اتوار , 01 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Sunday, 21 December,2025

سیّدنا عبدالرحمن ابن ربیعہ رضی اللہ عنہ

  ۔باہلی ہیں یہ سلمان بن ربیعہ بن یزید بن سہم بن عمرو بن ثعلبہ بن غنم بن قتیبہ بن معن باہلی کے بھائی ہیں۔باہلی باہلہ بنت صعب ابن سعد بن سعدعشیرہ کی طرف منسوب کیے گئے ہیں۔اور معن کی اولادسب باہلہ کی طرف منسوب ہوئی ہےیہ عبدالرحمن ذی النور کے لقب سے مشہورتھے۔ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے تھے مگرکوئی حدیث آپ سے نہیں سنی یہ اپنے بھائی سلمان سے بڑے تھے۔ جس وقت حضرت عمررضی اللہ عنہ نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کوشہرقادسیہ کی طرف (عامل بناکر)بھیجاتوعبدالرحمن بن ربیعہ کو وہاں کا قاضی بنایاتھا اور مال غنیمت کی تقسیم اور وصولی ان کے سپردکی تھی پھران کوحضرت عمر نے شہرباب اورابواب اورترکستان کے معرکہ جنگ پرحاکم بنادیاتھایہ عبدالرحمن شہربلنجر میں جوملک باب کا آخری شہر ہے حضرت عثمان کی خلافت کے آٹھ برس گزرنے کے بعدشہیدہوئے۔ان کاتذکرہ ابوعمرنے لکھا ہے۔ ۱؎سرورعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے وفات ۔۔۔

مزید

 سیّدنا عبدالرحمن ابن ربیعہ رضی اللہ عنہ

   بن کعب اسلمی مدنی ہیں ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے روایت کی ہے ان کاتذکرہ ابوعمر نے مختصرلکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا عبدالرحمن ابن ربیع انصاری رضی اللہ عنہ

  ظفری ہیں۔عبدالرحمن بن عبدالعزیز نے حکیم بن حکیم سے انھوں نے فاطمہ بنت خشاف سے انھوں نے عبدالرحمن ابن ربیع ظفری سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلۂ اشجع کے ایک شخص کے پاس زکوۃ وصول کرنے کے لیےکسی کوبھیجامگر انھوں نے دینے سے انکارکردیاپھردوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجااورفرمایا کہ اگراب کی مرتبہ وہ زکوۃ نہ دے تواس کی گردن ماردینا۔عبدالرحمن بن عبدالعزیز کہتے ہیں کہ میں نے حکیم بن حکیم سے کہامیراخیال یہ ہے یہ ہے کہ حضرت ابوبکر نے منکرین زکوۃ۱؎سے شاید اسی حدیث کی بنیاد پرجہاد کیا تھاحکیم نے کہا ہاں۔ان کاتذکرہ ابونعیم اور ابن مندہ نےلکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا عبدالرحمن ابوراشد۔ رضی اللہ عنہ

  ابوموسیٰ نے کہا ہے کہ طبرانی نے ان کا تذکرہ لکھا ہے اوراحتمال کیا ہے  کہ  یہ  عبدالرحمن ۱؎ترجمہ میں اللہ کے کامل ومکمل کلمات کی پناہ مانگتاہوں ان چیزوں کے شرسے جواس نے پیداکی ہیں اور ان چیزوں کے شرسے جوآسمان سے اترتی ہیں اوران چیزوں کے شرسے جوآسمان پر چڑھتی ہیں اور ان چیزوں کے شرسے جوزمین سے نکلتی ہیں اور ان چیزوں کے شرسے جوزمین پراترتی ہیں اور رات اوردن کے فتنوں سے اور آنے والوں کے شرسےسوااس آنے والے کے جوبھلائی کے ساتھ آئے۱۲۔ ابن عبدیاابن عبید ہیں ۔سوائے اس کے کہ ابونعیم نے ان دونوں کے درمیان فرق بیان کیا ہے۔اور عبدالرحمن بن عبدکاانشاء اللہ ہم ذکرکریں گے اور ابوعمرو ابونعیم نےکہا ہے کہ عبدالرحمن ابوراشد ازدی رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وفدہوکرآئےتھےرسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ تمھارا نام کیا ہے انھوں نےکہاعبدالعزی فرمایاکہ تمھارے والد کاکیانا۔۔۔

