/ Friday, 14 March,2025


مفتی اعظم حضرت محمد مصطفٰی رضا خاں نوری بریلوی رحمۃ اللہ تعا لٰی علیہ   (47)





رسل انہیں کا تو مژدہ سنانے آئے ہیں

حق سے ملانے آئے ہیں رسل انہیں کا تو مژدہ سنانے آئے ہیںانہیں کے آنے کی خوشیان منانے آئے ہیں فرشتے آج جو دھومیں مچانے آئے ہیںانہیں کے آنے کی شادی رچانے آئے ہیں فلک کے حور و ملک گیت گانے آئے ہیںکہ دہ جہاں میں یہ ڈنکے بجانے آئے ہیں یہ سیدھا راستہ حق کا بتانے آئے ہیںیہ حق کے بندوں کو حق سے ملانے آئے ہیں یہ بھولے بچھڑوں کو رستے پہ لانے آئے ہیںیہ بھولے بھٹکوں کو ہادی بنانے آئے ہیں خدائے پاک کے جلوے دکھانے آئے ہیںدلوں کو نور کے بقعے بنانے آئے ہیں یہ قید و بند الم سے چھڑانے آئے ہیںلو مژدہ ہو کہ رہائی دلانے آئے ہیں چمک سے اپنی جہاں جگمگانے آئے ہیںمہک سے اپنی یہ کوچے بسانے آئے ہیں نسیم فیض سے غنچے کھلانے آئے ہیںکرم کی اپنی بہاریں دکھانے آئے ہیں یہی تو سوتے ہوؤں کو جگانے آئے ہیںیہی تو روتے ہوؤں کو ہنسانے آئے ہیں یہ کفر و شرک کی نیویں ہلانے آئے ہیںیہ شرک و کفر کی تعمیریں ڈھانے آئے ہیں ہزا۔۔۔

مزید

یہ کس شہنشہِ والا کی آمد آمد ہے

موسم بہار آیا یہ کس شہنشہِ والا کی آمد آمد ہےیہ کون سے شہِ بالا کی آمد آمد ہے یہ آج تارے زمیں کی طرف ہیں کیوں مائلیہ آسماں سے پیہم ہے نور کیوں نازل یہ آج کیا ہے زمانے نے رنگ بدلا ہےیہ آج کیا ہے کہ عالم کا ڈھنگ بدلا ہے یہ آج کا ہے کی شادی ہے عرش کیوں جھومالب زمیں کو لب آسماں نے کیوں چوما سما وہ ڈوبا ہوا اور ساوا خشک ہواخزاں کا دور گیا موسم بہار کا آیا یہ آج کیا ہے کہ بت اوندھے ہوگئے سارےیہ آج کیوں ہیں شیاطیں بندھے ہوئے سارے یہ انبیا و رسل کس کے انتظار میں ہیںیہ آج لات و ہبل کس سے انکسار میں ہیں یہ آج بُشْریٰ لَکُمْ کی صدا کا شور ہے کیوںیہ مرحبا کی نداؤں میں آج زور ہے کیوں کہا جواب میں ہاتف نے لو مبارک ہواٹھو خدا کے حبیب آئے مژدہ ہو تم کو وہ آئے آنے کی جن کے خبر تھی مدت سےدعا خلیل کی عیسیٰ کی جو بشارت تھے بڑھو ادب سے کرو عرض السلام علیکوَاَھْلِ بَیْتِکَ وَالْاٰلِ وَالَّذِیْنَ لَ۔۔۔

