/ Thursday, 13 March,2025


برکات محل   (72)





شمیم خلد برکت ہے اُدھر گھونگھٹ اِدھر سہرا

گھونگھٹ کے تار سہرے کے پھول بہ تقریب عروسی حافظ محمد رمضان خاں برکاتی زید حبہ ۱۷ء رجب المرجب ۱۴۰۱ھ ۲۲ مئی ۱۹۸۱ء   شمیم خلد برکت ہے اُدھر گھونگھٹ اِدھر سہرا پیام نور و نکہت ہے اُدھر گھونگھٹ اِدھر سہرا نشانِ اوجِ قسمت ہے اُدھر گھونگھٹ اِدھر سہرا بلندی کی علامت ہے اُدھر گھونگھٹ اِدھر سہرا سکوں پرور بشارت ہے اُدھر گھونگھٹ اِدھر سہرا نوید جشن راحت ہے اُدھر گھونگھٹ اِدھر سہرا جبیں پر ظِلِّ رافت ہے اُدھر گھونگھٹ اِدھر سہرا یہ دیکھو کیسی رحمت ہے اُدھر گھونگھٹ اِدھر سہرا حبیؔبہ کی حسیں سیرت بہار گلشن رمضؔاں ظہؔور حسن فطرت ہے اُدھر گھونگھٹ اِدھر سہرا ملے فردوس میں ہیں امتؔیاز و عیؔد باہم یوں بہار عید عشرت ہے اُدھر گھونگھٹ اِدھر سہرا ادھر انوار رحمت اور ادھر مُرشد(۱)  کی بر کت سے پیام لطف و راحت ہے اُدھر گھونگھٹ اِدھر سہرا وہ خوشبو دے رہے ہیں پھول سہرے کے حسیں گویا جوابِ عطرِ جنت ہے اُدھ۔۔۔

مزید

ہے جو محبوب سجا تیری جبیں پر سہرا

سہرا  بہ تقریب شادی برادرم محبوب عالم خاں نظامی زید حبہ ۔ کراچی   ہے جو محبوب سجا تیری جبیں پر سہرا باعث نگہت و عشرت ہے منور سہرا رشک سے کیوں نہ تکیں یہ مہ و اختر سہرا سب کا محبوب نظر ہے یہ مطہر سہرا آرزو بہنوں کی ارمان برادر سہرا راحت جان و سکونِ دلِ مادر سہرا چومتا ہے ترے رخسار و جبیں کو پیہم در حقیقت ہے مقدر کا سکندر کا سہرا فیض مرشد سے یہ لایا ہے بہاروں کا پیام ہو مبارک تجھے محبوب معطر سہرا انکساری سے جو جھکتا ہے کہیں پر نوشہ چوم لیتا ہے قدم بڑھ کے وہیں پر سہرا آج تکمیل تمنا ہے مبارک ہو تمہیں دوست کہتے ہیں یہی رخ سے ہٹا کر سہرا جس طرح آج ہے مہکا یا مشام جاں کو زیست مہکاتا رہے یوں ہی برابر سہرا راحت قلب و نظر آج ہوا ہے جیسے پیش کرتا رہے تا عمر یہ منظر سہرا ہم کو دعوائے سخن سازی نہیں ہے حاؔفظ رنگ غالب میں مگر لائے ہیں لکھ کر سہرا (۱۹۷۱ء)۔۔۔

مزید

دست زہرا پہ جو بشریٰ نے لگائی مہندی

مہندی چھوٹی ہمشیرہ زھرا خانم برکاتی کی شادی پر کہی   دست زہرا پہ جو بشریٰ نے لگائی مہندی باغ فردوس میں حوروں نے بھی گائی مہندی نانی منؔعم  نے یہ پھولوں سے سجائی مہندی اسلئے آج ہر اک شخص کو بھائی مہندی لب میموؔنہ و صفؔیہ نے کہا ‘ بسم اللہ ! جب کف دست پہ دولہن کے لگائی مہندی پھوٹی پڑتی ہے محبت تو ٹپکتا ہے خلوص طشت میں پیار سے یہ کس نے سجائی مہندی اللہ اللہ یہ انعام نعؔیم رحمت باغ برکات میں کیا رنگ ہے لائی مہندی آگئی چہرہ رنگین پر حیا سے سرخی چومنے کو جو بڑھی دست حنائی مہندی شرم و غیرت سے ہوئی جاتی ہے پانی پانی دیکھ کر تیری ہتھیلی کی صفائی مہندی آج اس بزم میں ہر اک نے کہا ہے سن کر واہ کیا خوب ہے بھائی نے سُنائی مہندی باادب خم ہے سر شاخ حنا اے حاؔفظ گلشن خلد سے شاید ہے یہ آئی مہندی ۔۔۔

مزید

وقت کا بے جا ہو خرچ ‘ عادتِ حُسنیٰ نہیں

اشعار ہمت و عادت    وقت کا بے جا ہو خرچ ‘ عادتِ حُسنیٰ نہیں زور کا بے جا ہو صرف ‘ ہمتِ عُلْیَا نہیں ۔۔۔

مزید

اچھا اک امر ہے کوئی حمد خدا کرے

عمل صالح اچھا اک امر ہے کوئی حمد خدا کرے یا وصف خاص سرور ہر دوسرا کرے جو چاہے قرب خاص شہ لامکان کا اخؔتر تمہارا ’’نعت محل‘‘ وہ پڑھا کرے (ربیع الاول ۱۳۹۵ھ)۔۔۔

مزید

ہے برگ نخل فردوس بریں پان

پان ہے برگ نخل فردوس بریں پان معطر مشک بو رنگین حسیں پان ۔۔۔

مزید

نہ صرف یہ کہ وہ نایاب و بے مثال بھی ہے

شراب نگاہ   نہ صرف یہ کہ وہ نایاب و بے مثال بھی ہے نگاہ ناز سے چھلکے تو مے حلال بھی ہے ۔۔۔

مزید

انجمن اصلاح کے جملہ اراکین کو سلام

انجمن الاصلاح کے سالانہ جلسہ عید میلاد النبی ﷺ پر اک قطعہ   انجمن اصلاح کے جملہ اراکین کو سلام ہورہا ہے جن کی محنت سے نبیﷺ کا ذکر عام جو کوئی پیارے نبی ﷺ کے نام پر قربان ہو ہے دعا مولیٰ سے حاؔفظ ان کا ہو اونچا مقام ۔۔۔

مزید

خوشیاں منا رہے ہیں سرکار کی سب ہی تو

قومی نشان برکاتی فاؤنڈیشن کراچی کے زیر اھتمام ‘ جشن چراغاں کی تقسیم انعام کی تقریب کے موقع پر پیش کیا   خوشیاں منا رہے ہیں سرکار کی سب ہی تو سرکار کا ترانہ ہے پاسباں ہمارا گولی کے سایے میں ہم پل کر جواں ہوئے ہیں گنبد ہرا ہرا ہے قومی نشاں ہمارا ۔۔۔

مزید

موجودہ زمانے میں چمچوں کی بن آئی ہے

چمچہ موجودہ زمانے میں چمچوں کی بن آئی ہے یہ وہ ہیں کہ تا ’’مطبخ‘‘ ان کی ہی رسائی ہے دعوت بھی جو ملتی ہے ان کے ہی وسیلے سے احباب کا کہنا ہے ’’یہ اپنی کمائی ہے‘‘ (۲۵ ذی الحجہ ۱۳۹۲ھ)۔۔۔

مزید

کوئی تو مرغیاں کھاتا ہے دو دو پونڈ کی ہر دن

مرغا اور بکرا   کوئی تو مرغیاں کھاتا ہے دو دو پونڈ کی ہر دن کوئی بیٹھا ہے لیکر دال ‘ دستر خوان پہ شرماتا فقط بکرا ہی کاٹا تھا تو کیوں احباب کہتے ہیں عوض میں کھال کے چاول نہ تو لاتا تو پچھتاتا (۲۰ محرم ۱۳۹۳ھ)۔۔۔

مزید

کوئی بھی کام جمہوری ‘ حکومت میں تری آمر

پکڑو مارو   کوئی بھی کام جمہوری ‘ حکومت میں تری آمر نہیں ایسا ہوا ہر گز کہ ڈھونڈا ہم نے جب پایا بنا ہے صدر تو جب سے عجب طوفان برپا ہے اسے پکڑو اسے مارو یہی شور و شغب پایا (اس وقت کے صدر پاکستان ’’بھٹو‘‘ ۱۹۷۳ء)۔۔۔

مزید