اتوار , 01 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Sunday, 21 December,2025

ابوامیمہ الجثمی رضی اللہ عنہ

ابوامیمہ الجثمی،بعض لوگوں نے ان کا ذکر کیا ہے،اور روزے کے بارے میں ان سے ایک حدیث بھی بیان کی ہے،جسے لیث بن سعد نے معاویہ بن صالح سے،انہوں نے عصام بن یحییٰ سے قشیری کی حدیث کی طرح مرفوعاً روایت کیا ہے،(کہ اللہ تعالیٰ نے مسافروں سے نمازکاایک حصہ معاف کردیا ہے)ان سے مروی حدیث بھی اس طرح کی ہے۔ بعض لوگوں نے ان کی کنیت ابوامیہ لکھی ہے،اور جس حدیث میں اسناد گڑبڑہواسے صحیح نہیں کہہ سکتے،اور ابوامیمہ غیرمعروف آدمی ہیں،بعض لوگوں نے ان کی کنیت ابو تمیمہ لکھی ہے اور اسناد کے پیشِ نظر ان میں سے منسوب کوئی بات بھی درست نہیں ہے،ابوعمر،ابونعیم اور ابوموسیٰ نے ان کا ذکرکیا ہے،لیکن ابونعیم اور ابوموسیٰ نے انہیں ابوامیمہ جعد تحریر کیا ہے،اور ان سے بہ قولِ ابوموسیٰ کتابتہً حسن بن احمد سے،انہوں نے احمد بن عبداللہ سے،انہوں نے سلیمان بن احمد سے، انہوں ۔۔۔

مزید

ابوعمرہ انصاری رضی اللہ عنہ

ابوعمرہ انصاری،حضورِاکرم کے حین حیات ہی میں فوت ہوگئے تھے،قتیبہ بن سعدنے دراوردی سے، انہوں نے ابوطوالہ بن عبدالرحمٰن بن معمرسے،انہوں نے ایوب بن بشیرسے روایت کی کہ ہم میں ایک شخص جس کانام ابوعمرہ تھا،بیمارہوگیا،حضورِاکرم تشریف لائے،توآپ نے اس کا نام لے کرآوازدی،خواتین نے اسے بتایا،کہ رسولِ کریم تشریف لائے ہیں،حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،رہنے دو،اگر اس میں ہمت ہوتی تو میری آوازکاجواب ضروردیتا،خواتین نے زورزور سے چیخنا اورروناشروع کردیا،مردوں نے انہیں منع کیا،حضور نے فرمایا،انہیں اپنے حال پر چھوڑدو، جب مجبورہوجائیں،توزورسے نہ روئیں،ابوعمراورابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیاہےابواحمدنے کنیتوں کے ذیل میں ان کا ذکرکیاہے،مگرانہیں اس ابوعمرہ سے جو عبدالرحمٰن بن ابوعمرہ کے والدتھے،مختلف آدمی قراردیاہے،اوریہ حدیث بھی بیان کی ہے،مگراس میں ان۔۔۔

مزید

ابوعمروالانصاری رضی اللہ عنہ

ابوعمروالانصاری،حمانی نے ابواسحاق حمیسی سے،انہوں نے ثابت بن انس سے روایت کی کہ حضورِ اکرم نے غزوۂ احد پر صحابہ سے مخاطب ہو کر فرمایا،کل صبح اس جنت میں داخل ہوجاؤ،جس کی وسعت زمین و آسمان سے زیادہ ہے،اس پر ایک آدمی نے اپنے بھائی کو آوازدیا،اے ابوعمرو،احد سے پہلے جنت اور رب کعبہ کی خرید سے نفع کما لو،وہ شریک جنگ ہوئے،اورابوعمروکو شہادت نصیب ہوئی،ابن مندہ اورابونعیم نے ذکرکیاہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوعمروانصاری رضی اللہ عنہ