مزید

ہم اپنی حسرت دل کو مٹانے آئے ہیں

گناہگاروں کی بخشش کرانے آئے ہیں ہم اپنی حسرت دل کو مٹانے آئے ہیںہم اپنی دل کی لگی کو بجھانے آئے ہیں دل حزیں کو تسلی دلانے آئے ہیںغم فراق کو دل سے مٹانے آئے ہیں کریم ہیں وہ نگاہ کرم سے دیکھیں گےہے داغ داغ دل اپنا دکھانے آئے ہیں غم و الم یہ مٹادیں گے شاد کر دیں گےہم اپنے غم کا قضیہ چکانے آئے ہیں حضور بہر خدا داستان غم سن لیںغم فراق کا قصہ سنانے آئے ہیں نگاہ لطف و کرم ہوگی اور پھر ہوگیکہ زخم دل پہ یہ مرہم لگانے آئے ہیں فقیر آپ کے در کے ہیں ہم کہاں جائیںتمہارے کوچہ میں دھونی رمانے آئے ہیں مدینہ ہم سے فقیر آ کے لوٹ جائیں گےدر حضور پہ بستر جمانے آئے ہیں خدا نے غیب دیا ہے انہیں ہے سب روشنجو خطرے دل ہی میں چھپنے چھپانے آئے ہیں کھلے گی میرے بھی دل کی گلی کہ جان جناںچمن میں پھول کرم کے کھلانے آئے ہیں کتاب حضرت موسیٰ میں وصف ہیں ان کےکتاب عیسیٰ میں ان کے فسانے آئے ہیں انہیں کی نعت کے نغ۔۔۔

مزید

کچھ ایسا کردے مرے کردگار آنکھوں میں

یہ کیا سوال ہے مجھ سے کہ کس کا بندہ ہے؟ کچھ ایسا کردے مرے کردگار آنکھوں میںہمیشہ نقش رہے روئے یار آنکھوں میں نہ کیسے یہ گل و غنچے ہوں خوار آنکھوں میںبسے ہوئے ہیں مدینے کے خار آنکھوں میں بسا ہوا ہے کوئی گل عذار آنکھوں میںکھلا ہے چار طرف لالہ زار آنکھوں میں ہوا ہے جلوہ نما گل عذار آنکھوں میںخزاں کے دور میں پھولی بہار آنکھوں میں سرور و نور ہو دل میں بہار آنکھوں میںجو خواب میں کبھی آئے نگار آنکھوں میں وہ نور دے مرے پروردگار آنکھوں میںکہ جلوہ گر رہے رخ کی بہار آنکھوں میں نظر ہو قدموں پر ان کے نثار آنکھوں میںبنائیں اپنا ہوں وہ رہ گزار آنکھوں میں نہ اک نگاہ ہی صدقہ ہو دل بھی قرباں ہوکرم کرے تو وہ ناقہ سوار آنکھوں میں بصر کے ساتھ بصیرت بھی خوب روشن ہولگاؤں خاک قدم بار بار آنکھوں میں تمہارے قدموں پہ موتی نثار ہونے کوہیں بے شمار مری اشکبار آنکھوں میں نظر نہ آیا قرار دل حزیں اب تکنگاہ رہ۔۔۔

مزید

جو خواب میں کبھی آئیں حضور آنکھوں میں

شراب طہور آنکھوں میں جو خواب میں کبھی آئیں حضور آنکھوں میںسرور دل میں ہو پیدا تو نور آنکھوں میں ہٹادیں آپ اگر رخ سے اک ذرا پردہچمک نہ جائے ابھی برق طور آنکھوں میں نظر کو حسرت پا بوس ہے مرے سرورکرم حضور کریں پر ضرور آنکھوں میں کھلے ہیں دیدۂ عشاق قبر میں یوں ہیہے انتظار کسی کا ضرور آنکھوں میں خدا ہے تو نہ خدا سے جدا ہے اے مولیٰ!ترے ظہور سے رب کا ظہور آنکھوں میں وجود شمس کی برہاں ہے خود وجود اس کانہ مانے کوئی اگر ہے قصور آنکھوں میں خدا سے تم کو جدا دیکھتے ہیں جو ظالمہے زیغ قلب میں ان کے فتور آنکھوں میں نہ ایک دل کہ مہ و مہر، انجم و نرگسہے سب کی آرزو رکھیں حضور آنکھوں میں امنڈ کے آہ نہیں آئے اشک ہائے خوںیہ آرہا ہے دل ناصبور آنکھوں میں حضور آنکھوں میں آئیں حضور دل میں سمائیںحضور دل میں سمائیں حضور آنکھوں میں غلاف چشم کے اٹھتے ہی آسمان گئےنظر کے ایسے قوی ہیں طیور آنکھوں میں نظر نظی۔۔۔

مزید

حبیب خدا کا نظارا کروں میں

حبیب خدا نظارا کروں میںدل و جان ان پر نثار کروں میں تری کفش پا یوں سنوارا کروں میںکہ پلکوں سے اس کو بہارا کروں میں تری رحمتیں عام ہیں پھر بھی پیارےیہ صدمات فرقت سہارا کروں میں مجھے اپنی رحمت سے تو اپنا کر لےسوا تیرے سب سے کنارا کروں میں میں کیوں غیر کی ٹھوکریں کھانے جاؤںترے در سے اپنا گزارا کروں میں سلاسل مصائب کے ابرو سے کاٹوکہاں تک مصائب گوارا کروں میں خدا را اب آؤ کہ دم ہے لبوں پردم واپسیں تو نظارا کروں میں ترے نام پر سر کو قربان کر کےترے سر سے صدقہ اتارا کروں میں یہ اک جان کیا ہے اگر ہوں کروروںترے نام پر سب کو وارا کروں میں مجھے ہاتھ آئے اگر تاج شاہیتری کفش پا پر نثارا کروں میں ترا ذکر لب پر خدا دل کے اندریونہی زندگانی گزارا کروں میں دم واپسیں تک ترے گیت گاؤںمحمد محمد پکارا کروں میں ترے در کے ہوتے کہاں جاؤں پیارےکہاں اپنا دامن پسارا کروں میں مرا دین و ایماں فرشتے جو پوچھ۔۔۔

مزید

بہار جانفزا تم ہو

بہار جاوداں تم ہو  بہار جانفزا تم ہو، نسیم داستاں تم ہو بہار باغ رضواں تم سے ہے زیب جناں تم ہو حبیب رب رحمٰں تم مکین لامکاں تم ہو سر ہر دو جہاں تم ہو شہ شانہشہاں تم ہو حقیقت آپ کی مستور ہے یوں تو نہاں تم ہو نمایاں ذرے ذرے سے ہیں جلوے یوں عیاں تم ہو حقیقت سے تمہاری جز خدا اور کون واقف ہے کہے تو کیا کہے کوئی چنیں تم ہو چناں تم ہو خدا کی سلطنت کا دو جہاں میں کون دولہا ہے تم ہی تم ہو تم ہی تم ہو یہاں تم ہو وہاں تم ہو تمہارا نور ہی ساری ہے ان ساری بہاروں میں بہاروں میں نہاں تم ہو بہاروں سے عیاں تم ہو زمین و آسماں کی سب بہاریں آپ کا صدقہ بہار بے خزاں تم ہو بہار جاوداں تم ہو تمہارے حسن و رنگ و بو کی گل بوٹے حکایت ہیں بہار گلستاں تم ہو بہار بوستاں تم ہو تمہاری تابش رخ ہی سے روشن ذرہ ذرہ ہے مہ و خورشید و انجم برق ہیں میں جلوہ کناں تم ہو نظر عارف کو ہر عالم میں آیا آپ کا عالم نہ ہوت۔۔۔

مزید

شاہ والا مجھے طیبہ بلا لو

مجھے طیبہ بلالو شاہ والا مجھے طیبہ بلا لوطیبہ بلالو مجھے طیبہ بلا لو ڈیوڑھی کا اپنی کتا بنالوقدموں سے اپنے مجھ کو لگالو صدقے میں صدقے میں صدقے بلا لوفرقت کے مارے کو پیارے جلا لو پیارے جلا لو مجھے پیارے جلا لومولیٰ جلا لو مجھے آقا جلا لو دنیا کے جھگڑوں سے یکسر چھڑا کرغیروں کی الفت کو دل سے مٹا کر شاہ والا مجھے پیارے جلا لواپنا بنا لو مجھے اپنا بنا لو نیکوں کے صدقے میں ہم سے بدوں کوزار و نزار و مصیبت زدوں کو مولیٰ نبھا لو مرے مولیٰ نبھا لوہاں ہاں نبھا لو مرے مولیٰ نبھا لو ہوتے ہو تم کیوں مایوس و مصنطر کس واسطے ہو حیران و ششدر دکھ درد والو سنو دکھ درد والوطیبہ سے ہر ایک اپنی دوا لو دارالشفاء طیبہ میں آؤجو مانگو فوراً منہ مانگی پاؤ اندوہ و غم سب اپنے مٹالورنج و الم سب دل سے نکالو آنکھوں میں آؤ دل میں سماؤپردہ اٹھاؤ جلوہ دکھاؤ حسرت زدہ کی پیارے دعالوحسرت نکالو مری حسرت نکالو قر۔۔۔

مزید

کیا کہوں کیسے ہیں پیارے تیرے پیارے گیسو

کرتے ہیں بخشش امت کیا کہوں کیسے ہیں پیارے تیرے پیارے گیسودونوں عارض ہیں ضحیٰ لیل کے پارے گیسو دست قدرت نے ترے آپ سنوارے گیسوحور سو ناز سے کیوں ان پہ نہ وارے گیسو خاک طیبہ سے اگر کوئ نکھارے گیسوسنبل خلد تو کیا حور بھی ہارے گیسو سنبل طیبہ کو دیکھے جو سنوارے گیسوسنبل خلد کے رضواں بھی نثارے گیسو کس لئے عنبر سارا نہ ہوں سارے گیسوگیسو کس کے ہیں یہ پیارے ہیں تمہارے گیسو ہوں نہ کیوں رحمت حق، حق میں ہمارے گیسوگیسو اے جان کرم ہیں یہ تمہارے گیسو یہ گھٹا جھوم کے کعبہ کی فضا پر آئیاڑ کے یا ابرو پہ چھائے ہیں تمہارے گیسو ماہ تاباں پہ ہیں رحمت کی گھٹائیں چھائیںروئے پر نور پہ یا چھائے تمہارے گیسو سر بسجدہ ہوئے محراب خم ابرو میںکعبۂ جاں کے جو آئے ہیں کنارے گیسو نیر حشر ہے سر پر نہیں سایہ سرورہے کڑی دھوپ کریں سایہ تمہارے گیسو سوکھ جائے نہ کہیں کشت امل اے سروربوندیاں لکۂ رحمت سے اتارے گیسو اپنی ۔۔۔

مزید

کوئی کیا جانے جو تم ہو

ختم الانبیا تم ہو کوئی کیا جانے جو تم ہو خدا ہی جانے کیا تم ہوخدا تو کہہ نہیں سکتے مگر شان خدا تم ہو نبیوں میں ہو تم ایسے نبی الانبیا تم ہوحسینوں میں تم ایسے ہو کہ محبوب خدا تم ہو تمہارا حسن ایسا ہے کہ محبوب خدا تم ہومہ کامل کرے کسب ضیا وہ مہ لقا تم ہو علو مرتبت پیارے تمہارا سب پہ روشن ہےمکین لامکاں تم ہو شہ عرش علا تم ہو تمہاری حمد فرمائی خدا نے اپنے قرآں میںمحمد اور ممجد، مصطفےٰ و مجتبیٰ تم ہو جو سب سے پچھلا ہو پھر اس کا پچھلا ہو نہیں سکتاکہ وہ پچھلا نہیں اگلا ہو اس سے ورا تم ہو تمہیں سے فتح فرمائی تمہیں پر ختم فرمائیرسل کی ابتدا تم ہو نبی کی انتہا تم ہو خدا نے ذات کا اپنی تمہیں مظہر بنایا ہےجو حق کو دیکھنا چاہیں تو اس کے آئینہ تم ہو تمہیں باطن تمہیں ظاہر تمہیں اول تمہیں آخرنہاں بھی ہو عیاں بھی مبتدا و منتہا تم ہو منور کر دیا ہے آپ کے جلوؤں نے عالم کومہ و خورشید کو بخشی ضیا ن۔۔۔

مزید

تو شمع رسالت ہے عالم ترا پروانہ

شمع رسالت تو شمع رسالت ہے عالم ترا پروانہتو ماہ نبوت ہے اے جلوۂ جانانہ جو ساقئ کوثر کے چہرے سے نقاب اٹھےہر دل بنے میخانہ ہر آنکھ ہو پیمانہ دل اپنا چمک اٹھے ایمان کی طلعت سےکر آنکھیں بھی نورانی اے جلوۂ جانانہ سرشار مجھے کر دے اک جام لبالب سےتا حشر رہے ساقی آباد یہ مے خانہ تم آئے چھٹی بازی رونق ہوئی پھر تازیکعبہ ہوا پھر کعبہ کر ڈالا تھا بت خانہ مست مے الفت ہے مدہوش محبت ہےفرزانہ ہے دیوانہ دیوانہ ہے فرزانہ میں شاہ نشیں ٹوٹے دل کو نہ کہوں کیسےہے ٹوٹا ہوا دل ہی مولیٰ ترا کاشانہ کیوں زلف معنبر سے کوچے نہ مہک اٹھیںہے پنجۂ قدرت جب زلفوں کا تری شانہ اس در کی حضور ہی عصیاں کی دوا ٹھہریہے زہر معاصی کا طیبہ ہی شفا خانہ ہر پھول میں بو تیری ہر شمع میں ضو تیریبلبل ہے ترا بلبل پروانہ ہے پروانہ پیتے ہیں ترے درکا کھاتے ہیں ترے درکاپانی ہے ترا پانی دانہ ہے ترا دانہ ہر آرزو بر آئے سب حسرتیں پوری۔۔۔

مزید

کرم جو آپ کا اے سید ابرار ہو جائے

مطلع انوار ہوجائے کرم جو آپ کا اے سید ابرار ہو جائےتو ہر بدکار بندہ دم میں نیکو کار ہو جائے جو مومن دیکھے تم کو محرم اسرار ہو جائےجو کافر دیکھ لے تم کو تو وہ دیندار ہو جائے جو سر رکھ دے تمہارے قدموں پہ سردار ہو جائےجو تم سے سر کوئی پھیرے ذلیل و خوار ہو جائے جو ہو جائے تمہارا اس پہ حق کا پیار ہو جائےبنے اللہ والا وہ جو تیرا یار ہو جائے اگر آئے وہ جان نور میرے خانۂ دل میںمہ و خاور مرا گھر مطلع انوار ہو جائے غم و رنج و الم اور سب بلاؤں کا مداوا ہواگر وہ گیسوؤں والا مرا دلدار ہو جائے عنایت سے مرے سر پر اگر وہ کفش پا رکھ دیںیہ بندہ تاجداروں کا بھی تو سردار ہو جائے تلاطم کیسا ہی کچھ ہے مگر اے نا خدائے مناشارہ آپ فرما دیں تو بیڑا پار ہو جائے جو ڈوبا چاہتا ہے وہ تو ڈوبا ہوا بیڑااشارہ آپ کا پائے تو مولیٰ پار ہو جائے تمہارے فیض سے لاٹھی مثال شمع روشن ہوجو تم لکڑی کو چاہو تیز تر تلوار ہو ۔۔۔

مزید