مزید

سیّدنا عبدالرحمن رضی اللہ عنہ

  بن ولہم ۔یہ ایک مجہول شخص ہیں ان کاصحابی ہونامعروف نہیں ہے۔اورسندحدیث ان کی مجروح ہے  حمید بن ابی حمید نے عبدالرحمن بن ولہم سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتم لوگ کدوکااستعمال کیاکرو کیوں کہ کدودل ودماغ کی قوت زیادہ کرتاہے اور اسی طرح ایک حدیث مورکی فضیلت میں ان سے مروی ہے کہ مورکی فضیلت سترانبیانے بیان فرمائی ہےسو ائے ان حدیثوں کےاوربھی حدیثیں ان سے مروی ہیں مگرسب ضعیف اوراحادیث صحیحہ کی معارض ہیں۔ان کاتذکرہ ابونعیم اور ابن مندہ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا عبدالرحمن ابن درہم کندی رضی اللہ عنہ

   ہیں۔ان کا ذکرصحابہ میں کیاگیاہے انھوں نے استغفار کے متعلق رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے (ایک حدیث)روایت کی ہے۔ان کا تذکرہ ابوعمرنے مختصربیان کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا عبدالرحمن خیثمہ رضی اللہ عنہ

   بن عبدالرحمن کے والد ہیں اور ابن ابی برہ کے بیٹے ہیں ان کا تذکرہ لوگوں نے لکھاہے۔ ابوموسیٰ نے ان کا تذکرہ مختصر لکھا ہے میں کہتاہوں کہ ان کاتذکرہ ابن مندہ نے عبدالرحمن بن ابی سبرہ کے نام میں لکھا ہے اور یہ اپنی کنیت سے مشہوربھی نہیں ہیں کہ کنیت کے ترک ہوجانے سے ابن مندہ پراستدراک کیا جائے۔علاوہ ازیں ابن مندہ وغیرہ نے ان کا تذکرہ لکھ کر یہ بھی کہاہے کہ یہ خثیمہ کے والد ہیں۔ان کی کنیت ابوخثیمہ نہیں لکھی۔پس ابن مندہ پراستدراک نہیں ہوسکتا انشاء اللہ عبدالرحمن بن ابی سبرہ کے تذکرہ میں وہ باتیں آئیں گی جن سے معلوم ہوجائے گا کہ خیثمہ کے والد یہی عبدالرحمن ہیں واللہ اعلم۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا عبدالرحمن خلاد رضی اللہ عنہ

   کے والد تھے۔بخاری نے ان کو صحابہ میں اوردوسرے لوگوں نے تابعین میں ذکرکیاہے۔ عبدالرزاق سے معمرنے انھوں نے خلاد سے انھوں نے اپنے والد عبدالرحمن سے روایت کی ہے کہ غزوۂ تبوک میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم لوگوں کے سامنے خطبہ پڑھا اور فرمایا کیا تم لوگوں کو اس آدمی کی خبردوں جو اللہ تعالیٰ کوزیادہ محبوب ہے تو ہم لوگوں نے یہ گمان کیا کہ اب کسی شخص کا نام بتائیں گے اور کہاہاں فرمائیے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص لوگوں میں زیادہ محبوب ہے وہی اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ محبوب ہے۔ان کاتذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا عبدالرحمن خطمی رضی اللہ عنہ

  ۔موسیٰ کے والد ہیں۔حعید بن عبدالرحمن نے موسیٰ بن عبدالرحمن خطمی سے روایت کی ہے کہ انھوں نے محمد بن کعب قرظی کواپنے والد سے پوچھتے ہوئے سنا کہ رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم سے آپ نے قماربازی کی بابت کیاسناہے ان کے والد نے کہا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ۱؎یہ ایک نہایت لطف وکرم کاخطاب ہے تمام گناہوں کی بخشش کاپروانہ ہے ایسالطف وکرم کا خطاب صرف اسی شخص کے ساتھ ہوتاتھاجسکی آئندہ زندگی کی حالت اللہ ورسول نے جانچ لی ہوتی تھی اہل بدرکے لیے بھی اس قسم کاجملہ ارشادہواہے کہ اب جوچاہے کرو میں تمھیں بخش چکا۱۲۔ فرمایاجس آدمی نے جواکھیلا پھرنمازاداکرنےکےلیےکھڑا ہواتو اس کی حالت مثل اس شخص کے ہے جوپیپ سے وضوکرے اللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ نماز اس کی مقبول نہ ہوگی۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے اورابوموسیٰ نے عبدالرحمن بن حبیب خطمی کا تذکرہ لکھا ہے حالاں کہ  ان کا تذکرہ اوپرہوچکا مگر ان کے تذک۔۔۔

مزید

سیّدنا عبدالرحمن ابن خراش انصاری رضی اللہ عنہ

   ہیں ان کی کنیت ابولیلی ہے۔علی مرتضیٰ کے ساتھ واقعہ صفین میں موجود تھے ان کا تذکرہ ابوعمر نے مختصر بیان کیاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید