جمعرات , 27 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Thursday, 18 December,2025

پسنديدہ شخصيات

قاضی اختیار الدین  

              قاضی اختیار الدین حسین بن غیاث الدین تربتی: عالم فاضل،فقیہ کامل تھے،جوانی میں اپنے وطن سے ہرات میں آکر تحصیل علوم دینی میں مشغول ہوئے اور تیزی طبع سے تھوڑے عرصہ میں بڑی ترقی کر کے فتاویٰ اور قبالہ شرعی اور حکم ناموں کے لکھنے میں دستگاہ کامل حاصل کرلی اور فن شعرو انشاء معما میں بھی ماہر ہوئے،اخیر کو بسبب کمال فراست و کیاست اور دیانت و امانت کے ہرات کے جملہ فضلاء سے سبقت لے گئے اور خاقان منصور کے زمانہ میں منصب قضاء پر سرافراز ہوکر معتمد و معتبر حضرت خاقانی ہوئے ار بروقت استیلاء ابو الفتح محمد خاں شیبانی اور مقتول ہونے بادشاہ کے دل برداشتہ ہوکر اپنے اصلی وطن میں چلے گئے اور وہاں جاکر کاروبار زراعت میں مشغول ہوئے اور قصبۂ تربت میں اوائل ۹۲۸؁ھ میں بعارضہ سوء القنیہ وفات پائی اور مقبرہ آباء واجداد میں مدفون ہوئے۔آپ کی تصنیفات ۔۔۔

مزید

احمد بن یوسف

احمد بن یوسف: کچھ اوپر ۵۶۰؁ھ میں پیدا ہوئے۔ابو العباس کنیت اور عمادالدین لقب تھا،اپنے زمانہ میں حنفیوں کے شیخ تھے۔فقہ احمد بن محمود غزنوی سے حاصل کی۔۶۴۰؁ھ میں جبکہ تاتاری لوگ حلب میں آئے تو یہ حلب سے مصر کو تشریف لے گئے اور وہاں جاکر اسی سن میں فوت ہوئے (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

خواجہ عبدالباقی حیات الجسد

حضرت خواجہ عبدالباقی حیات الجسد رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔

مزید

داؤد بن ارسلان

            داؤد بن ارسلان: شرف الدین مظفر لقب تھا۔بڑے عالم فاضل تھے۔ فقہ،اصول،نظم و نثر میں ید طولیٰ رکھتے تھے۔برہان الدین مسعود شاگرد برہانعلی ن ھسن بلخی سے تفقہ کیا اور علم پڑھا دمشق میں ۶۳۹؁ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

خلف قرشی خوارزمی

خلف بن سلیمان[1]بن خلف قرشی الخوارزمی:۵۶۶؁ھ کو حلت میں پیدا ہوئے۔علم علاء الدین ابی بکرکاشانی مصنف بدائع اور صفی الاصفہانی صاحب طریقہ سے پڑھا اور اخذ کیا۔ابو السرایا کنیت تھی اور ۶۳۸؁ھ کو حلب میں فوت ہوئے۔   1۔ خلیفہ بن سلیمان بن خلیفہ بن محمد قرشی فورازمی’’جواہر المضیۃ‘‘(مرتب)  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

خواجہ مولانا اصفہانی

                خواجہ مولانا اصفہانی: جامع فضائل و کمالات اور علم حدیث میں ماہر متجر اور مذہب اہلِ سنت جماعت میں نہایت مضبوط تھے۔آذر بیجان سے ہرات میں آکر ساکن ہوئے جہاں سلطان حسین مرزااور اس کی اولاد عظام کے مدت تک مورد انعام والطاف رہے۔جب محمد خاں شیبانی نے خراسان کی ولایت پر غلبہ پایا تو بظاہر وہ آپ سے حسن سلوک کرتا رہا لیکن اکثر اوقات عداوت اہل بیت کا آپ پر طعن کرتا تھا اس لیے آپ ماوراء النہر میں چلے گئے اور بخارا میں پنجشنبہ کے روز۵؍ماہ جمادی الاولیٰ ۹۲۷؁ھ میں وفات پائی۔ قبر آپ کی خیابان بخارا کے سرے پر یارت گاہ عام ہے۔’’خلیفہ عالمیاں‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

ابن المدرس حسین

                حسین بن عبداللہ توقانی: حسام الدین لقب تھا اور ابن المدرس کے نام سے  مشہر و معروف تھے،بڑے نیکو کار اور ہمیشہ عبدت و تدریس میں مشغول رہتے تھے۔علم عبدالرحمٰن موید زادہ اور خواجہ زادہ سے پڑھا۔پہلے بروسا میں پھر آٹھ مدارس میں سے ایک کے مدرس مقرر ہوئے بعد ازاں اور نہ اور بروسا میں مدت تک قاضی رہے۔حواشی شرح وقایہ اور شیخ عبدالقاہر جرجانی کی مأتہ عامل کی شرح نہایت عمدہ تصنیف فرمائی اور حواشی شرح تجرید سید شریف اور نیز کتاب اسباب قوس قزح پر تعلیقات  لکھے۔ایک رسالہ استخلاف الخطیب اور ایک رسالہ جواز ذکر جہر میں تصنیف کیا اور محمد بن ابراہیم نکساری وغیرہ نے آپ سے علم پڑھا اور ۹۲۶؁ھ میں قسطنطیہ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

بابک چلپی

                عبدالرحیم بن علی رومی الشہیر بہ بابک چلپی: بڑے عالم فاضل جامع فروع واصول تھے،علم اپنے باپ پھر خطیب زادہ سے پڑھا اور آپ کے والد ماجد نے آپ کا لقب بابک چلپی رکھا پھر آپ آٹھ مدارس میں سے ایک کے مدرس مقرر ہوئے یہاں تک کہ ۹۲۳؁ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

ابراہیم بن عبدالرحمٰن

                ابراہیم[1] بن عبدالرحمٰن بن اسمٰعیل کر کی قاہری: آباء واجداد آپ کے رہنے والے تھے جو ایک گاوں کو ہ لنبان کے پاس واقع ہے مگر آپ شہر قاہرہ میں پیدا ہوئے۔آپ نے تقی حصنی اور تقی شمنی سے ملاقات کی اور کافیجی کے درس میں ھاضر ہوکر تلمذکیا اور  یز امام ابن ہمام مصنف فتح القدیر سے استفادہ کیا۔سخاوی نے کتاب ضوء میں آپ کا مفصل حال لکھا ہے اور بیان کیا ہے کہ آپ نے فقہ میں ایک فتاویٰ المسمی بہ فیض المولیٰ الکریم علیٰ عبدہ ابراہیم دو جلد میں تصنیف کیا اور اس کے خطبہ میں لکھا  ہے کہ جو قوی اور معتبر روایت ہے وہ اس میں لکھی گئی ہے۔ علاوہ اس کے توضیح ابن ہشام پر حاشیہ تصنیف کیا اور قاہرہ میں ۹۲۳؁ھ میں انتقال کیا۔ ’’شاہنشاہ دوراں‎‘‘ تاریخ وفات ہے۔   1۔ برہان الدین ابو الوفاء ابراہیم بن زین ا۔۔۔

مزید

صاحب فصول

            یوسف بن احمد بن ابی بکر نجم الدین خاصی: امام فاضل فقیہ کامل تھے۔ فقہ وغیرہ ابی بکر محمد بن عبداللہ اقران عمر نسفی اور صدر شہید حسام الدین عمر تلمیذ حسن قاضی خاں سے اخذ کی اور ایک فتاویٰ اور کتاب مختصر فصول نام اصول میں تصنیف فرمائی اور ۶۳۴؁ھ میں وفات پائی۔’’جلوہ اوج شرف‘‘ تاریخ وفات ہے۔ خاصی طرف خاص کے منسوب ہے جو خوار زم کے قصبات مین سے ایک قصبہ کا نام ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید