وہ مری جان بھی جان کی جان بھی میرا ایمان بھی روح ایمان بھی مہبط وحئی آیات قرآن بھی اور قرآن بھی روح قرآن بھی نور و بشریٰ کا یہ امتزاج حسیں جیسے انگشتری میں چمکتا نگیں عالم نور میں نور رحمٰن بھی عالم اِنس میں پیک انسان بھی نے نبیﷺ کو ملی وسعتِ دم زدن نہ ملک کی زباں کو مجال سخن لی مَعَ اللہ وَقتٌ سے ظاہر ہوا ہے تمہارے لئے ایک وہ آن بھی مجھ سے مت پوچھ معراج کا واقعہ ہے مشیت کے رازوں کا اِک سلسلہ دل کو ان کی رسائی پہ ایمان بھی عقل ایسی رسائی پہ حیران بھی کیا بتاؤں قیامت کا میں ماجرا رحمتوں غفلتوں کا ہے اک معرکہ دل کو انکی شفاعت پہ ایمان بھی عقل اپنے کئے پر پشیمان بھی ناز سے اک دن آپ نے یہ کہا یہ بتا طائر سدرۃالمنتہیٰ ہے ترے سامنے عالم کن فکاں تو نے پائی کسی میں مری شان بھی بولے یہ حضرت جبرائیل امیں اے نگاہ مشیت کے زہرہ جبیں ہوتر امثل کوئی، کبھی اور کہیں رب نے رکھا نہیں اس کا امکان بھی انکی ر۔۔۔
مزیداس دیارِ قدس میں لازم ہے اے دل احتیاط بے ادب ہیں کر نہیں پاتے جو غافل احتیاط جی میں آتا ہے لپٹ جاؤں مزار پاک سے کیا کروں ہے میرے ارمانوں کی قاتل احتیاط اضطراب عشق کا اظہار ہو بے حرف و صوت اے غم دل احتیاط اے وحشت دل احتیاط عشق کی خودرفتگی بھی حسن سے کچھ کم نہیں ہے مگر اس حسن کے رخسار کا تل احتیاط انکے دامن تک پہونچ جائیں نہ چھینٹیں خون کی ہے تڑپنے میں لازم مرغ بسمل احتیاط آبتاؤں تجھ کو میں ارشاد اَوْادنیٰ کا راز ان کے ذکر قرب میں لازم ہے کامل احتیاط صرف سدرہ تک رفاقت اور پھر عذر لطیف عقل والو ہے ادائے عقل کامل احتیاط بس اسی کو ہے ثنائے مصطفیٰﷺ لکھنے کا حق جس قلم کی روشنائی میں ہو شامل احتیاط نام پر توحید کے انکار تعظیم رسولﷺ کیا غضب ہے کفر کو کہتے ہیں جاہل احتیاط اس ادب نا آشنا ماحول میں اخؔتر کہیں رہ نہ جائے ہو کے مثل حرف باطل احتیاط ۔۔۔
مزیدمیری موت پہ نہ جاؤ مری موت اک گھڑی ہے میں غلام مصطفیﷺ ہوں مری زندگی بڑی ہے یہ زمانے والے کہد و مرے سامنے نہ آئیں میں گدائے مصطفیٰﷺ ہوں مجھے ان سے کیا پڑی ہے تری رحمتوں کے جلوے مری غفلتوں کے کھٹکے ایک عجیب ملتقیٰ پر مری زندگی کھڑی ہے دم نزع آکے دیجے غم و خوف سے رہائی میرے حق میں میر ے آقاﷺ یہ گھڑی بڑی کڑی ہے وہ حقیقتہ الحقائق جو ہے افضل الخلائق اسے اپنا سا جو سمجھے وہ دماغ کاسِڑی ہے نہ طلاقت لسانی نہ جسارتِ نظارہ کیا بتاؤں اپنی حالت نظر ان سے جب لڑی ہے غمِ فرقت نبیﷺ میں جو نظر بہائے آنسو ہے خدا گواہ اخؔتر وہ نصیب کی بڑی ہے۔۔۔
مزیدروشن زمیں ہوئی تو حسیں آسماں ہوا نورِ رخِ نبیﷺ سے منور جہاں ہوا صد شکر اے وفورِ مسرت کے آنسوؤں دامانِ عشق غیرتِ ہفت آسماں ہوا مٹ کے غبار راہ دیار نبیﷺ بنا میں یوں شریک قافلئہ کہکشاں ہوا کیا خوب ہے کمال تصرف کی یہ مثال پروردۂ نبیﷺ پہ خدا کا گماں ہوا چشم علی میں کیوں نہ ہوں یکساں شہود و غیب زیب نگاہ کحل لعاب دہاں ہوا نعت رسولﷺ آیۂ رحمت کا ہے کرم میں ہم زبان انجمن قدسیاں ہوا اخؔتر یہ راز فہم بشر کیا سمجھ سکے کیسے مکان(۱) زیب دۂ لامکاں ہوا مکان سے مراد آپﷺ کا لباس بشری ہے۔ نور محمدیﷺ جس میں مکین ہے۔۔۔
مزیدصرف اتنا ہی نہیں غم سے رہائی مل جائے وہ جو مل جائیں تو پھر ساری خدائی مل جائے میں یہ سمجھوں گا مجھے دولتِ کونین ملی راہ طیبہ کی اگر آبلہ پائی مل جائے دور رکھنا ہو تو پھر جذب اویسی دیدو تاکہ مجھ کو بھی تو کچھ کیف جدائی مل جائے عرش بھی سمجھے ہوئی اس کو بھی معراج نصیب ان کے دیوانے کے دل تک جو رسائی مل جائے ہو عطا ہم کو بھی سرکار عبادت کا شعور ہم کو بھی ذائقہ ناصیہ سائی مل جائے اللہ اللہ رے اس عارض والشّمس کا نور جس پہ پڑجائے اسے دل کی صفائی مل جائے جس کو سہنا نہ پڑے پھر الم ہجر و فراق اخؔتر خستہ جگر کو وہ رسائی مل جائے ۔۔۔
مزیدبنی ہے مرکز چشم زمانہ بے خودی اپنی بڑھادی ہے کسی کی دلکشی نے دلکشی اپنی ہمیں کافی ہے بس فکر و نظر کی روشنی اپنی نہ دے اے چاند ہم کو چار دن کی چاندنی اپنی میرا گھر پھوکنے والے بڑا ممنون ہوں تیرا چمن کی تیرگی کو چاہئے تھی روشنی اپنی فراق یار ! ان آنکھوں کا پتھرانا بھی کیا شئے ہے نہ شب کی تیرگی اپنی نہ دن کہ روشنی اپنی سرمژگاں پہ کچھ سیال موتی جگمگاتے ہیں اسے میں روشنی ان کی کہوں یا روشنی اپنی میرے اعمال کس لائق ہیں بس اک آسرا یہ ہے بڑے ہی بخشنے والے سے ہے وابستگی اپنی کسی دستِ کرم کا ایک جرعہ ہم کو کافی ہے مٹے گی جام و ساغر سے کہیں تشنہ لبی اپنی زمانہ لاکھ چاہے ہم کبھی مرجھا نہیں سکتے خدا کے فضل سے باقی رہے گی تازگی اپنی پرِ پرواز اس کے ہم نے خود ہی کاٹ ڈالے ہیں فلک کو بھی نہیں خاطر میں لاتی تھی خودی اپنی خود اپنے ضعفِ ایمان و عمل نے کردیا پیچھے زمانہ کی قیادت کر رہی تھی آگہی اپنی میرے اشعار۔۔۔
مزیدنگاہ ہے سر مگیں تمہاری مہ منوّر جبیں تمہاری شبیہہ کوئی نہیں تمہاری کہ نازش گل عذار ہو تم اگر تمہارا ہو اک اشارہ فلک سے میں نوچ لاؤں تارا قمر بھی سینہ کرے دو پارا قرار لیل و نہار ہو تم چمن کی رنگینیاں تمہیں سے گلوں میں رعنائیاں تمہیں سے مہک رہا ہے جہاں تمہیں سے مرے چمن کی بہار ہو تم ہمیں ہے بس آپ کا سہارا جہاں میں کوئی نہیں ہمارا توئی سفینہ توئی کنارا ہمارا دارومدار ہو تم اگر ہنسو تم جہان ہنس دے جہاں کیا رب جہان ہنس دے زمین ہنس سے زمان ہنس دے زمانے بھر کا قرار ہو تم یہ مانا کوئی خلیل نکلا کوئی کلیم جلیل نکلا کوئی مسیح جمیل نکلا حبیب پروردگارﷺ ہو تم جو تم کو دیکھے خدا کو دیکھے جو تم کو سمجھے خدا کو سمجھے جو تم کو چاہے خدا کو چاہئے کہ مرأۃ حسن یار ہو تم زمیں پہ ہے تیز گام کوئی فلک پہ محو خرام کوئی خدا سے ہے ہم کلام کوئی وہ نازش گل عذار ہو تم ہے کس کا آج عرش پر بلاوا براق کس کے لئے ہے آی۔۔۔
مزیدتمہاری آمد لئے ہوئے ہے نوید صبح بہار ساقی گلوں کے لب پہ ہے مسکراہٹ غریق شادی ہیں خار ساقی کہاں تلک ہائے رے تحمل کہاں تلک ہائے صبر و پیہم ذرا چلے دور جام رنگیں غضب ہے اب انتظار ساقی خرد نے کی لاکھ سعی پیہم نہ مل سکا جادۂ تمنا خود آئی منزل پکارتے ہم چلے جو دیوانہ وار ساقی اگر پلک کو ہو ایک جنبش تو ڈوبتا مہر لوٹ آئے ترے اشارے پہ ہے نچھاور یہ دور لیل و نہار ساقی کرشمۂ چشم مست دیکھے زمانہ آبے حجاب ہوکر ہو شعلہ ریزی خزاں کی وجہ نمود صبح بہار ساقی سنا ہے دارسنان ابروتراش دیتا ہے انگلیوں کو مگر تری جنبش نظر پہ سردوعالم نثار ساقی ہٹا کے پردوں کو روئے انور سے اس طرف کا بھی دیکھ منظر ہیں طالب دید ایستادہ قطار اندر قطار ساقی ہماری تشنہ لبی میں مضمر تمہاری توہین ہے سراسر گواہ ہے خشت میکدہ بھی کہ ہوں ترا بادہ خوار ساقی ہے شانِ محبوبیت نمایاں تری اداؤں سے مثل خاور ترا تبسم فروغ ہستی تو نازشِ گل عذار سا۔۔۔
