۔اوربعض لوگوں نے ابن جاریہ بیان کیا ہے ابومسعود نے اس کو ذکرکیاہے ان کا صحابی ہونا ثابت نہیں ہے محمد ابن کعب قرطی نے ابن ابی سلیط سے انھوں نے عبدالرحمٰن ابن حارثہ سے روایت کی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا(ایام گرمامیں)جب ذراٹھنڈک ہوجائے تو نماز ظہر اداکیاکرو۔(انکاتذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے بیان کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
بن مغیرہ بن عبداللہ بن عمر بن مخزوم قریشی مخزومی ہیں ان کی کنیت ابومحمد تھی اور ان کی والدہ فاطمہ بنت ولیدبن مغیرہ تھیں۔مصعب زبیری اور واقدی نے بیان کیا ہے کہ جب رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اس وقت یہ دس برس کے تھے علم اوردین داری اور بلند رتبگی کے لحاظ سے بزرگان اسلام میں ان کا شمارتھا انھوں نے حضرت عمروعثمان و علی و عائشہ صدیقہ وغیرہم سے (رضی اللہ عنہم)روایت کی ہے اوران سے ان کے بیٹے ابوبکراور شعبی وغیرہ نے روایت کی ہے۔ابومعشر نے محمد بن قنیس سے روایت کر کے بیان کیا ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ سے واقعہ جمل کا ذکرکیاگیا تو حضرت عائشہ صدیقہ نے پوچھاکہ کیا لوگ اس واقعہ کا ذکرکیاکرتے ہیں لوگوں نے کہاہاں حضرت عائشہ نے فرمایا(لوگ شاید اس میں کوئی فخرکی بات سمجھتے ہیں مگرمیری حالت تو یہ ہے کہ)مجھے (رہ رہ کے)آرزوآتی ہے کہ کاش میں بھی اسی طرح گھر میں بیٹھی رہتی جس طرح اورازواج نبی۔۔۔
مزید
اوربعض نے ان کانام عبداللہ بن جابرعبدی بیان کیا ہے۔یہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وفد بن کرآئے تھے یعیش عبدی نے ان سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا جوقاصد رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تھے ان میں میں بھی تھامگرقاصد نہ تھا بلکہ اپنے والد کے ساتھ تھارسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کوچند(خاص قسم کے)ظروف میں(جن میں شراب کا استعمال ہوتاتھا)پانی پینے سے منع فرمایا۔ان کا تذکرہ ابونعیم اور ابن مندہ نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ان کا ذکرصحابہ میں کیا گیاہے اور ان کی کنیت ابومحمد تھی۔ ان سے طبرانی نے ایک حدیث ۱؎ ترجمہ اے نبی تم ان لوگوں کو جواللہ پراورقیامت پرایمان رکھتے ہیں (کبھی ایسا)نہ پاؤگے کہ وہ ان لوگوں سے محبت کریں جنھوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی۔مطلب حضرت کا اس آیت کی تلاوت سے ان کو متنبہ کرناتھاکہ یہ اپنے مشرک مامؤوں سے قطع تعلق کردیں۱۲ اپنے معجم میں روایت کی ہے (طبرانی نے اپنی سندسے)یحییٰ ابن کثیر سے انھوں نے محمد بن عبدالرحمٰن بن ثوبان سے انھوں نے اپنے والد سے نقل کیا ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبہ میں فرمایایہ شہرمدینہ دوقبلوں کی صلاحیت نہیں رکھتاہے پس جونصرانی مسلمان ہوکر پھر نصرانی ہوجائے اس کی گردن مارواورعباد بن کثیر نے یزید بن حفیفہ سے انھوں نے محمد بن عبدالرحمٰن بن ثوبان سے انھوں نے اپنے والد سے نقل کیاہے کہ وہ کہتے تھے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمای۔۔۔
مزید
بن شماس انصاری ہیں ان کا نسب پہلے بیان ہوچکاہے یہ اوران کے والد دونوں صحابی ہیں۔ ان سے حسن(بصری)نے روایت کی ہے کہ یہ کہتے تھے میں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے مامؤوں سے ملاقات کرنے کی اجازت چاہی کیوں کہ وہ لوگ مشرک تھے۔ تو آپ نے اجازت دی مگرجب ملاقات کرکے لوٹا توآپ نے یہ آیت پڑھی ۱؎ لاتجد قوماً یومنون باللہ والیوم الآخر یوادون من حاق اللہ و رسولہ الایہابن مندہ اورابونعیم نے ان کا تذکرہ لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
بن عدی بن کعب انصاری ہیں ان کوبخاری نے صحابہ میں اورمسلم نے تابعین میں لکھاہے اور ان کے والد نے ایام جاہلیت میں وفات پائی ان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
۔بعض نے ابن بشر بیان کیا ہے انھوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی فضیلت میں ایک حدیث رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے ۔اورشعبی وابن سیرین و عبدالملک بن عمیر نے ان سے روایت کی ہے سری بن اسمٰعیل نے عامر شعبی سے انھوں نے عبدالرحمٰن ابن بشیر سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے ہم لوگ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھےحضرت نے فرمایا کہ ایک شخص تم سے حکم قرآنی کی روسے لڑے گا جس طرح میں نے تم سے تنزیل قرآن کے موافق جہاد کیا۔ابوبکررضی اللہ عنہ نے پوچھاوہ شخص میں ہوں آپ نے فرمایانہیں۔عمررضی اللہ عنہ نے پوچھا وہ شخص میں ہوں فرمایانہیں بلکہ یہ جوتاسینے والا اس وقت حضرت علی رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کا جوتاسی رہے تھے۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے ابونعیم نے بیان کیا ہے کہ میں ان کو ابن ابی سبرد سمجھتاہوں بعض کابیان ہے کہ یہ انصاری ہیں مگرابوعمر نے ان کوابن بشیرلکھا ہے اور اپناکوئی ۔۔۔
مزید
بن ورقاخزاعی ہیں ان کا نسب پہلے بیان ہوچکا ہے۔ابن کلبی نے کہاہے کہ یہ اور ان کے ۱؎یہ مسئلہ ہے کہ جب کوئی شخص کسی مقام پر مقتول ہوجائے اور قاتل کا پتہ نہ چلے تواہل محلہ سے قسم لی جائے گی اگروہ قسم کھالیں کہ ہم نے قتل نہیں کیا نہ ہم قاتل کوجانتے ہیں توپھران سے خون بہا مقتول کا دلوایاجائے۱۲۔ بھائی عبداللہ اہل یمن کی طرف رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے قاصد بن کر گئے تھےجنگ صفین میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ دونوں موجود تھے۔ابوعمر نے ان کا تذکرہ لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
بن قنیطی بن قیس بن لوذان بن ثعلبہ بن عدی بن مجدعتہ انصاری یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے۔ابن ابی داؤد نے اسی طرح بیان کیاہے مگراورلوگ کہتے ہیں کہ یہ صحابی نہیں ہیں۔محمد بن اسحاق نے محمد بن ابراہیم بن حارث تیمی سے روایت کی ہے کہ عبدالرحمٰن بن بجید انصاری نے جوبنی حارثہ کے بھائی تھے ان سے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن سہل کو خیبر میں(کسی نامعلوم شخص نے)قتل کرڈالا توان کے بھائی عبدالرحمٰن بن سہل اور محیصہ بن مسعود رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس استغاثہ کرنے کے واسطے حاضرہوئے۔عبدالرحمٰن بن سہل نے جو صغیرسن تھے گفتگو شروع کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بڑا شخص گفتگوکرے تب حویصہ نے گفتگو شروع کی پس رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے (خیبرکے)یہودیوں کوبلوابھیجا۔جب یہودی حاضر ہوئے تو انھوں نے اس بات پر اللہ کی قسم کھائی کہ ہم نے عبداللہ بن سہل کوقتل نہیں کیا پھررسول خدا صل۔۔۔
مزید
بن وہب بن عبدمناھ بن زہرہ قریشی زہری۔ ان کی والدہ آمنہ بنت نوفل بن اہیب بن عبدمناف بن زہرہ ہیں ۔مسلمانوں میں ان کی قدرومنزلت بہت تھی رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کازمانہ پایا مگرملاقات نہیں ہوئی لہذا ان کا صحابی ہونا ثابت نہیں ہے اور یہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ماموں زاد بھائی اور عبداللہ بن ارقم کے چچازاد بھائی تھے۔جنگ صفین کے واقع تحکیم میں شریک تھے۔یہ ان لوگوں میں سے ہیں جن کو حضرت ابوموسیٰ اور حضرت عمرو بن عاص نے (واقع حکمین میں خلافت کے لئے )ذکرکیاتھامگراورلوگوں نے کہا کہ نہ یہ خود مہاجر ہیں نہ ان کے والد مہاجر ین سے تھے(لہٰذا خلافت راشدہ کے لیے ان کاانتخاب مناسب نہیں) حضرت ام المومنین عائشہ صدیقہ کے یہاں ان کی قدرومنزلت زیادہ تھی اسے مروان بن حکم اورسلیمان بن یساروغیرہ نے روایت کی ہے معمر نے زہری سے انھوں نے عوف بن حارث سے انھوں نے مسور بن محزمہ اور عبدالرحمٰ۔۔۔
مزید