ابن کعب حمیری ازدی۔اہل شام سے ہیں ۵۸ھ میں ان کی وفات ہوئی ۔ان کا تذکرہ ابن مندہ نے مختصر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
۔ان کا تذکرہ علی بن سعید عسکری نے افراد میں لکھا ہے۔عبداللہ بن مصعب بن ثابت بن عبداللہ بن زبیر نے اپنے والد سے انھوں نے حنظلہ بن قیس سے انھوں نے عبداللہ بن زبیر سے انھوں نے عبداللہ بن کریز سے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجو شخص اپنے مال کی حفاظت میں قتل کیا جائے وہ بھی شہید ہے۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ابن کرز لیثی۔ان کا ذکر حضرت عائشہ کی حدیث میں ہے۔ابن شہاب نے عروہ سے انھوں نے حضرت عائشہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ ایک روز بیٹھے ہوئے تھے اور آپ کے گرد مہاجرین وانصار تھے پس رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے ہر شخص کی مثال اور اس کے مال واولاد کی مثال مثل اس شخص کے ہے جس کے تین بھائی ہوں پس اس نے مرتے وقت اپنے ایک بھائی سے جومال ہے کہا کہ اب تو میرا کیا کام کرسکتاہے دیکھتا ہے کہ اب ہر حالت مجھ پر طاری ہے تو مال نے جواب دیا کہ اب میں تیرے کچھ کام نہیں آسکتا نہ کچھ نفع پہنچا سکتاہوں ہاں جب تک تو زندہ ہے مجھ سے جس قدر چاہے نفع لے لے مگر جب میں تجھ سے جدا ہوجاؤں گا توپھر جہاں تو مجھے نہ لے جاناچاہتاتھاجاؤں گا اور مجھے دوسرے دوسرے لوگ لیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سب لوگوں کی طر ف متوجہ ہوکرفرمایا کہ یہ اس شخص کا وہ بھائی ہے جس کا ۔۔۔
مزید
ابن ابی کرب بن اسود بن شجرہ بن معاویہ بن ربیعہ بن معاویہ اکرمین۔کندی۔کنیت ان کی ابولینہ ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں وفد کے ساتھ گئے تھے اوراسلام لائے تھے۔ان کا تذکرہ ابن شاہین نے لکھاہے یہ عیاض بن ابی لینہ کے والد ہیں حضرت علی کی طرف سے کئی مرتبہ ان کو بڑے بڑے عہدے ملے۔ ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ابن قنیطی ابن قیس بن لوذان بن ثعلبہ بن عدی بن مجد بن حارثہ انصاری۔غزوہ احد میں شریک تھے اور جسرابی عبیدہ کے دن یہ اوران کے دونوں بھائی عقبہ اور عباد شہید ہوئے ان کا تذکرہ ابوعمر نے مختصر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ابن قنیطی ابن قیس بن لوذان بن ثعلبہ بن عدی بن مجد بن حارثہ انصاری۔غزوہ احد میں شریک تھے اور جسرابی عبیدہ کے دن یہ اوران کے دونوں بھائی عقبہ اور عباد شہید ہوئے ان کا تذکرہ ابوعمر نے مختصر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
بن رباب کے بھائی ہیں۔ان کو لوگ ابن العوراء بھی کہتےتھے۔یہی ہیں جنھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا تھاکہ یارسول اللہ بنی رباب ہلاک ہوئے جاتے ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعامانگی تھی کہ یا اللہ بنی رباب کی مصیبت دفع کردے۔ہمیں عبداللہ بن احمد بن علی نے اپنی سند سے یونس بن بکیرتک خبردی وہ ابن اسحاق سے روایت کرتے تھے کہ انھوں نے کہا جب قبیلہ بنی نصر کے لوگوں نے قبیلہ بنی رباب کے لوگوں کو قتل کرنا شروع کیا تو لوگ بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن قیس نے جن کو ابن العورا بھی کہتے ہیں عرض کیا کہ یا رسول اللہ بنی رباب ہلاک ہوئے جاتے ہیں پس رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یا اللہ ا ن کی مصیبت کو دفع کر۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ابن قیس بن محزمہ بن مطلب بن عبدمناف۔فتح مکہ کے دن اسلام لائے۔یہ ابن شاہین کا قول ہے۔ ابوموسیٰ نے ان کا تذکرہ مختصر لکھا ہے اور ابواحمد عسکری نے ان کا ذکر ان کے والد قیس کے تذکرہ کے ضمن میں لکھ دیا ہے اور کہا ہے کہ قیس کے دونوں بیٹوں محمد اور عبداللہ نے بھی حضرت کو دیکھا تھا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ابن قیس بن عکرمہ بن مطلب۔ان کی حدیث ابوبکر محمد بن عمرو بن حزم نے اپنے والد سے انھوں نے عبداللہ بن قیس سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے مجھے اب تک رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے نمازشب کی کیفیت کچھ کچھ یاد ہے۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابونعیم نے لکھا ہے مگر ان کے صحابی ہونے میں کلام ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ابن قیس بن عدس نابغہ جعدی۔ان کا تذکرہ انشاءاللہ تعالیٰ ردیف نون میں آئے گا کیوں کہ یہ نابغہ کے نام سے زیادہ مشہورہیں۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید