ایک اردو نظم کی پشتو طرز سے متاثر ہوکر نعت کہی تجھ کو قسم ہے زائر آنا نہ ہاتھ خالی طیبہ کو جانے والے میں بھی ہوں اِک سوالی کہنا مِرے آقا سے مولائے مدینہ سے اُس جانِ تمنا سے یعنی مرے داتا سے سرکار میرے والی میں بھی ہوں اک سوالی یہ کہنا وہاں جا کر اک آہ ذرا بھر کر اے آقا ذرا مجھ پر للہ کرم بھی کر آیا ہوں ہاتھ خالی میں بھی ہوں اک سوالی اب سندھ کے سینے میں کیا رکھا ہے جینے میں پہنچوں جو مدینے میں شہروں کے نگینے میں چوموں گا اُن کی جالی میں بھی ہوں اِک سوالی اللہ رے ترا گفتہ اشعار کا گلدستہ اے حاؔفظ آشفتہ اب ہو جا کمر بستہ تو نے مراد پالی میں بھی ہوں اِک سوالی (اکتوبر ۱۹۷۲ء)۔۔۔
مزیدصدقہ رسول ﷺ آفتاب آگیا ماہتاب آگیا ‘ غمزدہ دل سکوں سے ٹھہر جائیں گے گرمئی روز محشر سے گھبرائیں کیوں ‘ ان کے صدقے یہ لمحے گزر جائیں گے اور کچھ دیر آہ و فغا ں کا ہے شور‘ تشنہ کامی کے لمحے گزر جائیں گے میرے آقا کو کوثر پہ آنے تو دو ‘ جتنے خالی ہیں سب جام بھر جائیں گے مثردہ جَاؤُکْ کا عاصیوں کو ملا ‘ اب تو سب کے مقدر سنور جائیں گے اپنا سویا مقدر بھی جاگے گا اب ‘ طیبہ لَارَیْبْ شام وسحر جائیں گے اے دو عالم کے آقا حبیبِ خداﷺ‘ میرے ماں باپ بھائی ہوں تم پر فدا رَبِّ سَلِّمْ کا سایہ جو ہم پر رہے ‘ پل سے ہم وَجْد کرتے گزر جائیں گے بحر عصیاں میں ہیں غرق عصیاں شعار‘ تابہ ساحل پہنچنے کی طاقت نہیں رحمتِ مُصْطَفٰیٰ ﷺ گر اشارہ کرے غم میں ڈوبے ہوئے سب ابھر جائیں گے تھام لے ان کا دامن جو حاؔفظ یہاں‘ بگڑی اس کی بنے گی یہاں اور وہاں ب۔۔۔
مزیدایقان مومن خود کو عشق مصطفےٰ ﷺ میں جو مٹاتے جائیں گے وہ بہر لمحہ یقیناً چین پاتے جائیں گے سَیّدِ کونین ﷺ سے جو لَوْ لگاتے جائیں گے وہ خدا کو باخدا نزدیک پاتے جائیں گے جو نبی ﷺ کے عشق میں جلتے ہیں یاں پروانہ وار وہ بروز حشر ہر دم جگمگاتے جائیں گے خود بخود چومیں گی آکر منزلیں ان کے قدم ان کے نقش پاپہ جو سر کو جھکاتے جائیں گے نزع کے عالم میں جب جلوہ دکھائیں گے حضورﷺ اپنی اپنی لحد میں ہم مسکراتے جائیں گے ٹھنڈے ٹھنڈے میٹھے میٹھے بھر کے وہ کوثر کے جام ہم تو پیتے جائیں گے اور وہ پلاتے جائیں گے جب سر محشر سنیں گے رَبِّ سَلِّمْ کی صدا ان کے عاصی نعت پڑھتے گنگناتے جائیں گے کوئی بھی پُرساں نہ ہوگا حشر میں حاؔفظ مگر میرے آقا عاصیوں کو بخشواتے جائیں گے ۔۔۔
مزیدنعت سَیُّداْلَابْرارﷺ اللہ اللہ کتنا عالی مرتبت دربار ہے ہر طرف انوار کی یلغار ہی یلغار ہے سُینّو مُثردہ کہ ساماں مغفرت کا ہوگیا شافع محشر نبی ﷺ ہیں اور خدا غَفَّار ہے دل کھنچے جاتے ہیں اس آواز پر پروانہ وار کتنی دلکش کیسی شیریں آپ کی گفتار ہے حشر میں کل ڈھونڈ لیں گی اس کو حق کی رحمتیں جس کے لب پر آج نعتِ سید الابرار ﷺ ہے حاؔفظ اب تجھ پر نہ ہو کیوں غوثِ اعظم کی نظر تو بھی اک ادنی غلامِ احمدِ مُختارﷺ ہے (اگست ۱۹۷۱ء)۔۔۔
مزید!کیا کہییے قرآن مکمل سیرت ہے یہ شان رسالت کیا کہیئے فاران کی چوٹی سے چمکا خورشید ہدایت کیا کہیئے رہتی ہے تخیّل میں میرے اک چاند سی صورت کیا کہیئے دل سوئے مدینہ ہوتا ہے ہوتی ہے عبادت کیا کہیئے وہ بھیک عطا کر دیتے ہیں سائل کو طلب سے بھی پہلے اس پاس بلانے والی کی یہ رحمت و شفقت کیا کہیئے اَدْنٰی سا اشارہ پاتے ہی جب چاند بھی ٹکڑے ہوتا ہے اس چاند کی طاعت کیا کہیئے اس نور کی طاقت کیا کہیئے ڈوبا ہوا سورج بھی پلٹا واللہ جو پایا حکمِ نبیﷺ ہے فرش سے تابا عرش بریں آقا کی حکومت کیا کہیئے سرقدموں پہ خم ہیں شاہوں کے کونین ﷺتصرف میں اس کے جو ان کے گدا کو حاصل ہے وہ شان اور شوکت کیا کہیئے گلزار محمد ﷺ کی ہیں کلی بو بکر و عمر عثمانو علی پھیلے نہ زمانے میں کیسے ان کلیوں کی نکہت کیا کہیئے کیا میری زباں کیا میرا قلم سب ان کا کرم ہےاے حاؔفظ ہوں بزم سخن میں نغمہ سرا ‘ اللہ رے قسمت کیا کہیئے۔۔۔
مزیدکعبئہ نور ﷺ جانِ جاں تیری طلب میں جسے موت آئی ہے بخدا اس نے حیاتِ اَبَدِی پائی ہے تیرے ہر ناز کی قرآں نے قسم کھائی ہے تیرے رب کو تری اک اک ادا بھائی ہے زُلف کب اس رخ روشن پر یہ لہرائی ہے کعبئہِ نور پر رحمت کی گھٹا چھائی ہے جستجو چاند کو تیری ‘ تیری سورج کو تلاش ایک ہم کیا ہیں زمانہ تیرا شیدائی ہے لوٹتا ہے کوئی قدموں پہ ‘ کوئی دامن پر حشر میں آج گنہگاروں کی بن آئی ہے یہ شگوفوں کا تبسم یہ ہنسی کلیوں کی تیرے جلووں کی یہ سب انجمن آرائی ہے میرے عصیاں مجھے لے آئے ہیں آقا کے حضورﷺ ساتھیو! کتنی مبارک مری رسوائی ہے چمنِ دل کا ہر اک پھول ہے فردوس بکف تیری یاد آئی ہے یا آج بہار آئی ہے باتوں باتوں میں چھڑی ہے تیری زلف کی بات دیکھتے دیکھتے رحمت کی گھٹا چھائی ہے آپﷺ کی یاد ہے ‘ آنسو ہیں ‘ شب ہجراں میں بزم کی بزم ہے تنہائی کی تنہائی ہے میں نے سر رکھ ہی دیا سنگ در اقدس پر ۔۔۔
مزیددربارِرسول ﷺ ادب سے یاں چلے آؤ یہ آقا کی عدالت ہے مرادیں مانگ لو اپنی کہ ’’جَاُؤکَ‘‘ بشارت ہے شہِ لَوْلَاک حاضر اور شہِ لَوْلَاک ناظر ہیں یہی اول یہی آخر ہیں خَتْمْ ان پہ رسالت ہے نسیم صُبْح حاضر ہو اگر سرکار کے در پر تو کہنا ہم غلاموں کو تمنائے زیارت ہے خدا کے واسطے آقا ﷺ غلاموں کو اجازت ہو دیار پاک میں پہنچیں تو دنیا کی نہ حاجت ہے حریم ناز میں پہنچیں صدا روضے سے یوں آئے مبارک تجھ کو آنا ہو ‘ بشارت ہی بشارت ہے طلب کرنے سے پہلے ہی سوالی جھولی بھرتا ہے یہ آقا کی ہی رحمت ہے یہ ان کی ہی سخاوت ہے سر محشر اک ہنگامہ بپا ہے نفسی نفسی کا تسلی دے کوئی ہم کو کسی میں یہ نہ طاقت ہے مرے آقا ﷺ میرے مولاﷺہیں مالک روز محشر کے فقط ان کی حکومت ہے فقط ان کی ولایت ہے نہ آشفتہ نہ آزردہ ہو ہرگز امتِ عاصی کہ وا تیرے لئے محشر میں آغوش شفاعت ہے درود پاک پڑھ لینا کہ نجدی خاک۔۔۔
مزیدقلزم رحمت نبیﷺ کی یاد میں مرنا نویدِ زندگانی ہے پیام مرگ میں پہناں حیاتِ جاودانی ہے عرب میں آمدِ فصلِ بہارِ زندگانی ہے نیا جوبن ہے کلیوں پر تو پھولوں پر جوانی ہے شب فُرْقَتْ خُنَکْ کس درجہ اشکوں کی روانی ہے کہ اک اک بوند گویا قُلزم رحمت کا پانی ہے سراپا دیکھ کر ہم نے تو اتنی بات جانی ہے کمال دست قدرت میں جمال مَنَْرَاَنِیْ ہے اچانک زندگی کا غنچہ غنچہ مسکرا اُٹّھا گلستاں میں یہ کس کی آمد آمد کی نشانی ہے گہر ھائے شفاعت ہیں گناہگاروں کے دامن میں سحاب لطف و احساں کی یہ کیسی دُرْفشانی ہے ملے ہوں گے نہ جانے اس کو کتنے قیمتی موتی تری گلیوں کی جس نے اے شہہ دیں خاک چھانی ہے خوشا ان کی حضوری ان کی فرقت اے زہے قسمت کرم وہ بھی ہے ان کا اور یہ بھی مہربانی ہے ملی حاؔفظ کو شرکت کی سعادت پاک محفل میں کہ جشن عید میلاد النبی ﷺ میں نعت خوانی ہے ملی حاؔفظ کو دستار فضیلت نیک ساعت میں کہ جشن عرس ۔۔۔
مزیدیاد حبیب ﷺ مدینے کی گلی بھی کیا گلی ہے جہاں کی زندگی سب سے بھلی ہے ہے صد رشک فلک اس کی قسمت حبیب کبریاء کا جو ولی ہے ضیاء بر کیف ہے داغِ ہجر طیبہ منور شہرِ دل کی ہر گلی ہے طلوعِ صُبح تک یادِ نبی ﷺ میں مرے ہر اشک کی مشعل جلی ہے بہارِ باغِ طیبہ اللہ اللہ ! شگفتہ میرے دل کی ہر کلی ہے وہاں کی خاک کو سرمہ بنایا کبھی چہرے سے وہ مٹی ملی ہے گدائے مصطفےٰ ﷺ کی بات کیا ہے خدا خود اس کا والی ہے ولی ہے غلامانِ محمد ﷺ کی ہے جنت در جنت پہ تحریر جلی ہے ترے قربان اے نام محمد ﷺ تجھی سے زندگی پھولی پھلی ہے سکوں ہے ہجر مولا میں بھی حاؔفظ یہ کیسی روح پرور بے کلی ہے (مئی ۱۹۷۳ء)۔۔۔
مزید(سلام (تضمین بہ سلام رضا بحر نور و ہدایت پہ لاکھوں سلام کان لطف و کرامت پہ لاکھوں سلام کنز اخلاق و حکمت پہ لاکھوں سلام مصطفےٰ جان رحمت پہ لاکھوں سلام شمع بزم ہدایت پہ لاکھوں سلام وہ گھڑی جبکہ نکلا ہے طیبہ کا چاند جبکہ روشن ہوا خوب بطحا کا چاند عرش پر چھاگیا نور اَسْرایٰ کا چاند جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند اس دل افروز ساعت پہ لاکھوں سلام ظلمتیں چھٹ گیئں نور سا چھاگیا زندگی کا قرینہ اسے آگیا جس پہ بھی پڑگئی وہ سکوں پاگیا جس طرف اٹھ گئی دم میں دم آگیا اس نگاہ عنایت پہ لاکھوں سلام کوئی کیا کرسکے گا بیاں ان کی شان ہر گھڑی جو سنیں مقصد انس و جان جن کو آواز دیں سارے بے چارگان دور و نزدیک کے سننے والے وہ کان کان لعل کرامت پہ لاکھوں سلام کیجئے اپنے حاؔفظ پہ احساں ‘ رضا ہو یہ مدحت سرا مثل حَسّاؔں ‘ رضؔا آپ کا بھی ہو پورا یہ ارماں ‘ رضؔا ’&rsqu۔۔۔
مزید منقبت خلیفہ اول بلا فصل امیر المو منین سیدنا صدیق اکبر ہم پر ہے احساں آپ کا صدیق اکبر اَلْمَدَدْ جاری ہے فیضاں آپ کا صدیق اکبر اَلْمَدَدْ آپ اَمَنَّ النَّاس ہیں آقا کا یہ فرمان ہے امت پہ احساں آپ کا صدیق اکبر اَلْمَدَدْ ہے آپ کی صِدِّیْقِیَتْ مَخْتُوم اَزْوَحْیِ اِلٰہ ظاہر ہے عنواں آپ کا صدیق اکبر اَلْمَدَدْ وہ دین سے خارج ہوا جس نے نہ مانا آپ کو شاہد ہے قرآں آپ کا صدیق اکبر اَلْمَدَدْ سب نیکیاں قرباں کریں فاروق اعظم آپ پر رتبہ ہے ذی شاں آپ کا صدیق اکبر اَلْمَدَدْ صدقہ رسول پاک ﷺ کا ہم کو بھی کردیجے عطا جیسا ہے ایقاں آپ کا صدیق اکبر اَلْمَدَدْ عثماں علی کا واسطہ طیبہ میں پھر بلوائیے حاؔفظ ہے حساں آپ کا صدیق اکبر اَلْمَدَدْ (۲۲ جمادی الاول ۱۴۱۶ھ ۔ ۱۶ نومبر ۱۹۹۵ء )۔۔۔
مزیدمنقبت خلیفہ دوم امیر المو منین سیدناحضرت فاروق اعظم اَعْلیٰ نشاں ہے آپ کا فاروق اعظم اَلْمَدَدْ اونچا بیاں ہے آپ کا فاروق اعظم اَلْمَدَدْ حُبِِّ رسولِ پاک ﷺ کے صدقے میں کیا عرب و عجم سارا جہاں ہے آپ کا فاروق اعظم اَلْمَدَدْ وحی الٰہی آپ کی جو رائے سے نازل ہوئی رتبہ عیاں ہے آپ کا فاروق اعظم اَلْمَدَدْ وہ ہے کِلَابِ ناَر سے جو بُغْض رکھےّ آپ سے جو بدگماں ہے آپ کا فاروق اعظم اَلْمَدَدْ جس رہ گزر پر آپ ہوں شیطاں ادھر جاتا نہیں ایسا مکاں ہے آپ کا فاروق اعظم اَلْمَدَدْ اغیار ہم پہ چھاگئے انصاف بھی ملتا نہیں دُرّہ کہاں ہے آپ کا فاروق اعظم اَلْمَدَدْ صدقے میں پنجتن پاک کے حاؔفظ کو دیں کچھ جرأتیں یہ بے زباں ہے آپ کا فاروق اعظم اَلْمَدَدْ (۲۲ جمادی الاول ۱۴۱۶ھ ۔ ۱۶ نومبر ۱۹۹۵ء)۔۔۔
مزید