/ Thursday, 13 March,2025


مفتی اعظم حضرت محمد مصطفٰی رضا خاں نوری بریلوی رحمۃ اللہ تعا لٰی علیہ   (47)





لا موجود الا اللہ

اذکار توحید ذات، اسما و صفات و بعض عقائد لَا مَوْجُوْدَ اِلَّا اللہلَا مَشْھُوْدَ اِلَّا اللہلَا مَقْصُوْدَ اِلَّا اللہلَا مَعْبُوْدَ اِلَّا اللہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ اٰمَنَّا بِرَسُوْلِ اللہ ہے موجود حقیقی وہہے مشہور حقیقی وہہے مقصود حقیقی وہمعبود حق و حقیقی وہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ اٰمَنَّا بِرَسُوْلِ اللہ ھو ھو ھو ھو ھو ھو ھواَللہ ھوٗ اَللہتیرا جلوہ ہے ہر سوتو ہی تو ہے تو ہی تو ہے لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ اٰمَنَّا بِرَسُوْلِ اللہ حق ھو حق ھو حق ھو حقرَبِّ نَاس وَرَبِّ فَلَقغیر نہیں تیرا مطلقبھولوں گا میں یہ نہ سبق لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ اٰمَنَّا بِرَسُوْلِ اللہ اَنْتَ الْھَادِیْ اَنْتَ الْحَقّرنگ باطل اس سے فَقْقلب مبطل سن کر شققلب مسلم کی رونق لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ اٰمَنَّا بِرَسُوْلِ اللہ رَبِّیْ حَسْبِیْ جَلَّ اللہمَافِیْ قَلْبِیْ اِلَّا اللہحق حق حق اَللہ اَللہرب رب ر۔۔۔

مزید

پڑھوں وہ مطلعِ نوری ثنائے مہرِ انور کا

نعت شہ والا پڑھوں وہ مطلعِ نوری ثنائے مہرِ انور کاہو جس سے قلب روشن جیسے مطلع مہر محشر کا سر عرش علا پہنچا قدم جب میرے سرور کازبان قدسیاں پر شور تھا اللہ اکبر کا بنا عرش بریں مسند کف پائے منور کاخدا ہی جانتا ہے مرتبہ سرکار کے سرکار دو عالم صدقہ پاتے ہیں مرے سرکار کے درکااسی سرکار سے ملتا ہے جو کچھ ہے مقدر کا بڑے دربار میں پہنچایا مجھ کو میری قسمت نےمیں صدقے جاؤں کیا کہنا مرے اچھے مقدر کا ہے خشک و تر پہ قبضہ جس کا وہ شاہ جہاں یہ ہےیہی ہے بادشاہ بر کا یہی سلطاں سمندر کا مٹے ظلمت جہاں کی نور کا تڑکا ہو عالم میںنقاب روئے انور اے مرے خورشید اب سرکا ضیا بخشی تری سرکا کی عالم پہ روشن ہےمہ و خورشید صدقہ پاتے ہیں پیارے ترے درکا نگاہ مہر سے اپنی بنایا مہر ذروں کوالہٰی! نور دن دونا ہو مہر ذرہ پرور کا طبق پر آسماں کے لکھتا میں نعت شہ والاقلم اے کاش مل جاتا مجھے جبریل کے پرکا مقابل ان کے ذ۔۔۔

