اوربعض نے ان کوعبدالرحمٰن بن سعد بن زرارہ بیان کیاہے۔یہ اختلاف اس بن زرارہ کے نسب میں پہلے بیان ہوچکاہے۔یزیدبن ہارون اوروہب بن جریر نے اپنے والد سے اوران دونوں نے محمد بن اسحاق سے انھوں نے عبداللہ بن ابوبکر سےانھوں نے یحییٰ بن عبادسےانھوں نے عبدالرحمٰن بن اسد بن زرارہ سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بدر کے قیدیوں اور ام المومنین سودہ بنت زمعہ کولے کر آل عفراکی تعزیت میں شریک ہونے کے واسطے تشریف لائےاس کے بعد پوری حدیث اس روایت میں بیان کی ہے۔نیز ہم کوابوجعفر عبداللہ بن احمد نے اپنی سند کو یونس بکیرتک پہنچاکرخبردی وہ محمد بن اسحاق سے روایت کرتے تھے کہ انھوں نے کہا مجھ سے عبداللہ بن بکر سے یحییٰ بن عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن اسد بن زرارہ سے روایت کرکے بیان کیاکہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بدرکے قیدیوں اور ام المومنین سودہ بنت زمعہ کوساتھ لیے ہوئے مدینہ میں تشر۔۔۔
مزید
ابن ازہر بن عوف بن عوف بن حارث بن زہرہ بن کلاب قریشی زہری ہیں ان کی والدہ عبدیزید بن ہاشم بن مطلب کی بیٹی تھیں۔یہ عبدالرحمٰن ابن عوف کے بھتیجے ہیں اس کوابوعمر نے بیان کر کے کہا ہےکہ جس کو عبدالرحمٰن بن عوف کا چچازاد بھائی کہا ہے اس نے غلطی کی ہے۔اورابن مندہ نے (ان کا نسب اس طرح)بیان کیا ہے عبدالرحمٰن بن ازہر بن عبدعوف بن عبدحارث اور لکھا ہے کہ یہ عبدالرحمٰن ابن عوف کے چچازادبھائی ہیں اورابونعیم نے ان کا نسب اس طرح بیان کیا ہے عبدالرحمٰن بن ازہر عبدعوف بن عبدبن حارث اورلکھا ہے کہ یہ عبدالرحمٰن بن عوف کے بھتیجے ہیں۔ یہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ حنین میں موجود تھے۔اوران کی کنیت ابوحبیر تھی ان سےابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور محمد بن ابراہیم بن حارث اور ان کے بیٹے عبدالحمید بن عبدالرحمٰن بن ازہر نے روایت کی ہے ہم کو زین الامناابوالبرکات حسن بن محمد بن ہبتہ اللہ دمشقی نے ۔۔۔
مزید
ا ان کا تذکرہ علی عسکری وغیرہ نے بیان کیا ہے۔بعض لوگوں نے بیان کیا ہے کہ یہ عبدالرحمٰن بن ارقم کے بھائی ہیں ۔یزید بن عبداللہ تستری نے عبداللہ ابن ابی سعید بن ابی ہند سے انھوں نے ایک انصاری سے انھوں نے عبدالرحمٰن بن ارقم سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتم لوگ (ماہ رمضان میں)سحری کھایاکرو مسلمان کے واسطے سحری کھانابہت اچھا ہے اور سحری کھانے والوں پر اللہ عزوجل رحمت نازل فرماتاہے۔اس حدیث کو عبدالرحمٰن بن قیس نےعبداللہ بن سعید سے انھوں نے محمدبن قیس بن حارث سے انھوں نے شماس سے جو انصار میں سے ایک شخص تھے انھوں نے عبدالرحمٰن بن ارقم سے روایت کیاہے۔ابوموسیٰ نے ان کا تذکرہ لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
۔عبدی اسحاق بن راہونیہ نے اپنی (کتاب)مسند میں ان کو صحابہ میں بیان کیا ہے۔ہمیں ابوموسیٰ نے اجازۃً خبردی وہ کہتےتھے ابویعلی نے خبردی وہ کہتے تھے ہمیں ابونعیم نے خبردی وہ کہتے تھے ہمیں عبداللہ بن محمد بن شیرویہ نے خبردی وہ کہتے تھے ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے یحییٰ بن آدم نے بیان کیا وہ کہتےتھے ہم سے ابواحوص نےبیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے ابواسحاق نے عبدالرحمٰن بن اذنیہ سے روایت کرکے بیان کیا۔میں گمان کرتاہوں کہ انھوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کوذکرکرکے یہ کہا کہ آپ نے فرمایاتھا کہ جس کسی نے کسی چیز پر قسم کھائی (کہ واللہ میں فلاں کام کروں گا) اور پھراس نے اس کام کا جالب مخالف اچھاسمجھا تو چاہیے کہ اس کو کرلے اور اپنی قسم کا کفارہ دے ان کا تذکرہ ابونعیم اورابوموسی ٰ نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
خزاعی۔یہ نافع بن عبدالحارث کے غلام تھے انھوں نے کوفہ میں سکونت اختیارکرلی تھی۔ ان کو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے خراسان کاحاکم بنایاتھا۔انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ کوپایاہے۔ ان کی اکثرروایتیں حضرت عمر اورابن ابی کعب رضی اللہ عنہما سے منقول ہیں۔ انھیں کے بار ے میں (حضرت)عمر بن خطاب کا یہ قول ہے کہ عبدالرحمٰن بن ابزیٰ ان لوگوں میں ہیں کہ جن لوگوں کا مرتبہ کو اللہ عزوجل نے قرآن کے حفظ کرنے کے صلہ میں بلندکیا ان سے ان کے دونوں لڑکے سعیداورعبداللہ نے عبداللہ بن ابی مجاہد نے حدیث روایت کی ہے۔ہمیں خطیب ابوفضل یعنی عبداللہ بن احمد نے اپنی سند سے ابوداؤد طیالسی تک خبردی وہ کہتے تھے ہم سے شعبہ نے محمد بن ابی مجاہد سے نقل کر کے بیان کیا ہو کہتے تھے کہ ابوبردہ اور عبداللہ بن شداد نے بیع سلم کے متعلق جھگڑا کیا تولوگوں نے مجھ کو ابی بن ابی اوفی کے پاس بھیجا تاکہ میں ان سے دریافت کروں چ۔۔۔
مزید
ا بن اوس بن ثعلبہ بن طریف بن الخزرج بن ساعدہ بن کعب بن الخزرج۔انصاری خزرجی ساعدی ہیں۔یہ غزوۂ بدرمیں شریک تھے۔ان کو ابوموسیٰ نے اہل بدر کے ان لوگوں میں لکھا ہے جو کہ (قبیلہ)بنی ساعدہ بن کعب خزرج کے لوگوں سے تھے پس انھوں نے یوں بیان کیاہے عبدرب بن حق بن قوال۔ابن اسحاق نے بیان کیا ہے کہ نام عبداللہ بن حق تھا اور ابن عمارہ کاقول ہےکہ یہ بیٹے ہیں عبدرب بن حق بن اوس بن ثعلبہ بن طریف بن خزرج بن ساعدہ کے۔ان کا تذکرہ ابوعمرنے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ان کانام(پہلے) عبدشرتھا۔تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام عبدخیر رکھ دیا اس کو ابن مندہ وغیرہ نے حوشب ذی ظلیم کے تذکرہ میں بیان کیاہے اور ان کے تذکرہ میں نہیں لکھاہے۔یہ عبدخیر قبیلہ بنی حمیرسے ہیں اور جواس کے پہلے گذرے ہیں وہ قبیلہ ہمدان سے ہیں۔ ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ا۔