بن غافل بن حبیب بن شیخ بن فاربن مخزوم صاہلہ بن کاہل بن حارث بن تمیم بن سعد بن ہذیل بن مدرکہ بن الیاس بن مضرکنیت ان کی ابوعبدالرحمٰن ہے۔ہذلی ہیں۔بنی زہرہ کے حلیف تھے ان کے والد مسعود نے زمانۂ جاہلیت میں عبد بن حارث بن زہرہ سے حلف کی دوستی کی تے حضرت ابن مسعود کی والدہ ام عبدتھیں بیٹی عبدود بن سواء کی وہ بھی قبیلۂ ہذیل کی تھیں۔ حضرت ابن مسعود بہت قدیم الاسلام تھے جب سعید بن زید اور ان کی بی بی فاطمہ بنت خطاب نے اسلام قبول کیا اسی وقت یہ بھی مسلمان ہوئے تھے یعنی حضرت عمرکے اسلام سے بہت پہلےاعمش نے قاسم بن عبدالرحمٰن سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے حضرت عبداللہ ابن مسعود فرماتے تھے میں اسلام میں چھٹاشخص تھااس وقت روئے زمین پر ہم چھ آدمیوں کے سوا کوئی مسلمان نہ تھا ان کے اسلام کا سبب یہ ہے جوہم سے فقیہ ابوالفضل طبری نے اپنی سند سے ابویعلیٰ یعنی احمد بن علی تک۔۔۔
مزید
ہ۔بعض لوگ ان کوابن مسعود کہتے ہیں فزاری ہیں۔ان کا لقب صاحب الجیوش ہے کیونکہ یہ غزوۂ روم میں لشکروں کے سردارتھے۔طبرانی نے معجم اوسط میں ان کا نام لکھا ہے اور بعض لوگوں نے ان کا تذکرہ ان لوگوں میں کیا ہے جن کا نام محقق نہیں ۔ہمیں ابوموسیٰ نے کتابتہً خبردی وہ کہتے تھےہمیں ابوعلی نے خبردی وہ کہتے تھے ہمیں ابونعیم نے خبردی وہ کہتے تھے ہم سے ابراہیم بن محمد بن برہ صنعانی نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں عبدالرزاق نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابن جریح نے عثمان بن ابی سلیمان سے انھوں نے ابن مسعدہ سے روایت کرکے خبردی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی یا عصر کی دورکعتیں پڑھیں اور سلام پھیردیا تو آپ سے زوالیدین نے کہا کہ نماز میں قصرہوگیا یا آپ بھول گئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ذوالیدین کیا کہتے ہیں صحابہ نے عرض کیا کہ سچ کہتے ہیں پس آپ نے دورکعتیں اورپڑھ لیں بعد اس کے سلام پھ۔۔۔
مزید
باہلی۔ان کی حدیث شبل بن نعیم باہلی نے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا میں حجتہ الوداع میں رسول خدا صلی اللہ علی وسلم کے پاس گیا میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ اونٹ پر سوار ہیں آپ کی پنڈلیاں رکاب میں ایسی معلوم ہوتی تھیں کہ گویا چھوہارے کے درخت کا گابھا میں آپ کے پیروں سے لپٹ گیا(اتفاقاً) آپ کے ہاتھ سے میرے کوڑا لگ گیا میں نے کہا یارسول اللہ قصاص ملنا چاہیے پس آپ نے اپنا کوڑا مجھے دے دیا (کہ لوتم بھی مجھے مارلو) پس میں نے آپ کی پنڈلی اورآپ کے پیروں کو چوم لیا بعض لوگ ان کو عباللہ بن ابی سقیہ کہتے ہیں۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
۔زید بن مزین کے بھائی ہیں۔ابن عقبہ نے ان کا ذکران لوگوں میں کیا ہے جوخاندان بنی حارث بن خزرج سے بدرمیں شریک تھا اور ابن اسحاق نے زید کو ان لوگوں میں ذکرکیا ہے جو بدر میں شریک تھے اور ابوعمرنے عبداللہ کوان کے بھائی زیدکے تذکرہ میں ضمناً بیان کردیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ان کا نسب نہیں بیان کیا گیا بعض لوگوں نے کہا ہے کہ ان کے والد کا نام مغفل تھا۔ان کی حدیث ابومعمر نے عبدالوارث سے انھوں نے حسین معلم سے انھوں نے ابن بریدہ سے انھوں نے عبداللہ مزنی سے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہیں ایسانہ ہو کہ بدوی لوگ تمھاری نماز کے نام غلط کردیں۔ان کا تذکرہ تینوں نےلکھا ہے۔یہ عبداللہ مغفل کے بیٹے ہیں اس میں کچھ شبہ نہیں اور یہ حدیث بھی انھیں کی ہے واللہ اعلم۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
اوربعض لوگ ان کو عبدالرحمٰن کہتے ہیں۔ ان سے ابویزید مدنی نے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے خیبرکو جب فتح کیا اس وقت آپ کے ساتھ ایک ہزار آٹھ سوآدمی تھے پس آپ نے مال غنیمت کے ایک ہزار آٹھ سو حصہ کردیے پس سب لوگوں نے میووں کو کھایا تو بخار میں مبتلا ہوگئے لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حکم دیا کہ مغرب اور عشاء کے درمیان اپنے اوپرپانی ڈالیں۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
بن عمرو بن زید بن جشم بن حارثہ بن حارث۔انصاری حارثی۔احد اورخندق میں اور تمام مشاہد میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ شریک ہوئے ۔اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث کی روایت کی۔یہ اور ان کے بھائی عبدالرحمٰن جرابی عبید میں شہید ہوئے۔ان کے دو حقیقی بھائی اور تھے ایک زید دوسرے مرارہ یہ دونوں بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں مگراحد میں شریک نہیں ہوئے ان کا باپ مربع قنیطی منافق تھا اوراندھاتھا اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اپناباغ بندکردیاتھا جب آپ احد جانے لگے تو مسلمانوں کے منھ پر مٹی ڈالتاتھا اورکہتاتھا اگر آپ نبی ہیں تومیرے باغ میں نہ جائیے۔یہ ابوعمرکاکلام تھا۔ابن مندہ اورابونعیم نے ان کانسب تو اسی طرح بیان کیاہے لیکن ان دونوں نے عبداللہ بن صفوان حمجی سے روایت کی ہے کہ انھوں نے اپنے ایک ماموں کو جن کا نام یزید بن شیبان تھایہ کہتے ہوئے سنا کہ ہمارے پاس ابن م۔۔۔
مزید
ابن مریع انصاری۔ان سے یزید بن شیبان نے روایت کی ہے وہ کہتے تھے ہمارے پاس ابن مربع آئے اور انھوں نے کہا کہ مجھے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے تم لوگوں کے پاس بھیجا ہے حضرت نے فرمایا ہے کہ تم اپنے مراسم حج پر قائم رہو کیوں کہ ان کو تم نے اپنے جدامجد ابراہیم علیہ السّلام سے میراث میں پایا ہے۔بعض لوگ ان کو یزید بن مربع کہتے ہیں اور بعض زید بن مربع ان کا تذکرہ ابوعمر نے اسی طرح لکھا ہے اور یہی حدیث ان سے روایت کی ہے اورابن مندہ اورابونعیم نے اس حدیث کو اس کے بعد والے تذکرہ میں لکھاہے اس کی بحث انشاء اللہ تعالیٰ وہیں ہوگی۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
۔اہل یمن سے ہیں۔شمار ان کا اہل شام میں ہے۔ان کے صحابی ہونے میں اختلاف ہے۔ ہمیں ابوالفرج بن ابی الرجاء نے اپنی سند سے ابن ابی عاصم سے روایت کرکے خبردی وہ کہتے تھے ہم سے محمد بن ادریس نے بیان کیاوہ کہتے تھے ہم سے ابن ابی مریم نے یحییٰ بن ایوب سے روایت کر کے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے عبداللہ بن قرط نے بیان کیا انھوں نے عبداللہ ابن قرط یمنی کویہ روایت کرتے ہوئے سنا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ سے فرمایاکہ دوزخ سے بچنے کی فکر کروچھوہارے کا ایک ٹکڑاہی دیکر ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے اسی طرح خائے معجمہ کے ساتھ کیا ہے۔مگرابوعمر نے حائے مہملہ اور اس کے بعد دال روایت کیا ہے مگرابن مندہ اورابونعیم کا قول غلط ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
بن عبدالعزی بن ابی قیس بن عبدودبن نضر بن مالک بن حسل بن عامر بن لوی قریشی عامری ۔یہ عبداللہ اکبرکے لقب سے مشہورہیں۔ان کی والدہ بہنانہ بنت صفوان بن امیہ بن محرث تھیں جوخاندان بن کنانہ کی ایک خاتون تھیں کنیت ان کی ابومحمد ہے۔سابق الاسلام ہیں۔ ابن مندہ اورابونعیم نے ابن اسحاق سے روایت کی ہے کہ عبداللہ بن محرمہ نے حضرت جعفربن ابی طالب کے ہمراہ حبش کی طرف ہجرت کی تھی اور مدینہ کی طرف بھی ہجرت کی تھی رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اور فروہ بن عمروبن ودقہ انصاری بیاضی کے درمیان مواخات کرادی تھی۔بدر میں اور تمام مشاہد میں شریک تھے ابوعمر نے لکھا ہے کہ واقدی کابیان ہے کہ انھوں نے دونوں ہجرتیں کی تھیں مگر ابن اسحاق نے ان کا ذکر ان لوگوں میں نہیں کیا جنھوں نے پہلی ہجرت کی تھی بلکہ کہا ہے کہ انھوں نے دوسری ہجرت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کی تھی اس وقت ان کی عمر تیس برس کی تھی۔ج۔۔۔
مزید