مزید

قلب کو اس کی رویت کی ہے آرزو

اللّٰہ ھُوْ، اللّٰہ ھُوْ، اللّٰہ ھُوْ، اللّٰہ ھُوْ قلب کو اس کی رویت کی ہے آرزوجس کا جلوہ ہے عالم میں ہر چار سوبلکہ خدنفس میں ہے وہ سُبْحَانَہٗعرش پر ہے مگر عرش کو جستجو اللّٰہ ھُوْ،اللّٰہ ھُوْ،اللّٰہ ھُوْ،اللّٰہ ھُوْ عرش و فرش و زمان و جہت اے خداجس طرف دیکھتا ہوں ہے جلوہ تراذرے ذرے کی آنکھوں میں تو ہی ضیاقطرے قطرے کی تو ہی تو ہے آبرو اللّٰہ ھُوْ،اللّٰہ ھُوْ،اللّٰہ ھُوْ،اللّٰہ ھُوْ تو کسی جا نہیں اور ہر جا ہے توتو منزہ مکاں سے مبرا ز سوعلم و قدرت سے ہر جا ہے تو کو بکوتیرے جلوے ہیں ہر ہر جگہ اے عفو اللّٰہ ھُوْ،اللّٰہ ھُوْ،اللّٰہ ھُوْ،اللّٰہ ھُوْ سارے عالم کو ہے تیری ہی جستجوجن و انس و ملک کو تری آرزویاد میں تیری ہر ایک ہے سو بسوبن میں وحشی لگاتے ہیں ضربات ہو اللّٰہ ھُوْ،اللّٰہ ھُوْ،اللّٰہ ھُوْ،اللّٰہ ھُوْ نغمہ سنجان گلشن میں چرچا تیراچہچہےذکرحق کے ہیں صبح و مسااپنی اپنی چہک اپنی ۔۔۔

مزید

وصف کیا لکھے کوئی اس مہبط انوار کا

مخزنِ انوار وصف کیا لکھے کوئی اس مہبط انوار کامہرومہ میں جلوہ ہے جس چاند سے رخسا رکا عرش اعظم پر پھریرا ہے شہ ابرار کا بجتا ہے کونین میں ڈنکا مرے سرکار کا دو جہاں میں بٹتا ہے باڑہ اس سرکار کادونوں عالم پاتے ہیں صدقہ اسی دربار کا جاری ہے آٹھوں پہر لنگر سخی دربار کافیض پر ہر دم ہے دریا احمد مختار کا روضۂ والائے طیبہ مخزن انوار ہےکیا کہوں عالم میں تجھ سے جلوہ گاہِ یارکا دل ہے کس کا جان کس کی سب کے مالک ہیں وہیدونوں عالم پر ہے قبضہ احمد مختار کا کیا کرے سونے کا کشتہ، کشتہ تیر عشق کادید کا پیاسا کرے کیا شربت دینار کا فق ہو چہرہ مہر و مہ کا ایسے منہ کے سامنےجس کو قسمت سے ملے بوسہ تری پیزار کا لات ماری تم نے دنیا پر اگر تم چاہتےسلسلہ سونے کا ہوتا سلسلہ کہسار کا میں تری رحمت کے قرباں اے مرے امن واماںکوئی بھی پر ساں نہیں ہے مجھ سے بد کردار کا ہیں معاصی حد سے باہر پھر بھی زاہد غم نہیںرح۔۔۔

مزید

کن کا حاکم کر دیا اللہ نے سرکار کو

کھاری کنویں شیریں ہوئے کن کا حاکم کر دیا اللہ نے سرکار کو کام شاخوں سے لیا ہے آپ نے تلوار کا کچھ عرب پر ہی نہیں موقوف اے شاہ جہاں لوہا مانا ایک عالم نے تری تلوار کا کاٹ کر یہ خود سر میں گھس کے بھیجا چاٹ لے کاٹ ایسا ہے تمہاری کاٹھ کی تلوار کا اس کنارے ہم کھڑے ہیں پاٹ ایسا دھاریہ المدد اے نا خدا ہے قصہ اپنے پار کا رَبِّ سَلِّمْ کی دعا سے پار بیڑا کیجئے راہ ہے تلوار پر نیچے ہے دریا نار کا تو ہے وہ شیریں دہن کھاری کنویں شیریں ہوئے ان کو کافی ہو گیا آب دہن اک بار کا جس نے جو مانگا وہ پایا اور بے مانگے دیا پاک منہ پر حرف آیا ہی نہیں انکار کا دل میں گھر کرتا ہے اعدا کے ترا شیریں سخن ہے میرے شیریں سخن شہرہ تری گفتار کا ظلمت مرقد کا اندیشہ ہو کیوں نورؔی مجھے قلب میں ہے جب مرے جلوہ جمال یار کا سامانِ بخشش۔۔۔