ابوعمروانصاری،غزوۂ بدر میں شریک تھے،ابوموسیٰ نے اجازۃً ابوغالب کوشیدی سے،انہوں نے ابن ریدہ سے(ح) ابوموسیٰ کہتے ہیں،ہم نے حسن بن احمدسے،انہوں نے ابونعیم سے،ان دونوں نے سلیمان بن احمد سے،انہوں نے محمد بن عثمان بن ابوشیبہ سے،انہوں نے عبادبن زیادسے،انہوں نے عبدالرحمٰن بن محمد بن عبیداللہ عرزمی سے،انہون نے محمد بن جعفر سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے محمد بن طلحہ بن یزید بن رکانہ سے،انہوں نے محمد بن حنیفہ سے روایت کی،کہ انہوں نے ابوعمروانصاری کوجوبیعت عقبہ کے علاوہ بدراور احد میں شریک رہے تھے،دیکھا،وہ پیاس کی وجہ سے مضطرب تھے،اورغلام سے کہہ رہے تھے،مجھے تھام کواُٹھاؤ،اس نے انہیں اٹھایااور کمان کو ذرا ساکھینچ کر آہستہ سے تین تیر پھینکے،پھر کہنے لگے،مَیں نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سُنا، جس نے اللہ کی راہ میں ایک تیربھی چلایا۔۔۔

مزید

ابوعمرہ انصاری رضی اللہ عنہ

ابوعمرہ انصاری،ان کے نام کے بارے میں اختلاف ہے،ایک روایت میں بشیراورایک میں ثعلبہ بن عمرو بن محصن بن عمروبن عتیک بن عمروبن مبذول تھا،اورمبذول کا نام عامر بن مالک بن نجارانصاری خزرجی تھا،بشیراورثعلبہ کے تراجم میں ہم ان کا ذکرکرآئے ہین،ابن کلبی نے ان کا نام ثعلبہ لکھاہے اورابن کلبی اورابوعمرنے ان کا نسب اس طرح بیان کیاہے،جیساکہ ہم لکھ آئے ہیں،ابونعیم نے بھی ان کا ذکرکیاہےاوراختلاف بھی بیان کیا ہے،اورلکھاہےکہ وہ بنومازن بن نجار سے تھے لیکن پہلی بات درست ہے،اورابنِ اسحاق نے ان کا ذکربنومالک بن نجار میں کیاہے،غزوۂ بدرمیں شریک تھے۔ ابوجعفرنے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابن اسحاق سے بہ سلسلہ ٔشرکائے غزوۂ بدرازبنومالک بن نجار وازبنوعامربن مالک بن نجاراورازبنوعامر(مبذول)ثعلبہ بن عمروبن محصن ذکرکیاہے،ابوعمرہ غزوۂ احد کے علاوہ اورغزو۔۔۔

مزید

ابوعمرو بن حفص بن مغیرہ رضی اللہ عنہ

ابوعمرو بن حفص بن مغیرہ بروایت زبیر،ایک روایت میں ابوحفص بن مغیرہ اور ایک روایت میں ابوعمرو بن حفص بن عمروبن مغیرہ قرشی مخزومی مذکورہے،ان کے نام بھی اختلاف ہے،احمداور عبدالحمید کے علاوہ ای روایت میں ہے کہ ان کی کنیت ہی ان کا نام تھی،ان کی والدہ درہ دخترخزاعی بن حویرث ثقفی تھی۔جب آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کویمن روانہ فرمایا،توابوعمرہ کو بھی ساتھ بھیج دیا،وہاں پہنچ کر انہوں نے اپنی بیوی فاطمہ دختر قیس الفہریہ کو طلاق دے دی،اور بیوی کو مطلع کردیا،اورپھرفوت ہوگئے،اورایک روایت میں ہے کہ زندہ رہےفتیان بن احمد بن میمنہ نے باسنادہ قعتبی سے،انہوں نے مالک سے،انہوں نے عبداللہ بن یزید مولیٰ اسود بن سفیان سے،انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے،انہوں نے فاطمہ دختر قیس سے روایت کی کہ ابوعمرونے مجھے طلاق دے دی ہے،اورخود رُوپوش ہوگیاہے،لیکن اپنے وکیل کو ۔۔۔

مزید

ابوعمروشیبانی رضی اللہ عنہ

ابوعمروشیبانی ایک انصاری سے،زائدہ نے رکین بن ربیع سے،انہوں نےعمیلہ سے،انہوں نےابو عمروشیبانی سے،انہوں نے ایک انصاری سے،انہوں نے رسول کریم سےروایت کی،گھوڑے تین قسم کے ہیں،ایک وہ ہےجسےایک شخص جہاد فی سبیل اللہ کے لئے باندھ رکھے،اس کی قیمت، سواری اور چارے پربھی اللہ کے یہاں اجرہے،دوسری قسم وہ ہے،جوریس (دوڑ)کےلئے رکھے جاتے ہیں،اس کی قیمت ،سواری اورچارہ سب گناہ ہیں،تیسری قسم وہ ہے جوسواری کی غرض سے رکھےجاتے ہیں،ہوسکتاہےکہ کبھی یہ گھوڑے سرحدوں کی حفاظت کےکام آئیں،ابن مندہ اور ابونعیم نے ذکرکیاہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوعمروشیبانی رضی اللہ عنہ

ابوعمروشیبانی سعد بن ایاس،حضورِاکرم کے معاصر تھے،ایمان لائے،مگرزیارت سے محروم رہے، وہ کہتے ہیں کہ حضورِاکرم کی بعثت ہوئی اور وہ دونوں کاظمہ میں اُونٹ چرایاکرتے تھے،ان کاشمار کبارتابعین میں ہوتاہے۔ انہوں نے ابن مسعود،حذیفہ اور ابومسعود بدری وغیرہ سے روایت کی،ابوعمرنے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوعمروغیرمنسوب رضی اللہ عنہ

ابوعمروغیرمنسوب ہیں،وہ زامل بن عمرکے داداتھے،ان کی حدیث زامل بن عمرنے اپنے والدسے، انہوں نے داداسے بیان کی،کہ رسولِ کریم عبدالفطرکی نماز پڑھنے کونکلے،ان کے دائیں ہاتھ ابی بن کعب اور بائیں ہاتھ عمریاابنِ عمر تھے،جب آپ نمازسے فارغ ہوئے تو آپ ابوبکیر کے مکان کے پاس سے گزرے،اس کے صحن میں گوشت بیچنے والے جمع تھے،حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،جس طرح چاہو ،بیچومگرحلال اور حرام کو ملا نہ دینا،نہ ذخیرہ اندوزی کرنااور نہ قیمت بڑھانا، اور نہ مال پھینکنا،شہری بادہ نشین کے لئے فروخت نہ کرے،اورنہ کوئی آدمی اپنے بھائی کی خریدکردہ چیزکو خریندنے کی کوشش کرے،اورنہ اپنے بھائی کی منگنی میں اپنے لئے موقعہ پیداکرے اور اسی طرح کوئی عورت،کسی دوسری عورت کی طلاق کی سعی نہ کرے،تاکہ اپنے لئے جگہ پیداکرے، ابنِ مندہ اورابونعیم نے ان کا ذکرکیاہے،ابوموسیٰ ۔۔۔

مزید

ابوعثمان انصاری رضی اللہ عنہ

ابوعثمان انصاری،طبرانی نے ان کا ذکرکیاہے،ابوموسیٰ نے اجازۃً حسن بن احمدسے،انہوں نے احمد بن عبداللہ سے(ح)ابوموسیٰ نے ابوغالب سے،انہوں نے ابوبکرسے،انہوں نے سلیمان بن احمد سے،انہوں نے غیلان بن عبدالصمد طیالسی سے،انہوں نے عمربن محمد بن حسن سے،انہوں نے اپنے والدسے،انہوں نے عبدالرحمٰن ابوالزنادسے،انہوں نے اپنے والدسے،انہوں نے ابوسلمہ سے،انہوں نے ابوعثمان انصاری سے روایت کی،کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقعہ پر میرا دروازہ کھٹکھٹایا،اورمیں ایک عورت سے مجامعت کررہاتھا،اس لئے میں مناسب نہ جاناکہ غسل سے پہلے آپ کے سامنے جاؤں،چنانچہ میں نے کچھ توقف کیا،اورپھرآپ سے جاکرمل گیا،اور توقف کی وجہ بیان کی،آپ نے دریافت فرمایا،کیاانزال ہوگیاتھا،میں نے عرض کیا،نہیں،فرمایا، اس صورت میں وضوکافی ہے،ابونعیم اورابوموسیٰ نے ان کا ذکرکیاہے،بقول ابوموسیٰ ۔۔۔

مزید