ہمدانی خیوانی۔ان کی کنیت ابوعمارہ تھی انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ کو پایاہے۔ ہمیں ابوربیع یعنی سلیمان ابن محمد بن محمد بن خمیس نے خبردی وہ کہتےتھے ہمیں ابوبرکات یعنی محمد نے خبردی وہ کہتے تھے ہم سے احمد بن عبدالباقی بن طوق یعنی ابونصرنے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں ابوقاسم یعنی نصر بن احمد مرجی فقیہ نے خبردی وہ کہتے تھے ہمیں ابویعلی یعنی حمد بن علی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے حسن حمادکوفی نے بیان کیاوہ کہتے تھے ہم سے مسر بن عبدالملک بن ملمع نے بیان کیا وہ کہتے تھے مجھ کومیرے والد نے خبردی وہ کہتے تھے کہ میں نے عبدخیر سے دریافت کیا کہ آپ کی عمرکیا ہے توانھوں نے جواب دیا کہ ایک سوبیس برس کی عمرہوچکی ہے میں نے (اس وقت) ان سےعرض کیا کہ آپ ایام جاہلیت کی کوئی بات بیان فرما سکتے ہیں جواب دیا ہاں لو میں بیان کرتا ہوں۔میں ملک یمن میں تھا پس(وہاں) ہم لوگوں کے پاس رسول خدا صلی ا۔۔۔
مزید
ابن عبداللہ بن عمروبن حرام۔یہ جابر کے بھائی ہیں ان کی کنیت ابوعمرو ہے ابوموسیٰ نے کہا ہےکہ مستغفری نے ان کے تذکرہ کو ایساہی بیان کیا ہےانھوں نے حسن بن سفیان سے حدیث روایت کی ہے یعنی اس حدیث کوبیان کیاہے جو کہ ابوعمرو بن حفص بن مغیرہ یعنی فاطمہ بنت قیس کے شوہر سے مروی ہے ان کاتذکرہ پھراعادہ کیا جائے گا۔ابوموسیٰ نے کہا ہے کہ مجھے معلوم نہیں کہ کہاں سے ان کو شبہ پڑگیایہ جابر کے بھائی تھے۔ابوعمرو توایک مشہور شخص ہیں واللہ اعلم۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھا ہے۔ ۱؎ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا جواب اسمیں مذکورنہیں وہ جواب یہی تھا کہ تم اپنے چچازاد بھائی کی پاسداری میں یہ گفتگو کررہے ہو۱۲۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
بن المغیرۃ بن عبداللہ بن عمربن مخزوم ۔قریشی مخزومی۔ان کی کنیت ابوعمروتھی اور ان کی والدہ ثقفیہ تھیں۔یہ فاطمہ بنت قیس کے خاوند تھے اور یہ خالد بن الولید کے چچازاد بھائی تھے۔ انھوں نے(اپنی بی بی) فاطمہ کو طلاق مغلظہ دے دی توانھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آکر اپنے نفقہ کے لیے درخواست کی تو آپ نے جواب دیا کہ تمھارے لیے نفقہ نہیں ہے۔ ناشرہ بن سمسی نے روایت کی ہے کہ ہم نے عمربن خطاب کوجابیہ کے دن یہ فرماتے ہوئے سناتھا کہ میں نے خالد بن ولیدکو (اپنے عہدہ سے)معزول کردیااوران کی جگہ ابوعبیدہ کوسردار بنادیا توابوعمرو بن حصن بن مغیرہ اٹھے اور (اپنےچچازاد بھائی کی پاسداری میں)حضرت عمر سے یہ تقریر کی کہ واللہ تم نے ایک ایسے لڑکے کومعزول کردیا ہے کہ جس کو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے حاکم بنایا تھا اور(واللہ تم نے) ایسی تلوارکومیان میں ڈال دیا جس کو رسول خدا صلی اللہ ۔۔۔
مزید