مزید

مقبول دعا کرنا منظور ثنا کرنا

تم جانِ مسیحا ہو مقبول دعا کرنا منظور ثنا کرنامدحت کا صلہ دینا مقبول ثنا کرنا دل ذکر شریف ان کا ہر صبح و مسا کرنادن رات جپا کرنا ہر آن رٹا کرنا سینہ پہ قدم رکھنا دل شاد مرا کرنادرد دل مضطر کی سرکار دوا کرنا سنسار بھکاری ہے جگ داتا دیا کرناہے کام تمہارا ہی سرکار عطا کرنا کب آپ کے کوچہ میں منگتا کو صدا کرناخود بھیک لئے تم کو منگتا کو ندا کرنا دن رات ہے طیبہ میں دولت کا لٹا کرنامنگتا کی دوا کرنا منگتا کا بھلا کرنا ہم عین جفا ہی ہیں ہم کو تو جفا کرنااور تم تو کرم ہم پر اے جان وفا کرنا دن رات خطاؤں پر ہم کو ہے خطا کرنااور تم کو عطاؤں پر ہر دم ہے عطا کرنا ہم اپنی خطاؤں پر نادم بھی نہیں ہوتےاور ان کو عطاؤں پر ہر بار عطا کرنا ہم آپ ہی اپنے پر کرتے ہیں ستم حدبھراور ان کو کرم ہم پر ہے حد سے سوا کرنا ہے آٹھ پہر جاری لنگر مرے داتا کاہر آن ہے سرکاری باڑے کا لٹا کرنا محروم نہیں جس سے مخلوق۔۔۔

مزید

چارہ گر ہے دل تو گھائل عشق کی تلوار کا

لامکاں کس کا مرے سرکار کا   چارہ گر ہے دل تو گھائل عشق کی تلوار کا کیا کروں میں لے کے پھاہا مرہم زنگار کا روکش خلد بریں ہے دیکھ کوچہ یار کا حیف بلبل اب اگر لے نام تو گلزار کا حسن کے بے پردگی پردہ ہے آنکھوں کے لئے خود تجلی آپ ہی پردہ ہے روئے یار کا حسن تو بے پردہ ہے پردہ ہے اپنی آنکھ پر دل کی آنکھوں سے نہیں ہے پردہ روئے یار کا اک جھلک کا دیکھنا آنکھوں سے گو ممکن نہیں پھر بھی عالم دل سے طالب ہے ترے دیدار کا تیرے باغ حسن کی رونق کا کیا عالم کہوں آفتاب اک زرد پتا ہے ترے گلزار کا کب چمکتا یہ ہلال آسماں ہر ماہ یوں جو نہ ہوتا اس پہ پر تو ابروئے سرکار کا جاگ اٹھی سوئی قسمت اور چمک اٹھا نصیب جب تصور میں سمایا روئے انور یار کا حسرت دیدار میں اور آنکھیں بہہ چلیں تو ہی والی ہے خدایا دیدۂ خوں بار کا بھیک اپنے مرہم دیدار کی کردو عطا چاہئے کچھ منہ بھی کرنا زخم دامن دار کا کام نشتر کا ک۔۔۔

