بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

سیدنا) اصحمہ (رضی اللہ عنہ)

  (جن کا لقب) نجاشی (ہے) بادشاہ حبش۔ نبی ﷺ کے زمانے میں اسلام لائے اور جو مسلمان ان کے ملک میں ہجرت کر کے گئے تھے ان کے ساتھ اچھا برتائو کیا۔ نجاشی کے واقعات مسلمانوںکے ستھ اور نیز کفار قریش کے ستھ جنھوں نے نجاشی سے یہ درخواست کی تھی کہ مسلمانوں کو ان کے حوالہ کر دے مشہور ہیں۔ نجاشی سنے فتح مکہس ے پہلے اپنے ہی ملک میں وفات پائی۔ اور مدینہ میں نبی ﷺ نے ان کے جنازے کی نماز پڑھی اس نماز میں چار تکبیریں آپ نے کہیں۔ اصحمہ ان کا نام ہے اور نجاشی ان کا ور تمام باداہان حبش کا لقب ہے جس طرح کسی بادشاہان فارس کا ور قیصر بادشاہان روم کا۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ اور ان کے مثل اور وہ لوگ جنھوں نے نبی ﷺ کو نہیں دیکھا صحابہ میں ان کا ذکر لکھنے کی کوئی وجہ نہیں ہے مگر ہم نے متقدمیں کی پیروی کر کے لکھ دیا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) اصبغ (رضی اللہ عنہ)

  ابن غیاث یا عتاب۔ بعض راویوں نے ان کو صحابہ میں ذکر کیا ہے حماد بن بحر نے محمد بن میسر سے انھوں نے عمر بن سلیمان سے انھوں نے جابر سے انھوں نے شعبی سے انھوںنے اصبغ بن غیاث یا عتاب سے (یہ شک حماد نے کیا ہے) روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا میں نے رسول خدا ﷺ سے سنا ہے آپ فرمتے تھے ہ اے (میری) امت تم میں دو باتیں ایسی ہیںجو تم سے پہلے کی امتوں میں نہ تھیں الی آخر الحدیث۔ ان کاتذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے کیا ہ۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) اشیم ۰رضی اللہ عنہ)

  صنبابی۔ نبی ﷺ کی حیات میں مقتول ہوگئے تھے۔ ہمیں اسمعیل بن عبید نے اور بہت سے لوگوںنے اپنی سند سے ابو عیسی ترمذی تک خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے قتیبہ نے اور کئی آدمیوں نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمس ے سفیان بن عینیہ نے زہری سے انھوں نے سعید بن مسیبس ے نقل کیا وہ کہتے تھے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ دیت عاقلہ پر واجب ہوتی ہے اور عورت اپنے شوہر کی دیت میں میراث نہیں پاتی یہاں تک کہ انھیں ضحاک بن سفیان کلابی نے خبر دی کہ رسول خدا ﷺ نے انھیں لکھ کے بھیجا تھا کہ اشیم ضبابی کی بی بی کو ان کے شوہر کی دیت میں میراث دو۔ ترمذی کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اور ہمیں ابو موسی اصفہانی نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو الفتح اسماعیل بن فضل نے اور ابو الفضل جعفر بن عبدالواحد نے خبر دی یہ دونوں کہتے تھے ہمیں ابو طاہر محمد بن احمد بن محمد ابن عبدالرحیم نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو محمد ع۔۔۔

مزید

سیدنا) اشعث  (رضی اللہ عنہ)

  ابن قیس بن معدیکرب بن معاویہ بن ثعلبہ بن عدی بن ربیعہ بن حارث بن معاویہ بن ثور ندی۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا نسب اسی طرح بیان کیا ہے اور ہشام کلبی نے ان کا ذکر اس طرح کیا ہے۔ اشعث ان کا نام معدیکرب بن قیس ہے اور قیس کا نام اشج بن معدی کرب بن معاویہ بن جبلہ بن عدی بن ربیعہ بن معاویہ اکرمیں بن حارث اصغر بن معویہ بن حارث اکبر ابن معاویہ بن ثور بن مرقع اور مرقع کا نام عمرو بن معاویہ بن ثور بن عفیر ہے ثور بن عفیر کو کندہ بھی کہتے ہیں کہ انھوں نے اپنے باپ کو چھوڑ دیا تھا ان کا ذکر ابو عمر نے بھی اسی طرح کیا ہے اور یی صحیح ہے۔ ان کی کنیت ابو محمد ہے نبی ﷺ کے حضور میں سن۱۰ھ میں قبیلہ کندہ کے وفد کے ہمراہ آئے تھے یہ لوگ کل ساٹھ سوار تھے سب اسلام لائے اشعث نے رسول خدا ﷺ سے پوچھا کہ حضور ہمارے قبیلہ میں سے ہیں حضرت نے فرمایا (نہیں) ہم نضر بن کنانہ کے اولاد میں سے ہیں نہ ہم اپنی ماںکو گال۔۔۔

مزید

سیدنا) اشعث (رضی اللہ عنہ)

  ابن جودان۔ قبلہ عبدالقیس کے ہیں نبی ﷺ کے حضور یں حاضر ہوئے تھے بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام عمیر ابن جودان ہے اور یہی صحیح ہے۔ ابو حمزہ نے عطاء بن سائب سے انھوں نے عمیر بن اشعث بن جودان سے انھوں نے اپنے والد سے وایت کی ہے کہ وہ نبی ﷺ کے حضور میں عبدالقیس کے وفد کے ہمراہ حاضر ہوئے تے۔ ابو حمزہ کے علاوہ اور لوگوں نے جو اس کو روایت کیا ہے تو انھوننے اشعث بن عمیر بن جودان کہا ہے۔ ابن مندہ نے کہا ہے کہ یہی صحیح ہے اور ابو نعیم نے کہا ہے کہ صحیح اشعث بن عمیر عن ابیہ ہے بعض لوگوںین اس کو ابن سقیق سے انھوں نے عطاء سے روایت کر کے اس کو الٹ دیا ہے اور کہا ہے عمیر بن اشعث یہ غلط ہے۔ جو کچھ ہم نے ابن مندہ سے نقل کیا ہے وہ ابو نعیم کے قول سے ملتا ہے۔ پھر ابو نعیم کو ابن مندہ پر اعتراض کرنیکی کوئی وجہ نہیں ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) اشرف (رضی اللہ عنہ)

  ان کا نسب نہیں بیان کیا گیا ان کا تذکرہ ابن یاسین نے ان صحابہ میں کیا ہے جو ہرات میں چلے آئے تھے۔ ہمیں ابو موسی نے کتابۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو زکریا یعنی ابن مندہ نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے مجھے میرے چچا نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو سعید نفروی نے نیشاپور یں خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو عبداللہ محمد بن عباس بن احمد عصم نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو احاق احمد بن محمد بن یاسین حافظ نے اس کی خبر دی۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ سیدنا اشرف رضی اللہ عنہ۔ یہ ایک دوسرے شخص ہیں ابو موسی نے کہا ہے کہ یہ شام سے آئے تھے ہم نے ان کا تذکرہ ابرہہ کے نام میں لکھا ہے۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) اشرس (رضی الہ عنہ)

  بن غاضرہ ان کا صحابی ہونا ثابت ہے۔ کتابوں میں ان کا ذکر بھی ہے اسحاق بن حارث قرشی سے رویت ہے کہ انھوں نے کہا میں نے عمیر بن جابر اور اشرس بن غاضرہ کندی کو دیکھا ہے یہ دونوں صحابی تھے مہندی اور نیل کا خضاب لگاتے تھے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) اشج (رضی اللہ عنہ)