مزیدصبا بصد شان دلربائی ثنائے رب گنگنا رہی ہے کچھ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ وہ مدینے سے آرہی ہے مجھے مبارک یہ ناتوانی سہارا دینے وہ اٹھ کے آئے خرد ہے حیراں کہ اِک توانا کو نا توانی اُٹھا رہی ہے میں ان عنایات پر نچھاور کبھی نہ رکھا رہین ساغر نگاہ نوری کا پھر کرم ہے نگاہ نوری پلا رہی ہے کہیں نہ رہ جائیں ہم خود اپنی ہی حسرتوں کا مزار بنکر ہماری شمع اُمید کی لو حضور اب جھلملا رہی ہے زیارت قبر مصطفیٰﷺ ہے شفاعت مصطفیٰﷺ کی ضامن ہم عاصیوں کو بڑی محبت سے انکی رحمت بلا رہی ہے سیاہ زلفیں سیاہ کملی سیاہ بختوں کو ہو مبارک سیاہ بختی کو رحم والی سیاہی کیسا چھپا رہی ہے حضورﷺ مجھ سے وہ کام لیجئے جو قلب انور کو شاد کردے یہی مری آرزو رہی ہے یہی مری التجا رہی ہے نہ کیوں ہو وہ بخت کا سکندر کہ جسکی جاں اسکے تن سے باہر گئی تو بہر خدا گئی ہے رہی تو بہر خدا رہی ہے نگاہ ادراک میں دیار نبیﷺ کے جلوے سماگئے ہیں نہ پوچھ۔۔۔
مزیدپشیماں نہ ہوں شرمساروں سے کہدو نبیﷺ آگئے غم کے ماروں سے کہدو مجھے بھاگئے ہیں کھجوروں کے جھرمٹ ذرا خلد کے سبزہ زاروں سے کہدو محمدﷺ چلے ہیں سوئے عرشِ اعظم ادب سے رہیں چاند تاروں سے کہدو زمانے کے اندھوں کو احمد کی منزل بتادیں ذرا تیس پاروں سے کہدو مجھے خواب ہی میں نظارہ کرادیں مدینے کے دلکش نظاروں سے کہدو ذرا چھیڑدیں نغمۂ نعت احمد میری زندگی کے ستاروں سے کہدو ہے جان گلستاں کی آمد چمن میں ہوں جاروب کش نو بہاروں سے کہدو یہی تو ہیں اخؔتر مری زندگانی نہ ہوں سرد دل کے شراروں سے کہدو ۔۔۔
مزیدزہے تقدیر بیمار محبت چارہ گر آیا سکوں جان عالم راحت قلب و نظر آیا نظر مائل بہ گریہ تھی وفور شادانی سے عجب تھا ماجرا پیش نظر جب تیرا در آیا فلک پر بنکے چمکے مثل خاور سارے پیغبر محمد مصطفیٰﷺ لیکن باندازدگر آیا مٹانے فتنہ انگیزی زمانے کی زمانے سے کنار آمنہ میں امن کا پیغامبرﷺ آیا عجب انداز سے توحید کا گاتا ہوا نغمہ نواسنج گلستان براہیمی ادھر آیا جب آئے جلوہ گاہ رب میں موسیٰ ہوگئے بیخود تبسم تھا لبوں پر جب وہاں خیر البشر آیا کہیں واللیل کا منظر کہیں والشّمس کے جلوے نظارہ انکی زلف ورخ میں نظروں کو نظر آیا کلام اللہ تو کہتا ہے ان کو نور یزدانی مگر کہتے ہیں اہل شر انہیں مجھ سا بشر آیا تری نغمہ سرائی پر اثر ثابت ہوئی اخؔتر زبان اہل محفل بول اٹھی نغمہ گر آیا ۔۔۔
مزیدہم غریبوں کا آسرا تم ہو بزم کونین کی ضیا تم ہو کون ہے میری زندگی کی بہار راز پہناں سے آشنا تم ہو ہوگیا نازش دو عالم وہ جس کو کہدو مِرے دوا تم ہو اس طرف بھی ذرا نگاہ کرم درد دل کی مِرے دوا تم ہو میرے دل کو ہو خوف رہزن کیوں جبکہ خود میرے رہنما تم ہو عکس ہے تیرا شیشۂ دل میں مرے دل سے کہاں جدا تم ہو ہم غریبوں کی جھولیاں بھر دو بحر جود و سخا شہا تم ہو پھر بھلا خوف موج طوفاں کیا میری کشتی کے ناخدا تم ہو بختِ اخؔتر بھی جگمگا اُٹھا ملتفت جب سے باخدا تم ہو! ۔۔۔
مزید