مزید

کون ایسا ہے جسے خیرِ وَریٰ نے نہ دیا

کیسی پر نور ہے جنت کون ایسا ہے جسے خیرِ وَریٰ نے نہ دیاکوئی ایسا بھی ہے کیا جس کو خدا نے نہ دیا آپ کے دین کا منکر ہے نرا، ناشکراکوئی کافر ہی کہے گا کہ خدا نے نہ دیا جس کو تم نے دیا اللہ نے اس کو بخشاجس کو تم نے نہ دیا اس کو خدا نے نہ دیا آپ کے رب نے دیا آپ کو فضل کلیوہ دیا تم کو جو اوروں کو خدا نے نہ دیا وہ فضائل تمہیں بخشے ہیں خدا نے جن کاآپ کے غیر میں امکان بھی آنے نہ دیا مثل ممکن ہی نہیں ہے ترا اے لاثانیوہم نے بھی تو ترا مثل سمانے نہ دیا آپ کے جوڑ کا آئے تو کہاں سے آئےجب و جود اس کو شہ ارض و سمانے نہ دیا آدم و نوح، ابراہیم، کلیم و عیسیٰان کو سب کو ملا کیا رب علا نے نہ دیا باوجود اس کے تمہیں جو ملا ان کو نہ ملاآپ کا رتبہ کسی کو بھی خدا نے نہ دیا سب مطالب مرے بر آئے کرم سے ان کےکوئی مطلب بھی مرے دل کا برانے نہ دیا کیسی پر نور ہے جنت کی فضا اے نورؔیپھر بھی طیبہ کا مزا اس کی فض۔۔۔

مزید

بخت خفتہ نے مجھے روضہ پہ جانے نہ دیا

چمکتی سی غزل بخت خفتہ نے مجھے روضہ پہ جانے نہ دیاچشم و دل سینے کلیجے سے لگانے نہ دیا آہ قسمت مجھے دنیا کے غموں نے روکاہائے تقدیر کہ طیبہ مجھے جانے نہ دیا پاؤں تھک جاتے اگر پاؤں بناتا سر کوسر کے بل جاتا مگر ضعف نے جانے نہ دیا اتنا کمزور کیا ضعف قویٰ نے مجھ کوپاؤں تو پاؤں مجھے سر بھی اٹھانے نہ دیا سر تو سر جان سے جانے کی مجھے حسرت ہےموت نے ہائے مجھے جان سے جانے نہ دیا حال دل کھول کے دل آہ ادا کر نہ سکااتنا موقع ہی مجھے میری قضا نے نہ دیا ہائے اس دل کی لگی کو میں بجھاؤں کیونکرفرط غم نے مجھے آنسو بھی گرانے نہ دیا ہاتھ پکڑے ہوئے لے جاتے جو طیبہ مجھ کوساتھ اتنا بھی تو میرے رفقا نے نہ دیا سجدہ کرتا جو مجھے اس کی اجازت ہوتیکیا کروں اذن مجھے اس کا خدا نے نہ دیا حسرت سجدہ یونہی کچھ تو نکلتی لیکنسر بھی سرکار نے قدموں پہ جھکانے نہ دیا کوچۂ دل کو بسا جاتی مہک سے تیریکام اتنا بھی مجھے باد ص۔۔۔

مزید

قفسِ جسم سے چھُٹتے ہی یہ پرّاں ہوگا

جان ایماں ہے محبت تری قفس جسم سے چھُٹتے ہی یہ پرّاں ہوگامرغ جاں گنبد خضرا پہ غزل خواں ہوگا روز و شب مرقد اقداس کا جونگراں ہوگااپنی خوش بختی پہ وہ کتنا نہ نازاں ہوگا اس کی قسمت کی قسم کھائیں فرشتے تو بجاعید کی طرح وہ ہر آن میں شاداں ہوگا اس کی فرحت پہ تصدق ہوں ہزاروں عیدیںکب کسی عید میں ایسا کوئی فرحاں ہوگا چمن طیبہ میں تو دل کی کلی کھلتی ہےکیا مدینے سے سوا روضۂ رضواں ہوگا وہ گلستاں ہے جہاں آپ ہوں اے جان جناںآپ صحرا میں اگر آئیں گلستاں ہوگا آپ آجائیں جو چمن سے تو چمن جان چمنخاصہ اک خاک بسر دشت مغیلاں ہوگا جان ایماں ہے محبت تری جان جاناںجس کے دل میں یہ نہیں خاک مسلماں ہوگا درد فرقت کا مداوا نہ ہوا اور نہ ہوکیا طبیبوں سے مرے درد کا درماں ہوگا جس نے تبرید بتائی خفقاں ہوگا اسےکیا ٹھنڈائی سے علاج تپ ہجراں ہوگا کہر بائی نہ ہو کیوں رنگ مرے چہرے کاجتنا ایقان بڑھا اتنا ہی ترساں ہوگا نو۔۔۔

