ولادت ۸۸۸ھ وفات ۹۷۵ھ / ۱۵۶۷ء محدث کبیر شیخ علاء الدین علی متقی بن حسام الدین بن عبدالملک بن قاضی خان کا آبائی وطن شیراز ہند جونپور تھا۔ شیخ حسام الدین نے ترک وطن کر کے برہان پور میں سکونت اختیار کی جہاں شیخ علی متقی کی ولادت ۸۸۸ھ میں ہوئی۔ آٹھ سال کی عمر ہوئی تو والد ماجد وقت کے باکمال بزرگ شیخ عبدالحکیم باجن چشتی کی بارگاہ میں لے گئے اور ان کے ہاتھ پر بیعت کرائی کچھ دنوں بعد والد کا انتقال ہو گیا اور آپ نے مروجہ علوم و فنون کی تحصیل کے بعد کسبِ معاش کے لیے مندو، جا کر بادشاہ کی ملازمت اختیار کر لی اور دنیاوی جاہ و ترفع کے مالک بن گئے مگر شیخ باجن کی نسبت ارادت نے زندگی کا رخ روحانیت کی طرف موڑ دیا اور آپ نے شاہی ملازمت ترک کر دی شیخ عبدالحکیم باجن کی خدمت میں حاضر ہو کر مشائخ چشت کی خلافت حاصل کی اور مزید علوم ظاہری و باطنی کے حصول کی۔۔۔
مزید
حضرت مولانا عبدالعزیز خاں محدث منظر اسلام رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ضلع بجنور، قصبہ گھنگورہ (جھالو) کے رہنے والے مولوی ظفر یاب خاں مرحوم کے فرزند اکبر، اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی کے مرید و خلیفہ تھے، فارسی گھر پر پڑھی اور درس نظامی کی تکمیل مولوی احمد حسن امروہی سے کی اور صحاح ستہ کا دور بھی انہیں سے کیا، مدرسی کا آغاز حضرت مولانا شاہ وصی احمد محدث سورتی کی نگرانی میں مدرسہ حافظیہ پیلی بھیت سے ہوا، ۱۳۴۰ھ میں مدرسہ منظر اسلام میں مدرس ہوئے، ۱۳۵۰ھ میں آپ کے سُپرد درس حدیث ہوا، بریلی کی جامع مسجد کے امام بھی تھے، آپ کو درس نظامی کے تمام علو و فنون میں دستگاہ حاصل تھی، حدیث شریف میں امتیازی فنی خصوصیت وقوت حاصل تھی، بعد عصر مثنوی مولانا رومی کا درس دیا کرتےتھے، ۸جمادی الاولیٰ ۱۳۶۹ھ میں دار فانی سے آپ نے رحلت فرمائی، اور انجمن اسلامیہ کے قبرستان میں دفن کیے گئے،۔۔۔۔۔ شاگرد رشید حضرت مولانا مفتی م۔۔۔
مزید
حافظ شاہ مہدی عطاء چشتی نظامی کریمی (سلون ضلع رائے بریلی) رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۔۔۔
مزید