ایک گوشہ نشین درویش تھے ۔انہونے بھی حضرت بری امام رحمتہ اللہ علیہ کے مزار شریف پر کئی سال چلّہ کشی کی اور روحانی فیض حاصل کیا۔ ا ن کا مزار شریف مرکزی جامع مسجد حنفیہ نور پوری شاہاں کے قریب واقع ہے۔ (فیضانِ امام برّی)۔۔۔
مزید
ایک صاحب شریعت بزرگ تھے انہوں نے بھی حضرت بری امام رحمتہ اللہ علیہ کے روضہ انور پر چلّہ کشی اور زائرین کی خدمت کے صلہ میں روحانی فیض حاصل کیا ۔آپ کا وصال ۲۸ اپریل ۱۹۷۸ ء میں ہوا ۔ حضرت بری امام رحمتہ اللہ علیہ کے مزار شریف کی چاردیواری کے ساتھ شمال میں مسجد گزار ا گزار ی کے قریب مدفوں ہیں ۔خلیفہ مجاز حضرت عثمان علی شاہ صاحب کی نگرانی میں ہر سال ۱۹ ۔ ۲۰ جمادی الاول میں دو روزہ محفل عرس بڑے تزک وا حتشام کے ساتھ منقد ہوتی ہے جس میں پاکستان کے نامور نعت خوان اور قوال حصّہ لیتے ہیں ۔ (فیضانِ امام برّی)۔۔۔
مزید
حضرت غوث علی شاہ قادری پانی پتی جمعتہ المبارک ماہ رمضان ۱۲۱۹ھ میں پیدا ہوئے ۔یہ حضرت بری امام رحمتہ اللہ علیہ کے سلسلہ قادریہ سے بیعت تھے ان کی تعلیمات ، ملفوظات اور حالات پر آپ کے خلیفہ سّید گل حسن شاہ صاحب قادری نے دو بڑی کتابیں تصنیف کی ہیں جن کے نام تذکرہ غوثیہ اور تعلیم غوثیہ ہیں ۔ بلا مبالغہ یہ کتابیں اردو زبان میں دو آخر بہترین تصوفی کتابیں ہیں ۔ان کا انداز بیان کچھ اس قدر پر کشش اور سدا بہار ہے کہ حقائق اور معارف سے پر لطف وا سلوب طریقے سے ایسا پردی چاک کیا جاتا ہے کہ دل سرو ر روحانی سے لبریز ہو جاتاہے ۔آپ نے ۲۶ ربیع الاول۱۲۹۷ھ کو پانی پت میں وصال پایا ۔ ان بزرگا نِ دین کے اعلاوہ مندر ذیل مشہور بزرگ ہیں جنہوں نے مزاربری امام رحمتہ اللہ علیہ سے فیض پایا ۔جن کی تفصیل یہاں ممکن نہیں ہدیتہً اور مختصًرن ان کے اسما ء گرامی تحریر کیے جاتے ہیں ۔سلطان العارفین۔۔۔
مزید
حضرت حافظ عبداللہ الکریم صاحب عید گاہ شریف راولپنڈی جو حضرت بری امام رحمتہ اللہ علیہ کے خلیفہ سخی شاہ حسین بادشاہ (جن کا پہلا اور آخر ی سلام ہے) کے بھائی مصطفےٰ خان کی اولاد سے ہیں ۔انہونے بھی روحانی فیض دربار بری امام رحمتہ اللہ علیہ سے حاصل کیا ۔آپ ہی کے حکم سے درباربری امام رحمتہ اللہ علیہ کی متصل جامع مسجد میں جمعہ کا آغاز آپ کے خلیفہ حاجی نظام الدین صاحب جو خود بھی صاحب ِ نظر اور ولی تھے نے سب سے پہلے کیا ۔ ان کا مزار فارن آفس اسلام آباد کے احاطہ میں موجود ہے۔ (فیضانِ امام برّی)۔۔۔
مزید
اباب لعل شاہ وسوارسی والے کئی عرصہ تک دربار برّی امام پر حاضری دیتے رہے اور دربار بری امام سے ہی مستفید ہوئے آ بڑے کشف و کرامات والے جلالی مجذوب بزرگ ہوگزرے ہیں آپ کا مزار سوارسی تحصیل مری میں فیضان عام بنا ہوا ہے۔ (فیضانِ امام برّی) ۔۔۔
مزید
آپ کا مزار کا مرہ شریف تحصیل کہوٹہ میں واقع ہے ۔ آپ بڑے با شریعت باکرامات بزرگ گذرے ہیں آپ کی کچھ تصانیف بڑی مقبول ہوتیں جن میں آفتاب قادری او ر شجرہ قادری بہت مشہور ہیں آپ صوفی شاعر تھے۔آپ نے ایک سی حرفی بھی لکھی جو بڑی مشہور ہوئی۔ آپ کے معقدین میں اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگ بھی شامل ہیں۔ (فیضانِ امام برّی)۔۔۔
مزید
آپ کا مزار دربار بری امام رحمۃ اللہ علیہ بالکل سامنے متصل اڈہ نورپور شاہاں میں مرجع خاص و عام بنا ہوا ہے آپ کئی سال جنگوں میں چلّہ کشی کرتے رہے۔ آپ کی عقیدت کا یہ عالم تھا کہ گرمیوں کی کڑکتی دھوپ میں در بار بری امام میں بے سدوبے ہوش پڑے رہتے جب ریاضت ختم ہوئی تو نور شاہاں میں ہی قیام پذیر ہوئے آپ اپنی زندگی می بلانغہ گیارہویں شریف کا اہتمام فرماتے رہے چنانچہ یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے آُ کا جب انتقال ہوا تو آپ کے عقیدت مندوں کے جذبہ شوق کا یہ عالم تھا کہ چالیس دنوں میں بری امام کے روضے کی طرح ان کا ہوا بہو روضہ تیارر کردیا۔ (فیضانِ امام برّی)۔۔۔
مزید
آپ کا نام مین جتی تھا اور سائیس نانگا کے نامم سے مشہور ہوئے آپ دربار یری امم سے مستعفید ہوئے۔ آپ کا مزار پنڈوری شریف میں ہے جہاں ہر سال بڑے تزک و احتشام کے شاعر عرس ہوتا تھا ۔ آپ کے مریدین کی خاصی تعداد راولپنڈی میں ہے۔ (فیضانِ امام برّی)۔۔۔
مزید