسہ اور نہ میں تبدیل ہوئے بعد ازاں اناطولی میں دار القضاء عسکر کے متولی ہوئے اور اوائل عہد سلیم خاں بن محمد خاں میں درمیان ۹۱۰؁ھ اور ۹۲۰؁ھ کے فوت ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

صاحب تفسیر حسلینی

                حسین بن علی واعظ کاشفی الشہری بہ مولیٰ صفی صاحب تفسیر حسینی: کمال الدین یا علاء الدین لقب رکھتے تھے،تمام علوم ظاہری و باطنی اور فنون نقلی ورسمی میں مشارکت عامہ و معرفت تامہ حاصل تھی لیکن علوم نجوم و انشاء میں اپنی نظر نہ رکھتے تھے۔کہتے ہیں کہ پہلے آپ مائل بہ تشیع تھے پھر مضبوط اہلِ سنت ہوکر حنفی المذہب ہوئے۔آواز نہایت خوش اور صورت دلکش سے وعظ و نصائح میں مشغول رہتے اور عبارات لائقہ میں معانی آیات بینات کلام الٰہی اور عوامض اسرار احادیث حضرت رسالت پناہی کو ظاہر فرماتے تھے۔ہر جمعہ کی صبح کو دار السلطنت سلطانی میں جو ہرات کے چوک میں واقع ہے،وعظ فرماتے اور بعد داسے نماز جمعہ کے جامع مسجد علی شیر میں وعظ کرتے اور شنبہ کے روز مدرسۂ سلطانی میں اور چار شنبہ کے یوم مزار پر پیر محمد خواجہ ابو الولید احمد میں اپنے مواعظ بلیغہ۔۔۔

مزید

بدیع قزینی

بدیع بن منصور قزینی: فخر الدین لقب تھا،اپنے زمانہ کے امام فاصل، فقیہ کامل تھے،ریاست فتویٰ و قضاء کی آپ پر منتہی ہوئی۔فقہ نجم الائمہ بخاری سے حاصل کی۔تصانیف بھی نہایت مفید و معتبر کیں جن میں سے بحر المحیط الموسوم بہ بنیۃ الفقہاء معروف و مشہور ہے۔مختار بن خمود زاہدی مصنف فتاویٰ قنیہ نے آپ سے فقہ پڑھی۔شمس الدین محمد بن علی بن احمد دلودی مالکی تلمیذ سیوطی نے آپ کو طبقات مفسرین میں بیان کر کے احمد بن ابی بکر بن عبدالوہاب ابو عبداللہ بدیع الدین قزینی حنفی کے نام سے موسوم کیا ہے اور کہا ہےکہ آپ ۶۲۰؁ھ میں سیواس میں مقیم تھے اور وہیں فوت ہوئے۔’’کشاف حقائق‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

حمید الدین بن افضل الدین

                حمید الدین بن افضل الدین: بڑے علام فاضل،جامع علوم دینیہ و عقلیہ تھے،پہلے اپنے باپ سے پڑھتے رہے،کپھر محمد بن ادمغان کی خدمت میں حاضر ہوکر مختلف علوم دو فنون م یں کمال حاصل کیا اور مدرسۂ شہر بروسا کے مدرس مقرر ہوئے،پھرآٹھ مدارس میں سے ایک کے مدرس بنے،ب عد ازاں تھوڑی مدت کے بعد سلطان محمد خاں نے آپ کو قاضی فاضل بن محمد بن مصطفیٰ کی جگہ قسطنطیہ کا قاضی مقرر کیا ۔آپ کے تلامذہ م یں سے محی الدین چلپی فناری اور عبد الواسع بن خضر اور حسام الدین حسین بن عبد الرحمٰن وغیرہ معروف و مشہور ہیں،ہدایہ اور اصفہانی کی شرح طوالع ور سید کے حاشیہ شرح مختصر پر نہایت عمدہ حواشی لکھے اور ۹۰۸؁ھ میں وفات پائی،’’مقبول خلق‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

محمد بن احمد بخاری صاحب فتاویٰ ظہیریہ

محمد بن احمد بن عمر بخاری: ظہیر الدین لقب تھا،علوم دینیہ میں اصولاً و فروعاً یگانۂ زمانہ اور محتسب بخاراتھے۔پہلے اپنے باپ احمد بن عمر سے پڑھا،پھر اکابر علماء و فضلاء سے ملاقات کی یہاں تک کہ ظہیر الدین ابی المحاسن حسن بن علی مرغینانی کی خدمت میں پہنچے،وہ آپ کی بڑی عزت کیا کرتے اور آپ کو اکثر لبہ پر مقدم سمجھا کرتے تھے۔آپ نے کتاب فوائد اور فتاویٰ ظہیریہ جو نہایت معتبر اور بہت سے فوائد پر مشتمل ہے،تصنیف کیا اور ۶۱۹؁ھ میں وفات پائی،’’پیر رہبر‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)  ۔۔۔

مزید

مولانا معین الدین فراہمی

                مولانا معین الدین فراہمی: اپنے زمانہ کے عالم فاضل،علومِ عقلیہ و نقلیہ میں ید طولیٰ اور زہد و تقویٰ میں درجۂ علیار رکھتے تھے،بڑے بڑے خطوط مقفی و مسجع غایت سرعت میں لکھ دیا کرتے تھے،ہر جمعہ کو باد ادائے نماز کے صفہ مقصورہ جامع ہرات میں نہایت مؤثر وعظ کہتے اور در غرمعانی آیات و احادیث کو الماس تقریر فصیح کے ساتھ پروتے تھے۔آپ مجلس وعظ میں امراء ورؤسا کی طرف جو وہاں حاضر ہوتے تھے بالکل ملتفت نہ ہوتے تھے۔آپ کی تصنیفات سے معارج النبوۃ و تفسیر فاتحۃ الکتاب و طلا کار یعنی قصۂ حضرت موسیٰ اور نقرہ کاریعنی قصہ حضرت یوسف مشہور و معروف ہیں۔           بعد وفات آپ کے بھائی قاضی نظام الدین کے حسبِ وصیت ان کی ہر چند آپ کو منصب قضاء کے لیے کہا گیا م گر آپ نے بالکل قبول نا فرمایا۔وفات آپ کی۔۔۔

مزید

عمر بن زید موصلی

عمر بن زید بن بدر بن سعید موصلی: زین الدین لقب تھا،اپنے زمانہ کے شیخ کامل،حافظ حدیث،فقیہ فاضل تھے۔علم حدیث میں ایک کتاب مغنی نہایت تحقیق و تدقیق سے حسن ترتیب ابواب بحذف اسانید تصنیف فرمائی جو آپ کی حیات میں آپ کے پاس پڑھی گئی۔وفات آپ کی ۶۱۹؁ھ میں ہوئی۔’’امام الوقت‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

مولانا مسعود شروانی  

              مولانا مسعود شروانی: کمال الدین لقب تھا،تمام علوم معقول و منقول خصوصاً علمِ کلام منطق و حکمیات میں عالمِ علمائے زمانہ تھے،کئی سال تک مدرسہ گوہر شاد آغا اور مدرسہ اخلاصیہ واقع ہرات میں درس و تدریس او افادۂ خلق اللہ میں مشغول رہے۔جب قاضی نظام الدین فوت ہوئے تو آپ نے تدریس مدرسہ گوہر شاد آغا کی ترک کر کے مدرسہ غیاثیہ میں عَلَمِ افادت بلند کیا اور جس روز آپ نے مدرسۂ مذکورہ میں اجلاس فرمایا امیر نظام الدین علی شیر اور تمامی سادات اور علماء و اکابر دار السلطنت ہرات جمع ہوئے۔چونکہ مدرسۂ مذکورہ کے وقف کی ایک شرط یہ تھی کہ علمائے خراسان کا اعلم شخص وہاں مدرس مقرر ہونا چاہئے اس لیے اس روز آپ نے قصد تعریض علمائے خراسان کا کر کے اس مجمع میں آیۂ انی اعلم مالا تعلمون کا درس دیا اور اس قدر نکاتِ بدیعہ اور معانی شریفہ بیان فرمائے کہ سب ل۔۔۔

مزید

صدر الافاصل خوارزمی

قاسم بن حسین بن احمد المعروف بہ صدر الافاضل خوارزمی نحوی: ۹؍ماہِ شوال ۵۵۵؁ھ میں پیدا ہوئے۔ابو محمد کنیت اور مجد الدین لقب تھا،سچ مچ کے صدر الافاضل اور عربیت وغیرہ علوم میں یگانۂ زمانہ اور طبع نقاد اور نظم و شعر میں مہارت کامل رکھتے تھے،علاوہ اس کے برے خوش خلق اور تیز زبان تھے،فقہ برہان الدین ناصر صاحب مغرب تلمیذ ابی المؤید موفت ابن شاگرد نجم الدین عمر نسفی سے حاصل کی اور کتاب تجمیر شرح مفصل اور کتاب شرح سقط الزند اور کتاب توضیح شرح مقامات اور کتاب شرح انموذج اور نحو میں شرح ابینہ وزوایا اور بیان میں شرح محصل وغیرہ تصنیف کیں۔۶۱۷؁ھ میں تاتاریوں نے آپ کو قتل کیا۔’’قطب وقت‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

اخی چلپی مصنف ذخیرۃ العقبی

           یوسف بن جنید تو قاتی الشہیر بہ اخی چلپی ذخیرۃ العقبی: فاضلِ ماہر،فقیہ متجر،جامع علوم و نقلیہ و عقلیہ،حاویٔ فروع واصول تھے۔پہلے سید احمد قریمی تلمیذ حافظ الدین محمد بزازی پھر صلاح الدین معلم با یزید خاں بعد ازاں مولیٰ خسرو محمد بن فراموز سے پڑھا،جب درجہ کمالیت و فضیلت کو پہنچے تو قسطنطیہ میں مدرسۂ قلندریہ کے مدرس مقرر ہوئے،تمام عمر علم اور مطالعہ کتبِ فقہیہ میں مشغولہ رہے۔شرح وقایہ کے حواشی مسمی بہ ذخیرۃ العقبی جو ہمارے ملک میں حاشیۂ چلپی کے نام سے مشہور ہیں تصنیف کیے جن کی تالیف ۸۹۱؁ھ میں شروع کی اور ۸؍ماہ  ذی الحجہ ۹۰۱؁ھ کو ختم کیا،علاوہ اس کے رسالہ ہدایہ المہتدین نام سے تصنیف کیا جس میں ان الفاظ کو بیان کیا جن کا کہنا کفر ہے۔           جب آپ ۹۰۵؁ھ میں فوت ہوئے توآٹھ مدارس سے ایک۔۔۔

مزید