حضرت خواجہ علم الدین رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ (م: ۸۲۹ھ) تحریر: ڈاکٹر محمد اسحاق قریشی اپنے والد گرامی خواجہ سراج الدین رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے بعد مسند ارشاد ہر جلوہ گر ہوئے، حضرت سیّد محمد گیسودراز رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے بھی خلافت حاصل تھی، علوم و فنون سے آراستہ بزرگ تھے اور تمام متوسلین کو بھی اس کی نصیحت فرماتے تھے، روایت ہے کہ ’’آپ بے علم اور ناخواندہ افراد کو علم طریقت سے آگاہ نہ فرماتے تھے، کیوں کہ آپ کا ارشاد تھا کہ ہمارے خاندان میں اگرچہ علم باطن کو فضیلت حاصل ہے لیکن اس کے لیے ظاہری علوم کا حصول لابدی ہے۔ علوم ظاہری سے دینی علوم مراد ہیں، یہ علوم اس قدر تو ضرور آنے چاہئیں کہ قرآن پاک کی عربی آیات اور احادیث پر عبور ہو۔‘‘ (مخزن چشت: ص ۲۹۲) اعمال پر بہت تاکید فرماتے مگر احتیا۔۔۔
مزید
(اصلی نام مگر بہادری کی وجہ سے علی شیر کہلائے ۔آپ کو سید ابراھیم بھی کہا جاتا ہے۔)۔۔۔
مزید