اساعدی ہیں۔حنش بن حارث نے علقمہ بن مرثد سے انھوں نے عبدالرحمن بن ساعدہ سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھےمیں گھوڑے کوبہت دوست رکھتاتھا(اسی بناپر) رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے پوچھایارسول اللہ مجھ کو جنت میں بھی گھوڑا ملے گاآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااگراللہ عزوجل تم کوجنت دےگاتوایک گھوڑا یاقوت کا ایساعنایت کرےگاکہ اس کے دوشہ پرہوں گےجس طرف تم چاہوگےوہ اپنے پروں سے اڑے گا۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے اور اس حدیث میں علقمہ پر اختلاف کیاگیاہے اور یہ اختلاف عبدالرحمن بن سابط کے ذکر میں بیان ہوچکاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
۔ابن مندہ نے کہاہے کہ یہ غلط ہے۔عبیدبن عبیداللہ نےسری بن اسمعیل سے انھوں نے شعبی سے انھوں نے عبدالرحمن ابن ابی سارہ سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے میں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے نمازتہجد کی تعدادپوچھی توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ تیرہ رکعت آٹھ رکعت تہجداور(تین رکعت)وتراوردورکعت(نفل)فجرکے قریب پھرمیں نے پوچھاکہ وتر میں کون کون سی سورتیں پڑھوں توفرمایا سبح اسم ربک الاعلیاور قل یاایھاالکفروناور قل ھواللہ احد۔ان کوابن مندہ اورابونعیم نے ذکرکیاہے مگرابونعیم کہتے ہیں کہ ان کے والد کا نام ابی سارہ ذکرکرنامیں غلط سمجھتاہوں بلکہ یہ عبدالرحمن بن ابی سبرہ ہیں۔اورحدیث اسی نام سے یعنی عبدالرحمن بن ابی سبرہ سے روایت کی ہے۔ابونعیم نے اسمعیل بن ذربی سے انھوں نے شعبی سے انھوں نے عبدالرحمن بن ابی سبرہ سے روایت کی ہے کہ عبدالرحمن نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا وترمی۔۔۔
مزید
ہ۔ابوعیسیٰ ترمذی نے اپنے جامع میں ان کوبیان کیاہے۔اور ترمذی نے سعید بن نصر سے ۱؎ترجمہ۔خداکاشکرہے کہ تمھارے بھائی آتے ہیں جوابھی بوڑھے نہیں ہوئےشباب ان کا ابھی کامل ومکمل ہے۱۲۔ انھوں نے ابن مبارک سےانھوں نے سفیان سےانھوں نے علقمہ بن مرثدسے انھوں نے عبدالرحمن بن سابط سے جنت کے گھوڑوں کی صفت میں روایت کی ہےاورابوعبداللہ بن مندہ نے کہاہےکہ عبدالرحمن بن سابط نے رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم سے مرسل روایت کی ہے اوراس سند میں علقمہ پراختلاف کیاگیاہےبعض نے کہاہےکہ انھوں نے علقمہ سے انھوں نے عبدالرحمن بن ساعدہ سے انھوں نے رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے اوربعض نے کہاہے کہ انھوں نےعلقمہ سے انھوں نے عمیربن ساعدہ سے روایت کی ہے اورکہاہے کہ انھوں نے علقمہ سے انھوں نے سلیمان بن بریدہ سے انھوں نے اپنے والد سے اوراس کے سوااوربھی اختلاف ہے۔جس کو ابواحمدیعنی عبدالوہاب بن علی نے اپ۔۔۔
مزید
بن خطاب۔قریشی عدوی ہیں یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بھتیجے ہیں ان کے والد کے ذکرمیں ان کا نسب بیان ہوچکاان کی والدہ لبابہ بنت ابی لبابہ بن عبدالمنذرہیں۔عبدالرحمن کو ابولبابہ ساتھ لےکررسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضرہوئےتھےآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااےابولبابہ یہ تمھاراکون ہے ابولبابہ نے کہا میرانواسہ ہےآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے چھوٹابچہ میں نے نہیں دیکھا۔آپ نے چھوہاراچباکران کے منہ میں ڈالااوران کے سرپر ہاتھ پھیرااوران کے لیے برکت کی دعاکی پس عبدالرحمن ہرمجمع میں بلندقامت معلوم ہوتے تھے پورے قد کے آدمی تھے جب رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تھی تو یہ چھ برس کے تھے۔عمر بن عبدالعزیز نے انکے عبدالحمیدکوکوفہ کاحاکم کردیاتھا۔عبدالرحمن اپنے والد زیدسے بہت مشابہ تھے حضرت عمررضی اللہ عنہ جس وقت ان کو دیکھتے تھےتویہ شعرپڑھتے تھے۔ ۱؎اخوکم غیر اشیب قداناک۔۔۔
مزید
۔انصاری ہیں۔ان کی کنیت ابوخلاد تھی اور صحابہ میں ان کا ذکرکیاگیا ہے۔یحییٰ بن سعید بن ابان قریشی نے ابوفردہ سے انھوں نے ابوخلادسے روایت کی ہے اوربیان کیاجاتاہے کہ ان کا نام عبدالرحمن بن زبیرہے اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت بھی ان کوحاصل ہوئی ہے یہ کہتے تھے رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ جس وقت تم کسی کو دیکھو کہ دنیاکی طرف سے بے رغبتی اورکم سخنی اس کوعنایت کی گئی تواس سے نزدیکی حاصل کرو کیوں کہ اس کو حکمت عنایت ہوئی ہے ۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ میں کہتاہوں کہ ابن مندہ اورابونعیم نے عبدالرحمن ابوخلاد کودوسرے عنوان سے بیان کیاہےجو پہلے گذرچکا۔اورغالب ظن میرایہ ہے کہ یہ دونوں ایک ہی ہیں اس بیان میں ان کے والدکانام بھی ذکرکیاگیاہےاورگذشتہ تذکرہ میں نہیں ذکرکیاگیااسی وجہ سے ابوعمرنے ان کا ذکرکیاہےاوران کا ذکرنہیں کیاواللہ اعلم۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
بن قیس بن عبدشمس بن عبدودبن نصربن مالک بن حسل بن عامربن لوئی قریشی علوی ہیں ابوعمرنے بیان کیا ہےکہ زمعہ کی اس کنیزکے بطن سے متولدہوئے تھے جس کے واسطے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایاتھا کہ لڑکاعورت کے واسطے ہے اورزانی کے لیے پتھرہیں اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت فرمایاتھاکہ جب ان عبدالرحمن کے بھائی عبدبن زمعہ اور سعد بن ابی وقاص نے (ان کے )متعلق باہم جھگڑاکیاتھا۔(ہرشخص کہتاتھا کہ یہ لڑکاہمیں ملناچاہیے)جونسب ان کاہم نے بیان کیاہےاس میں قریش کے نسب بیان کرنے والوں یعنی مضعب اور زبیراورعدوی نے اختلاف نہیں کیا اورعلمانے بیان کیا ہے کہ ان کی والد ہ ان کے والدزمعہ کی کنیزتھیں یمن کی رہنے والی تھیں ام المومنین سودہ زوجۂ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم ان عبدالرحمن کی بہن تھیں یہ عبدالرحمن صاحب اولاد تھے ان کی اولاد مدینہ میں رہتی تھی۔یہاں تک ابوعمرکاکلام تھا۔ اب۔۔۔
مزید
۔حضرت ام المومنین ام حبیبہ کے غلام تھے۔انھوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کوپایا تھا۔ عمربن عثمان بن ولید بن عبدالرحمن نے روایت کی ہے کہ مجھ کو میرے والد نے اور نیز میرے ۱؎مطلب یہ ہے کہ وہ نامرد ہیں ان کاعضومخصوص بے کارہے اسی مضمون کوکنایہ میں اداکررہی ہیں۱۲۔ دوسرے عزیزوں نے عبدالرحمن زجاج سے انھوں نے ام المومنین ام حبیبہ سے نقل کرکے خبردی کہ وہ فرماتی تھیں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اورعبدالرحمن میرے سامنے بیٹھے ہوئے تھےاوران کے ہاتھ میں ایک پیالہ پانی سے بھراہواتھا۔رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اے ام حبیبہ یہ کون ہے میں نے کہا میراغلام ہے اس کے آزادکرنے کی مجھے اجازت دیجیے توآپ نے آزادکرنے کی اجازت دے دی ابونعیم نے کہاہے کہ ان کا ذکربعض متاخرین یعنی ابن مندہ نے کیاہے اوریہ گمان کیاہے کہ انھوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا ہے مگران کا شم۔۔۔
مزید
بن زیدبن امیہ بن زیدبن مالک بن عوف بن عمروبن عوف بن مالک بن اوس۔ابن مندہ اورابونعیم نے اسی طرح ان کا نسب بیان کیا ہے ابوعمرنے کہا ہے کہ یہ عبدالرحمن بن زبیر بن باطیا قریظی ہیں امیرابونصرنے دونوں طرح سے ان کا نسب بیان کیاہے۔اوراس بات پرسب نے اتفاق کیاہے انھیں عبدالرحمن نے رفاعہ قرظی کی مطلقہ عورت سے نکاح کیاتھا(ایک دن)وہ عورت رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ سے (عبدالرحمن کی شکایت کی اور)کہاکہ عبدالرحمن کے پاس چیز۱؎ہے وہ میرے کپڑے کے کنارہ کی مثل ہے۔ہم کو ابوالفرح یحییٰ بن محمود اورابویاسر بن ابی حبہ نے اپنی سند وں سے (جو)مسلم بن حجاج تک (پہنچتی (ہےخبردی وہ کہتے تھے ہم سے ابوبکر بن ابی شیبہ اورعمرونافذنے بیان کیاوہ دونوں کہتے تھے ہم سے سفیان نے بیان کیا اور انھوں نےزہری سے انھوں نےعروہ بن زبیرسےانھوں حضرت عائشہ صدیقہ سے روایت کی ہے کہ وہ فرماتی تھیں رفاعہ قرظی کی۔۔۔
مزید
بن رباب بن یعمر اسدی ہیں غزوۂ احد میں شریک تھےیزید بن رقیش کے بھائی تھے ۔ ان کا تذکرہ ابوعمر نے مختصر لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ابوموسیٰ نے کہاہے کہ بعض لوگ بحوالہ امام بخاری ان کو صحابی کہتے ہیں ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے مختصرلکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید