بدھ , 04 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 24 December,2025

سیدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن صعصعۃ الانصاری الخزرجی المازنی: ان کا تعلق مازن بن بخار سے تھا۔ یحییٰ بن محمود نے اس اسناد سےجو ابوالحسین مسلم بن حجاج تک جاتا ہے بیان کیا کہ ہم سے محمد بن منشی نے اس سے محمد بن ابی عدی نے اس نے سعید سے اس نے قتادہ سے، اس نے انس بن مالک سے اس نے مالک بن صعصعہ سے، جو ان کے قبیلے سے تعلق رکھتا تھاسنا! اس نے کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے سنا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آپ بیداری اور نیند سے ملتی جلتی حالت میں کعبے کے پاس تھے۔ کہ حضور نے سنا کہ ایک شخص دو (ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہ) کے درمیان تیسرے کو بلا رہا ہے آپ اس کے ساتھ چل دیے پھر سونے کا ایک تھال لایا گیا جس میں آب زمزم تھا پھر آپ کا سینہ (آپ نے اشارہ کرکے فرمایا) یہاں سے وہاں تک کھولایا گیا جناب قتادہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے ساتھی سے پوچھا کہ حضور کا اس سے کیا مقصد تھا اس نے جواب دیا کہ حضور کی مراد ا۔۔۔

مزید

سیدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن صعصعۃ الانصاری الخزرجی المازنی: ان کا تعلق مازن بن بخار سے تھا۔ یحییٰ بن محمود نے اس اسناد سےجو ابوالحسین مسلم بن حجاج تک جاتا ہے بیان کیا کہ ہم سے محمد بن منشی نے اس سے محمد بن ابی عدی نے اس نے سعید سے اس نے قتادہ سے، اس نے انس بن مالک سے اس نے مالک بن صعصعہ سے، جو ان کے قبیلے سے تعلق رکھتا تھاسنا! اس نے کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے سنا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آپ بیداری اور نیند سے ملتی جلتی حالت میں کعبے کے پاس تھے۔ کہ حضور نے سنا کہ ایک شخص دو (ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہ) کے درمیان تیسرے کو بلا رہا ہے آپ اس کے ساتھ چل دیے پھر سونے کا ایک تھال لایا گیا جس میں آب زمزم تھا پھر آپ کا سینہ (آپ نے اشارہ کرکے فرمایا) یہاں سے وہاں تک کھولایا گیا جناب قتادہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے ساتھی سے پوچھا کہ حضور کا اس سے کیا مقصد تھا اس نے جواب دیا کہ حضور کی مراد ا۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن عامر بن ہانی بن خفاف: وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انھوں نے مندرجہ ذیل شعر ایک نعتیہ قصیدہ کا پڑھا اَتَیْت النبی علی نایہ فبایعتہ غیر مستنکر ترجمہ: میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں باوجود بعد مسافت کے حاضر ہوا اور خوشی سے ان کی بیعت کرلی۔ جناب مالک نے اس قصیدے میں (جس میں یہ شعر مذکور ہے) قادسیہ کی جنگ اور فتح عراق کا بھی ذکر کیا ہے، نیز آپ ان لوگوں میں پہلے نمبر پر تھے، جنھوں نے دریائے دجلہ کو عبور کرکے مدائن پر حملہ کیا تھا۔ ذیل کے رجزیہ اشعار ان ہی سے منسوب ہیں۔ اُمضو فان البحر نجر مامور والاول القاطع منکم ماجور ترجمہ: آگے بڑھو، کہ دریا کو ہمارے حکم کے ماتحت کردیا گیا ہے اور جو شخص اس کو پہلے عبور کرے گا اسے خدا کے یہاں سے اجر ملے گا۔ قَدْ خَابَ کسری وابوہ سابور ما تصنون والحدیث ماتور ترجمہ: کسری۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن عامر بن ہانی بن خفاف: وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انھوں نے مندرجہ ذیل شعر ایک نعتیہ قصیدہ کا پڑھا اَتَیْت النبی علی نایہ فبایعتہ غیر مستنکر ترجمہ: میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں باوجود بعد مسافت کے حاضر ہوا اور خوشی سے ان کی بیعت کرلی۔ جناب مالک نے اس قصیدے میں (جس میں یہ شعر مذکور ہے) قادسیہ کی جنگ اور فتح عراق کا بھی ذکر کیا ہے، نیز آپ ان لوگوں میں پہلے نمبر پر تھے، جنھوں نے دریائے دجلہ کو عبور کرکے مدائن پر حملہ کیا تھا۔ ذیل کے رجزیہ اشعار ان ہی سے منسوب ہیں۔ اُمضو فان البحر نجر مامور والاول القاطع منکم ماجور ترجمہ: آگے بڑھو، کہ دریا کو ہمارے حکم کے ماتحت کردیا گیا ہے اور جو شخص اس کو پہلے عبور کرے گا اسے خدا کے یہاں سے اجر ملے گا۔ قَدْ خَابَ کسری وابوہ سابور ما تصنون والحدیث ماتور ترجمہ: کسری۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن عبداللہ الاوسی: بروایت ابوموسی، جعفر کا قول ہے کہ یہ صحابی تھے، انھوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ اگر کوئی لونڈی (غیر منکوحہ) زنا کی مرتکب ہو، تو اسے درے مارے جائیں اگر دوبارہ اس جرم کا ارتکاب کرے، تو یہی سزا دی جائے۔ یونس نے ابنِ شہاب سے اس نے عبیداللہ بن عبداللہ سے اس نے شبل بن حامد بن مالک بن عبداللہ الاوسی سے اسی طرح روایت کی ہے اور ابن شہاب سے اختلاف کیا ہے۔ اس سے مالک نے بروایت عبیداللہ اس نے ابوہبیرہ اور زید بن خالد سے بہ اتفاق معمر بیان کیا اور عقیل نے ابن شہاب سے اس نے عبیداللہ سے اس نے شبل بن خلید المزنی سے اُس نے مالک بن عبداللہ الاوسی سے روایت کی۔ زبیدی نے اسی طرح روایت کی ہے، جو عقیل نے روایت کی ہے۔ بقولِ ابو عمر، اکثر محدثین یونس کی روایت کو جو ابن شہاب سے مروی ہے۔ درست کہتے ہیں ابوموسیٰ اور ابو عمر نے اس کی تخریج کی ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن عبداللہ بن سنان بن سرح بن عمرو بن وہب بن الاقیصر بن مالک بن قحافہ بن عامر بن ربیعہ بن عامر بن سعد بن مالک بن بشر بن وہب بن شہران بن عقرس بن خلف بن افتل (یعنی خثعم ابو حکیم الخشعمی) یہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے۔ عبدالوہاب بن ابی حبہ نے اپنے اسناد سے جس کا سلسلہ عبداللہ بن احمد تک پہنچتا ہے، بتایا کہ مجھے میرے باپ نے بتایا کہ ہم سے وکیع نے اس نے محمد بن عبداللہ الشیعثی سے ، اس نے لیث بن متوکل سے، اس نے مالک بن عبداللہ الخشعمی سے روایت کی کہ جناب مالک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے،انھوں نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس آدمی کے قدم اللہ کی راہ میں غبار آلود ہوئے۔ اس پر دوزخ کی آگ حرام ہوگئی۔ وکیع نے اسی طرح اس کی روایت کی ہے، لیکن صحیح نام متوکل بن لیث ہے۔ مالک نے یہ حدیث حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنی، بلکہ حضرت جابر سے سنی ہے، جنھوں نے حض۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن عبداللہ بن سنان بن سرح بن عمرو بن وہب بن الاقیصر بن مالک بن قحافہ بن عامر بن ربیعہ بن عامر بن سعد بن مالک بن بشر بن وہب بن شہران بن عقرس بن خلف بن افتل (یعنی خثعم ابو حکیم الخشعمی) یہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے۔ عبدالوہاب بن ابی حبہ نے اپنے اسناد سے جس کا سلسلہ عبداللہ بن احمد تک پہنچتا ہے، بتایا کہ مجھے میرے باپ نے بتایا کہ ہم سے وکیع نے اس نے محمد بن عبداللہ الشیعثی سے ، اس نے لیث بن متوکل سے، اس نے مالک بن عبداللہ الخشعمی سے روایت کی کہ جناب مالک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے،انھوں نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس آدمی کے قدم اللہ کی راہ میں غبار آلود ہوئے۔ اس پر دوزخ کی آگ حرام ہوگئی۔ وکیع نے اسی طرح اس کی روایت کی ہے، لیکن صحیح نام متوکل بن لیث ہے۔ مالک نے یہ حدیث حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنی، بلکہ حضرت جابر سے سنی ہے، جنھوں نے حض۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن عبداللہ الخزاعی: ان کا شمار کوفیوں میں کیا جاتا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے اور لڑائیوں میں شریک ہونے کا انھیں موقعہ ملا۔ ایک روایت میں ان کا نام مالک بن عبیداللہ بیان کیا گیا ہے، ایک روایت میں ابن ابی عبیداللہ آیا ہے لیکن زیادہ تر مالک بن عبیداللہ ہی مشہور ہے۔ ابوالفرج ثقفی نے اپنے اسناد میں جو ابن ابی عاصم تک پہنچتا ہے، بیان کیا ہے کہ ہم سے ابوبکر بن ابی شیبہ نے اس سے مروان بن معاویہ نے اس نے منصور بن حبان سے، اس نے سلیمان بن بشر الخزاعی سے اس نے اپنے ماموں مالک بن عبداللہ سے بیان کیا کہ وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوات میں شریک رہے اور انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نمازیں بھی پڑھیں، لیکن وہ کہتے میں نے کوئی ایسا شخص نہیں دیکھا جو فرض نمازوں میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح مقتدیوں کی آسانی کا خیال رکھتا ہو، تینوں نےا س کی تخریج ۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن عبداللہ الخزاعی: ان کا شمار کوفیوں میں کیا جاتا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے اور لڑائیوں میں شریک ہونے کا انھیں موقعہ ملا۔ ایک روایت میں ان کا نام مالک بن عبیداللہ بیان کیا گیا ہے، ایک روایت میں ابن ابی عبیداللہ آیا ہے لیکن زیادہ تر مالک بن عبیداللہ ہی مشہور ہے۔ ابوالفرج ثقفی نے اپنے اسناد میں جو ابن ابی عاصم تک پہنچتا ہے، بیان کیا ہے کہ ہم سے ابوبکر بن ابی شیبہ نے اس سے مروان بن معاویہ نے اس نے منصور بن حبان سے، اس نے سلیمان بن بشر الخزاعی سے اس نے اپنے ماموں مالک بن عبداللہ سے بیان کیا کہ وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوات میں شریک رہے اور انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نمازیں بھی پڑھیں، لیکن وہ کہتے میں نے کوئی ایسا شخص نہیں دیکھا جو فرض نمازوں میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح مقتدیوں کی آسانی کا خیال رکھتا ہو، تینوں نےا س کی تخریج ۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن عبداللہ: (ایک روایت میں ان کا نام ابن عبدۃ المغافری مذکور ہے) یہ مصر میں جا بسے تھے۔ یحییٰ بن محمود نے ہمیں اس اسناد سے جو عمرو بن ضحاک تک پہنچتا ہے، بتایا کہ ہم سے عیاش بن ولید نے، اس سے عبداللہ بن زید نے اس سے سعید بن ابی ایوب نے اس سے عیاش بن عباس نے اس سے جعفر بن عبداللہ نے، اُس سے مالک بن عبداللہ المغافری نے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن مسعود سے فرمایا پریشانی کی کوئی ضرورت نہیں جو مقدر ہے وہ ہوکر رہے گا اور جو تیرا رزق ہے وہ خود بخود پہنچ جائے گا اسے نافع بن یزید نے عیاش بن عباس سے اس نے عبداللہ بن مالک سے۔ اس نے جعفر بن عبداللہ بن الحکم سے اس نے خالد بن رافع سے روایت کی، ہم اسے حرفِ ’خا‘ کے تحت بیان کر آئے ہیں، ابن مندہ اور ابونعیم نے اس کی تخریج کی ہے۔۔۔۔

مزید