مزید

آہ پورا مرے دل کا کبھی ارماں ہوگا

خورشیدِ رسالت آہ پورا مرے دل کا کبھی ارماں ہوگاکبھی دل جلوہ گہ سرور خوباں ہوگا میرے دل پر جو کبھی جلوۂ جاناں ہوگالمعۂ نور مرے رخ سے نمایاں ہوگا جلوۂ مصحف رخ دل میں جو پنہاں ہوگاپارے پارے میں مرے قلب کے قرآں ہوگا چوندھ جائے گی تری آنکھ بھی مہر محشران کے ذرہ کو جو دیکھے گا پریشاں ہوگا حسن وہ پایا ہے خورشیدِ رسالت تو نےتیرے دیدار کا طالب مہ کنعاں ہوگا جلوۂ حسن جہاں تاب کا کیا حال کہوںآئینہ بھی تو تمہیں دیکھ کے حیراں ہوگا کون پوچھے گا بھلا روز جزا وہ بھی مجھےان کی رحمت کے سوا کوئی بھی پرساں ہوگا چاک تقدیر کو کیا سوزن تدبیر سئےلاکھ وہ بخیہ کرے چاک گریباں ہوگا مجھ کو دعویٰ نہیں عصمت کا مگر بے موقععیب جوئی نہ کرے گا جو سخنداں ہوگا دل دشمن کے لئے تیغِ دو پیکر ہے سخنچشم حاسد کو مرا شعر نمک داں ہوگا عمر ساری تو کٹی لہو میں اپنی نوریؔکب مدینے کی طرف کوچ کا ساماں ہوگا۔۔۔

مزید

میرا گھر غیرتِ خورشیدِِ درخشاں ہوگا

شانِ کرم میرا گھر غیرت خورشیدِ درخشاں ہوگاخیر سے جان قمر جب کبھی مہماں ہوگا جو تبسم سے عیاں اک درِ دنداں ہوگاذرہ ذرہ مرے گھر کا مہِ تاباں ہوگا کیوں مجھے خوف ہو محشر کا کہ ہاتھوں میں مرےدامن حامی خود، ماحی عصیاں ہوگا پلہ عصیاں کا گراں بھی ہو تو کیا خوف مجھےمیرے پلے پہ تو وہ رحمت رحماں ہوگا مجھ سے عاصی کو جو بے داغ چھڑا لائیں گےاہل محشر میں جو دیکھے گا وہ حیراں ہوگا کوئی منہ میرا تکے گا کہ یہ وہ عاصی ہےجس کو ہم جانتے تھے داخل میزاں ہوگا کوئی اس رحمت عالم پہ تصدق ہوگاکوئی یہ شان کرم دیکھ کے قرباں ہوگا ماجرا دیکھ کے ہوگا یہ کسی کو سکتہاک تعجب سے وہ انگشت بد نداں ہوگا ان کی حیرت پہ کہوں گا کہ تعجب کیا ہےخود خدا ہوگا جدھر سرور ذیشاں ہوگا دم نکل جائے تمہیں دیکھ کے آسانی سےکچھ بھی دشوار نہ ہوگا جو یہ آساں ہوگا زخم پر زخم یہی کھائے یہی قتل بھی ہوخون مسلم ابھی کیا اس سے بھی ارزاں ہوگا ۔۔۔

مزید