اللہ رے تیرے در و دیوار مدینہ سرتا بقدم سب ہیں پُر انوار مدینہ اے جلوہ گہہ احمد مختار مدینہ اللہ کے دلدار کے دل دار مدینہ دنیا میں ہے تو رحمت باری کا وسیلہ ہردم یہ سمجھتے ہیں گنہہ گار مدینہ ذرے ہیں تیرے چرخ کے تابندہ ستارے فردوس بھی ہے تیری طلب گار مدینہ طیبہ سے ہم آئے ہیں یہی آرزو لے کر اللہ دکھا دے تو پھر اک بار مدینہ سینے پہ ترے نقشِ کفِ پائے نبیﷺ ہے گودوں میں صداقت کے ہیں ابحار مدینہ شمشیر شجاعت ہے کہیں جوئے سخاوت شیدا ہے تیرا حیدر کرّار مدینہ فردوس کا منظر نظر آئے اسے پھیکا اک بارجو دیکھے ترا گلزار مدینہ آغوش محبت میں طلبگارِ سکوں ہے مداح تیرا اخؔتر ناچار مدینہ ۔۔۔
مزیدآج کچھ حد سے فزوں سوز نہانی ہے حضورﷺ مضمحل میری طبیعت کی روانی ہے حضورﷺ تیرے ہاتھوں میں مِرے ناز غلامی کی ہے لاج بے لئے در سے نہ اٹھوں گا یہ ٹھانی ہے حضورﷺ تیرا کہلانے کے لائق میں نہیں ہوں نہ سہی میری نسبت تری چوکھٹ سے پرانی ہے حضورﷺ خود سے آتا ہے یہاں کون؟ یہ میرا آنا آپ کی چشم عنایت کی نشانی ہے حضورﷺ آنسوؤں کو مرے دامن کا کنارہ دے دو اس میں مضمر مری پر درد کہانی ہے حضورﷺ آپ سے شرح تمنا کی ضرورت کیا ہے؟ سامنے آپ کے ہرسرٌ نہانی ہے حضورﷺ در پہ لایا ہوں گرفتار خدارا کرلو نفس بد میرا بڑا دشمن جانی ہے حضورﷺ قطرۂ اشک کویہ اوج ترے در سے ملا قطرۂ اشک نہیں درّیمانی ہے حضورﷺ میرے اعمال پہ للّلہ نہ مجھ کو چھوڑو آپ ہی کو مری تقدیر بنانی ہے حضورﷺ کھو نہ جاؤں میں خیالات کی تاریکی میں نور کی شمع مرے دل میں جلانی ہے حضورﷺ اپنے اخؔتر کی سنو گے یہ سبھی کہتے ہیں آبرو میری غلامی کی بچانی ہے حضورﷺ ۔۔۔
مزیدتمہیں تو ہو خاتم پیمبرﷺ تمہیں تو ہو شانِ حق کے مظہر تمہیں ہمارے شفیع محشر تمہیں تو ہو دوجہاں کے رہبر نہ کوئی والی نہ کوئی ہمسر ہوا ہے سارا زمانہ دشمن خبر تو لیجئے میرے پیمبرﷺ بھٹک رہا ہے غلام در در ہزاروں نبیوں کے جمگھٹے میں بجز تمہارے اے کملی والے ہوئے کلیم و خلیل لیکن ہوا نہ کوئی حبیب داور کریم تم ہو شفیع تم ہو تمہارے ہاتھوں میں ساری دولت میں خالی جاؤں بتاؤ کیونکر ہمارے مولا ہمارے سرورﷺ یہی ہے اک التجا ہماری یہی ہے اک آرزو ہماری بروز محشر اے کملی والےﷺ تو رکھنا سایہ ہمارے سر پر مدینے والے بچانا اس دم لبوں پہ اخؔتر کے جاں ہو جس دم بس آخری التجا ہے اتنی اے میرے آقا اے میرے سرورﷺ۔۔۔
مزیدمحمدﷺ نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا یہ چرخِ بریں یہ قمریہ ستارے سمندر کی طغیانیاں یہ کنارے یہ دریا کے بہتے ہوئے صاف دھارے یہ آتش کی سوزش یہ اڑتے شرارے محمدﷺ نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا عنادل کی نغمہ سرائی نہ ہوتی ہنسی گُل کے ہونٹوں پہ آئی نہ ہوتی کبھی سطوت قیصرائی نہ ہوتی خدا ہوتا لیکن خدائی نہ ہوتی محمدﷺ نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا یہ راتوں کے منظر یہ تاروں کے سائے خراماں خراماں قمر اس میں آئے مرے قلب مخزوں کو آکر لبھائے لٹاتا ہوا دولت نور جائے محمدﷺ نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا نہ بطن صدف میں‘ درخشندہ ہوتی نہ سبزی قباؤں میں ملبوس گیتی فلک پہ حسیں کہکشاں بھی نہ ہوتی زمیں کی یہ پرکیف سوتا نہ سوتی محمدﷺ نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا ۔۔۔
مزیدانکی نگاہِ ناز جدھر ہمنوا گئی واللہ کہہ رہا ہوں قیامت مچاگئی عشق نبیﷺ پہ عصر کو قربان کردیا کیسے کہوں نماز تمہاری قضاگئی ہے نام پاک اس کا علی جس کی جان پاک بہر خدا تھی اور برائے خدا گئی میرے نصیب تیرا نصیبہ چمک اٹھا ماہ رجب کی تیرہویں تاریخ آگئی ۔۔۔
مزیدسنتے ہیں کہ وہ جان چمن آئے ہوئے ہیں پھر غنچے بتا کس لئے کمہلائے ہوئے ہیں روشن نظر آتے ہیں دروبامِ تمنا تھوڑی سی نقاب آج وہ سرکائے ہوئے ہیں پرواہ نہیں اپنا بنائیں نہ بنائیں ہم تو انھیں اپنائے تھے اپنائے ہوئے ہیں کیا بات ہے یہ داور محشر کے مقابل ہم ہیں بت خاموش وہ شرمائے ہوئے ہیں اخؔتر ہے بہت خوب یہ انداز تکلم تنہا ہیں مگر بزم کو گرمائے ہوئے ہیں ۔۔۔
مزیدزہے بخت مل جائے وہ آستانہ جہاں جھک گئی ہے جبین زمانہ جہاں کا مکیں ہو مرا کملی والا وہیں پر الٰہی ہو ختم فسانہ نہیں ہوں طلب گار انداز زاہد ہمارا ہو ہر اک قدم حیدرانہ فلک کو بھی روند آئے میرا نصیبہ تراگر اشارہ ہو شاہِ زمانہ فراق محمدﷺ میں آنسو بہا کر مجھے آگیا دائمی مسکرانہ ترے دست پہ چشم تشنہ لباں ہے ادھر ساقیا جامِ رنگیں بڑھانا ترے اک اشارے پہ ہو جائے آساں خطر ناک طوفان سے کھیل جانا زباں ہے میری خوگر نعت احمد یہی ہے ہمارے لبوں کا ترانا اے اخؔتر چلے آؤ طیبہ کی جانب خدا کا کرم چاہتا ہے بہانہ ۔۔۔
مزیدہائے چشمان عنایت برق ساماں ہوگئیں حسرتیں میری شہید عہد و پیماں ہوگئیں ہم اسیران قفس کیا سوچ کر ہوں شادماں کیا ہوا گر آندھیاں ابر بہاراں ہوگئیں اللہ اللہ رے ندامت کی کرشمہ سازیاں ساری عصیاں کاریاں بخشش کا ساماں ہوگئیں ان کے الطاف وکرم نے اک حسیں کروٹ جولی سرخیاں داغِ عذار ماہ رویاں ہوگئیں اللہ اللہ رے طلسم اشکہائے اضطراب چشم ہائے ناز بھی گوہر بداماں ہوگئیں ۔۔۔
مزیدرم جھم رم جھم پانی برسے یاد تمہاری دل کو ستائے میری دعا ہے اپنے رب سے ایسی ساعت آکے نہ جائے لذت الفت غم کے اندرورنہ محبت نام کی اخؔتر لطف محبت وہ کیا پائے جب تک نہ دل کو تڑپائے کوئی ہو موسم کوئی زمانہ باز ہے پر نظروں کا دہانہ اپنی آنکھوں کے میں صدقے جن کو فقط برسات ہی بھائے دل میں بسے ہیں شاہِ مدینہ معرفت اللہ کا زینہ گود میں منظر گنبد خضریٰ رکھ کر کیوں نہ دل اترائے پھر تو میرے غمگیں خاطر کی منھ مانگی خواہش بر آئے میرا نصیبہ ہو اور اخؔتر بے سائے کے لطف کے سائے ۔۔۔
مزیدکوئے طیبہ کی یاد جب آئے کیوں نہ پہلو میں دل تڑپ جائے انکے ہونٹوں پہ گر ہنستی آئے چاند کی چاندنی بھی شرمائے تیرے منگتا اے کملیا والے ہیں تیرے در پہ ہاتھ پھیلائے اس کو اپنی خبر؟ معاذ اللہ نگۂ ناز جس پہ پڑجائے دست رحمت کو یہ گوارہ کہاں خالی چوکھٹ سے کوئی پھر جائے نوک غمزہ پہ کچھ ستارے ہیں ان کی فرقت کے یہ ہیں سرمائے دل میں وہ آنکھ کے دریچوں سے مسکراتے ہوئے اتر آئے آج پھرتے ہیں ان کے دیوانے تخت و تاج شہی کو ٹھکرائے کیا کریں ہم فراق کے مارے جب مدینے کی یاد تڑپائے دیکھ کر سبز جالیوں کا سماں گلشن خلد کیوں نہ للچائے وہ محمدﷺ کا آستانہ ہے خود بخود سر جہاں پہ جھک جائے رہ کے طیبہ سے دور جو گزرے ہم تو اس زندگی سے باز آئے بول اٹھیں انکی رحمتیں اخؔتر ہر مصیبت زدہ ادھر آئے ۔۔۔
مزیدغم کے مارو مسکرانے کا زمانہ آگیا عندلیبو! چہچہانے کا زمانہ آگیا جس نے گرد کوئے جاناں سیکڑوں چکر کئے اس قدم پر سر جھکانے کا زمانہ آگیا بارگاہ نور رب العالمینﷺ سے آگئے اپنی قسمت جگمگانے کا زمانہ آگیا لیکے رحمت رحمتِ عالمﷺ کے در سے آگئے بحرِ رحمت میں نہانے کا زمانہ آگیا دیکھئے ہوتی ہے کس جانب نگاہِ نازنیں اپنی قسمت آزمانے کا زمانہ آگیا ۔۔۔
مزیدزینتِ دوسرا آیئے اے حبیب خداﷺ آیئے رو رہی ہے میری زندگی رحمتِ کبریاﷺ آیئے ڈوب جائے نہ کشتی کہیں اے مرے ناخداﷺ آیئے کب تک آخر بھٹکتا رہوں نور رَبّ العلاﷺ آیئے گل نہ ہوجائے شمع امید جلد بہر خداﷺ آیئے ہوں گرفتار در دو الم دافع ھربلاﷺ آیئے کیا کہے اخؔتر مضمحل ہے یہی التجا آیئے ۔۔۔
مزید