حضرت خواجہ احمد میروی چشتی نظامی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب:اسمِ گرامی:خواجہ احمدمیروی۔والدکااسمِ گرامی:محمدبرخوردار۔خواجہ محمدبرخوردارحضرت شاہ سلیمان تونسوی کےمرید تھےاور اکثروبیشتر آستانہ مرشدپر حاضری دینے جایاکرتےتھے۔ ایک بارحسب معمول تونسہ شریف سے واپس جارہےتھے کہ منگروٹھ (تونسہ شریف سے5کلومیٹر مغرب کی جانب ایک قصبہ ہے)کے مقام پر انتقال ہو گیا اور وہیں(جامع مسجد بلوچ خاناں میں ) سپرد خاک ہوئے۔آپ کاتعلق"کھوکھراعوان"قبیلےسےہے۔
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 1250ھ،بمطابق 1834ء کو کوہستان بلوچستان کے علاقے میں ہوئی۔
تحصیلِ علم:خواجہ احمد میروی اپنے والد ماجد کی زندگی میں ہی قرآن حکیم اپنے والدسے پڑھ چکےتھے۔ان کی وفات کےبعدآپ کےماموں علی خان نےآپ کی تربیت وکفالت کاذمہ لیا،علی خان بھی خواجہ سلیمان تونسوی کےمریدتھےاس لیےخواجہ میروی کو ان کے آستانہ میں داخل کرا دیا۔آپ 9 سال تک علوم متداولہ کی تحصیل میں مصروف رہے۔وہاں سے فارغ ہوکرملتان تشریف لےگئے،اوروہاں کےعلماءسےاکتسابِ فیض کیا۔لیکن جلدی ہی کلور کوٹ میں مولانا مملوک علی علیہ الرحمہ کےسامنےزانوئےتلمذتہ کیا۔
بیعت وخلافت: حضرت خواجہ شاہ محمد سلیمان تونسوی علیہ الرحمہ کے دست حق پرست پر بیعت ہوئے اور خلافت سے سرفراز ہوئے۔حضرت خواجہ شاہ اللہ بخش تونسوی،اور خواجہ محمد فاضل شاہ نے بھی خلافت سے نواز تھا۔
سیرت وخصائص: مردحقیقت آگاہ،کشتۂ جودو سخا،سراپا مہرووفاء،عارف کامل،پیرِ طریقت امیرِ شریعت،منظورِ نظر حضرات خواجگانِ چشت اہلِ بہشت حضرت علامہ مولانا خواجہ احمد میروی چشتی نظامی رحمۃ اللہ علیہ۔آپ کاشمار حضرت خواجہ تونسوی رحمۃاللہ علیہ کے ممتاز خلفاء میں سے ہوتاہے۔آپ نے تمام علوم خواجہ تونسوی علیہ ارحمہ کے دینی ادارے سے حاصل کیے،اور تعلیم کے ساتھ ریاضت پر بھی توجہ خصوصی تھی۔تکمیل ِ علوم کے بعد آپ سیروسیاحت کیلئے نکل گئے اور سات سال تک کشمیر اجمیر ،پاکپتن شریف،لاہور ،ملتان،دہلی، اور کلیر شریف سے ہوتے ہوئے تونسہ شریف آ گئے،اور پھر سیاحت کیلئے تشریف لے گئے،جب پنڈی گھیپ،ضلع اٹک کی ایک بستی "میرا"میں پہنچے تو آپ کی طبیعت کو بہت سکون ملااور یہاں پر دل لگ گیا۔پھر یہاں مستقل قیام پذیر ہوگئے۔آپ نے سب سے پہلے ایک دینی ادارہ قائم کیا،جہاں دوردور سےشائقینِ علم آنے لگے،مسجد اور خانقاہ کی تعمیر سے اس علاقے کو چار چاندلگ گئے،اور دینِ اسلام کی بہاریں ہرطرف نظر آنے لگیں۔یہ تھے اللہ کے ولی جہاں گئے اسلام کورونقیں دیتے گئے لوگوں کو نمازی وغازی بناتے چلے گئے ۔پورے علاقے میں مساجد ومدارس اورمسافروں کیلئے سرائے خانے تعمیر کروائے۔آپ کی ذات سے کثیر مخلوق ِخدا مستفید ہوئی۔آپ ہمیشہ نمازِ پنجگانہ باجماعت اداکرتے تھے۔رسول اللہﷺ کی سنتوں پر زور دیتے تھے،اپنے مخالفین سے کبھی انتقام نہیں لیا۔
تاجدارِ گولڑہ سے خصوصی تعلق: حضرت خواجہ احمد صاحب میروی رحمۃ اللہ علیہ کا حضرت پیر مہر ِعلی رحمۃ اللہ علیہ کےساتھ ارتباط تھا۔ باہم آمدورفت اورخط وکتابت بھی تھی۔ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کےساتھ اثنائے گفتگو میں آپ رحمۃ اللہ علیہ کوبڑے پیارےانداز میں"لالو"کہہ کر بلاتے،جو بزبانِ پنجابی بھائی کےمترادف ہے۔ ایک دو مرتبہ گولڑہ تشریف لائے۔(مہرِ منیر:404)
فرنگیوں سے نفرت: آپ حق پرست و حق گو انسان تھے،انگریزی حکومت کے زبردست مخالف تھے۔انگریزاور اس کےحواریوں کو مسلمان واسلام کادشمن سمجھتے تھے،اور ان کی تہذیب کی برملامخالفت کرتےتھے۔
وصال: آپ کاوصال5/محرم الحرام1330ھ،بمطابق 27/دسمبر 1911ءکو ہوا۔آپ کامزار"میراشریف"تحصیل پنڈی گھیپ،(ضلع اٹک،پنجاب،پاکستان)میں مرجعِ خلائق ہے۔
ماخذومراجع: مہرِمنیر۔انسائیکلو پیڈیا اولیائے کرام۔