  قبیلہ عبدالقیس کے ہیں ان کا نام منذر بن حارث بن زیاد بن عصر بن عوف ابن عمرو بن عوف بن خزیمہ بن عوف بن بکر ابن عوف بن انمار بن عمرو بن ودیعہ بن لکیز بن افصی بن عدبالقیس بن افصلی بن دعمی بن جدیلہ بن اسید بن ربیعہ بن نزا ابن معد بن عدنان عبدی ہیں عصری ہیں یہ ابن کلبی نے بیان کیا ہے۔ اور ان کے نسب میں س کے علاوہ وار اقوال بھی ہیں ان کا تذکرہ انشاء اللہ منذر بن عامر کے بیان میں بھی آئے گا۔ عبدالقیس کے وفد کے ساتھ نبی ﷺ کے پاس آئے تھے۔ ہمیں ابو الفضل منصور بن ابی الحسن بن ابی عبداللہ طبری دینی مخزومی فقیہ شافعی اپنی اسناد کے ساتھ ابو یعلی یعنی احمد بن علی مثنی تک خبر دی وہ کہتے تھے بکرہ نے قبیلہ عبدالقیس کے اشج سے رویت کی ہے کہ مجھ سے نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم میں دو خصلتیں ایسی ہیں کہ اللہ ان کو دوست رکھتا ہے انھوں نے عرض کیا کہ یارسول الہ وہ دونوں خصلتیں کون سی ہیں حضرت نے فرمایا کہ بردباری۔۔۔

مزید

سیدنا) اسیر (رضی اللہ عنہ)

  یہ اسیر عمرو بن قیس بن مالک بن عدی بن عامر بن غنم بن عدی بن نجار بن ثعلبہ بن عمرو ابن خزرج کے بیٹے ہیں کنیت ان کی ابو سلیط بن ابی خارجہ ہے انصاری ہیں خزرجی ہیں نجاری ہیں قبیلہ بنی عدی بن نجار سے ہیں جنگ بدر میں شریک ہوئے تھے ان کے بیٹے عبداللہ نے ان سے رویت کی ہے کہ نبی ﷺ نے پالے ہوئے گدھوں کے گوشت کھانے سے منع فرما دیا تھا اور اس وقت دیگیں چڑھی ہوئی تھیں ان میں گدھے کا گوشت پک رہا تھا ہم لوگوںنے ان دیگوں کو الٹدیا اور ان کا نام بعض لوگوںنے اسیرہ بھی نقل کیا ہے یہ ابن ماکولا اور ابو عمر نے بیان کیا ہے اور محمد بن اسحاق نے سلمہ سے رویت کر کے ان کا نام اسیرہ لکھا ہے اور یونس سے روایت کر کے ان کا نام انس لکھا ہے ہم انشاء اللہ انس کے بیان میں ان کا ذکر کریں گے ان کا تذکرہ تینوںنیل کھا ہے اور انشاء اللہ کنیت کے باب یں بھی ان کا ذکر ہوگا۔ باب الہمزۃ مع الشین المعجمۃ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱۔۔۔

مزید

سیدنا) اسیر (رضی اللہ عنہ)

  ابن عمرو درکی۔ انھوںنے نبی ﷺ کا زمانہ پایا ہے مگر آپ سے کوئی حدیث نہیں سنی علی بنب مدینی نے کہا ہے کہ یہ اسیر بن عمرو ہی اسیر بن جابر ہیں یہ بان مندہ کا قول ہے اور ابن مندہ نے اور ابو نعیم نے روایت کی ہے کہ انھوںنے نبی ﷺ سے روایتکیا ہیک ہ محتاج کثیر العیال  سیقل ہو جاتا ہے اور ابو عمر نے کہا ہے کہ (انکا نام) اسیر بن عمرو بن جابر ہے اور ان کو لوگ بسیر محاربی بھی کہتے ہیں اور بعض لوگ انھیں اسیر بن جابر اور یسیر بن جابر بھی کہتے ہیں یعنی دادا کی طرف منسوب کر دیتے ہیں بعض لوگوںکا بیان ہے کہ یہ قبیلہ مکندہ کے ہیں۔ ان کی کنیت ابو خیارہے یہ قول عباس نے ابن معین سے نقل کیا ہے اور علی بن مدینی نے کہا ہے کہ کوفے والے انھیں اسیر بن عمرو کہتے ہیں ور بصرہ والیانھیں اسیر بن جابر کہتے ہیں ان کا شمار عبداللہ بن مسعود کے بڑِ شاگردوں میں ہے اور انھوں نے حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہم سے بھی روا۔۔۔

مزید